زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
جسم و جاں سے اترے گی گرد پچھلے موسم کی
دھو رہی ہیں سب چڑیاں اپنے پنکھ چشموں پر​
 

زیرک

محفلین
اتنا میٹھا تھا وہ غصے بھرا لہجہ، مت پوچھ
اس نے جس جس کو بھی جانے کا کہا بیٹھ گیا​
 

زیرک

محفلین
جب تنہا اپنی ذات سے جنگ پہ نکلے تو
بھگوان گئے، اوتار گئے، ہم ہار گئے
فرحت عباس شاہ​
 

زیرک

محفلین
راتیں ہیں بہت، اور اجالا نہیں ملتا
دکھ ملتا ہے، دکھ بانٹنے والا نہیں ملتا
فرحت عباس شاہ​
 

زیرک

محفلین
اک عمر رہے ہیں جیت سے بے پرواہ لیکن
جب جیتنا چاہا، ہار گئے، ہم ہار گئے
فرحت عباس شاہ​
 

زیرک

محفلین
پھیلائے نہیں ہاتھ نوالے کی طلب میں
ہر چند کئی روز سے خالی ہے شکم بھی
سید انصر​
 

زیرک

محفلین
ہر پنجرہ کسی دوسرے پنجرے میں پڑا ہے
اڑ کر بھی کہاں جائیں گے پر تولنے والے
سید انصر​
 

زیرک

محفلین
یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے
نوشی گیلانی​
 

زیرک

محفلین
یہ دل تو اپنا اس کی امانت ہے دوستو
ہم کو رکھا ہوا ہے فقط دیکھ بھال پر
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
تھی رزق کی تلاش بھی اپنی جگہ درست
سچ پوچھیئے تو دل نے ہمیں دربدر کیا
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
ہمارے قتل کا ساماں تھے وہ لب و عارض
شریک آنکھ کا کاجل بھی واردات میں تھا
ناز مظفرآبادی​
 

زیرک

محفلین
یہ کیا کم ہے مِرے منصف کہ ہم شہرِ زلیخا سے
پیمبر بھی نہیں تھے اور دامن بھی بچا لائے
ناز مظفرآبادی​
 
Top