زندگی انصاف سے ہٹ کر پنپ سکتی نہیں ایک ہی دستور ہے سارے زمانے کے لئے
عمر سیف محفلین اکتوبر 28، 2007 #401 زندگی انصاف سے ہٹ کر پنپ سکتی نہیں ایک ہی دستور ہے سارے زمانے کے لئے
شمشاد لائبریرین اکتوبر 28، 2007 #402 یہ زندگی ہے تو پھر موت کس کو کہتے ہیں نہ رویا جائے ہے مجھ سے نہ ہی ہنسا جائے (سرور)
ع عیشل محفلین اکتوبر 28، 2007 #403 کسی ترنگ کسی سر خوشی میں رہتا تھا یہ کل کی بات ہے دل زندگی میں رہتا تھا بس اک شام بڑی خاموشی سے ٹوٹ گیا ہمیں جو مان تیری دوستی میں رہتا تھا
کسی ترنگ کسی سر خوشی میں رہتا تھا یہ کل کی بات ہے دل زندگی میں رہتا تھا بس اک شام بڑی خاموشی سے ٹوٹ گیا ہمیں جو مان تیری دوستی میں رہتا تھا
شمشاد لائبریرین اکتوبر 28، 2007 #404 بس یہی حسرت رہی ہر دم دلیلِ زندگی جو ملے تجھ سے ملے جتنا ملے جیسا ملے (سرور)
سارہ خان محفلین نومبر 1، 2007 #405 نہ صدف ہوئ نہ گہر ہوئ یوں ہی جلتی بجھتی بسر ہوئ کبھی زندگی کے چراغ کی نہ ہی شب ڈھلی نہ ہی سحر ہو ئ
شمشاد لائبریرین نومبر 1، 2007 #406 تُو اب اس کی ہوئی جس پہ مجھے پیار آتا ہے زندگی آ تجھے سینے سے لگائے جاؤں (عبید اللہ علیم)
عمر سیف محفلین نومبر 1، 2007 #407 اترے جو زندگی تیری گہرائیوں میں ہم محفل میں بھی رہ کے رہے تنہائیوں میں ہم
شمشاد لائبریرین نومبر 1، 2007 #408 جدا ہوئے ہیں بہت لوگ ایک تم بھی سہی اب اتنی سی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
عمر سیف محفلین نومبر 2، 2007 #409 کس کو فرصت ہے کہ مجھ سے بحث کرے اور ثابت کرے کہ میرا وجود زندگی کے لئے ضروری ہے
شمشاد لائبریرین نومبر 6، 2007 #413 لکھا تھا ہجر میرے ہاتھ کی لکیروں میں تیرا وصال میری زندگی کو راس نہیں
نوید صادق محفلین نومبر 8، 2007 #414 اب تو حالات سے پتھرانے لگی ہیں آنکھیں زندگی! اور کہاں تک ترا رستہ دیکھوں شاعر: سید آلِ احمد
شمشاد لائبریرین نومبر 8، 2007 #415 سراغِ زندگی بخشا ہے جس نے اسی غم سے عقیدت ہو گئی ہے (واصف علی واصف)
نوید صادق محفلین نومبر 9، 2007 #416 زندگی غم کے اندھیروں میں سنورنے سے رہی ایک تنویر حیات آج ابھرنے سے رہی شاعر: صادق اندوری
شمشاد لائبریرین نومبر 9، 2007 #417 شکست و فتح مرا مسئلہ نہیں ہے فراز میں زندگی سے نبرد آزما رہا سو رہا (فراز)
ع عیشل محفلین دسمبر 17، 2007 #418 زندگی جب کسی بوجھ سے تھک جاتی ہے احساس کی لَو اور بھڑک جاتی ہے میں بڑھتا ہوں زندگی کی جانب لیکن اکِ زنجیر سی پاؤں میں چھنک جاتی ہے
زندگی جب کسی بوجھ سے تھک جاتی ہے احساس کی لَو اور بھڑک جاتی ہے میں بڑھتا ہوں زندگی کی جانب لیکن اکِ زنجیر سی پاؤں میں چھنک جاتی ہے
شمشاد لائبریرین دسمبر 18، 2007 #419 میدانِ زندگی میں گھبرا کر مٹ نہ جانا تکمیلِ زندگی ہے چوٹوں پر چوٹ کھانا جہاں چوٹ کھانا وہیں پہ مسکرانا مگر اس ادا سے کہ رو دے زمانہ
میدانِ زندگی میں گھبرا کر مٹ نہ جانا تکمیلِ زندگی ہے چوٹوں پر چوٹ کھانا جہاں چوٹ کھانا وہیں پہ مسکرانا مگر اس ادا سے کہ رو دے زمانہ
عمر سیف محفلین دسمبر 19، 2007 #420 پتھرا نہ جائے زندگی ، تہذیب رو نہ دے اتنی بھی چوٹ اے خدا انسان کو نہ دے