کر گیا ہے تمھارا نام اداس
ہوگئی ہے ہماری شام اداس
دشت کے دشت ہیں سبھی ویران
شہر کے شہر ہیں تمام اداس
کوئی تخصیص ہی نہیں اب تو
اب تو پھرتا ہے خاص و عام اداس
زندگی میں تیرا سفر بےچین
دل کے اندر تیرا قیام اداس
آگیا ہے تمھارا ذکر جہاں
ہو گیا ہے میرا کلام اداس
میں وہی خوش مزاج ہوں لیکن
اے ہوا آج مجھکو تھام اداس ،