زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
پتھر ہو تو کیوں خوفِ شبِ غم سے ہو لرزاں
انساں ہو تو جینے کی ادا کیوں نہیں آتی​
 

زیرک

محفلین
یہ جو بھرتا نہیں جسموں سے شکم مٹی کا
مسئلہ یہ کوئی خوراک سے آگے کا ہے
کبیر اطہر​
 

زیرک

محفلین
خرچ ہو جاتے اسی ایک محبت میں کبیر
دل اگر اور بھی سینے میں ہمارے ہوتے
کبیر اطہر​
 

زیرک

محفلین
یہ رنگ لے کے تم کہاں آ گئے ہو اظہر
یہاں تو لوگ مصور کے ہاتھ کاٹتے ہیں
اظہر ادیب​
 

زیرک

محفلین
کبھی اس سے دعا کی کھیتیاں سیراب کرنا
جو پانی آنکھ کے اندر کہیں ٹھہرا ہوا ہے
اظہر ادیب​
 

زیرک

محفلین
یہ واقعہ ہے کہ چاہا ہے ٹوٹ کر اس کو
یہ سانحہ ہے کہ اب درد کا شمار نہیں
کنول حسین​
 

زیرک

محفلین
میں زخم زخم ہوں اور مسکرائے جاتی ہوں
مجھے مسیحا کی مرہم پہ اعتبار نہیں
کنول حسین​
 

زیرک

محفلین
اب تم کبھی نہ آؤ گے، یعنی کبھی کبھی
رخصت کرو مجھے کوئی وعدہ کیے بغیر
جون ایلیا​
 

زیرک

محفلین
اے اہلِ شہر میں تو دعا گوئے شہر ہوں
لب پر مِرے دعا ہے اثر کس کے پاس ہے؟
جون ایلیا​
 
Top