زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
لہجے کو ذرا دیکھ جواں ہے کہ نہیں ہے
بالوں کی سفیدی کو بڑھاپا نہیں کہتے​
 

زیرک

محفلین
ہاتھ پر ہاتھ رکھا اس نے تو معلوم ہوا
اَن کہی بات کو کس طرح سنا جاتا ہے​
 

زیرک

محفلین
یہ تیرا شہر بھی ہے شہرِ زلیخا جاناں
وہ پیمبر ہے جو دامن کو بچا لے جائے​
 

زیرک

محفلین
یہ ہے جنون کا دفتر، قطار میں لگ جائیں
یہاں نہ ہو گا سفارش سے اور دام سے کام
عمیر نجمی​
 

زیرک

محفلین
دباؤ میں بھی جماعت کبھی نہیں بدلی
شروع دن سے محبت کے ساتھ ہیں ہم لوگ
عمیر نجمی​
 

زیرک

محفلین
تمام رشتے ہیں اک طرف، دوسری طرف ماں
یہ ایک تصویر، سارے البم سے مختلف ہے
عمیر نجمی​
 

زیرک

محفلین
میں خود کو تجھ سے مٹاؤں گا احتیاط کے ساتھ
تُو بس نشان لگا دے جہاں جہاں ہوں میں
عمیر نجمی​
 

زیرک

محفلین
تم بہت دور ہو، ہم بھی کوئی نزدیک نہیں
دل کا کیا ٹھیک ہے کم بخت ٹھہر جائے کہاں​
 

زیرک

محفلین
اک ہاتھ میں تلوار تھی اک ہاتھ میں کشکول
ظالم تو وہ تھا ہی، مِرا سائل بھی وہی تھا​
 

زیرک

محفلین
فائدہ ایک ہو سب کا، یہ تو ہو سکتا ہے
ایک جیسا ہو خسارہ، یہ ضروری تو نہیں​
 

زیرک

محفلین
حضرتِ شیخ جو پکڑے گئے مئے خانے میں
وردِ لاحول تھا، تسبیح کے ہر اک دانے میں​
 

زیرک

محفلین
ڈوبا ہوا ہوں زہر میں، پر پی نہیں رہا
میں سہہ رہا ہوں زندگی، جی نہیں رہا​
 

زیرک

محفلین
داد بنتی ہے، بڑا کام کیا ہے ہم نے
دستبردار ہوئے، مڑ کے نہ دیکھا اس کو
فاخرہ بتول​
 

زیرک

محفلین
یہ بار کہیں خود ہی اٹھانا نہ پڑے کل
اوروں کو بچھڑنے کی دعائیں نہیں دیتے
فاخرہ بتول​
 
Top