زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
موت کو کہیئے علاجِ غمِ ہستی،۔۔ لیکن
زندگی کون سے جرموں کی سزا ٹھہری ہے​
 

زیرک

محفلین
اٹھی نہ تھی جو ابھی حلق سے پرندے کے
وہ چیخ ہم نے چمن میں تنی کماں سے سنی​
 

زیرک

محفلین
یادیں تھیں دفن ایسی کہ بعد از فروخت بھی
اس گھر کی دیکھ بھال کو جانا پڑا مجھے​
 

زیرک

محفلین
قبریں ہی جانتی ہیں کہ اِس شہرِ جبر میں
مر کر ہوئے ہیں دفن کہ زندہ گڑے ہیں لوگ​
 

زیرک

محفلین
کر چکے ہیں ختم ہم بہروپیوں سے میل جول
جس کو ملنا ہے وہ اصلی روپ میں آ کر ملے
قتیل شفائی​
 

زیرک

محفلین
آؤ کم عقل ہی بن جائیں دکھاوے کیلئے
بات اب کوئی سمجھتا نہیں داناؤں کی
قتیل شفائی​
 

زیرک

محفلین
یادوں کی رفاقت میں ہر لمحہ گزرتا ہے
مجھ کو کسی عالم میں تنہا نہ کہا جائے
قتیل شفائی​
 

زیرک

محفلین
اب ہمیں خواہشِ درماں جو نہیں ہے فراز
جو بھی ملتا ہے، مسیحا کی طرح ملتا ہے
احمد فراز​
 

زیرک

محفلین
ہے تُرش رو مری باتوں سے صاحبِ منبر
خطیبِ شہر ہے برہم مرے سوالوں سے
احمد فراز​
 

زیرک

محفلین
اس زندگی میں اتنی فراغت کسے نصیب
اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جائیں ہم
احمد فراز​
 

زیرک

محفلین
پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے
پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں
احمد فراز​
 

زیرک

محفلین
وہ پیڑ جس کی چھاؤں میں کٹی تھی عمر گاؤں میں
میں چوم چوم تھک گیا، مگر یہ دل بھرا نہیں
حماد نیازی​
 
Top