یہ ٹھیک ہے کہ اداسی کا رنگ گہرا ہےاداس رنگ پیش کرنے میں تذبذب کا شکار تھی۔لیکن ایسی تصاویر مجھے اداس کرنے کے ساتھ ایک تحریک بھی ضرور دیتی ہیں کہ میں ان رنگوں کو مدھم کر سکوں۔ایک نئے سرے سے میں کمربستہ ہوتی ہوں۔جو کچھ ہم کر سکتے ہیں۔جتنا کر سکتے ہیں۔۔۔ضرور کریں۔
بس اسی لئے پیش کر رہی ہوں۔
لیکن اگر ان سے مثبت تحریک نہیں مل رہی کسی کو۔۔۔تو مٹا دیتے ہیں۔۔۔۔
(اگر مٹانے سے مٹ سکتے ہوں۔۔۔۔۔۔۔)
جب پیٹ بھرا ہو تو کسی کی بھوک نہیں محسوس ہوتی۔
جب ہمارے گرد ریفریجریٹر،ڈسپینسر،ٹھنڈی بوتلیں وغیرہ موجود ہوں تو بتائیے ہم میں سے کتنے ہیں جو پیاسوں کی پیاس کے بارے سوچتے ہوں گے!
نئے نئے برانڈڈ سوٹ نہ بھی ہم پہنیں پھر بھی ہمارے پاس الحمداللہ کپڑوں کے ڈھیر ہیں تو ہمیں کیا معلوم کہ لوگ گرمیوں میں بھی موٹے کپڑے پہنتے ہیں۔
ہم اپنے گھروں میں خود کو محفوظ پاتے ہیں تو نہیں محسوس کر سکتے کہ بے گھر لوگوں پہ کیا گذرتی ہوگی۔۔۔
کبھی
اداس رنگوں کو محسوس کرنا بڑا ضروری ہے جناب!
میں کبھی کبھی اپنے بچوں کو دارالاطفال،عافیت یا بورسٹل جیل وغیرہ لے کے جاتی ہوں۔اس طرح انہیں کچھ اداس رنگ دیکھنے کو ملتے ہیں۔اور الحمداللہ وہ کچھ اچھا کرنے کی نیت رکھتے ہیں اور حسب استطاعت کرتے بھی ہیں۔
دوسری طرف اِن رنگوں کو دیکھتے ہوئے زبان پہ الحمداللہ کا کلمہ بھی آجاتا ہے۔
اللہ ایسے سب اداس رنگوں کو روپہلے اور شوخ رنگوں میں بدل دے۔ آمین!
حساس دل کے تاروں کو چھیڑنے والی تصویر۔ سلام ہے اس خاتون کی عظمت پر جو کسی پر بوجھ بننے کی بجائے کسی کا بو جھ بانٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔میں تو کہتا ہوں ایسے لوگوں کی شان میں شاعری ہونی چاہیے، مضامین لکھے جانے چاہئیں۔ ویسے تو دعا ہے کہ اس عمر میں اللہ آسانیوں والی زندگی عطا فرمائے۔ لیکن اس طرح کوئی اپنا بوجھ خود اٹھاتا ہے تو اس پر ترس کھانے والے جذبات کی بجائے میرے دل سے اس کے لیے آسانیوں کی دعا نکل رہی ہے ۔ اور عقیدت کے جذبات پیدا ہورہے ہیں۔
یہ تصویر جہاں ہمارے ہسپتالوں کی زبوں حالی کا منظر پیش کررہی ہےوہاں یہ ایک ماں یا عزیزہ کی اپنے بچے سےانمول محبت کا ثبوت پیش کرہی ہے۔ ایسی محبت کو سلام۔
آپ انھیں مت مٹائیے، ہمیں ان کی مسلسل ضرورت ہے۔ یہ آزار ہمارے سانجھے آزار ہیں، میں انھیں بار بار دیکھنا چاہوں گا ، اگرچہ اس میں میری روح ہر بار گھائل ہی رہے۔ میں ہر بار شکر ادا کرنا چاہوں گا کہ زندگی نے ہمیں کس قدر موقع دیا، کس قدر نوازا اور ہم نے اپنے اردو گرد کتنی بار دیکھنے ، جھانکنے اور تبدیلی لانے کی کوشش کی۔اداس رنگ پیش کرنے میں تذبذب کا شکار تھی۔لیکن ایسی تصاویر مجھے اداس کرنے کے ساتھ ایک تحریک بھی ضرور دیتی ہیں کہ میں ان رنگوں کو مدھم کر سکوں۔ایک نئے سرے سے میں کمربستہ ہوتی ہوں۔جو کچھ ہم کر سکتے ہیں۔جتنا کر سکتے ہیں۔۔۔ضرور کریں۔
بس اسی لئے پیش کئے۔
لیکن اگر ان سے مثبت تحریک نہیں مل رہی کسی کو۔۔۔تو مٹا دیتے ہیں۔۔۔۔
(اگر مٹانے سے مٹ سکتے ہوں۔۔۔۔۔۔۔)
ایسے کتنے ہی مناظر میں ریسکیو سروس کے دوران دیکھتا رہا ہوں۔ ہر بار تکلیف پہلے سے سوا ہوتی تھی۔ حاکمِ وقت تیرے کردار پہ ۔۔۔۔۔۔۔یہ تصویر جہاں ہمارے ہسپتالوں کی زبوں حالی کا منظر پیش کررہی ہےوہاں یہ ایک ماں یا عزیزہ کی اپنے بچے سےانمول محبت کا ثبوت پیش کرہی ہے۔ ایسی محبت کو سلام۔
درست کہا آپ نے ۔۔۔اس گھائل روح کے ساتھ اپنی اپنی کوشش جاری رکھنا چاہیے اور اپنا اپنا حصہ ضرور ڈالنا چاہیے اس دعا کے ساتھ کہ پروردگار ہمارے ذرے برابر حصے کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے آمینآپ انھیں مت مٹائیے، ہمیں ان کی مسلسل ضرورت ہے۔ یہ آزار ہمارے سانجھے آزار ہیں، میں انھیں بار بار دیکھنا چاہوں گا ، اگرچہ اس میں میری روح ہر بار گھائل ہی رہے۔ میں ہر بار شکر ادا کرنا چاہوں گا کہ زندگی نے ہمیں کس قدر موقع دیا، کس قدر نوازا اور ہم نے اپنے اردو گرد کتنی بار دیکھنے ، جھانکنے اور تبدیلی لانے کی کوشش کی۔
آمین۔ ثم آمین۔ جزاک اللہ خیرادرست کہا آپ نے ۔۔۔اس گھائل روح کے ساتھ اپنی اپنی کوشش جاری رکھنا چاہیے اور اپنا اپنا حصہ ضرور ڈالنا چاہیے اس دعا کے ساتھ کہ پروردگار ہمارے ذرے برابر حصے کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے آمین