فراز زندگی یُوں تھی کہ جینے کا بہانہ تُو تھا ۔۔۔ احمد فرازؔ

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ غزل ہم نے صرف اپنے حافظے کے بل بوتے پر لکھی تھی ۔
اس لیئے ہم یہ یقین سے نہیں کہہ سکتے یہ غزل فراز کی کس کتاب میں ہے۔
بلکہ یہ کام آپ کیوں نہیں کر لیتے :) تو لگایئے کھوج اور ہمارے جیسوں کا بھی بھلا کیجئے اور دعائیں سمیٹیے۔ :)
میں پھر کوشش کرتا ہوں کہ شاید مل ہی جائے:)
 

محمداحمد

لائبریرین
زندگی یُوں تھی کہ جینے کا بہانہ تُو تھا
ہم فقط زیبِ حکایت تھے، فسانہ تُو تھا
کیا خوبصورت شعر ہے۔​
اسے پڑھ کر سلیم کوثر کا یہ شعر یاد آ گیا۔​
خاموش سہی مرکزی کردار تو ہم تھے​
پھر کیسے بھلا تیری کہانی سے نکلتے​
 
Top