زندگی کی ہمسفر تنہائیاں رہیں۔ایک غزل برائے اصلاح اساتذہ کی خدمت میں پیش ہے ۔

زندگی کی ہمسفر تنہائیاں رہیں
منزلوں کی نامہ بر پرچھائیاں رہیں

ہم اسطرف چلےکہ جدھر راستہ نہ تھا
اس پہ ستم راہزن ____ رسوائیاں رہیں

پیروں کے آبلوں نے _ روکے رکھا کبھی
دشت و بیاباں کی بھی کٹھنائیاں رہیں

اکثر تیرے خیال نے ______ بھٹکا دیا ہمیں
مقتل میں جیسے گونجتی شہنائیاں رہیں

خواہش وصال تھی بحر بیکراں مگر
حائل تیرے فراق کی گہرائیاں رہیں

ابر باد و باراں _ اور _ دھوپ کی تمازت
یوں شجر ناتواں سے شناسائیاں رہیں

رفتگاں کے ذکر نے تھامے رکھا علی
پابند سلاسل یہی _ شنوائیاں رہیں
 

نیلم

محفلین
زندگی کی ہمسفر تنہائیاں رہیں
منزلوں کی نامہ بر پرچھائیاں رہیں

ہم اسطرف چلےکہ جدھر راستہ نہ تھا
اس پہ ستم راہزن ____ رسوائیاں رہیں
بہت خُوب بھائی ،،
 

شوکت پرویز

محفلین
علی احمد الف صاحب !
آپ کے خیالات اور لفظوں کا انتخاب بہت خوبصورت ہے، داد قبول کیجئے۔

اب آتے ہیں وزن کی طرف :) :
غزل کی عمومی بحر مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ہے؛ اگر آپ نمبری نظام میں آسان سمجھیں تو یوں کہہ لیں 122 1212 1221 212
جسمیں "2" کی جگہ دو حرفی رکن، اور "1" کی جگہ ایک حرفی رکن آئے گا۔

مثلاً:
آپ کا نام ہے علی احمد الف۔ اس کا وزن ہوگا 21 22 21 (ع=1، لی=2، اح=2، مد=2، ا=1، لف=2)

چلئے آپ کے ایک شعر کو دیکھتے ہیں:
اکثر تیرے خیال نے ______ بھٹکا دیا ہمیں
مقتل میں جیسے گونجتی شہنائیاں رہیں
اک=2، ثر=2، تے=2
رے=2، خ=1، یا=2، ل=1
نِ=1، بھٹ=2، کا=2، دِ=1
یا=2، ہَ=1، مے=2

مق تل مِ = 2 2 1
جے سِ گو ج = 2 1 2 1
تِ شہ نا ءِ = 1 2 2 1
یا رَ ہی = 2 1 2

سرخ رکن کے علاوہ پورا شعر وزن میں ہے، وہاں تیرے کا "تے" دو حرفی رکن ہے، جبکہ وزن پورا کرنے کے لئے ہمیں وہاں ایک حرفی رکن چاہئے۔
حل: آپ وہاں "تیرے" کی جگہ "تِرے" لکھ دیں اس طرح "تے" دو حرفی سے "تِ" ایک حرفی رکن بن جائے گا اور ہمارے شعر کا وزن پورا ہو جائے گا۔

نوٹ: حروفِ علت جب کسی لفظ کے آخر میں آتے ہیں تو انہیں وزن پورا کرنے میں حذف کِیا جا سکتا ہے؛ جیسے اوپر کے شعر میں "نے، میں، جیسے، گونجتی" کے آخر کے حرفِ علت حذف کئے گئے ہیں۔۔

اب آپ اس شعر کی طرح ہی دوسرے اشعار کو بھی 1 اور 2 میں جانچئے، اور خود دیکھئے کہ کہاں وزن میں نقص ہے اور اسے کیسے دور کیا جا سکتا ہے۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت عمدہ خیالات ہیں۔ بس اوزان درست نہیں ہیں۔ ویسے مزاج میں موزونیت تو نظر آتی ہے۔ دو ایک اشعار مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن میں تقطیع ہوتے ہیں۔ میرے خیال میں اس کی نشان دہی کرنے کے بعد باقی اشعار کو درست کرنا مشکل ثابت نہیں ہو گا۔ پہلے خود ہی کوشش کریں، ورنہ پھر یہاں ہم لوگ تو ہیں ہی!!! لیکن سیکھنے کا عمل منہ میں نوالہ دینے سے تکمیل نہیں پاتا۔
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ شوکت، میرے پوسٹ کرنے کے ساتھ ہی تم نے بھی پوسٹ کر دیا۔ اسی شعر کو میں نے ’ترے‘ کے ساتھ ہی وزن میں شمار کیا تھا۔ اور با وزن کے لئے میرے ذہن میں یہی شعر تھا۔
 

شوکت پرویز

محفلین
جی استاد جی !
میرا بھی یہی موقف ہے کہ ایک شعر کی تقطیع بتا کر شاعر کو خود دوسرے اشعار کی تقطیع کرنے کے لئے کہا جائے، اور اسے خود ان اشعار کو (الفاظ آگے پیچھے کر کے، مترادفات الفاظ لا کر) وزن میں لانے کے لئے کہا جائے۔۔۔ اس طرح نو آموز شاعر کو اوزان سیکھنے میں مشکل نہیں ہو گی۔۔ :)
 
شوکت پرویز صاحب تعریف اوراصلاح کے لیے بے حد شکرگزار ہوں۔ حقیقت کچھ اسطرح ہے کہ وزن کے بارے میں مجھے الف ب بھی معلوم نہیں ہے، میرے خیال میں مجھے سیکھنے سے پہلے سمجھنے کے عمل سے گزرنا ہوگا۔ امید ہے آپ استاتذہ کی رہنمائی کی بدولت سیکھ بھی جاونگا ۔انشااللہ
 

شوکت پرویز

محفلین
شوکت پرویز صاحب تعریف اوراصلاح کے لیے بے حد شکرگزار ہوں۔ حقیقت کچھ اسطرح ہے کہ وزن کے بارے میں مجھے الف ب بھی معلوم نہیں ہے، میرے خیال میں مجھے سیکھنے سے پہلے سمجھنے کے عمل سے گزرنا ہوگا۔ امید ہے آپ استاتذہ کی رہنمائی کی بدولت سیکھ بھی جاونگا ۔انشااللہ
آپ یہاں اصلاحِ سخن کے دھاگوں کو پڑھیں، اس کے علاوہ یہاں کے ایک استاد شاعر محمد یعقوب آسی صاحب کے اس دھاگہ کو بھی دیکھیں۔۔ :)
 
اُستاد محترم الف عین صاحب آپکی کی گیی حوصلہ افزائی کے لیے ازحد ممنون ہوں۔ آپ کی طرف سے دی گیی تجویز پرعمل کرنے کی اپنی سی کوشش کرتا ہوں۔ جس بات کی سمجھ نہیں لگے گی اُسکی بابت پوچھ لونگا۔ آپکی آخری بات سے صد فیصد متفق ہوں کہ سیکھنے کا عمل آسان نہیں ہوتا اورمجھے زاتی طور پر صحیح معنوں میں
کوشش کرنی ھوگی
 
لیکن سیکھنے کا عمل منہ میں نوالہ دینے سے تکمیل نہیں پاتا۔​

آپ نے تو میرے منہ کی بات چھین لی جناب الف عین صاحب۔ آپ کی شفقتوں کے تو ہم پہلے سے قائل ہیں۔
شوکت پرویز صاحب کے مشورے بھی بہت صائب ہیں۔ جناب علی احمد الف صاحب توجہ فرمائیے گا، اور ہاں آپ کا یہ پیراگراف:

اُستاد محترم الف عین صاحب آپکی کی گیی حوصلہ افزائی کے لیے ازحد ممنون ہوں۔ آپ کی طرف سے دی گیی تجویز پرعمل کرنے کی اپنی سی کوشش کرتا ہوں۔ جس بات کی سمجھ نہیں لگے گی اُسکی بابت پوچھ لونگا۔ آپکی آخری بات سے صد فیصد متفق ہوں کہ سیکھنے کا عمل آسان نہیں ہوتا اورمجھے زاتی طور پر صحیح معنوں میں
کوشش کرنی ھوگی

اس میں املاء کے کچھ مسائل ہیں۔
 
اُستاد محترم الف عین صاحب آپکی کی گیی حوصلہ افزائی کے لیے ازحد ممنون ہوں۔ آپ کی طرف سے دی گیی تجویز پرعمل کرنے کی اپنی سی کوشش کرتا ہوں۔ جس بات کی سمجھ نہیں لگے گی اُسکی بابت پوچھ لونگا۔ آپکی آخری بات سے صد فیصد متفق ہوں کہ سیکھنے کا عمل آسان نہیں ہوتا اورمجھے زاتی طور پر صحیح معنوں میں
کوشش کرنی ھوگی

آپکی، اسکی، پوچھ لونگا، فیصد : الفاظ کو بلاضرورت جوڑنا مستحسن نہیں
زاتی: ذاتی
ھو گی: اردو کا کوئی لفظ دو چشمی ھ سے شروع نہیں ہوتا
گیی : گئی
سمجھ لگنا : پنجابی ڈکشن ہے اردو والے یوں نہیں کہتے۔ بلکہ :: جو بات میری سمجھ میں نہ آئی ۔۔۔ جس بات کو میں سمجھ نہ سکا ۔۔۔ سمجھ نہ پایا ۔۔۔ وغیرہ
بہت شکریہ۔
 
شکریہ یعقوب صاحب۔ میں خیال رکھونگا ۔ مجھے ابھی اردو فونٹ میں لکھنا نہیں آتا یہ بھی ایک وجہ ہے۔ اس کے علاوہ جن غلطیون کی آپ نے نشاندہی کی ہے۔ اُنکی طرف بھی توجہ دونگا۔
 
غالباً اردو کے کسی لفظ کے درمیان یا اخیر میں بھی دو چشمی ھ نہیں ہے۔;)

توجہ کے لئے ممنون ہوں جناب مزمل شیخ بسمل صاحب۔
آپ کی اجازت سے تھوڑی سی وضاحت کر دوں کہ اردو میں ہ، ھ، ۃ کی تین صورتیں ہوتی ہیں۔ ھ صرف ’’ہکار‘‘ آوازوں والے حروف میں ہوتا ہے (بھ، پھ، تھ، ٹھ؛ وغیرہ)، ۃ لفظ کے آخر میں واقع ہو تو اسے ہ کی طرح لکھتے ہیں (واقعہ=واقعۃ ؛ وغیرہ)، باقی سب جگہ ہ آتا ہے۔ فارسی میں ہ لکھیں یا ھ کچھ فرق نہیں پڑتا۔

خطاطی میں البتہ ھ کا استعمال بہت رہا ہے۔
 
توجہ کے لئے ممنون ہوں جناب مزمل شیخ بسمل صاحب۔
آپ کی اجازت سے تھوڑی سی وضاحت کر دوں کہ اردو میں ہ، ھ، ۃ کی تین صورتیں ہوتی ہیں۔ ھ صرف ’’ہکار‘‘ آوازوں والے حروف میں ہوتا ہے (بھ، پھ، تھ، ٹھ؛ وغیرہ)، ۃ لفظ کے آخر میں واقع ہو تو اسے ہ کی طرح لکھتے ہیں (واقعہ=واقعۃ ؛ وغیرہ)، باقی سب جگہ ہ آتا ہے۔ فارسی میں ہ لکھیں یا ھ کچھ فرق نہیں پڑتا۔

خطاطی میں البتہ ھ کا استعمال بہت رہا ہے۔
بجا فرمایا استاد محترم۔
میرا مقصد دو چشمی ھ یعنی ہائے مخلوط التلفظ سے تھا جس کا وجود صرف ہندی الفاظ میں ہے۔ جیسے گھوڑا، گدھا، بطور اسم، کھانا، سیکھنا، کھولنا بطور فعل۔ یہ سارے الفاظ ہندی ہیں۔
ہاں کچھ نئی ترکیبیں اور نئے الفاظ جنہیں اردو کا نام دیا جاسکتا ہے ان میں بھی دو چشمی کا وجود میں نے دیکھا ہے جو نئے حروف کی صورت میں بن کر زبان میں آگئے۔ (جیسے: لھ، رھ، دھ وغیرہ۔) انہیں اردو کا نام دیا جاسکتا ہے۔ باقی میرے خیال میں کسی فارسی الاصل لفظ میں ہائے مخلوط التلفظ کا وجود میرے علم میں نہیں۔
 
بجا ارشاد، جناب مزمل شیخ بسمل ۔

ہاں کچھ نئی ترکیبیں اور نئے الفاظ جنہیں اردو کا نام دیا جاسکتا ہے ان میں بھی دو چشمی کا وجود میں نے دیکھا ہے جو نئے حروف کی صورت میں بن کر زبان میں آگئے۔ (جیسے: لھ، رھ، دھ وغیرہ۔) انہیں اردو کا نام دیا جاسکتا ہے۔​
یہ بھی وہی صورت ہے (ہائے مخلوط) جن کی مثالیں آپ دے چکے، دھ تو پہلے سے موجود تھا؛ لھ، رھ، مھ، نھ کا شمار بھی انہی میں ہوتا ہے۔


میرے خیال میں کسی فارسی الاصل لفظ میں ہائے مخلوط التلفظ کا وجود میرے علم میں نہیں۔​
فارسی اور عربی میں ہائے مخلوط کی ضرورت ہی نہیں اور نہ کوئی تصور ہے۔ سو، وہاں کسی بھی جگہ (لفظ کے شروع میں، اندر، آخر میں) ہ یا ھ جیسے بھی لکھ لیا جائے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہاں تو ی اور ے میں بھی (لکھنے کے حوالے سے) کوئی فرق نہیں۔ فارسی میں ے کو عام طور پر معروف بولا جاتا ہے اور عربی میں یائے لین اور یائے معروف کا تعین اعراب و اصول سے ہو جاتا ہے۔ وہاں یائے مجہول، واوِ مجہول کی ضرورت ہی نہیں۔

واوِ معدولہ اور امالہ ہمارا اس وقت کا موضوع نہیں ہے۔ دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بجا فرمایا استاد محترم۔
میرا مقصد دو چشمی ھ یعنی ہائے مخلوط التلفظ سے تھا جس کا وجود صرف ہندی الفاظ میں ہے۔ جیسے گھوڑا، گدھا، بطور اسم، کھانا، سیکھنا، کھولنا بطور فعل۔ یہ سارے الفاظ ہندی ہیں۔
ہاں کچھ نئی ترکیبیں اور نئے الفاظ جنہیں اردو کا نام دیا جاسکتا ہے ان میں بھی دو چشمی کا وجود میں نے دیکھا ہے جو نئے حروف کی صورت میں بن کر زبان میں آگئے۔ (جیسے: لھ، رھ، دھ وغیرہ۔) انہیں اردو کا نام دیا جاسکتا ہے۔ باقی میرے خیال میں کسی فارسی الاصل لفظ میں ہائے مخلوط التلفظ کا وجود میرے علم میں نہیں۔
میرے خیال میں تو ھ اردو کے کئی الفاظ کے وسط میں اور آخر میں آتی ہے۔مثلا" ہاتھ ۔ساتھ۔ اٹھ ۔بیٹھ ۔
انہیں "صرٍف ہندی" الفاظ کہنا شاید درست نہ ہو اگرچہ ہندی الاصل کہہ لیا جائے ۔
 
میرے خیال میں تو ھ اردو کے کئی الفاظ کے وسط میں اور آخر میں آتی ہے۔مثلا" ہاتھ ۔ساتھ۔ اٹھ ۔بیٹھ ۔
انہیں "صرٍف ہندی" الفاظ کہنا شاید درست نہ ہو اگرچہ ہندی الاصل کہہ لیا جائے ۔

آپ میری بات کا مقصد نہیں سمجھ پائے۔
سلامت رہیں۔ :)
 
Top