جزاک اللہ
بس یہی بات پوچھنی تھی۔ اب جب آپ زمین پر کھڑے ہو کر زمین کی ہی رفتار سے پتھر اوپر پھینکیں گے تو وہ تو وہیں واپس آئے گا ناں نہ کہ حضرت کے ارشاد کے مطابق اتنے گز، اتنے فٹ اور اتنے انچ پیچھے گرے گا کہ زمین اتنی دیر میں اتنا فاصلہ طے کر گئی۔ آپ بھی زمین کی کشش سے باہر نکل کر پتھر پھینک کر دیھکیں۔
کتاب کے شروع میں اعلی حضرت نے زمین کی کشش کے بارے میں بھی وضاحت کی ہے۔آپ پوری کتاب پڑھیں پھر اس کے مطابق بات کریں۔آپ تو ایک دلیل پہ بات کررہے ہيں پوری 105دلیلیںدی ہیں۔کس کس کا جواب دیں گے؟؟؟
جب آپ کہتے ہو کہ زمین(ایک جسم ہے اور جسم میں کشش کی قوت ہوتی ہے) آپ ایک چلتے ہوئے ٹرک میں ہیں اور آپ کو 12فٹ اوپر اچھالا جائے آپ نیچے سڑک پہ تشریف لائیں گے۔ٹرک بھی ایک جسم ہے اور سائنسدانوں کے نزدیک ناصرف زمین بلکہ ہر جسم میں کشش کی قوت ہوتی ہے۔نیوٹن کے قاعدے کے مطابق ٹرک میں سیب کا درخت ہو تو سیب نیچے ہی آئے گا اوپر نہیں جائے گا۔۔
آپ کے خیال میںزمین کی کشش کی رینج کیا ہوگی؟؟؟ آپ ایک پتھر اس رینج سے اوپر پھینک کر تجربہ کر لیں۔پھر بھی پتھر وہیں گرے گا جہاںسے آپ نے اوپر پھینکا تھا۔لہذا زمین کی حرکت باطل۔
جزاک اللہ
اور یہ کہ یہ جو 70 فیصد کی قدغن آپ نے لگائی ہے تو یہ آپ کا کہنا ہے، یہ کوئی ثبوت نہیں ہے۔
70فیصد نا سہی۔پاک و ہند میں سنّی اکثریت میںہیں اور سب کے سب اعلی حضرت سے عقیدت ومحبت رکھتے ہیں۔ جب یہاںاس فورم پہ ایک فرقے کا احترام ہے تو اکثریت کا تو بدرجہ اولی احترام کرنا چاہیے۔
یا فورم کے قوانین میںلکھدو کہ یہاں صرف ر۔ا۔ف۔ض۔یوں کا احترام کیا جاتا ہے۔تاکہ اصلیت کا پتا چل جائے۔
چلو ایک اور کام کرو۔ اپنے کسی دوست کے ساتھ موٹر سائیکل پر بیٹھ جاؤ۔ ٹانگیں دائیں بائیں کر لو۔ اپنے دوست سے کہو کہ صرف بیس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے موٹر سائیکل چلائے۔ اب تم تو ساکن ہو۔ زمین بھی ساکن ہے۔ تم ایسا کرو کہ پاؤں نیچے لگا کر کھڑے ہو جاؤ اور موٹر سائیکل کو نیچے سے نکل جانے دو۔ کیا ہوا، او ہو یار تم نے تو اپنے گوڈے گٹھے تڑوا لیے، ناک منہ الگ سے چِھل گیا، یہ کیونکہ ہوا، اب تو تم موٹر سائیکل کے اندر نہیں۔
پاؤں نیچے لگا کر کھڑے ہوجاؤ۔۔۔۔زمین کے ساتھ ساتھ ہی ہوں۔