روشن صبح

سید عمران

محفلین
ہمارے آنے کا مقصد پورا ہوا۔۔۔
اب ہم جارہے ہیں!!!
image.png
 
پاکستان کاغوری میزائل سسٹم کے ٹریننگ لانچ کا کامیاب تجربہ

560982_7102247_updates.jpg

پاکستان نے غوری میزائل سسٹم کے ٹریننگ لانچ کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق غوری میزائل سسٹم کے ٹریننگ لانچ کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ تجربے کا مقصد آرمی اسٹرٹیجک فورسز کمانڈ کی آپریشنل اور ٹیکنکل تیاری تھا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق غوری بیلسٹک میزائل 1300 کلومیٹر فاصلے تک روایتی اور جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
لنک
 
پاکستان کی پہلی خاتون مکینک ، ملتان کی عظمیٰ نواز

564512_653316_akhbar.JPG

پاکستان کی پہلی خاتون مکینک بننے کا اعزاز ملتان کی عظمیٰ نواز نے حاصل کر لیا ہے ۔ ملتان سے تعلق رکھنے والی 24 برس کی عظمیٰ نے صنفی رجحانات کو مسترد کرتے ہوئے نہ صرف مکینکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ، بلکہ اس کے بعد گاڑیوں کے مرمتی گیراج میں ملازمت بھی حاصل کر لی ہے ۔

564512_3614956_akhbar.JPG

وہ ایک برس سے گیراج میں کام کر رہی ہیں ۔عظمیٰ نواز کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے خاندان کی مالی حالت بہتر بنانے کے لیے فرسودہ خیالات کے برعکس جا کر اسے ایک چیلنج کے طور پر لیا ۔ ان کے مطابق جب لوگ انہیں کام کرتا دیکھتے ہیں تو بہت حیران ہوتے ہیں ۔

564512_5174675_akhbar.JPG

ان کا کہنا ہے وہ تمام کام خود کرتی ہیں اور انہیں جو بھی کام دیا جاتا ہے وہ اسے پوری لگن اور ہمت کے ساتھ انجام دیتی ہیں۔
لنک
 
فرض شناس خاتون ای ایس پی نے بہادری کی مثال قائم کردی​

579034_023803_asp-suhai-aziz-led-operation-to-foil-attack-on-chinese-consulate-karachi_updates.jpg

چینی قونصل خانے پر دہشت گردوں کے حملے کی اطلاع ملنے پر سب سے پہلے پہنچنے والی خاتون پولیس آفیسرسوہائے عزیرکو وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ کی جانب سے شاباشی دی جارہی ہےجبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی سوہائے عزیز کی بہادری کو سراہا ہے۔
لنک
لنک
 

جاسمن

لائبریرین
17 مئی 2018
پاکستان کے پہلے نابینا جج
پاکستان کی عدالتی تاریخ کے پہلے قوت بینائی سے محروم سول جج سلیم یوسف نے تربیتی ڈیوٹی کا آغاز کر دیا ہے۔

ان کی پہلی تعینات جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی میں ہوئی ہے جہاں انہوں نے سینئر جج کی عدالت میں ان کی سرپرستی میں مختلف مقدمات سنے۔ سول جج سلیم یوسف آئندہ ماہ آزاد حیثیت سے سول عدالت میں مقدمات کی سماعت شروع کریں گے موجودہ کیسوں کی سماعت عملی تربیت کا حصہ ہے۔سلیم یوسف نے لاہور کے رہائشی ہیں اور پیدائشی طور پر بصارت سے محروم ہیں۔

سلیم یوسف نے پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کے امتحانات میں گولڈ میڈل بھی حاصل کیا۔ 3 سال بعد یوسف سلیم نے سول جج کا امتحان دیا اور پہلے نمبر پر رہے لیکن نابینا ہونے کی وجہ سے انٹرویو میں رہ گئے۔ سال بعد یوسف سلیم نے سول جج کا امتحان دیا اور ساڑھے چھ ہزار امیدواروں میں پہلے نمبر پر رہے لیکن نابینا ہونے کی وجہ سے انٹرویو میں رہ گئے۔
تاہم چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے لاہور ہائیکورٹ کو یوسف سلیم کا انٹرویو دوبارہ لینے کا حکم دے دیا۔یاد رہے کہ نابینا وکیل سلیم کو سیلیکشن کمیٹی نے سول جج کے عہدے کے لیے مسترد کردیا تھا۔راولپنڈی کے سینئر وکلا نے سلیم یوسف کو مقدمات کی سماعت کے دوران مختلف آبزرویشنز پر ستائش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں عدلیہ میں بہترین اضافہ قرار دیا ہے۔
ان کی چار میں سے دو بہنیں بھی نابینا ہیں۔
پاکستان کے پہلے نابینا جج نے تربیتی ڈیوٹی کے دوران ایسا کام کر دیا کہ سینئر وکلا بھی عش عش کر اٹھے
 

جاسمن

لائبریرین
صائمہ سلیم پاکستان کی پہلی نابینا سفارتکار
صائمہ سلیم 1987 میں پیدا ہوئیں۔ اور انگریزی ادب میں ایم اے، ایم فل کی ڈگری پانے کے بعد وہ پاکستان کی پہلی سی ایس ایس نابینا لڑکی قرار پائیں انہوں نے سی ایس ایس کے امتحان میں چھٹی پوزیشن حاصل کی تھی۔2008 میں انہیں وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے معذور افراد کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں اپنا معاون خصوصی مقرر کرنے کا حکم جاری کر دیا۔لیکن اصائمہ سلیم نے یہ پیشکش شکریے کے ساتھ رد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ وزارت خارجہ میں جا کر پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنا چاہتی ہے۔ اور پھر جلد ہی 2009 میں وہ 32 سال کی عمر میں وزرات خارجہ میں خدمات سر انجام دینے لگیں ۔صائمہ ملک کی پہلی نابینا سفارتکار ہیں جو2013ء سے جنیوا میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن میں کام کر رہی ہیں۔ وہ انسانی حقوق سے متعلق سیکنڈ سیکرٹری کے عہدہ پر فائز ہیں۔ اور معذوری ان کے سرکاری فرائض کی ادائیگی میں کبھی حائل نہیں ہوئی۔
صائمہ سلیم - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
 
جسمانی معذوری عزائم میں رکاوٹ نہیں، ہونہار اور باصلاحیت خواتین

583244_4629866_Quetta-news_00-new_updates.jpg

’’خواتین کے لیے زندگی کےکسی شعبے میں نمایاں مقام کاحصول عموماً مشکل گردانا جاتاہے اور اگر کوئی جسمانی طورپر کسی معذوری کاشکار شخص کامیابی حاصل کرلےتو یہ کسی بڑے کارنامےسے کم نہیں ہوتا۔
ہماری جسمانی معذوری اپنی جگہ مگر انگریزی اصطلاع میں ڈس ایبل کا لفظ تو ان کے لئے استعمال ہوناچاہئے جو اصل میں جسمانی طور پر نارمل ہوتے ہیں مگر کچھ نہیں کرتے یا بےکار رہتے ہیں،ہم تو differently abled ہیں،جسمانی معذوری تو قدرت کی طرف سے ہے۔
ہمیں روزمرہ زندگی میں کام کاج کےدوران مشکل ضرورہوتی ہےمگر اللہ نے ہمیں دماغ دیا ہے سوچنے کےلئے اور کچھ نہ کچھ کام کرنےکےلئے اور ہم حتی الوسع وہ کررہےہیں"۔
یہ الفاظ کوئٹہ کی ایک ہونہاراور باصلاحیت خاتون شازیہ بتول کے ہیں، جس نے جسمانی معذوری کاشکار ہوتے ہوئے بھی اس معذوری کو اپنے لئے ہرگز کمزوری یارکاوٹ نہیں بننے دیا بلکہ اسے زندگی میں کامیابی کے لیے چیلنج سمجھ کر قبول کیا ۔


583244_2431591_Quetta-news_01_updates.jpg

ہزارہ برادری سے تعلق رکھنےوالی شازیہ بتول کم عمری میں ہی جسمانی معذوری کاشکار ہوگئی تھیں، وہ بچپن میں بیماری کےدوران غلط علاج کہیں یا قدرتی امر،بہرحال وہ چلنےپھرنےسے معذور ہوگئیں،وہ اب یہ بھول چکی ہیں اور جو بات انہیں یاد ہے وہ ہے زندگی میں مسلسل آگے بڑھنا اور کامیابیاں سمیٹنا۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے زندگی میں کبھی ہمت نہیں ہاری،پہلےان کےوالدین اور خاص طور پر ان کی والدہ نے ان کی ہمت بندھائی اور بعد میں اپنی کمیونٹی کےافراد نے،انہوں نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ اور بعد میں پنجاب یونیورسٹی سے فائن آرٹس میں ماسٹرز کیا اور پھر انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا،کبھی اللہ کی مدد سے بےساکھی کےسہارے تو کبھی ویل چیئر پر وہ مسلسل آگے ہی بڑھتی رہیں،اب کوئٹہ میں فائن آرٹسٹ کےطور پر ان کا نام نمایاں ہے۔
شازیہ بتول کو زند گی کےکینوس سے معاشرتی مسائل اور انسانی جذبات و احساسات کےحوالے سے اپنے تجربات اور مشاہدات کو مصوری کےکینوس پر منتقل کرنےمیں ملکہ حاصل ہے، ان کے تخلیق کردہ فن پاروں کی کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کےعلاوہ بیرون ملک بھی نمائش ہوچکی ہے،بطور آرٹس ایک مقام حاصل کرنےکےبعد انہوں نے اپنی توجہ جسمانی طور پر دیگر معذور افراد کی فلاح و بہود کا بھی بیڑہ اٹھایا اوروہ اب سماجی حوالےسے بھی بہت سرگرم ہیں، فائن آرٹس اور سماجی شعبے میں خدمات پرانہیں تمغہ امتیازاورنیشنل یوتھ سمیت کئی ایوارڈ سے نوازا جاچکاہے۔

583244_2251748_Quetta-news_02_updates.jpg

شازیہ بتول کاکہناتھا کہ معذوری کےحوالےسے انہیں مسائل اور مشکلات کاسامناکرناپڑتا ہے، زیادہ تر اس وجہ سے ان اور ان جیسی دیگر خواتین اور مردوں کےلئے معاشرے میں سہولیات نہیں ہیں،تعلیمی اداروں سے لے کر دفاتر ، پارکس اور شاپنگ مالز ہر جگہ رسائی میں بہت سے مسائل ہوتے ہیںلیکن ان سب کےباوجود اگر آپ میں کوئی ٹیلنٹ ہے اور آپ کاارادہ مضبوط ہے آپ میں کچھ کرنے کاجوش ہے تو وہ ٹیلنٹ چھپ نہیں سکتا، وہ آگے آتا ہے۔
وہ اگرچہ اپنے طور پر کام کررہی ہیں اور ایک نجی ادارےکےساتھ ساتھ ایک علمی اکیڈمی سے بھی وابستہ رہی ہیں مگر تمام تر صلاحیت اور قابلیت کےباوجود تاحال وہ کسی سرکاری ملازمت سے محروم ہیں۔
جسمانی معذوری کاشکار خواتین میں دیگر کےعلاوہ نمایاں نام زرغونہ ایڈووکیٹ کابھی ہے،جسمانی طور پر معذوری کےباوجود زرغونہ نے اپنی جیسی دیگر خواتین کےمسائل کےحل کا بیڑہ اٹھایاہوا ہے،اور اس حوالےسےقائم ایک تنظیم کابھی حصہ ہیں اور معذوروں کےحقوق کےلئے سرگرم ہیں۔
583244_9674647_Quetta-news_03_updates.jpg

ان کا کہناتھا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ جسمانی طور پر معذور افراد پر کوئی الگ سے مہربانی کی جائے اور حمایت کی جائے اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ انہیں ان کی قابلیت اور صلاحیت کےلحاظ سے انہیں مواقع فراہم کئے جائیں،ان کی معذوری کو دیکھ کر انہیں نہ پرکھاجائے تاکہ وہ معاشرے میں اپنا مقام حاصل کرسکیں اور ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔
ان ہی کی طرح ایک خاتون عابدہ دستکاری کےشعبے سے وابستہ ہیں ، جسمانی معذوری کےباوجود ان کی کوشش ہے کہ وہ کسی طوراپنے خاندان پر بوجھ نہ بنیں بلکہ معاشی حوالےسےان کا ہاتھ بٹائیں اور وہ یہ سب کچھ کرنےمیں کامیاب بھی ہیں، عابدہ ویل چیئر پر ہونے کےباوجود دستکاری کےحوالےسے ہونےوالی نمائش کاحصہ بنتی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی سرگرمی ہوتی ہے تو وہ نارمل انسانی کی طرح اس میں شرکت کرتی ہیں۔
عابدہ کا کہنا ہے کہ کوئی ایسی چیز نہیں کہ جو نارمل انسان کرسکتا ہو اور وہ نہ کرسکیں، عابدہ اس حوالےسے شاکی ہیں کہ جب کوئی ان سے ہمدردی جتلاتا ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ کئی جگہ لوگ معذور افراد کو ہمدردی اور ترس کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ آخر معاشرے میں معذور افراد سے اس طرح کے منفی رویے کیوں اختیار کئے جاتے ہیں،ان کو عجیب نظروں سے کیوں دیکھا جاتاہے؟
دوسری جانب یہ تلخ حقیقت ہے کہ جسمانی طور پر معذور افراد کےمسائل کےحوالےسے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔اس کانتیجہ یہ ہے کہ معذور افراد ملازمتوں سمیت دیگر مسائل کے حل کےلئے سڑکوں پر احتجاج کرتے نظرآتے ہیں، رضاکار اور معذور افراد کی بہبود کےلئے کام کرنےوالی ایک تنظیم کوئٹہ آن لائن سے وابستہ ایک سماجی رہنما جہانگیر خان جو خود بھی جسمانی معذور کاشکار ہیں ، کےمطابق کوئٹہ میں ان کے پاس رجسٹرڈ معذور افراد کی تعداد آٹھ سوسے زائد ہے،مگر ان میں سے بیشتر سرکاری ملازمتوں سے محروم ہیں، اس کاواضح مطلب یہ ہے کہ ان افراد کےلئے مخصوص کوٹہ پر عملدرآمد نہیں کیاجارہا۔
جہانگیر خان اور دیگر معذور افراد کا مطالبہ ہے کہ حکومت ملازمتوں میں ان کےلئے مقررہ 5فیصد کوٹہ پر عملدرآمد کو یقینی بنائے،یہی نہیں بلکہ ان کےلئے تمام سہولیات اورسازگار ماحول کی فراہمی بھی ممکن بنائی جائے۔
اس حوالےسے جب حکومتی مؤقف جاننے کےلئےرابطہ کیاگیا تو ترجمان وزیراعلیٰ اور رکن صوبائی اسمبلی بشری رند نے بتایا کہ حکومت کو معذور افراد کے مسائل کا ادراک ہے،مگر موجودہ حکومت کو کئی مسائل ورثے میں ملے ہیں، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ معذور افراد کےحوالےسے صوبے میں کوئی پالیسی نہیں وضع کی گئی تاہم اب اس پر کام کیاجارہاہے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ نہ صرف معذور افراد کےلئے ملازمتوں میں کوٹہ پر عملدرآمد کیاجاے گابلکہ اس میں اضافہ بھی کیاجائےگا۔حکومتی مؤقف اپنی جگہ ،معذور افراد کے مسائل کب اور کیسے حل ہوتے ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا۔
بہرحال شازیہ بتول، زرغونہ، عابدہ اور ان جیسی دیگر خواتین معاشرے میں عام افراد کےلئے مشعل راہ ہیں اور اپنے شعبوں میں ان کی کامیابیاں یقیناً قابل فخر ہیں۔
لنک
 
ناصرہ اقبال کا 78 سال کی عمر میں پی ایچ ڈی کرنے کا اعلان

590907_3031023_nasira-Iqbal_updates.jpg

مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی بہو جسٹس (ر) ناصرہ اقبال نے 78 سال کی عمر میں پی ایچ ڈی کرنے کا اعلان کردیا۔ناصر اقبال نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ علم حاصل کرنے کے لئے عمر کی کوئی حد نہیں۔
لنک
 
پاکستان کی تیز ترین ایتھلیٹ

594477_1250066_asra_updates.jpg

فیصل آباد کے امام مسجد کی بیٹی نیشنل ایتھلیٹ چیمئن شپ جیت کر پاکستان کی تیز ترین ایتھلیٹ بن گئیں۔ملک کی تیز ترین ایتھلیٹ کا عزاز اپنے نام کرنے والی صاحب اسری نے طویل ریس جیت کر سونے کے تمغے حاصل کیے۔
صاحب اسری نے ڈھائی ماہ پہلے نہ صرف سو بلکہ دو اور 400 میٹر ریس میں بھی طلائی تمغے حاصل کیے۔پاکستان کی تیز ترین ایتھلیٹ صاحب اسری کا تعلق فیصل آباد سے ہے اور ان کے والد مسجد کے پیش امام ہیں۔صاحب اسری کے والد قاری عالم خان کا کہنا ہے کہ بیٹی کو دوڑنے کا جنون تھا ،،وہ بہت محنت کرتی ہے، جو بیٹے کیلئے سوچتا ہوں وہی بیٹی کیلئے بھی کیا ۔

594477_7042173_sra01_updates.jpg

اسری نے اسکول کے زمانے سے ہی ایتھلیٹکس کے کھیل کا انتخاب کیا ، ڈسٹرکٹ،،صوبائی اور قومی سطح کے بعد اسلامک گیمز اور سیف گیمز میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی۔اسری نے سو میٹر کا فاصلہ 11اعشاریہ صفر چھ سکینڈزمیں طے کیا ،صاحب اسرا نے کوچنگ اور بنیادی سہولتوں کا شکوہ کیا۔
لنک
 
24 جنوری 2019
صحرا میں پھوٹی اُمید کی اِک نئی ’’کرن‘‘
تھر کا نام سنتے ہی، ذہن میں قحط سالی، غربت، پس ماندگی سے دو چار لوگوں اور صحرا کی تصویر آنکھوں میں گھوم جاتی ہے، جب کبھی برکھا برستی ہے ،تو اس صحرا میں چند دنوں کے لیے ہی سہی، مگر ماحول بہت خوش گوار ہو جاتا ہے، مٹی کے ذرا نم ہوتے ہی پھول بھی کھل اٹھتےہیں۔ان ہی ریگزاروں میں مٹھی کی کرن سادھوانی کی زندگی کی کہانی بھی ہے، جسےآگے بڑھنے کا موقع ملا، تو اس نے اپنے علاقے کا نام روشن کر دکھایا ۔ والدین سے ضد کرکے اسکول میں داخلہ لیا، بعد ازاں حیدرآباد کی مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے بی ایس کر کے انجینئر بن گئی۔وہ تھر کی ہندو کمیونٹی لوہانہ سے تعلق رکھتی اور اپنے گاؤں کی پہلی لڑکی ہے، جس نے یونیورسٹی تک تعلیم حاصل کی ۔ جب تھر کول پروجیکٹ میں ملازمتوں کااعلان ہوا ،تو کرن نے کراچی اور دیگر بڑے شہروں کے بہ جائے اپنے علاقے تھرپارکر میں قسمت آزمائی ،تاکہ وہ، اپنے لوگوں کی خدمت کرسکے ۔
کرن کا خیال ہے کہ تھر کی لڑکیاں ہنر مندی، محنت اور تعلیم کے میدان میں لڑکوں سے کسی طور پیچھے نہیں ہیں،بس ضرورت اس بات کی ہے کہ یہاں کے لوگوں کی سوچ میں تبدیلی لائی جائے۔میری طرح جب اُن کی بہو بیٹیاں رول ماڈل بن کر دنیا کے سامنے آئیں گی، تووہ بھی روشن اقدار کو اپنانے پر مجبور ہو جائیں گے،اس وقت تھر کی عورت نے اپنے آپ کو منوالیا ہے۔‘‘کرن کے والد ، اپنی بیٹی کوڈاکٹر بنانا چاہتے تھے، مگر کرن نے انجینئرنگ کے شعبے کو اپنا کر اپنے والد اور علاقے کے دوسرے لوگوں کے اس نظریے کو بدلا کہ لڑکیاں چند مخصوص کا م ہی کر سکتی ہیں۔ وہ کام کے علاوہ سماجی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، جب پہلی مرتبہ سندھ میں خاتون ٹرک ڈرائیوروں کا پروگرام شروع کیاگیا، تو کرن نےگاؤں ،گاؤں جاکر تھری خواتین کو ہمت دلائی کہ وہ یہ کام کرکے خود کو مضبوط بناسکتی ہیں۔ کرن سدھوانی، ایک ایسا دیا ہے، جس سے اور دیے روشن ہوں گے،یوں پورا تھر جگمگا اُٹھے گا۔
لنک
 
بہترین استاد کا اعزاز ،کراچی کے احمد سایا کے نام

604094_3150023_Ahmed_updates.jpg

کراچی کے اسکول ٹیچر نے بہترین استاد کا ایوارڈ جیت لیا۔
پاکستان کے لیے بڑا اعزاز، کراچی کے اسکول ٹیچر احمد سایا نے کیمبرج یونی ورسٹی پریس ایجوکیشن کی جانب سے بہترین استاد کا ایوارڈاپنے نام کرلیا۔احمد سایا کراچی میں واقع کورڈوبا اسکول میں اے لیولز پڑھاتے ہیں۔
اس ایوارڈ کے لیے دنیا بھر سے 6 معتبر اساتذہ اکرام کو نامزد کیا گیا تھا، جس میں پاکستان کے احمد سایا کے علاوہ بھارت کے ابھے نندن بھٹیاچاریا، سری لنکا کے اینتھونی چیلیاہ، آسٹریلیا کے کینڈس گرین، فلپائن کے جمری ڈیپن اور ملائیشیا کے شارون کونگ فونگ شامل تھے۔
لنک
 
نصر میزائل کا ایک اور کامیاب تجربہ

604071_3866338_nasr-missile_updates.jpg

پاکستان نے کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ’نصر‘ کا ایک اور کامیاب تجربہ کیا ہے۔
پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے اعلامیہ کے مطابق نصر میزائل کم فاصلے پر زمین سے زمین ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ تجربہ مشقوں کے دوران دوسرے مرحلے میں کیا گیا۔ میزائل تجربہ پڑوسی ملک کے میزائل پروگرام کو سامنے رکھ کر کیا گیا ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، ڈائریکٹر جنرل اسٹرٹیجک پلان ڈویژن، کمانڈر آرمی اسٹرٹیجک فورسز کمانڈ، چیئرمین نیسکام (NESCOM)، آرمی اسٹرٹیجک فورسز کمانڈ کے سینئر افسران، سائنسدان اور اسٹرٹیجک آرگنائزیشن کے انجینئرز بھی اس موقع پر موجود تھے۔
صدر مملکت، وزیراعظم اور سروسز چیفس نے کامیاب تجربے پر سائنسدانوں، انجینئرز اور شریک افواج کو مبارکباد دی ہے۔
لنک
 

زیک

مسافر
نصر میزائل کا ایک اور کامیاب تجربہ

604071_3866338_nasr-missile_updates.jpg

پاکستان نے کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ’نصر‘ کا ایک اور کامیاب تجربہ کیا ہے۔
پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے اعلامیہ کے مطابق نصر میزائل کم فاصلے پر زمین سے زمین ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ تجربہ مشقوں کے دوران دوسرے مرحلے میں کیا گیا۔ میزائل تجربہ پڑوسی ملک کے میزائل پروگرام کو سامنے رکھ کر کیا گیا ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، ڈائریکٹر جنرل اسٹرٹیجک پلان ڈویژن، کمانڈر آرمی اسٹرٹیجک فورسز کمانڈ، چیئرمین نیسکام (NESCOM)، آرمی اسٹرٹیجک فورسز کمانڈ کے سینئر افسران، سائنسدان اور اسٹرٹیجک آرگنائزیشن کے انجینئرز بھی اس موقع پر موجود تھے۔
صدر مملکت، وزیراعظم اور سروسز چیفس نے کامیاب تجربے پر سائنسدانوں، انجینئرز اور شریک افواج کو مبارکباد دی ہے۔
لنک
میزائلوں اور بموں سے کن کی صبحیں روشن ہوتی ہیں؟
 
Top