رہائشی مکان کی خریدوفروخت کا طریقہ کار؟

یوسف-2

محفلین
ویسے اس کام کے لئے کسی مستند اور نسبتاً معروف ریئل اسٹیٹ ایجنسی سے رابطہ کرنا بھی سود مند رہتا ہے۔ آج کل تو پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہروں میں اسٹیٹ ایجنسیوں کا کاروبار خوب پھل پھول رہا ہے۔ اپنے قریب ترین اسٹیٹ ایجنسی سے رابطہ کیجئے وہ پلاٹ، مکان کی کل قیمت کا ایک یا دو فیصد بطورکمیشن وصول کرتے ہیں۔ باقی سارا کام ایجنٹ کا ہوتا ہے۔ فیس بھی پیشگی طلب نہیں کرتے بلکہ جس روز پراپرٹی ڈاکومنٹس آپکے نام ٹرانسفر ہونے کے لئےرجسٹرار آفس میں داخل ہوتے ہیں، اُس روز آپ کو کمیشن ادا کرنا ہوتا ہے۔ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے پاس عموماً برائے فروخت جائیداد کے روابط موجود ہوتے ہیں۔ گویا آپ کسی ایک ایجنٹس کی معرفت متعدد جائیداد کی تفاصیل بمعہ قیمت معلوم ہوجاتی ہے۔ اور دوچار ایجنسی کے وزٹس سے مارکیٹ کا بھی اندازہ ہوجاتا ہے اور کسی بہتر ایجنسی کا بھی اندازہ ہوجاتا ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
لیکن کیا یہ فرد فروخت کنندہ کی ذمہ داری نہی ہونی چاہیے کہ وہ ثبوت مہیا کرے رجسٹری کے اصل ہونے کے بارے میں؟
جی نہیں۔ اگر فروخت کنندہ جعل ساز ہوا تو وہ جعلی ثبوت ہی دے گا۔ یہ خریدنے والے کی ذمہ داری ہے کہ فروخت کنندہ کی طرف سے پیش کردہ دستاویزات کو چیک کرے کہ بھگتنا تو اسے پڑے گا، اگر کچھ غلط ہوا تو۔ بیچنے والا تو پیسے لے کر فرار ہوجائے گا۔;) آج سے کوئی پندرہ برس قبل ایسا ہی ایک کیس ہمارے ساتھ بھی ہوا۔ ہم نے ڈیفنس اٹھارٹی جیسے رہائشی اسکیم میں ایم اپارٹمنٹ کا سودا کیا۔ اپارٹمنٹ کا رہائشی مالک کا قریبی عزیز تھا جس نے مالک کے اوریجنل شناختی کارڈ سمیت اپارٹمنٹ کے تمام اوریجنل کاغذات دکھائے جو درست تھے۔چنانچہ ہم نے اُس سے سودا طے کرلیا اور بیعانہ بھی کوئی ڈھائی لاکھ دے دیا۔ رہائشی نے اپارٹمنٹ بھی خالی کردیا۔ پھر ہمیں خیال آیا کہ ابھی تک اصل مالک سامنے کیوں نہیں آیا۔ہم شناختی کارڈ پر درج مالک کے گھر کے پتہ پر پہنچے اور مالک کو ڈیل بتلائی تو وہ سیخ پاہوگیا کہ فلاں کم بخت کی جرات کیسے ہوئی کہ میرے اپارٹمنٹ کو فروخت کرے۔ وہ مسلح افراد کو لے کر گیا اور خالی اپارٹمنٹ پر قبضہ کرلیا۔۔۔ القصہ مختصر کافی جھگڑا فساد ہوا اور ہمیں بمشکل دولاکھ واپس ملے اور 55 ہزار (15 سال پہلے والے :) ) پھر بھی نہ ملے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
محمود بھائی کی بات میں ایک بات کا اضافہ کروں گا کہ پلاٹ یا مکان کے مشرق، مغرب، شمال جنوب میں جو بھی پلاٹ یا مکان جس کی ملکیت ہو ان کا بھی اندارج کیا جاتا ہے۔

اسے حدود اربعہ کہتے ہیں اور غزنویصاحب نے لکھا ہے کہ یہ پلاٹ یا رقبہ کی سابق رجسٹری مین درج ہوتا ہے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
غزنوی صاحب نے مکان یا پلاٹ خریدنے سے متعلقہ چیدہ چیدہ معلومات کو اتنے جامع انداز میں فراہم کرکے گویا دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔ تاہم، اس طرح کے کے آپریشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے دوران درپیش ہمارےعدالتی اور کچہریوں کے نظام اور متعلقہ اہل کاروں کی چیرہ دستیاں ایک الگ مضمون کی متقاضی ہیں۔
 

محمدصابر

محفلین
اسکا جواب یہ ہے کہ دو چیزوں کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے:
1- ناقص اور فرسودہ سسٹم۔۔۔ یعنی سینکڑوں سال پرانا سسٹم چل رہا ہے۔ آپ کسی پٹواری کے آفس میں جائیں اور انکے کھاتے دیکھین تو بخوبی اندازہ ہوجائے گا۔ دنیا اتنی ترقی کرچکی ہے لیکن ہم ابھی تک زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ نہیں کرسکے اور کوئی ایسا سسٹم نہیں بنا سکے کہ عوام کوون ونڈو کی بنیاد پر ان معاملات کو حل کرنے کیلئے سروس مہیا کی جاسکے۔۔
2- بددیانتی ، بے ایمانی۔۔۔ سسٹم چاہے کوئی بھی لے آئیں ایڈوانس سے ایڈوانس، جب تک اسکو استعمال کرنے والے لوگ دیانت دار نہیں ہونگے، کرپشن کی نت نئی راہیں تلاش کرتے رہیں گے ۔
شہباز شریف نے اس سسٹم کو کمپیوٹرائزڈ کرنا شروع کیا ہے لیکن پٹواریوں کی شدید مزاحمت موجود ہے۔ پچھلے دنوں میں نے ایک پٹواری سے پوچھا کہ رجسٹری انگلش میں کیوں نہیں لکھتے؟ اس نے کہا کہ پٹواری کی تعلیم میٹرک ہوتی ہے۔ اور وہ اُردو بھی پڑھ لیتا ہے یہی بڑی بات ہے آپ انگلش کی بات کرتے ہیں۔
بہر حال یہاں کمپیوٹر پر بیٹھا ایک ہی بندہ پورے ضلعے کو خدمات دے رہا ہے۔ اور اس بات کا وہ ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے پندرہ منٹ کے کام کو دوسرے دن تک لے جاتا ہے اور پھر اس تاخیر سے پیسے کماتا ہے۔ شناختی کارڈ کی تصدیق جو 10 روپے میں ہونی چاہیے وہ پچاس روپے میں ہو رہی ہے۔ اور کمپیوٹر سسٹم بھی غلطیوں سے مبرا نہیں ہوتا جیسے نادرا کا ریکارڈ ہی دیکھ لیں آئے دن غلطیاں اخبارات کی زینت بنتی ہیں۔ ابھی پچھلے دنوں کسی پاکستانی بنک کا پورے کا پورا کمپیوٹرازڈ ڈیٹا ہی نیٹ پر گھوم رہا تھا۔
یہ سسٹم ابھی بالغ ہونے میں وقت لے گا۔ ابھی آپ شہباز شریف کی ریکارڈ شدہ آواز کا ہی لطف اُٹھائیں۔ :)
 

سلیم احمد

محفلین
پاکستان میں موجود مکانات کی خریدوفروخت کے سلسلہ میں کچھ واقعات مجھے سننے کو ملے تھے جن میں سے دو پیش خدمت ہیں۔
یہ واقعہ 1990ء کا ہے۔ لاہور شہر سے اس ایک صاحب اپنا مکان فروخت کرنا چاہتے تھے جو کہ انہوں نے خود زمین خرید کر وہاں پر تعمیر کروایا تھا اور کافی عرصہ سے وہاں رہ رہے تھے۔ ۔ جب فروخت کرنا کا سوچا تو پراپرٹی ڈیلر کے ذریعہ لوگ مکان دیکھنے آتے رہے لیکن ایک دن کچھ مسلح لوگ آئے اور کہا کہ ہمارا مکان خالی کردیں۔ ہمارے پاس اس مکان کے کاغذات موجود ہیں ۔ اگر عدالت میں بھی جانا ہے تو چلے جائیں۔ اب ان صاحب کو سمجھ نہ آئے بہت ہی سادہ اور شریف النفس آدمی تھے محلہ میں کچھ لوگوں سے مشورہ کیا تو پتہ چلا کہ یہ لوگ ایک خاص گروپ سے تعلق رکھتے ہیں ان سے بچنے کا ایک طریق ہے کہ دوسرے گروپ کے بھائی لوگ سے بات کی جائے ۔ ایک آدمی کے ذریعہ دوسرے گروپ سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ آپ مکان بیچنا چاہتے ہیں کیا قیمت چاہتے ہیں۔ اس نے ان سے مکان خرید لیا اور کہا کہ آپ کاغذات اب مجھے دے دیں میں خود سنبھال لوں گا فکر نہ کریں۔ اس طرح ایک خاص آدمی کے ذریعہ ان کا مسئلہ تو حل ہوگیا ۔ عدالتوں کے چکر لگانے سے بچ گئے اور مکان بھی مناسب قیمت میں فروخت ہوگیا۔ لیکن ایسا ہر کسی کے ساتھ نہیں ہوتا۔ یہ سب کو معلوم ہے۔
دوسرا واقعہ 1992ء یا 1993ء کا ہے اور یہ بھی لاہور شہر کا ہے۔ ایک صاحب کے پاس ایک پلاٹ موجود تھا لیکن اس کا ایک مسئلہ تھا کہ سڑک کی طرف جو داخلی راستہ مقرر تھا دروازہ کے لئے زیادہ کھلا نہیں تھا۔ ان کے پلاٹ کی پچھلی جانب ایک پلاٹ موجود تھا ۔ انہوں نے سوچا کہ اسے بھی خرید لیں اس طرح ان کو دوسڑکوں کی طرف سے راستہ مل جائے گا ۔ انہوں نے معلومات حاصل کی پلاٹ خرید لیا ۔ کچھ دنوں کے بعد انہوں نے سوچا کہ دوسرے پلاٹ پر سڑک کی طرف دیوار کھڑی کروادیں ، سامان خریدا لیکن اس سے پہلے کہ سامان پہنچے کچھ مسلح افراد آگئے اور کہا کہ آپ اس پلاٹ کو ہم سے خرید لیں۔ ان صاحب نے کہا کہ یہ پلاٹ تو میں خرید چکا ہوں اب یہ میرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بھی کاغذ ہیں ۔ آپ نے عدالت جانا ہے تو چلے جائیں ۔ اس دن سے وہاں کچھ لوگ ڈیرہ ڈال کر ایک جھونپڑی بنا کر بیٹھ گئے ہیں۔ جن کی حفاظت کے لئے اکثر مسلح افراد آتے رہتے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر یہ صاحب عدالت کے دروازوں پر دستک دینے کے لئے چلے گئے۔ میں ان سے آخری دفعہ 2009 میں ملا تھا ابھی تک عدالت سے کچھ نہیں ملا معلوم نہیں اب پلاٹ کس کے پاس ہے؟
 

براک

محفلین
غزنوی صاحب نے مکان یا پلاٹ خریدنے سے متعلقہ چیدہ چیدہ معلومات کو اتنے جامع انداز میں فراہم کرکے گویا دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔ تاہم، اس طرح کے کے آپریشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے دوران درپیش ہمارےعدالتی اور کچہریوں کے نظام اور متعلقہ اہل کاروں کی چیرہ دستیاں ایک الگ مضمون کی متقاضی ہیں۔
اگر آپ اس پر کچھ روشنی ڈال سکیں؟ غزنوی صاحب نے تھیوری بتا دی ہے پریکٹیکل آپ بتا دیں
 
اگر آپ اس پر کچھ روشنی ڈال سکیں؟ غزنوی صاحب نے تھیوری بتا دی ہے پریکٹیکل آپ بتا دیں
پریکٹیکل بھی میں ہی بتا دیتا ہوں۔۔۔حضرتِ قائدِ اعظم اکثر ایسے مواقع پر کارگر ثابت ہوتے ہیں۔اور کے ہوئے کام یکایک چلنے لگتے ہیں۔۔۔;)
 

تلمیذ

لائبریرین
اگر آپ اس پر کچھ روشنی ڈال سکیں؟ غزنوی صاحب نے تھیوری بتا دی ہے پریکٹیکل آپ بتا دیں
میں خوش قسمتی سے ایسے کسی ناگوار عملی تجربے سے محفوظ رہا ہوں اور اللہ سے دعا ہے کہ مولا کریم سب کو بچائے۔ تاہم ادھر ادھر سے باتیں سننے کو ملتی رہتی ہیں۔ اور احباب بھی اپنے مشاہدات و تجربات اس دھاگے میں خوب پوسٹ کررہے ہیں۔
 

براک

محفلین
ویسے اس کام کے لئے کسی مستند اور نسبتاً معروف ریئل اسٹیٹ ایجنسی سے رابطہ کرنا بھی سود مند رہتا ہے۔ آج کل تو پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہروں میں اسٹیٹ ایجنسیوں کا کاروبار خوب پھل پھول رہا ہے۔ اپنے قریب ترین اسٹیٹ ایجنسی سے رابطہ کیجئے وہ پلاٹ، مکان کی کل قیمت کا ایک یا دو فیصد بطورکمیشن وصول کرتے ہیں۔ باقی سارا کام ایجنٹ کا ہوتا ہے۔ فیس بھی پیشگی طلب نہیں کرتے بلکہ جس روز پراپرٹی ڈاکومنٹس آپکے نام ٹرانسفر ہونے کے لئےرجسٹرار آفس میں داخل ہوتے ہیں، اُس روز آپ کو کمیشن ادا کرنا ہوتا ہے۔ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے پاس عموماً برائے فروخت جائیداد کے روابط موجود ہوتے ہیں۔ گویا آپ کسی ایک ایجنٹس کی معرفت متعدد جائیداد کی تفاصیل بمعہ قیمت معلوم ہوجاتی ہے۔ اور دوچار ایجنسی کے وزٹس سے مارکیٹ کا بھی اندازہ ہوجاتا ہے اور کسی بہتر ایجنسی کا بھی اندازہ ہوجاتا ہے۔
پرپرٹی ایجنٹس اور وکیل کی افادیت سے انکار نہیں لیکن اس دھاگے کو شروع کرنے کا اصل مقسد اس پورے طریقہ کار (تھیوری بمع پریکٹیکل :hypnotized: ) کو دوسرے بھائیوں کے تجربات کے ذریعےسمجھنا ہے - تاکہ ان لوگوں کے پاس جانے سے پہلے کم از کم اتنی انفارمیشن تو ہو کے آپ کچھ بنیادی قسم کے سوالات کی بجائے بہتر کمیونیکیشن کر سکیں-
 

براک

محفلین
پریکٹیکل بھی میں ہی بتا دیتا ہوں۔۔۔ حضرتِ قائدِ اعظم اکثر ایسے مواقع پر کارگر ثابت ہوتے ہیں۔اور کے ہوئے کام یکایک چلنے لگتے ہیں۔۔۔ ;)
یہ بھی ایک مسلہ ہے جناب رشوت لینے والا سیدھی طرح نہیں کہتا کہ اتنے پیسے دو کام ہو جائے گا آپ کو اس کام کے لیے بھی ایک تجربے کی ضرورت ہے اور رشوت خور کی پہچان ہو یا پھر کوئی بتا دے کہ صاحب اس معاملے میں فلاع جگہ پر پیسہ چلے گا
 

یوسف-2

محفلین
پاکستان میں موجود مکانات کی خریدوفروخت کے سلسلہ میں کچھ واقعات مجھے سننے کو ملے تھے جن میں سے دو پیش خدمت ہیں۔
یہ واقعہ 1990ء کا ہے۔ لاہور شہر سے اس ایک صاحب اپنا مکان فروخت کرنا چاہتے تھے جو کہ انہوں نے خود زمین خرید کر وہاں پر تعمیر کروایا تھا اور کافی عرصہ سے وہاں رہ رہے تھے۔ ۔ جب فروخت کرنا کا سوچا تو پراپرٹی ڈیلر کے ذریعہ لوگ مکان دیکھنے آتے رہے لیکن ایک دن کچھ مسلح لوگ آئے اور کہا کہ ہمارا مکان خالی کردیں۔ ہمارے پاس اس مکان کے کاغذات موجود ہیں ۔ اگر عدالت میں بھی جانا ہے تو چلے جائیں۔ اب ان صاحب کو سمجھ نہ آئے بہت ہی سادہ اور شریف النفس آدمی تھے محلہ میں کچھ لوگوں سے مشورہ کیا تو پتہ چلا کہ یہ لوگ ایک خاص گروپ سے تعلق رکھتے ہیں ان سے بچنے کا ایک طریق ہے کہ دوسرے گروپ کے بھائی لوگ سے بات کی جائے ۔ ایک آدمی کے ذریعہ دوسرے گروپ سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ آپ مکان بیچنا چاہتے ہیں کیا قیمت چاہتے ہیں۔ اس نے ان سے مکان خرید لیا اور کہا کہ آپ کاغذات اب مجھے دے دیں میں خود سنبھال لوں گا فکر نہ کریں۔ اس طرح ایک خاص آدمی کے ذریعہ ان کا مسئلہ تو حل ہوگیا ۔ عدالتوں کے چکر لگانے سے بچ گئے اور مکان بھی مناسب قیمت میں فروخت ہوگیا۔ لیکن ایسا ہر کسی کے ساتھ نہیں ہوتا۔ یہ سب کو معلوم ہے۔
دوسرا واقعہ 1992ء یا 1993ء کا ہے اور یہ بھی لاہور شہر کا ہے۔ ایک صاحب کے پاس ایک پلاٹ موجود تھا لیکن اس کا ایک مسئلہ تھا کہ سڑک کی طرف جو داخلی راستہ مقرر تھا دروازہ کے لئے زیادہ کھلا نہیں تھا۔ ان کے پلاٹ کی پچھلی جانب ایک پلاٹ موجود تھا ۔ انہوں نے سوچا کہ اسے بھی خرید لیں اس طرح ان کو دوسڑکوں کی طرف سے راستہ مل جائے گا ۔ انہوں نے معلومات حاصل کی پلاٹ خرید لیا ۔ کچھ دنوں کے بعد انہوں نے سوچا کہ دوسرے پلاٹ پر سڑک کی طرف دیوار کھڑی کروادیں ، سامان خریدا لیکن اس سے پہلے کہ سامان پہنچے کچھ مسلح افراد آگئے اور کہا کہ آپ اس پلاٹ کو ہم سے خرید لیں۔ ان صاحب نے کہا کہ یہ پلاٹ تو میں خرید چکا ہوں اب یہ میرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بھی کاغذ ہیں ۔ آپ نے عدالت جانا ہے تو چلے جائیں ۔ اس دن سے وہاں کچھ لوگ ڈیرہ ڈال کر ایک جھونپڑی بنا کر بیٹھ گئے ہیں۔ جن کی حفاظت کے لئے اکثر مسلح افراد آتے رہتے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر یہ صاحب عدالت کے دروازوں پر دستک دینے کے لئے چلے گئے۔ میں ان سے آخری دفعہ 2009 میں ملا تھا ابھی تک عدالت سے کچھ نہیں ملا معلوم نہیں اب پلاٹ کس کے پاس ہے؟
گویا پلاٹ، مکان قبضہ گروپ لاہور میں بھی فعال ہے۔ ہم نے تو سنا تھا کہ اس معاملہ میں کراچی ہی منفرد مقام رکھتا ہے۔ یہاں پلاٹ اور خالی مکانات پر تو ایسے قبضہ ہوتا ہے، جیسے راہ چلتے کسی کی جیب کاٹ لی جائے۔:) سرکاری اور مختلف اداروں کی زمینوں پر قبضہ کرنے میں تو مبینہ طور پر یہاں کے سیاسی اور برسر اقتدار گروپ تک ملوث ہیں۔:eek:
 

قیصرانی

لائبریرین
صاحبان!مکان کی خریدوفروخت یا ملکیکت کے سلسلے میں فرد - انتقال - رجسٹری جیسے الفاظ سننے کو ملتے ہیں ان کی کوئی وضاحت کر سکتا ہے یہ کیا ہوتے ہیں؟
سنا ہے زمین والے آج کل ان قبر کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں :angel:
آپ کی یہ دو پوسٹس پڑھ کر خطرہ ہو رہا ہے کہ آپ ہی تو "صاحبِ زمین" کے پیچھے نہیں پڑے؟
 

براک

محفلین
آپ کی یہ دو پوسٹس پڑھ کر خطرہ ہو رہا ہے کہ آپ ہی تو "صاحبِ زمین" کے پیچھے نہیں پڑے؟

اطلاعا عرض ہے کہ

ظفری بھائی اور عمران سے

براک نے ایک سنجیدہ سا سوال پوچھا اور آپ نے اس مذاق ہی مذاق میں 15 مراسلوں تک پہنچا دیا۔ ارے بھائی ہر بات مذاق میں اڑانے کی نہیں ہوتی۔

بھائی صاحب کچھ سنجیدہ موضوع پر بات چل رہی ہے مذاح کے لیے اور بہت سے دھاگے موجود ہیں
 

براک

محفلین
گویا پلاٹ، مکان قبضہ گروپ لاہور میں بھی فعال ہے۔ ہم نے تو سنا تھا کہ اس معاملہ میں کراچی ہی منفرد مقام رکھتا ہے۔ یہاں پلاٹ اور خالی مکانات پر تو ایسے قبضہ ہوتا ہے، جیسے راہ چلتے کسی کی جیب کاٹ لی جائے۔:) سرکاری اور مختلف اداروں کی زمینوں پر قبضہ کرنے میں تو مبینہ طور پر یہاں کے سیاسی اور برسر اقتدار گروپ تک ملوث ہیں۔:eek:
صاحب یہ لفظ "قبضہ گروپ" اب صرف تبصرہ نگاروں تک محدود ہے یہاں لاہور میں اگر آپ یاری دوستی والے بندے ہیں تو آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں آپ کو صرف تعلقات چاہیے یہاں تو اسلحے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی ان معملات میں
 

یوسف-2

محفلین
یہ بھی ایک مسلہ ہے جناب رشوت لینے والا سیدھی طرح نہیں کہتا کہ اتنے پیسے دو کام ہو جائے گا آپ کو اس کام کے لیے بھی ایک تجربے کی ضرورت ہے اور رشوت خور کی پہچان ہو یا پھر کوئی بتا دے کہ صاحب اس معاملے میں فلاع جگہ پر پیسہ چلے گا
رشوت لینے والا اہلکار یا افسر اگر ذرا بھی عقلمند یا پرانا راشی ہو تو براہ راست کبھی بھی رشوت نہیں لیتا۔:) لہٰذا آپ بھی رشوت دیتے ہوئے ”عقلمندی“ کا مظاہرہ کریں اور کبی بھی براہ راست رشوت نہ دیں۔ :p ایک بات یاد رکھئے کہ پاکستان میں کوئی پلاٹ، مکان خریدنا ہو یا پلاٹ پر مکان تعمیر کرنا، مختلف جگہوں پر ”رشوت“ دیئے بغیر آپ یہ کا م کر ہی نہیں سکتے۔یہ تقریباً ناممکنات میں سے ہے۔ اب کہاں کہاں دینا ہے، کب دینا ہے اور کتنا دینا ہے، یہ آپ کو ”متعلقہ پروفیشنل“ ہی بہتر طور پر بتلا سکتا ہے۔ ایک عام آدمی زندگی میں ایک یا دو بار ہی پلاٹ یا مکان خریدتا ہے یا پلاٹ خرید کر مکان تعمیر کرواتا ہے۔ لہٰذا اپنے قرب و جوار یا عزیز و اقارب میں سے تجربہ کار اور مخلص افراد سے رجوع کریں یا پھر کسی ایسے اسٹیٹ ایجنٹ سے رجوع کریں، جس سے آپ کے کسی جاننے والے نے استفادہ کیا ہو اور اس کا تجربہ اطمینان بخش رہا ہو۔یہ ایجنٹ اپنے کمیشن کے علاوہ باقی تمام معاملات میں آپ کو درست رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ یہ بھی کہ کہاں کہاں ، کس کس کو اور کتنا کتنا رشوت دینا ناگزیر ہے۔ :p
 

تلمیذ

لائبریرین
گویا پلاٹ، مکان قبضہ گروپ لاہور میں بھی فعال ہے۔ ہم نے تو سنا تھا کہ اس معاملہ میں کراچی ہی منفرد مقام رکھتا ہے۔ :eek:
نہیں، اسلام آباد سے بھی س طرح کے واقعات کے بارے میں پتہ چلا ہے۔ دراصل لاقانونیت کے اس دور میں ہر جگہ 'جس کی لاٹھی اس کی بھینس' والا معاملہ ہے۔ اور اسی خدشے کی وجہ سے متفرق معلومات حاصل کرنے کے لئے براک صاحب نے یہ دھاگہ کھولا ہے۔
 

براک

محفلین
رشوت لینے والا اہلکار یا افسر اگر ذرا بھی عقلمند یا پرانا راشی ہو تو براہ راست کبھی بھی رشوت نہیں لیتا۔:) لہٰذا آپ بھی رشوت دیتے ہوئے ”عقلمندی“ کا مظاہرہ کریں اور کبی بھی براہ راست رشوت نہ دیں۔ :p ایک بات یاد رکھئے کہ پاکستان میں کوئی پلاٹ، مکان خریدنا ہو یا پلاٹ پر مکان تعمیر کرنا، مختلف جگہوں پر ”رشوت“ دیئے بغیر آپ یہ کا م کر ہی نہیں سکتے۔یہ تقریباً ناممکنات میں سے ہے۔ اب کہاں کہاں دینا ہے، کب دینا ہے اور کتنا دینا ہے، یہ آپ کو ”متعلقہ پروفیشنل“ ہی بہتر طور پر بتلا سکتا ہے۔ ایک عام آدمی زندگی میں ایک یا دو بار ہی پلاٹ یا مکان خریدتا ہے یا پلاٹ خرید کر مکان تعمیر کرواتا ہے۔ لہٰذا اپنے قرب و جوار یا عزیز و اقارب میں سے تجربہ کار اور مخلص افراد سے رجوع کریں یا پھر کسی ایسے اسٹیٹ ایجنٹ سے رجوع کریں، جس سے آپ کے کسی جاننے والے نے استفادہ کیا ہو اور اس کا تجربہ اطمینان بخش رہا ہو۔یہ ایجنٹ اپنے کمیشن کے علاوہ باقی تمام معاملات میں آپ کو درست رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ یہ بھی کہ کہاں کہاں ، کس کس کو اور کتنا کتنا رشوت دینا ناگزیر ہے۔ :p
درست فرمایا لیکن ابھی کل ہی ایک پراپرٹی ڈیلر سے میں کچھ اسی سلسلے میں سوالات کر رہا تھا لیکن وہ جواب دینے کی بجائے ایک ہی بات دہراے جا رہا تھا "او بادشاوں اسی سب کچھ کروا دیانگے تسی فکر ای نہ کرو" :laughing:
البتہ ابھی تک بہت سی نئی باتوں کا پتہ چلا سبھی احباب کا شکریہ امید ہے مذید لوگ بھی اس میں دلچسپی لیں گے اور میرے جیسے دوسرے ان معا ملات میں اناڑی لوگوں کی رہنمائی اور علم میں اضافے کا موجب بنیں گے
 
سرکاری اہلکاروں کی اس بھتہ خوری (جسے ہم رشوت کہہ رہے ہیں) میں انکا بھتہ دینے کا آسان طریقہ یہ ہےکہ آپ خود کو وقتی طور پر اعلیٰ درجے کا گھامڑ ظاہر کریں اور جان بوجھ کر انجان بنتے ہوئے معصومانہ انداز میں ان اہلکاروں سے پوچھ لیا کریں کہ بھائی صاحب۔۔۔یہ کام کس طرح ہوگا؟ کتنے پیسے لگیں گے مجھے پروسیجر کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے پہلی مرتبہ آیا ہوں بتائیے کتنی فیس دینا پڑے گی;)۔۔۔یقین کیجئے کہ باقی کے مراحل خودبخود آسان ہونے لگیں گے:D
 
Top