آپ گھر یا دفتر میں صفائی کرتے ہوئے زیادہ تر بے مصرف چیزیں

  • رکھ لیتے ہیں

    Votes: 10 43.5%
  • پھینک دیتے ہیں

    Votes: 13 56.5%

  • Total voters
    23

فرحت کیانی

لائبریرین
بھئی! ہمارے لئے تو یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

ہمیں جب دوکاندار کہتے ہیں کہ آج کل یہ چل رہا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ اسے واپس اپنی جگہ پر رکھ دو۔ ہم تو ایک ہی طرز کے کپڑے یونیفارم کی طرح سے پہننے کے عادی ہیں۔ :)
میری اس بات کو بھابھی اچھی طرح سمجھ سکتی ہیں۔ باقی رہے آپ اور باقی حضرات تو سب کو
آپ کی طرح ہی کرنا چاہیے کیوں کہ بدلتے فیشن کا دھیان رکھنےکا حق صرف خاتون کا ہوتا ہے۔ صاحب خانہ کا کام اس کی دستیابی کو ممکن بنانا ہوتا ہے اور بس۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یہ تو ہے ۔ مگر دیکھیے کہ پھر بھی ہزاروں لاکھوں لوگ ان سے مستفید ہو رہے ہیں ۔ اور یہ ایک بڑی آبادی کو باعزت روزگار بھی فراہم کر رہے ہیں ۔ یہ کتنی اچھی بات ہے ۔ ہر اسٹریٹ پر آپ کو یہ اسکولز ملیں گے اور کچھا کھچ بھرے ہیں ۔ ہم جیسی ایورج مڈل کلاس بھی ہمت کر کے افورڈ کر ہی لیتی ہے ۔
یہ بات واقعی درست ہے۔ لیکن یہ بھی ہے کہ ملک کی آبادی کا بیشتر حصہ ان کی مہربانی 'افورڈ' نہیں کر سکتا۔
مسئلہ یہ ہے کہ ہم طبقاتی تفریق کا اس بری طرح شکار ہیں کہ اس کو نارمل سمجھنا شروع ہو گئے ہیں۔ میں احمد کی بات سے اتفاق کرتی ہوں۔ اگر بلا تفریق ہر کسی پر صرف سرکاری اداروں ہی سے مستفید ہونے کی پابندی ہوتی تو شاید ان اداروں میں بہتری آتی لیکن ایسا اس لیے نہیں ہوتا کہ امرا کے پاس بہترین آپشن موجود ہوتے ہیں اور سفید پوش طبقہ انھی امرا کے کاروباری مقاصد کے تحت قائم شدہ اداروں میں اپنی جمع پونجی لٹاتا پھرتا ہے۔
مجھے پاکستان میں اس سطح پر کام کرتے لگ بھگ ایک دہائی ہونے کو ہے جہاں میرا رابطہ پاکستان کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں بڑے بڑے ناموں کے مالکان اور انتظامیہ سے بھی ہوتا رہتا ہے۔ سب کاروبار ہے۔ مجھے یہ خوش فہمی تھی اور یہ کسی حد تک درست بھی ہے کہ چلو کسی حد تک لوگوں کو ان اداروں کے ذریعے روزگار تو مل رہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ زیادہ تر اداروں میں لوگوں کی مجبوریوں کو خریدا جاتا ہے اور بھاو تاو کر کے اساتذہ رکھے جاتے ہیں۔ ان اساتذہ کا تدریسی میعار میں بھی اسی لحاظ سے ہوتا ہے پھر۔
باقی رہی بات طلبہ کی تو میری کچھ عرصہ پہلے کی ایک چھوٹے سے لیول کی تحقیق سے ایک دلچسپ بات سامنے آئی کہ اس وقت بڑے بڑے اداروں، سرکاری و غیر سرکاری میں جتنے نوجوان افسر ہیں زیادہ تر مہنگے ترین پرائیویٹ اداروں سے تحصیل یافتہ ہیں اور اس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جنھیں عام آدمی کی روزمرہ زندگی کے بارے میں کچھ اندازہ نہیں ہوتا۔ حتی کہ پاکستان کے جغرافیہ و تاریخ سے بھی اسی حد تک آگہی ہوتی ہے جتنی بورڈ یا کیمبرج کے امتحان پاس کرنے کے لیے ضروری ہے۔
خیر یہ ایک طویل بحث ہے۔ اور اس لڑی کے عنوان سے میل بھی نہیں کھاتی تو بات ختم کرتی ہوں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
واہ !

یعنی آپ دل کڑا کرکے صفائی کرتی ہیں۔ :)


ماشاء اللہ!

زبردست!

اب آہستہ آہستہ ای بکس پر بات چلی جائے گی تو پھر پرانی کتابیں نکال کر پڑھنے بیٹھنے کا لطف بھی جاتا رہے گا۔ :)

بلوچستان میں بھی نوجوان یہ کام کر رہے ہیں۔ لیکن چونکہ انہیں کافی پذیرائی مل گئی تھی سو اُن کا تو کافی حد تک کام بن چکا ہوگا۔ آپ اپنے ارد گرد کی لائبریریز کو بھی یہ کتابیں دے سکتی ہیں۔



آج کل کی مہنگائی کے دور میں اور خراب معاشی پس منظر کو دیکھتے ہوئے یہ بہت اچھا خیال ہے۔

کراچی میں جماعتِ اسلامی والے ہر سال اسی طرح نصابی کتابوں کا اسٹال لگاتے ہیں جہاں پر لوگ اپنے بچوں کی کتابیں رکھ جاتے ہیں اور ضرورتمند وہاں سے اپنے حساب سے کتابیں لے جاتے ہیں۔ یہ اسٹال تین چار دن لگا رہتا ہے ۔ اور یہاں کافی رش دیکھنے کو ملتا ہے۔
میرا خیال ہے کہ یہ ایک بہترین ماڈل ہے۔ اور انفرادی سطح پر تو ہر جگہ ہی ایسا ہو رہا ہوتا ہے اگر اسی طرح بڑے ادارے یا حکومت اس سلسلے کی حوصلہ افزائی کرے تو پیسے اور ماحول دونوں کی بچت ہونا یقینی ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
واہ !

یعنی آپ دل کڑا کرکے صفائی کرتی ہیں۔ :)


ماشاء اللہ!

زبردست!

اب آہستہ آہستہ ای بکس پر بات چلی جائے گی تو پھر پرانی کتابیں نکال کر پڑھنے بیٹھنے کا لطف بھی جاتا رہے گا۔ :)

بلوچستان میں بھی نوجوان یہ کام کر رہے ہیں۔ لیکن چونکہ انہیں کافی پذیرائی مل گئی تھی سو اُن کا تو کافی حد تک کام بن چکا ہوگا۔ آپ اپنے ارد گرد کی لائبریریز کو بھی یہ کتابیں دے سکتی ہیں۔



آج کل کی مہنگائی کے دور میں اور خراب معاشی پس منظر کو دیکھتے ہوئے یہ بہت اچھا خیال ہے۔

کراچی میں جماعتِ اسلامی والے ہر سال اسی طرح نصابی کتابوں کا اسٹال لگاتے ہیں جہاں پر لوگ اپنے بچوں کی کتابیں رکھ جاتے ہیں اور ضرورتمند وہاں سے اپنے حساب سے کتابیں لے جاتے ہیں۔ یہ اسٹال تین چار دن لگا رہتا ہے ۔ اور یہاں کافی رش دیکھنے کو ملتا ہے۔
صفائی تو پسندیدہ مشغلہ ہے لیکن اٹھنے اور کچھ کرنے کے لیے خود کو راضی کرنے کے لیے کے بڑا دل کڑانا پڑتا ہے۔

آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔ بلوچستان لائبریری والوں سے بات ہوئی تھی بہت سے لوگ ان سے رابطہ کر رہے ہیں خصوصا پاولو کوہلو کی ٹویٹ کے بعد۔ شاید اب ہم ٹی وی چینل والے بھی ان کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ میں اب کچھ کتابیں یہاں ہی دوں گی، کچھ ان کو بھیجوں گی کیوں کہ ارادہ کیا ہوا تھا اور کچھ شمشاد بھائی کو بھیجوں گی ان شاءاللہ
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔ بلوچستان لائبریری والوں سے بات ہوئی تھی بہت سے لوگ ان سے رابطہ کر رہے ہیں خصوصا پاولو کوہلو کی ٹویٹ کے بعد۔ شاید اب ہم ٹی وی چینل والے بھی ان کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ میں اب کچھ کتابیں یہاں ہی دوں گی، کچھ ان کو بھیجوں گی کیوں کہ ارادہ کیا ہوا تھا اور کچھ شمشاد بھائی کو بھیجوں گی ان شاءاللہ


شمشاد بھائی! جتنی کتابیں آپ کو ملیں اُن سب کو اردو یونیکوڈ لائبریری کی راہ دکھانا مت بھولیے گا۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ یہ ایک بہترین ماڈل ہے۔ اور انفرادی سطح پر تو ہر جگہ ہی ایسا ہو رہا ہوتا ہے اگر اسی طرح بڑے ادارے یا حکومت اس سلسلے کی حوصلہ افزائی کرے تو پیسے اور ماحول دونوں کی بچت ہونا یقینی ہے۔

صد فی صد متفق ہوں!
 

محمداحمد

لائبریرین
بالفرض اگر کوئی یہ اور اس سے ملتی جلتی لڑیاں پڑھتے ہوئے سو جائے تو وہ یقیناً خواب میں اپنے آپ کو "محفل ویلفئر آرگنائزیشن" کے دفتر میں پائے گا۔

جہاں کی صدر جاسمن صاحبہ ہوں گی اور باقی اراکینِ شوریٰ میں ظہیر بھائی، مقدس ، سیما علی، فرحت کیانی اور کئی ایک محفلین ہمہ وقت مصروف نظر آئیں گے۔ اور آپ کو ایسا لگے گا کہ ابھی کچھ ہی دنوں میں یہ جہان جنت نشان بننے والا ہے۔ :)

فلاحی تنظیم کا نام اردو میں اس لئے نہیں لکھا تاکہ حقیقی دنیا کی جھلک محسوس ہو۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
بالفرض اگر کوئی یہ اور اس سے ملتی جلتی لڑیاں پڑھتے ہوئے سو جائے تو وہ یقیناً خواب میں اپنے آپ کو "محفل ویلفئر آرگنائزیشن" کے دفتر میں پائے گا۔

جہاں کی صدر جاسمن صاحبہ ہوں گی اور باقی اراکینِ شوریٰ میں ظہیر بھائی، مقدس ، سیما علی، فرحت کیانی اور کئی ایک محفلین ہمہ وقت مصروف نظر آئیں گے۔ اور آپ کو ایسا لگے گا کہ ابھی کچھ ہی دنوں میں یہ جہان جنت نشان بننے والا ہے۔ :)

فلاحی تنظیم کا نام اردو میں اس لئے نہیں لکھا تاکہ حقیقی دنیا کی جھلک محسوس ہو۔
:rollingonthefloor:
 

ماہی احمد

لائبریرین
میں تفصیلاً بتانا چاہوں گی۔۔۔۔
میں ہمیشہ چیزیں رکھ لیتی ہوں۔۔۔۔ اور بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وہ کام آئیں۔۔۔۔ لیکن میں پھر بھی آئندہ دوبارہ چیزیں سنبھال لیتی ہوں۔۔۔۔ اور یہ سائکل چلتا رہتا ہے۔۔۔۔اور بہہہہت سی چیزوں کے علاوہ میں نے شیشے کے جارز کا ایک ڈھیر جمع کیا تھا۔۔۔۔ میں پاکستان آگئی اور پیچھے سے سعید نے جب شفٹنگ کی تو سب کچھ پھینک دیا:cry:۔۔۔۔ میں نے پھر دو سال لگا کر اتنا کاٹھ کباڑ جمع کیا۔۔۔۔ سعید نے پھر پھینک دیا۔۔۔۔ :cry:
لیکن وہ ماہی کیا جو باز آجائے:sneaky:۔۔۔۔ کیا پتا کبھی کوئی چیز کام آ ہی جائے۔۔۔۔:ROFLMAO:
 

شمشاد

لائبریرین
شمشاد بھائی! جتنی کتابیں آپ کو ملیں اُن سب کو اردو یونیکوڈ لائبریری کی راہ دکھانا مت بھولیے گا۔ :)
ضرور، اگر وہ کتابیں کاپی رائیٹ سے آزاد ہوئیں، بصورت دیگر ان کی فہرست ہی اردو محفل کی زینت بنے گی۔
------------------------------------
پس تحریر : اقوال یوسفی میں نے پوسٹ کرنے شروع کر دیئے ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بالفرض اگر کوئی یہ اور اس سے ملتی جلتی لڑیاں پڑھتے ہوئے سو جائے تو وہ یقیناً خواب میں اپنے آپ کو "محفل ویلفئر آرگنائزیشن" کے دفتر میں پائے گا۔

جہاں کی صدر جاسمن صاحبہ ہوں گی اور باقی اراکینِ شوریٰ میں ظہیر بھائی، مقدس ، سیما علی، فرحت کیانی اور کئی ایک محفلین ہمہ وقت مصروف نظر آئیں گے۔ اور آپ کو ایسا لگے گا کہ ابھی کچھ ہی دنوں میں یہ جہان جنت نشان بننے والا ہے۔ :)

فلاحی تنظیم کا نام اردو میں اس لئے نہیں لکھا تاکہ حقیقی دنیا کی جھلک محسوس ہو۔
واہ واہ۔ سب درست لیکن یہ 'ہمہ وقت مصروفیت' کا لفظ کسی بھی حوالےمیں آئے، میں ذرا کھٹک جاتی ہوں۔ مجھے کسی نے کام کرنے کا نہیں کہنا، میں پہلے بتا رہی ہوں۔
ویسے آپ اس آرگنائزیشن میں کیا ہوں گے بھلا؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میں تفصیلاً بتانا چاہوں گی۔۔۔۔
میں ہمیشہ چیزیں رکھ لیتی ہوں۔۔۔۔ اور بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وہ کام آئیں۔۔۔۔ لیکن میں پھر بھی آئندہ دوبارہ چیزیں سنبھال لیتی ہوں۔۔۔۔ اور یہ سائکل چلتا رہتا ہے۔۔۔۔اور بہہہہت سی چیزوں کے علاوہ میں نے شیشے کے جارز کا ایک ڈھیر جمع کیا تھا۔۔۔۔ میں پاکستان آگئی اور پیچھے سے سعید نے جب شفٹنگ کی تو سب کچھ پھینک دیا:cry:۔۔۔۔ میں نے پھر دو سال لگا کر اتنا کاٹھ کباڑ جمع کیا۔۔۔۔ سعید نے پھر پھینک دیا۔۔۔۔ :cry:
لیکن وہ ماہی کیا جو باز آجائے:sneaky:۔۔۔۔ کیا پتا کبھی کوئی چیز کام آ ہی جائے۔۔۔۔:ROFLMAO:
ویسے شاپنگ بیگ، جار، بوتلیں، ڈبے یہ تو میں بھی رکھ ہی لیتی ہوں کہ کہیں نہ کہیں کام آ ہی جائیں گے۔ کووڈ 19 جب بن بلائے ہر گھر میں براجمان ہو رہا تھا تو میرے گھر بھی تشریف آوری ہوئی تھی۔ ہاسپٹل میں جب ناشتہ اور کھانا وغیرہ بھیجتی تھی تو ان دو ہفتوں میں ہر برانڈ کا تھیلا کام آ گیا سامان بھیجنے کے لیے کیوں کہ جو چیز جاتی تھی اس کو واپس تو نہیں آنا تھا، وہیں تلف کر دیتے تھے سو شاپنگ سے آنے کے بعد خالی تھیلے اہتمام سے تہہ کر کے ایک طرف رکھ دینے کا بہت فائدہ ہوا۔ ایک تو ری یوز ہو گئے دوسرا مزید بھاگ دوڑ سے بچت ہوئی کہ کہاں جاؤں بار بار تھیلے ڈھونڈنے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ۔ سب درست لیکن یہ 'ہمہ وقت مصروفیت' کا لفظ کسی بھی حوالےمیں آئے، میں ذرا کھٹک جاتی ہوں۔ مجھے کسی نے کام کرنے کا نہیں کہنا، میں پہلے بتا رہی ہوں۔
ویسے آپ اس آرگنائزیشن میں کیا ہوں گے بھلا؟

میں؟ میں نے تو خواب دیکھا ہے۔

پتہ نہیں علامہ اقبال کیوں یاد آ رہے ہیں آپ کے سوال پر۔ :) :) :)
 
Top