علی احمد الف
محفلین
زندگی کی ہمسفر تنہائیاں رہیں
منزلوں کی نامہ بر پرچھائیاں رہیں
ہم اسطرف چلےکہ جدھر راستہ نہ تھا
اس پہ ستم راہزن ____ رسوائیاں رہیں
پیروں کے آبلوں نے _ روکے رکھا کبھی
دشت و بیاباں کی بھی کٹھنائیاں رہیں
اکثر تیرے خیال نے ______ بھٹکا دیا ہمیں
مقتل میں جیسے گونجتی شہنائیاں رہیں
خواہش وصال تھی بحر بیکراں مگر
حائل تیرے فراق کی گہرائیاں رہیں
ابر باد و باراں _ اور _ دھوپ کی تمازت
یوں شجر ناتواں سے شناسائیاں رہیں
رفتگاں کے ذکر نے تھامے رکھا علی
پابند سلاسل یہی _ شنوائیاں رہیں
منزلوں کی نامہ بر پرچھائیاں رہیں
ہم اسطرف چلےکہ جدھر راستہ نہ تھا
اس پہ ستم راہزن ____ رسوائیاں رہیں
پیروں کے آبلوں نے _ روکے رکھا کبھی
دشت و بیاباں کی بھی کٹھنائیاں رہیں
اکثر تیرے خیال نے ______ بھٹکا دیا ہمیں
مقتل میں جیسے گونجتی شہنائیاں رہیں
خواہش وصال تھی بحر بیکراں مگر
حائل تیرے فراق کی گہرائیاں رہیں
ابر باد و باراں _ اور _ دھوپ کی تمازت
یوں شجر ناتواں سے شناسائیاں رہیں
رفتگاں کے ذکر نے تھامے رکھا علی
پابند سلاسل یہی _ شنوائیاں رہیں