پاکستان دنیا کا حلال کچن بننے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، ڈاکٹر حامد
ٹیکنولوجی ٹاٴمز کی طرف سے "خبریں" جلد 05 شمارہ 22 میں پوسٹ کیا گیا
لاہور (بلال اعوان) پاکستان کا شمار دنیا بھر میں لائیو اسٹاک پیدا کرنے والے چند بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ ہم نہ صرف حلال گوشت کی مقامی ضروریات پوری کر سکتے ہیں بلکہ دنیا کو بھی حلال مصنوعات فراہم کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیفٹی اینڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن نے ایکسپو سنٹر لاہور میں منعقدہ تیسری حلال کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کسانوں کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بین الاقوامی منڈیوں میں حلال مصنوعات کی وافر فراہمی کیلئے صحتمند جانور اور دیگر مصنوعات بھی میسر آسکیں۔
پنجاب حلال ڈیویلپمنٹ ایجنسی اور حلال ریسرچ کاؤنسل کی جانب سے مشترکہ طور پر پنجاب ایگریکلچر اینڈ میٹ کمپنی، یو ایس اے آئی ڈی، یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز اور حکومت پنجاب کے تعاون سے حلال گوشت کی صنعت کے فروغ کے لئے گزشتہ دنوں تیسری عالمی حلال کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس ضمن میں ۲۲ مئی کو حلال کانفرنس، ۲۲ اور ۲۳ مئی کو حلال مصنوعات کی نمائش ایکسپو سینٹر لاہور میں منقعد کی گئی جبکہ ۲۴ مئی کو میٹ فیسٹیول اسلام آباد میں منعقد کیا گیا۔
اس موقع پر صوبائی وزیر برائے خوراک کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب صوبہ کو دنیا کا حلال ہب بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھارہی ہے اور یہ کانفرنس بھی اسی سسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس موقع پر مختلف ممالک سے شرکت کلئے آنیوالے مندوبین کا، جن میں ملائشیا سے ڈاکٹر رسلی، تھائی لینڈ سے ڈاکٹر وینائی، انڈونیشیا سے پروفیسر ارسکوسو اور امریکہ سے ڈاکٹر منیر شامل تھے، کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کی بڑی حلال مارکیٹ بن سکتا ہے، تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستانی حلال مصنوعات کی مارکیٹنگ درست طریقے سے کرے۔ انہوں نے اس بات اعادہ کیا کہ مل کر پاکستان کو دنیا بھر میں حلال سینٹر کے طور پر اجاگر کیا جائے گا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماہر زراعت و لائیو اسٹاک ڈاکٹر حامد جلیل نے کہا کہ پاکستان آئندہ چند برسوں میں دنیا کا حلال کچن بننے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور اس کیلئے مختلف سطح پر اہم اقدامات بھی اٹھائے جارہے ہیں۔ کانفرنس میں مختلف ممالک کے سفیروں نے بھی شرکت کی اور پاکستان میں حلال گوشت کی صنعت پر اپنے مقالہ جات پیش کئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں حلال اشیاء کے کاروبار کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ کسی بھی معیشت میں ویلیو ایڈڈ برآمدات انتہائی اہمیت رکھتی ہیں۔ حلال اشیاء کا کاروبار نہ صرف اسلامی بلکہ غیر اسلامی ممالک تک بھی پھیل چکا ہے، کیونکہ حفظان صحت کی اعلیٰ اقدار کے باعث یہ مصنوعات غیر مسلموں کیلئے بھی کشش کا باعث بن چکی ہیں۔
ماہرین کے مطابق مویشیوں کی افزائش کے شعبہ میں بہتری لا کر حلال گوشت کی برآمدات سے حاصل ہونے والے زرمبادلہ میں نمایاں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ دنیا بھر کی حلال مارکیٹ میں سالانہ ۶۴۰ ارب ڈالرز کا کاروبار ہوتا ہے، تاہم اس میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ پاکستانی جانوروں کا گوشت دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے، جبکہ ہمارے پاس نیلی راوی بھینس اور ساہیوال گائے جیسے بہترین مویشی موجود ہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ حلال مصنوعات کی تقریبا ۳ کھرب ڈالر مالیت کی مارکیٹ تک رسائی کیلئے پاکستان کو اپنی لائیو اسٹاک مصنوعات بین الاقومی معیار تک لانے کی ضرورت ہے اور یہی ایک صورت ہے جس کی مدد سے ہم عالمی منڈیوں میں اپنی مصنوعات کی قیمت اور طلب میں اضافہ کرسکتے ہیں۔
http://technologytimes.pk/urdu-news.php?title=،