زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
منزلیں پاؤں پکڑتی ہیں ٹھہرنے کے لیے
شوق کہتا ہے کہ، دو چار قدم اور سہی
ساحر لکھنوی​
 

زیرک

محفلین
کھرا کھوٹا پرکھنا ہے تو بس ذکر علیؑ چھیڑو
دلوں کا حال کہہ دیتے ہیں چہرے آئینہ ہو کر
ساحر لکھنوی​
 

زیرک

محفلین
جو سنبھل سنبھل کے بہک گئے، وہ فریب خوردۂ راہ تھے
وہ مقامِ عشق کو پا گئے، جو بہک بہک کے سنبھل گئے
ساحر لکھنوی​
 

زیرک

محفلین
کیوں میری طرح راتوں کو رہتا ہے پریشاں
اے چاند! بتا، کس سے تری آنکھ لڑی ہے؟
ساحر لکھنوی​
 

زیرک

محفلین
یہ عدل ہے کہ رہے تیغ دستِ منصف میں
یہ ظلم ہے کہ قلم دستِ بے ہنر میں رہے
ساحر لکھنوی​
 

زیرک

محفلین
حکومت کی ہاؤسنگ سکیم پر ایک شعر ذہن میں آ گیا
گلی میں عشق کی مہنگا تھا وصل کا بنگلہ
تو سانس ہجر کے سستے مکان میں گزری​
 

زیرک

محفلین
کہانی آپ الجھی ہے، کہ الجھائی گئی ہے
یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ختم ہو گا
افتخار عارف​
 

زیرک

محفلین
یہ عہد کیا ہے کہ خونِ آدم کبھی بھی ارزاں نہیں تھا اتنا
کہ فرق کرنا ہُوا ہے مشکل، ہلاکتوں میں، شہادتوں میں​
 

زیرک

محفلین
سودائے زلفِ یار میں ہے تلخ زندگی
یہ زہر ہم نے مول لیا سانپ پال کے
لالہ مادھو رام جوہر​
 

زیرک

محفلین
استخارے کے لیے باغ میں ہم رندوں نے
بارہا دانۂ انگور کی کی ہے تسبیح
لالہ مادھو رام جوہر​
 
Top