جنہیں زعمِ کمانداری بہت ہے انہیں پر خوف بھی طاری بہت ہے احمد فراز
زیرک محفلین دسمبر 6، 2019 #1,142 سنا ہے اہلِ ہوس اب وفا کے گاہک ہیں یہ کاروبار نہ ہم سے ہوا، نہ آگے تھا احمد فراز
زیرک محفلین دسمبر 6، 2019 #1,143 فراز! اس کو کوئی قاتل کہے، کوئی مسیحا جدا اک دوسرے سے ہر کسی کے تجربے ہیں احمد فراز
زیرک محفلین دسمبر 7، 2019 #1,145 نظریں حیا کی دیوی کو نوچتی ہیں وبالِ جان ہے کسی کی بیٹی کا جواں ہونا
زیرک محفلین دسمبر 7، 2019 #1,146 یہ قوم کا اعلیٰ طبقہ ہے، کہتے ہیں انہیں سردار سبھی یہ جاہل ہیں، یہ وحشی ہیں، ہوئیں گے نہ یہ بیدار کبھی گل خان نصیر
یہ قوم کا اعلیٰ طبقہ ہے، کہتے ہیں انہیں سردار سبھی یہ جاہل ہیں، یہ وحشی ہیں، ہوئیں گے نہ یہ بیدار کبھی گل خان نصیر
زیرک محفلین دسمبر 7، 2019 #1,147 کیسے مانوں کہ بدل جائیں گے ان کے انداز جبکہ ہے نعرۂ لا دینی و مستانہ وہی گل خان نصیر
زیرک محفلین دسمبر 14، 2019 #1,150 انا للہ و اناالیہ راجعون کیسا ماتم، کیسا رونا مٹی کا ٹوٹ گیا ہے ایک کھلونا مٹی کا عارف شفیق
زیرک محفلین دسمبر 14، 2019 #1,151 غريبِ شہر تو فاقے سے مر گيا عارف اميرِ شہر نے ہيرے سے خودکشی کر لی عارف شفیق
زیرک محفلین دسمبر 14، 2019 #1,152 بہت ذہین ہے عارف شفیق تُو، لیکن ذرا سی بات پہ کیوں خاندان چھوڑ دیا عارف شفیق
زیرک محفلین دسمبر 14، 2019 #1,153 جب بھی دشمن بن کے اس نے وار کیا میں نے بھی اپنے لہجے کو تلوار کیا عارف شفیق
زیرک محفلین دسمبر 24، 2019 #1,154 ہم نے سردی میں بھی مزدور کے ماتھے پہ پسینہ دیکھا تُو نے اے امیر رشوت کی کمائی سے مکہ و مدینہ دیکھا
زیرک محفلین دسمبر 24، 2019 #1,155 آساں نہیں ہیں میری اذیت کے داؤ پیچ مرتا ہوں اور جان سے جاتا نہیں ہوں میں اکبر معصوم
زیرک محفلین دسمبر 24، 2019 #1,156 وہ اور ہوں گے جو کارِ ہوس پہ زندہ ہیں میں اس کی دھوپ سے سایہ بدل کے آیا ہوں اکبر معصوم
زیرک محفلین دسمبر 24، 2019 #1,157 توڑی جو اس نے مجھ سے تو جوڑی رقیب سے انشاء تُو میرے یار کے بس توڑ جوڑ دیکھ انشاء اللہ خان انشاء
زیرک محفلین دسمبر 26، 2019 #1,158 تخریب محبت آسان ہے، تعمیر محبت مشکل ہے تم آگ لگانا سیکھ گئے، تم آگ بجھانا کیا جانو رضی اختر شوق
زیرک محفلین دسمبر 26، 2019 #1,159 جامِ سفال و جامِ جم، کچھ بھی تو ہم نہ بن سکے اور بکھر بکھر گئے، کُوزہ گروں کے درمیاں رضی اختر شوق
زیرک محفلین دسمبر 26، 2019 #1,160 ہم اتنے پریشاں تھے کہ حالِ دلِ سوزاں ان کو بھی سنایا کہ جو غم خوار نہیں تھے رضی اختر شوق