جاسمن
لائبریرین
ڈاکٹر نرگس ماول والا
ڈاکٹر نرگس ماول والا امریکی نژاد پاکستانی ماہر فلکیاتی طبیعات ہیں، جن کی پیدائش لاہور میں ہوئی، انہوں نے کراچی کے سینٹ جوزف کانونٹ سکول سے اے اور او لیول کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکا کا رخ کیا اور تب سے وہ وہیں رہائش پزیر ہیں۔
ڈاکٹر نرگس نے ایم آئی ٹی سے فزکس میں پی ایچ ڈی کیا، وہ کافی عرصے تک کیلی فورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں بطور محقق سائنسدان کام کرتی رہیں، جہاں ان کی تحقیقات کا مرکز گریوی ٹیشنل ویوز آبزرویٹری (لیگو) کے لیے ایسے آلات (انٹرفیرومیٹرک ویوز ڈیٹیکٹر) کی تیاری تھا، جن کے ذریعے ان موجوں کا باآسانی مشاہدہ کیا جاسکے، اس کے ساتھ وہ ایم آئی ٹی میں درس و تدریس سے وابستہ رہیں اور فی الوقت یہاں ڈپارٹمنٹ آف فزکس کی ایسوسی ایٹ ہیڈ کے طور پر ذمہ داریاں سر انجام دے رہی ہیں۔
گریوی ٹیشنل ویوز آبزرویٹری (لیگو) میں تحقیق کے دوران ڈاکٹر ماول والا نے اپنی ٹیم کے ساتھ آپس میں مدغم ہوجانے والے دو بلیک ہولز سے خارج ہونے والی شعاؤں کا مشاہدہ کرتے ہوئے 100 برس پرانے آئن اسٹائن کے نظریئے کی تصدیق کی، ان بلیک ہولز کا ماس سورج سے 30 گنا زیادہ ہے اور یہ زمین سے ایک اعشاریہ تین ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہیں۔
اس مقصد کے لیے ایک بہت بڑے سائز کا لیزر ڈیٹیکٹر استعمال کیا گیا، یہ فلکیات کے میدان میں ایک انقلابی تحقیق ثابت ہوئی اور اس نے نہ صرف کائنات کے بارے میں سائنسدانوں کے تصور کو ایک نیا رخ دیا، بلکہ کائنات کی ابتدا کے پیچیدہ مسئلے کو حل کرنے میں بھی معاونت کی۔
پاکستان کے لیے یہ امر قابل فخر رہا کہ اس تاریخ ساز تحقیق میں ڈاکٹر نرگس کے علاوہ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان باصلاحیت ماہرِ طبیعات عمران خان نے بھی ایک مؤثر کردار ادا کیا، جو فی الوقت گران ساسو انسٹی ٹیوٹ اٹلی سے فزکس میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر نرگس نے لیگو پراجیکٹ سے متعلق کئی دیگر تکنیکی مسائل کو حل کرنے میں بھی بنیا دی کردار ادا کیا جن میں لیزر کولنگ اور کوانٹم سٹیٹ آف لائٹ شامل ہیں، آسٹرو فزکس میں ان کی گراں قدر خدمات کے صلے میں انہیں میک آرتھر فاؤنڈیشن اور جوزف ایف کیتھلی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔
پاکستان کے نامور سائنسدان - Pakistan - Dawn News
آخری تدوین: