پستے سے ماحول دوست شہر بسانے کا ترک پلان
ترکی میں خشک پھل ’پستے‘ کو گرین گولڈ یا سبز سونے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ترکی کی ایک صوبائی حکومت اب اس خشک میوے کے استعمال سے ایک ایکو شہر بسانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
ترکی میں خشک پھل ’پستے‘ کو گرین گولڈ یا سبز سونے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
۔ پلان کے مطابق یہ نیا ماحول دوست اور ایکو سٹی ترکی کے قدیمی تاریخی آبادی کے حامل شہر غازی عنتاب سے گیارہ کلومیٹر کی مسافت پر آباد کرنے کا سوچا جا رہا ہے۔ غازی عنتاب اسی نام کے ترک صوبے کا صدر مقام بھی ہے۔ غازی عنتاب کا مقام ترک شہر آدانہ اور شامی شہر حلب کے درمیان میں ہے۔ عثمانی خلافت کے دور میں یہ شہر عین تاب کے نام سے مشہور تھا۔
غازی عنتاب دنیا بھر میں انتہائی لذیذ پستے کی پیداوار کا شہر تصور کیا جاتا ہے۔ اس شہر کے قرب و جوار میں پستے کے بڑے بڑے باغات ہیں۔ پستے کے علاوہ غازی عنتاب زیتون کی پیداوار اور تانبے کی صنعت کے لیے بھی اہم ہے۔ یہ شہر ترکی کی کل معیشت میں چار فیصد کا حصہ رکھتا ہے۔ اس شہر کی مقامی انتظامیہ سے وابستہ ماحول دوست ٹاؤن پلانر سیدا مُفتُو اوغلو گُلیج کا کہنا ہے کہ شہر میں پستے کی باہری چھال یا شیل کو محفوظ یا ضائع کرنا ایک بڑا مسئلہ بھی ہے اور اب اگر نئے ایکو سٹی کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے تو پستے کی سخت چھال نئے شہر کی توانائی کی ضرورت بن جائے گا۔
ترک دسترخوان پر میٹھے میں بکلاوا سب سے اہم خیال کیا جاتا ہے
غازی عنتاب کی شہری انتظامیہ کا خیال ہے کہ نیا ایکو سٹی 32 سو ہیکٹرز پر بسایا جائے اور اس نئے شہر میں دو لاکھ افراد کی آبادکاری ممکن ہو سکے گی۔ اس شہر کو عالمی سطح پر سیاحتی سرگرمیوں کے لیے خاص طور پر وقف کیا جائے گا۔ اوغلو گلیج کا کہنا ہے کہ غازی عنتاب کے ارد گرد میں ہوا کی مسلسل ایک رفتار رہتی ہے اور اِس باعث نئے شہر کے لیے بجلی کی فراہمی ہوائی چکیوں کو نصب کرنے سے ممکن ہو گی۔ اس شہر میں سرد موسم میں حدت پستے کی سخت بیرونی چھال کو جلانے سے کر حاصل ہوگی۔
غازی عنتاب صوبے کی حکومت نئے ایکو سٹی کے حوالے سے کچھ اور مقامات پر بھی نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ اوغلو گلیج جیسے ٹاؤن پلانر اس مناسبت سے اپنے شہر کو ایک مثالی مقام کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ غازی عنتاب سے بہتر مقامات اور بھی ہیں۔ ان میں ایک جگہ ترک اور شامی سرحد کے قریب جنوب مشرقی علاقے کا وسیع رقبہ بھی ہے جو پستے کی پیداوار کے لحاظ سے غازی عنتاب سے بھی زیادہ اہم خیال کیا جاتا ہے۔ اس علاقے میں سالانہ بنیادوں پر ہزاروں ٹن پستہ دستیاب ہوتا ہے۔