آپ گھر یا دفتر میں صفائی کرتے ہوئے زیادہ تر بے مصرف چیزیں

  • رکھ لیتے ہیں

    Votes: 10 43.5%
  • پھینک دیتے ہیں

    Votes: 13 56.5%

  • Total voters
    23

جاسمن

لائبریرین
اپنے گھر کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ (ہنسی بھی آتی ہے:D)۔۔۔ کبھی سسرال کبھی میکہ کے گھروں کی "صفائی" بھی ہوتی رہتی ہے۔ بھابھی کی پیٹیاں کھول کے ڈھیروں کپڑے نکالے۔۔ ایک ایک کپڑا ان سے پوچھ کے دو الگ الگ ڈھیر بناتی گئی۔ یہ استعمال کرنے والے اور یہ نہیں۔ پھر ان استعمال نہ ہونے والوں کو گھر لا کر الگ الگ کیا اور ان کے حساب سے لوگوں میں تقسیم کیا۔
سسرال سے بھی دوائیوں کے ڈھیر کے ڈھیر لے کے آتی ہوں۔ ایک بار تو مقدس اوراق اتنے ڈھیر سارے تھے اور بے ادبی ہوتی تھی۔ وہ سب اکٹھے کر کے لائی۔
میں نے تو اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ اپنے بھتیجوں کی یادوں کو بھی جمع کیا ہوا ہے۔ یہ فلاں بھتیجے کی پہلی ڈرائینگ۔ یہ فلاں کے سرٹیفیکیٹس۔۔۔ یہ فلاں کی فلاں چیز۔۔۔۔
 

جاسمن

لائبریرین
کپڑوں کی الماری کی صفائی / چھانٹنے کا ایک طریقہ یہ بتایا جاتا ہے کہ آپ اپنی الماری میں تمام سوٹ ہینگر میں الٹ کر لٹکا دیں (یعنی اُن کا منہ پیچھے کی طرف ہو) ۔ اب جو جو سوٹ آپ پہننے کے لئے نکالیں اُنہیں اگلی بار سے سیدھا ہینگ کریں۔ کچھ عرصے بعد آپ آپ دیکھیں گے کہ آپ کے کچھ سوٹ ابھی بھی آپ سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ بس یہی وہی سوٹ ہیں کہ جو آپ نہیں پہنتے۔ آپ ان سے جان چھڑا سکتے ہیں۔

اچھی ترکیب ہے۔۔۔
بچوں کے کپڑے تو چھوٹے ہونے کے سبب ویسے ہی نکلتے رہتے ہیں۔ الحمدللہ باقی بھی ساتھ ساتھ نکلتے رہتے ہیں۔ جیسے ہی نیا سوٹ لیا۔۔۔ کوئی نہ کوئی پرانے سوٹ ایک یا زیادہ نکال دیے۔ خود ہی دیکھ دیکھ کے دل گھبراتا ہے۔
میرے پاس اکثر ایسا ہوا ہے کہ ہفتہ کے سات دن اور سات سوٹ۔۔۔۔ اور مجھے اس پہ بے حد اطمینان محسوس ہوا۔ اب دو ماہ سے نیٹ پہ کبھی کبھی بیٹی کے ساتھ بیٹھ کے دیکھتی ہوں۔۔۔ لیکن لینے سے پہلے ہی یہ سوچ کہ ابھی تو بہت ہیں۔۔۔ یہ وسائل کسی اور کام آ جائیں گے۔۔۔۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہم جب اپنے گھر یا دفتر میں صفائی کرتے ہیں تو اکثر اہم اور ضروری اشیاء کے ساتھ ساتھ ہمیں بہت سی ایسی چیزوں سے بھی سابقہ پڑتا ہے کہ جن کے بارے میں ہم یہ سوچتے ہیں کہ انہیں پھینک دیا جائے یا رکھ لیا جائے؟

ہم میں سے کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہیں کہ جو اکثر چیزیں یہ سوچ کر رکھ لیتے ہیں کہ کسی وقت کام آ جائے گی۔ اور کچھ لوگ یہ سوچ کر پھینک دیتے ہیں کہ اب تک یہ چیز کسی کام نہیں آئی تو آگے کیا آئے گی؟ :)

نفسیات کے ماہرین یہ کہتے ہیں کہ ہم جتنا زیادہ فالتو اشیاء ( کپڑے، کھلونے، روز مرہ کی استعمال کی چیزیں، دفتر وغیرہ میں غیر ضروری فائلز ، کاغذات کے پلندے) میں گھرے رہیں گے ہم اُتنا ہی منتشر خیالی اور منتشر مزاجی کا شکار رہیں گے۔ اور جتنا ہم اپنے ارد گرد کو صاف رکھیں گے اُتنا ہی ہم اچھا محسوس کریں گے۔ اور ہمارا کام زیادہ بار آور ہوگا۔

طبعاً ہم میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں ایک وہ جو اپنے ارد گرد کو صاف ستھرا رکھ کر زیادہ بہتر محسوس کرتے ہیں اور دوسرے وہ جو اشیاء کے انبار میں گھرے ہونے کے باوجود خوش رہتے ہیں اور اُن کے کام اور کام کے معیار پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کہتے ہیں کہ آئین اسٹائن کی ڈیسک کاغذوں اور کباڑوں سے بھری رہتی تھی لیکن پھر بھی اُن کا کام بہت سے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ بار آور ہوا کرتا تھا۔

سو آپ بتائیے کہ آپ کن لوگوں میں سے ہیں۔ اور صفائی کرتے وقت آپ زیادہ تر چیزیں رکھ لیا کرتے ہیں یا پھینک دیا کرتے ہیں۔
رسید حاضر ہے۔
موضوع میری پسند کا ہے ویسے۔ تفصیلی تبصرہ ادھار رہا۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہم جب اپنے گھر یا دفتر میں صفائی کرتے ہیں تو اکثر اہم اور ضروری اشیاء کے ساتھ ساتھ ہمیں بہت سی ایسی چیزوں سے بھی سابقہ پڑتا ہے کہ جن کے بارے میں ہم یہ سوچتے ہیں کہ انہیں پھینک دیا جائے یا رکھ لیا جائے؟

ہم میں سے کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہیں کہ جو اکثر چیزیں یہ سوچ کر رکھ لیتے ہیں کہ کسی وقت کام آ جائے گی۔ اور کچھ لوگ یہ سوچ کر پھینک دیتے ہیں کہ اب تک یہ چیز کسی کام نہیں آئی تو آگے کیا آئے گی؟ :)

نفسیات کے ماہرین یہ کہتے ہیں کہ ہم جتنا زیادہ فالتو اشیاء ( کپڑے، کھلونے، روز مرہ کی استعمال کی چیزیں، دفتر وغیرہ میں غیر ضروری فائلز ، کاغذات کے پلندے) میں گھرے رہیں گے ہم اُتنا ہی منتشر خیالی اور منتشر مزاجی کا شکار رہیں گے۔ اور جتنا ہم اپنے ارد گرد کو صاف رکھیں گے اُتنا ہی ہم اچھا محسوس کریں گے۔ اور ہمارا کام زیادہ بار آور ہوگا۔

طبعاً ہم میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں ایک وہ جو اپنے ارد گرد کو صاف ستھرا رکھ کر زیادہ بہتر محسوس کرتے ہیں اور دوسرے وہ جو اشیاء کے انبار میں گھرے ہونے کے باوجود خوش رہتے ہیں اور اُن کے کام اور کام کے معیار پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کہتے ہیں کہ آئین اسٹائن کی ڈیسک کاغذوں اور کباڑوں سے بھری رہتی تھی لیکن پھر بھی اُن کا کام بہت سے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ بار آور ہوا کرتا تھا۔

سو آپ بتائیے کہ آپ کن لوگوں میں سے ہیں۔ اور صفائی کرتے وقت آپ زیادہ تر چیزیں رکھ لیا کرتے ہیں یا پھینک دیا کرتے ہیں۔
میں عموما ڈی کلٹرنگ کرتی رہتی ہوں۔ بلکہ اکثر اوقات اس چکر میں ضروری اشیا بھی ادھر ادھر کر دیتی ہوں جس کے لیے بعد میں باتیں بھی سننی پڑتی ہیں۔ گھر میں کوئی شے نہ مل رہی ہو۔ سب کے پاس آسان جواب ہوتا ہے۔ اس نے پھینک دی ہو گی یا ظاہر ہے اگر اچھی حالت میں تھی تو کسی کو دےدی ہو گی۔ چاہے میں نے کچھ ایسا کیا ہو یا نہیں۔ بد سے بدنام برا۔حالانکہ خود بھی یہ سب ایسے ہی کر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ڈی کلٹرنگ کرتے ہوئے اکثر 50 فیصد چیزیں انسان پھر واپس رکھ لیتا ہے کہ بعد میں اچھی طرح دیکھ کر فیصلہ کریں گے اور وہ بعد کئی بار مہینوں یا برسوں بعد آتی ہے۔ جیسے میرے یہاں ایسی بعد اس لانگ ویک اینڈ پر آئی جب میں نے اپنی میک اپ والی الماری کو دوبارہ ترتیب دیا۔اور اس بار میں نے 80 فی صد چیزیں نکال دیں۔

ویسے تو میرے گھر میں سب کی عادت ہے کہ ہر کچھ عرصہ کے بعد سامان اور الماریوں کی چھانٹی کی جاتی ہے لیکن خصوصا موسم تبدیل ہوتے وقت جب کپڑے نکالے اور رکھے جا رہے ہوتے ہیں تو اسی وقت الگ الگ تھیلے بن جاتے ہیں کہ جیسے ہی دوبارہ موسم آئے گا تو یہ تھیلے کسی اور کے پاس چلے جائیں گے۔موسم کے شروع میں دینے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جس کو دیے جاتے ہیں وہ اسی وقت استعمال کر لیتا ہے ۔اصول یہ ہے کہ نیا پہننے والا کپڑا تب آئے گا جب الماری میں اس کی جگہ ہو گی۔ تو الحمد للہ اس طرح اللہ تعالیٰ میری وارڈروب میں بہت برکت ڈالتے ہیں۔
صرف ایک چیز ایسی ہے جو میں چاہنے کے باوجود پاس ہی رکھی رکھتی ہوں اور وہ ہے کتابیں۔ لیکن اب زندگی ایسی مصروف ہو چلی ہے کہ عرصہ بیت جاتا ہے کسی پرانی بہت شوق سے لی ہو کتاب کو اٹھا کر پڑھنے کا۔ رہی سہی کسر کنڈل نے نکال دی ہے تو اب سوچ رہی ہوں کہ سب کتابیں عطیہ کر دوں۔ گزشتہ دنوں بلوچستان میں کچھ نوجوانوں کا پتہ چلا تھا جو وہاں لائبریریاں بنا رہے ہیں تو ان سے رابطہ کیا۔ اب جب بھی فرصت ملی تو ان شاءاللہ سب کتابیں انھیں بھجوا دوں گی۔
اس سے یاد آیا آج کل میں اپنے حلقے میں ایک نیا پراجیکٹ شروع کرنے والی ہوں تا کہ مختلف جگہوں پر نصابی کتب کے بک بنک بنانے کی مہم چلائی جائے ۔ اس طرح ایک تو بچوں میں ہر چیز نئی استعمال کرنے والی عادت کو کم کرنے کا موقع ملے گا، دوسرا ماحولیات کا عنصر بھی ذہن میں تھا اور تیسرا والدین پر درسی کتب خریدنے کا جو بوجھ پڑتا ہے اس کو بھی کم کرنے کی کوشش ہے۔ البتہ جن لوگوں کا کتابوں کا کاروبار ہے انھیں پتہ چلا تو میری خیر نہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کپڑوں کی الماری کی صفائی / چھانٹنے کا ایک طریقہ یہ بتایا جاتا ہے کہ آپ اپنی الماری میں تمام سوٹ ہینگر میں الٹ کر لٹکا دیں (یعنی اُن کا منہ پیچھے کی طرف ہو) ۔ اب جو جو سوٹ آپ پہننے کے لئے نکالیں اُنہیں اگلی بار سے سیدھا ہینگ کریں۔ کچھ عرصے بعد آپ آپ دیکھیں گے کہ آپ کے کچھ سوٹ ابھی بھی آپ سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ بس یہی وہی سوٹ ہیں کہ جو آپ نہیں پہنتے۔ آپ ان سے جان چھڑا سکتے ہیں۔
میں نے بھی اس طریقے کے بارے میں سنا ہے لیکن ایک بات ہے کہ وہی فیشن دوبارہ بھی تو آتا ہے :cowboy1:۔ پھر کیاکریں گے؟
 

شمشاد

لائبریرین
اب سوچ رہی ہوں کہ سب کتابیں عطیہ کر دوں۔
بلوچستان کہاں بھجواتی رہیں، گی، میں آپ کا ہمسایہ اور ہمسایوں کا حق زیادہ ہوتا ہے۔ تو سب کی سب مجھے بھجوا دیں۔ یا کہاں سے لینی ہیں، بتا دیں، میں کسی کو بھجوا کے منگوا لیتا ہوں۔
 

ثمین زارا

محفلین
مختلف جگہوں پر نصابی کتب کے بک بنک بنانے کی مہم چلائی جائے ۔ تیسرا والدین پر درسی کتب خریدنے کا جو بوجھ پڑتا ہے اس کو بھی کم کرنے کی کوشش ہے۔ ا
یہ ایک عمدہ خیال ہے ۔ اس سال بیکن اور سٹی کے والدین نے بھی لاک ڈاؤن میں متاثر لوگوں کی جو اپنے بچوں کے لیے اسٹدی پیک نہیں خرید سکتے تھے واٹس ایپ گروپ بنا کراسی طرح مدد کی اور بائیکیا کے ذریعے ان کے گھروں تک پہنچا دیا اس طرح کسی عزت نفس بھی مجروع نہیں ہوئی ۔ یہ عام طور پر خوشحال چھوٹے کاروباری حضرات تھے جو سب سے زیادہ متاثر ہوئے ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یہ ایک عمدہ خیال ہے ۔ اس سال بیکن اور سٹی کے والدین نے بھی لاک ڈاؤن میں متاثر لوگوں کی جو اپنے بچوں کے لیے اسٹدی پیک نہیں خرید سکتے تھے واٹس ایپ گروپ بنا کراسی طرح مدد کی اور بائیکیا کے ذریعے ان کے گھروں تک پہنچا دیا اس طرح کسی عزت نفس بھی مجروع نہیں ہوئی ۔ یہ عام طور پر خوشحال چھوٹے کاروباری حضرات تھے جو سب سے زیادہ متاثر ہوئے ۔
بیکن، سٹی، روٹس کو تو خود ہی خیال ہونا چاہیے اگر ایک سال ہر بچے کو بھی سٹڈی پیک مفت دے دیں پھر بھی ان کی جمع پونجی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
لیکن اچھی بات ہے کہ والدین ایک دوسرے کی ضرورت کا خیال رکھ رہے ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بلوچستان کہاں بھجواتی رہیں، گی، میں آپ کا ہمسایہ اور ہمسایوں کا حق زیادہ ہوتا ہے۔ تو سب کی سب مجھے بھجوا دیں۔ یا کہاں سے لینی ہیں، بتا دیں، میں کسی کو بھجوا کے منگوا لیتا ہوں۔
آپ کو بھی بھیج دیتی ہوں شمشاد بھائی۔ شاعری یا نثر؟ کہاں بھیجنی ہیں؟ آپ واپس آ گئے ہیں؟
 

شمشاد

لائبریرین
نثری زیادہ، شاعری کم، واپس نہیں آیا ہوں۔ لیکن میرا بھانجا لے لے گا۔ یا پھر خیابان سرسید ہی تو بھجوانی ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
نثری زیادہ، شاعری کم، واپس نہیں آیا ہوں۔ لیکن میرا بھانجا لے لے گا۔ یا پھر خیابان سرسید ہی تو بھجوانی ہیں۔
ٹھیک ہے۔ میں نے اگلے دو تین ہفتوں میں کتابوں کی الماریاں صاف کرنی ہیں تو آپ کے لیے الگ کر لوں گی اور آپ کو بتا دوں گی۔ کوشش کروں گی خود پہنچا دوں ورنہ آپ اپنے بھانجے سے کہہ کر منگوا لیجیے گا۔
 

ثمین زارا

محفلین
بیکن، سٹی، روٹس کو تو خود ہی خیال ہونا چاہیے اگر ایک سال ہر بچے کو بھی سٹڈی پیک مفت دے دیں پھر بھی ان کی جمع پونجی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
لیکن اچھی بات ہے کہ والدین ایک دوسرے کی ضرورت کا خیال رکھ رہے ہیں۔
یہ خیال رکھ ہی نہ لیں - یہ تعلیمی ادارے کم اور بزنسز زیادہ ہیں ۔
مگر یہ چاہے کتنے ہی کمرشل بنیادوں پر بنے ہوں ان کی موجودگی نے سرکاری اسکولوں کے ناقص تعلیمی نظام کا عمدہ بدل فراہم کیا ہے ۔ ان کی یہ مہربانی بھی لائق تحسین ہے ۔
 

مقدس

لائبریرین
ہم جب اپنے گھر یا دفتر میں صفائی کرتے ہیں تو اکثر اہم اور ضروری اشیاء کے ساتھ ساتھ ہمیں بہت سی ایسی چیزوں سے بھی سابقہ پڑتا ہے کہ جن کے بارے میں ہم یہ سوچتے ہیں کہ انہیں پھینک دیا جائے یا رکھ لیا جائے؟

ہم میں سے کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہیں کہ جو اکثر چیزیں یہ سوچ کر رکھ لیتے ہیں کہ کسی وقت کام آ جائے گی۔ اور کچھ لوگ یہ سوچ کر پھینک دیتے ہیں کہ اب تک یہ چیز کسی کام نہیں آئی تو آگے کیا آئے گی؟ :)

نفسیات کے ماہرین یہ کہتے ہیں کہ ہم جتنا زیادہ فالتو اشیاء ( کپڑے، کھلونے، روز مرہ کی استعمال کی چیزیں، دفتر وغیرہ میں غیر ضروری فائلز ، کاغذات کے پلندے) میں گھرے رہیں گے ہم اُتنا ہی منتشر خیالی اور منتشر مزاجی کا شکار رہیں گے۔ اور جتنا ہم اپنے ارد گرد کو صاف رکھیں گے اُتنا ہی ہم اچھا محسوس کریں گے۔ اور ہمارا کام زیادہ بار آور ہوگا۔

طبعاً ہم میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں ایک وہ جو اپنے ارد گرد کو صاف ستھرا رکھ کر زیادہ بہتر محسوس کرتے ہیں اور دوسرے وہ جو اشیاء کے انبار میں گھرے ہونے کے باوجود خوش رہتے ہیں اور اُن کے کام اور کام کے معیار پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کہتے ہیں کہ آئین اسٹائن کی ڈیسک کاغذوں اور کباڑوں سے بھری رہتی تھی لیکن پھر بھی اُن کا کام بہت سے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ بار آور ہوا کرتا تھا۔

سو آپ بتائیے کہ آپ کن لوگوں میں سے ہیں۔ اور صفائی کرتے وقت آپ زیادہ تر چیزیں رکھ لیا کرتے ہیں یا پھینک دیا کرتے ہیں۔

السلام علیکم
میں عموما صفائی کرتے ہوئے صرف ضرورت کا سامان ہی سنبھال کے رکھتی ہوں اور باقی سب چیریٹی میں دے دیتی ہوں۔۔ اس میں ایکسٹرا برتن، بیڈنگ، تھروز، کپڑے، طلحہ کے کھلونے، کتابیں سب شامل ہیں۔۔
اپنی شادی کے ڈریسز وغیرہ بھی اسی منتھ میں ڈونیٹ کر کے اپنی امی اور ساس سے بہت ڈانٹ سنی تھی، بقول ان کے، کوئی بھی شادی کی چیزیں ایسے اٹھا کے نہیں دیتا اور میری سوچ کہ کیا گھر میں رکھ کر ان کا اچار ڈالنا ہے؟
اپنے اور طلحہ کے کپڑے لینے سے پہلے میں پرانے والے کسی چیرٹی میں دے دیتی ہوں۔
مجھے بہت زیادہ سامان سے بھرے کمرے بالکل بھی اچھے نہیں لگتے اس لیے کچھ نیا لینے سے پہلے پرانے والے کو سیکنڈ ہینڈ بیچ بھی دیتی ہوں۔
ایک اور چیز جو مجھے اچھی نہیں لگتی، وہ فوڈ سٹوریج۔ بہت سے لوگ فروٹ، ویجی ٹیبل ٹنز، پاسٹا، چاول، آٹا اور اس طرح کی بہت سی چیزوں سے اپنی پینٹریز کو بھر لیتے ہیں اور اکثر سامان آوٹ ڈیٹ ہو جاتا پھر اس کو پھینک دیتے ہیں، ویچ از ٹوٹلی رانگ
میں ویکلی شاپنگ کرتی ہوں اور صرف ایک ویک کا سامان لے کر آتی ہوں۔۔ اگر کبھی ایسا ہوا کہ زیادہ چیزیں آ گئی ہیں تو وہ فوڈ بینک میں ڈونٹ کر دیتے ہیں۔۔ میرے پاس یہ ایڈوانٹج ہے کہ طلحہ کے اسکول میں فوڈ بینک ہے جہاں ایوری فرائیڈے کو ڈونیشن لیا جاتا ہے اور بچوں کو انکریج کیا جاتا ہے کہ وہ خود جا کر سامان ڈونیٹ کریں۔
سو میرے گھر میں آپ کو اکثر کچھ بھی نہیں ملے گا، بقول تیمور کے میں اکثر ضرورت کی چیزیں بھی ڈونیشن بیگز میں ڈال دیتی ہوں :rollingonthefloor:
 

شمشاد

لائبریرین
پہلی بات تو یہ کہ بہت دنوں بعد محفل میں واپس دیکھ کر خوشی ہوئی۔

بہت اچھا کرتی ہو جو یہ سب کرتی ہو۔

میرا خیال تیمور کے تم سے ڈرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو گی کہ کسی دن تم انہیں بھی،،،،،، میرا مطلب سمجھ گئی ہو ناں۔
 

مقدس

لائبریرین
پہلی بات تو یہ کہ بہت دنوں بعد محفل میں واپس دیکھ کر خوشی ہوئی۔

بہت اچھا کرتی ہو جو یہ سب کرتی ہو۔

میرا خیال تیمور کے تم سے ڈرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو گی کہ کسی دن تم انہیں بھی،،،،،، میرا مطلب سمجھ گئی ہو ناں۔
تھینک یو بھیا

تیمور کو تو ڈرنا ہی ہے، نہیں تو رہیں گے کہاں بھلا :rollingonthefloor:
 

محمداحمد

لائبریرین
احمد بھائی ، ترکیب تو اچھی ہے لیکن ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ چند ہفتوں کے بعد آپ کو الٹے لٹکے ہوئے تمام سوٹ سیدھے لٹکے نظر آئیں ۔
ایسی صورت میں ہر سوٹ پر باری باری انگلی رکھ کر یہ منتر پڑھیں: اکّڑ بکّڑ بمبے بو ، اسّی نوے پورے سو ، سو میں لگا دھاگا ، سوٹ نکل کے بھاگا ۔اب جس سوٹ پر انگلی اور "گا" آجائیں اُس سوٹ کو سارے گا ما پادھا نی سا پڑھتے ہوئے رخصت کردیں ۔
:):D:p
 
Top