سیما علی
لائبریرین
کتاب تک تو ٹھیک ہے بھیا مگر کاغذ بہت مشکل ہوجاتے ہیں۔۔کسی بھی کاغذ یا شے کو پھینکنا یا اپنے ذخیرے سے کسی کتاب کو نکالنا ہمارے لیے دنیا کا سب سے مشکل کام ہے۔
آخری تدوین:
کتاب تک تو ٹھیک ہے بھیا مگر کاغذ بہت مشکل ہوجاتے ہیں۔۔کسی بھی کاغذ یا شے کو پھینکنا یا اپنے ذخیرے سے کسی کتاب کو نکالنا ہمارے لیے دنیا کا سب سے مشکل کام ہے۔
میری اس بات کو بھابھی اچھی طرح سمجھ سکتی ہیں۔ باقی رہے آپ اور باقی حضرات تو سب کوبھئی! ہمارے لئے تو یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
ہمیں جب دوکاندار کہتے ہیں کہ آج کل یہ چل رہا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ اسے واپس اپنی جگہ پر رکھ دو۔ ہم تو ایک ہی طرز کے کپڑے یونیفارم کی طرح سے پہننے کے عادی ہیں۔
یہ تو ہے ۔ مگر دیکھیے کہ پھر بھی ہزاروں لاکھوں لوگ ان سے مستفید ہو رہے ہیں ۔ اور یہ ایک بڑی آبادی کو باعزت روزگار بھی فراہم کر رہے ہیں ۔ یہ کتنی اچھی بات ہے ۔ ہر اسٹریٹ پر آپ کو یہ اسکولز ملیں گے اور کچھا کھچ بھرے ہیں ۔ ہم جیسی ایورج مڈل کلاس بھی ہمت کر کے افورڈ کر ہی لیتی ہے ۔
مسئلہ یہ ہے کہ ہم طبقاتی تفریق کا اس بری طرح شکار ہیں کہ اس کو نارمل سمجھنا شروع ہو گئے ہیں۔ میں احمد کی بات سے اتفاق کرتی ہوں۔ اگر بلا تفریق ہر کسی پر صرف سرکاری اداروں ہی سے مستفید ہونے کی پابندی ہوتی تو شاید ان اداروں میں بہتری آتی لیکن ایسا اس لیے نہیں ہوتا کہ امرا کے پاس بہترین آپشن موجود ہوتے ہیں اور سفید پوش طبقہ انھی امرا کے کاروباری مقاصد کے تحت قائم شدہ اداروں میں اپنی جمع پونجی لٹاتا پھرتا ہے۔یہ بات واقعی درست ہے۔ لیکن یہ بھی ہے کہ ملک کی آبادی کا بیشتر حصہ ان کی مہربانی 'افورڈ' نہیں کر سکتا۔
آمین۔ اللہ تعالی توفیق دیتا ہے۔ویسے آپ سمیت ہماری محفل کی ساری بہنیں بڑی سخی واقع ہوئی ہیں۔
اللہ تعالیٰ آپ لوگوں کو پورا پورا بدلہ عطا فرمائے۔ آمین۔
میرا خیال ہے کہ یہ ایک بہترین ماڈل ہے۔ اور انفرادی سطح پر تو ہر جگہ ہی ایسا ہو رہا ہوتا ہے اگر اسی طرح بڑے ادارے یا حکومت اس سلسلے کی حوصلہ افزائی کرے تو پیسے اور ماحول دونوں کی بچت ہونا یقینی ہے۔واہ !
یعنی آپ دل کڑا کرکے صفائی کرتی ہیں۔
ماشاء اللہ!
زبردست!
اب آہستہ آہستہ ای بکس پر بات چلی جائے گی تو پھر پرانی کتابیں نکال کر پڑھنے بیٹھنے کا لطف بھی جاتا رہے گا۔
بلوچستان میں بھی نوجوان یہ کام کر رہے ہیں۔ لیکن چونکہ انہیں کافی پذیرائی مل گئی تھی سو اُن کا تو کافی حد تک کام بن چکا ہوگا۔ آپ اپنے ارد گرد کی لائبریریز کو بھی یہ کتابیں دے سکتی ہیں۔
آج کل کی مہنگائی کے دور میں اور خراب معاشی پس منظر کو دیکھتے ہوئے یہ بہت اچھا خیال ہے۔
کراچی میں جماعتِ اسلامی والے ہر سال اسی طرح نصابی کتابوں کا اسٹال لگاتے ہیں جہاں پر لوگ اپنے بچوں کی کتابیں رکھ جاتے ہیں اور ضرورتمند وہاں سے اپنے حساب سے کتابیں لے جاتے ہیں۔ یہ اسٹال تین چار دن لگا رہتا ہے ۔ اور یہاں کافی رش دیکھنے کو ملتا ہے۔
کسر نفسی personifiedاور ہم اپنی غزل فوراً لگا دیتے ہیں اور پھر محفلین بتاتے ہیں کہ رکھیں یا پھینکیں!
صفائی تو پسندیدہ مشغلہ ہے لیکن اٹھنے اور کچھ کرنے کے لیے خود کو راضی کرنے کے لیے کے بڑا دل کڑانا پڑتا ہے۔واہ !
یعنی آپ دل کڑا کرکے صفائی کرتی ہیں۔
ماشاء اللہ!
زبردست!
اب آہستہ آہستہ ای بکس پر بات چلی جائے گی تو پھر پرانی کتابیں نکال کر پڑھنے بیٹھنے کا لطف بھی جاتا رہے گا۔
بلوچستان میں بھی نوجوان یہ کام کر رہے ہیں۔ لیکن چونکہ انہیں کافی پذیرائی مل گئی تھی سو اُن کا تو کافی حد تک کام بن چکا ہوگا۔ آپ اپنے ارد گرد کی لائبریریز کو بھی یہ کتابیں دے سکتی ہیں۔
آج کل کی مہنگائی کے دور میں اور خراب معاشی پس منظر کو دیکھتے ہوئے یہ بہت اچھا خیال ہے۔
کراچی میں جماعتِ اسلامی والے ہر سال اسی طرح نصابی کتابوں کا اسٹال لگاتے ہیں جہاں پر لوگ اپنے بچوں کی کتابیں رکھ جاتے ہیں اور ضرورتمند وہاں سے اپنے حساب سے کتابیں لے جاتے ہیں۔ یہ اسٹال تین چار دن لگا رہتا ہے ۔ اور یہاں کافی رش دیکھنے کو ملتا ہے۔
آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔ بلوچستان لائبریری والوں سے بات ہوئی تھی بہت سے لوگ ان سے رابطہ کر رہے ہیں خصوصا پاولو کوہلو کی ٹویٹ کے بعد۔ شاید اب ہم ٹی وی چینل والے بھی ان کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ میں اب کچھ کتابیں یہاں ہی دوں گی، کچھ ان کو بھیجوں گی کیوں کہ ارادہ کیا ہوا تھا اور کچھ شمشاد بھائی کو بھیجوں گی ان شاءاللہ
صفائی تو پسندیدہ مشغلہ ہے لیکن اٹھنے اور کچھ کرنے کے لیے خود کو راضی کرنے کے لیے کے بڑا دل کڑانا پڑتا ہے۔
میرا خیال ہے کہ یہ ایک بہترین ماڈل ہے۔ اور انفرادی سطح پر تو ہر جگہ ہی ایسا ہو رہا ہوتا ہے اگر اسی طرح بڑے ادارے یا حکومت اس سلسلے کی حوصلہ افزائی کرے تو پیسے اور ماحول دونوں کی بچت ہونا یقینی ہے۔
بالفرض اگر کوئی یہ اور اس سے ملتی جلتی لڑیاں پڑھتے ہوئے سو جائے تو وہ یقیناً خواب میں اپنے آپ کو "محفل ویلفئر آرگنائزیشن" کے دفتر میں پائے گا۔
جہاں کی صدر جاسمن صاحبہ ہوں گی اور باقی اراکینِ شوریٰ میں ظہیر بھائی، مقدس ، سیما علی، فرحت کیانی اور کئی ایک محفلین ہمہ وقت مصروف نظر آئیں گے۔ اور آپ کو ایسا لگے گا کہ ابھی کچھ ہی دنوں میں یہ جہان جنت نشان بننے والا ہے۔
فلاحی تنظیم کا نام اردو میں اس لئے نہیں لکھا تاکہ حقیقی دنیا کی جھلک محسوس ہو۔
ضرور، اگر وہ کتابیں کاپی رائیٹ سے آزاد ہوئیں، بصورت دیگر ان کی فہرست ہی اردو محفل کی زینت بنے گی۔شمشاد بھائی! جتنی کتابیں آپ کو ملیں اُن سب کو اردو یونیکوڈ لائبریری کی راہ دکھانا مت بھولیے گا۔
اور وہ سعید ہی کیا جو باز آ جائیں۔لیکن وہ ماہی کیا جو باز آجائے۔
اور وہ سعید ہی کیا جو باز آ جائیں۔
واہ واہ۔ سب درست لیکن یہ 'ہمہ وقت مصروفیت' کا لفظ کسی بھی حوالےمیں آئے، میں ذرا کھٹک جاتی ہوں۔ مجھے کسی نے کام کرنے کا نہیں کہنا، میں پہلے بتا رہی ہوں۔بالفرض اگر کوئی یہ اور اس سے ملتی جلتی لڑیاں پڑھتے ہوئے سو جائے تو وہ یقیناً خواب میں اپنے آپ کو "محفل ویلفئر آرگنائزیشن" کے دفتر میں پائے گا۔
جہاں کی صدر جاسمن صاحبہ ہوں گی اور باقی اراکینِ شوریٰ میں ظہیر بھائی، مقدس ، سیما علی، فرحت کیانی اور کئی ایک محفلین ہمہ وقت مصروف نظر آئیں گے۔ اور آپ کو ایسا لگے گا کہ ابھی کچھ ہی دنوں میں یہ جہان جنت نشان بننے والا ہے۔
فلاحی تنظیم کا نام اردو میں اس لئے نہیں لکھا تاکہ حقیقی دنیا کی جھلک محسوس ہو۔
ہنسنا منع ہے
ویسے شاپنگ بیگ، جار، بوتلیں، ڈبے یہ تو میں بھی رکھ ہی لیتی ہوں کہ کہیں نہ کہیں کام آ ہی جائیں گے۔ کووڈ 19 جب بن بلائے ہر گھر میں براجمان ہو رہا تھا تو میرے گھر بھی تشریف آوری ہوئی تھی۔ ہاسپٹل میں جب ناشتہ اور کھانا وغیرہ بھیجتی تھی تو ان دو ہفتوں میں ہر برانڈ کا تھیلا کام آ گیا سامان بھیجنے کے لیے کیوں کہ جو چیز جاتی تھی اس کو واپس تو نہیں آنا تھا، وہیں تلف کر دیتے تھے سو شاپنگ سے آنے کے بعد خالی تھیلے اہتمام سے تہہ کر کے ایک طرف رکھ دینے کا بہت فائدہ ہوا۔ ایک تو ری یوز ہو گئے دوسرا مزید بھاگ دوڑ سے بچت ہوئی کہ کہاں جاؤں بار بار تھیلے ڈھونڈنے۔میں تفصیلاً بتانا چاہوں گی۔۔۔۔
میں ہمیشہ چیزیں رکھ لیتی ہوں۔۔۔۔ اور بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وہ کام آئیں۔۔۔۔ لیکن میں پھر بھی آئندہ دوبارہ چیزیں سنبھال لیتی ہوں۔۔۔۔ اور یہ سائکل چلتا رہتا ہے۔۔۔۔اور بہہہہت سی چیزوں کے علاوہ میں نے شیشے کے جارز کا ایک ڈھیر جمع کیا تھا۔۔۔۔ میں پاکستان آگئی اور پیچھے سے سعید نے جب شفٹنگ کی تو سب کچھ پھینک دیا۔۔۔۔ میں نے پھر دو سال لگا کر اتنا کاٹھ کباڑ جمع کیا۔۔۔۔ سعید نے پھر پھینک دیا۔۔۔۔
لیکن وہ ماہی کیا جو باز آجائے۔۔۔۔ کیا پتا کبھی کوئی چیز کام آ ہی جائے۔۔۔۔
واہ واہ۔ سب درست لیکن یہ 'ہمہ وقت مصروفیت' کا لفظ کسی بھی حوالےمیں آئے، میں ذرا کھٹک جاتی ہوں۔ مجھے کسی نے کام کرنے کا نہیں کہنا، میں پہلے بتا رہی ہوں۔
ویسے آپ اس آرگنائزیشن میں کیا ہوں گے بھلا؟