مہوش علی
لائبریرین
قرآن: شھاب ثاقب کچھ اور نہیں بلکہ شیاطین کو مارنے کا ذریعہ ہیں
قرآن دعویٰ کرتا ہے کہ زلزلہ اللہ کی نشانی ہے جس سے وہ گمراہ قوموں کو تباہ کرتا ہے۔ مگر جدید سائنس نے ثابت کیا کہ زلزلہ زمین میں موجود ٹیکٹونک سلوں کی حرکت کی وجہ سے آتا ہے اور جو قوم بھی ان سلوں پر آباد ہوتی ہے، وہ تباہی کا شکار ہوتی ہے، چاہے وہ کافر قوم ہو یا پھر مسلمان قوم ہو۔
اسی طرح قران دعویٰ کرتا ہے کہ شھاب ثاقب اور کچھ نہیں بلکہ فقط اللہ کی طرف سے شیاطین کو مارنے کا ذریعہ ہیں۔
اب کون ہے جو اس ماڈرن دنیا میں ایسے دعویٰ کو قبول کرے گا؟
مزید کہانی یہ ہے کہ شیاطین (یا پھر جن) وغیرہ ایک دوسرے کے کندھوں پر سوار ہو کر دنیا کے آسمان تک پہنچ جاتے ہیں اور پھر اللہ کی بتائی ہوئی باتیں سن لیتے ہیں اور پھر ایک دوسرے کے نیچے موجود جن تک پہنچاتے جاتے ہیں۔ چنانچہ اللہ انہی شیاطین (جنات) سے اللہ کے احکامات کو بچانے کے لیے ان شھاب ثاقب کو مارتا ہے۔
سورۃ 37، آیت 6 تا 10:
بے شک ہم نے دنیا کے پہلے آسمان کو ستاروں اور سیاروں کی زینت سے آراستہ کر دیا۔ اور (انہیں) ہر سرکش شیطان سے محفوظ بنایا۔ وہ (شیاطین) عالمِ بالا کی طرف کان نہیں لگا سکتے اور اُن پر ہر طرف سے (انگارے) پھینکے جاتے ہیں۔ اُن کو بھگانے کے لئے اور اُن کے لئے دائمی عذاب ہے۔ مگر جو (شیطان) ایک بار جھپٹ کر (فرشتوں کی کوئی بات) اُچک لے تو شہاب ثاقب (عربی آیت: شِهَابٌ ثَاقِبٌ) اُس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔
سورۃ 67: آیت 15:
ہم نے تمہارے قریب کے آسمان (یعنی زمین کے 7 آسمانوں میں سے پہلے آسمان) کو چراغوں (ستاروں) سے آراستہ کیا ہے اور اُنہیں شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنا دیا ہے۔
سورۃ 72، آیت 8 تا 10:
(جن کہتے ہیں)اور یہ کہ ہم (جنوں) نے آسمان کو ٹٹولا تو دیکھا کہ وہ پہرے داروں سے پٹا پڑا ہے اور شہابوں (عربی: شُهُبًا) کی بارش ہو رہی ہے۔ اور یہ کہ پہلے ہم (جن) سن گن لینے کے لیے آسمان میں بیٹھنے کی جگہ پا لیتے تھے، مگر اب جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے گھات میں ایک شہاب ثاقب (عربی: شِهَابًا) لگا ہوا پاتا ہے۔
Sunan Ibn Majah » The Book of the Sunnah - كتاب المقدمة »
It was narrated from Abu Hurairah that:
The Prophet said: "When Allah decrees a matter in heaven, the angels beat their wings in submission to his decree (with a sound) like a chain beating a rock. Then "When fear is banished from their hearts, they say: 'What is it that your Lord has said?' They say: 'The truth. And He is The Most High, The Most Great." He said: 'Then the eavesdroppers (from among the jinn) listen out for that, one above the other, so (one of them) hears the words and passes it on to the one beneath him. The Shihab (shooting star) may strike him before he can pass it on to the one beneath him and the latter can pass it on to the soothsayer or sorcerer, or it may not strike him until he has passed it on. And he ads one hundred lies to it, and only that word which was overheard from the heavens is true."
یاد رہے کہ قرآن ستارے اور meteor میں کوئی فرق نہیں کرتا۔
meteor کا نظریہ فقط ماڈرن سائنس نے پیش کر کے بتلایا ہے کہ یہ "ٹوٹے ہو ستارے" ہوتے ہیں جو کہ زمین کی کشش کے سبب جب زمین کے دائرے میں داخل ہوتے ہیں تو اپنی رفتار کی وجہ سے چنگاریاں اڑانے لگتے ہیں۔
مسلمانوں کی 1300 سالہ تاریخ میں (سائنس کی ترقی سے قبل) "جمیع" مسلمان شہاب ثاقب کو دیکھ کر کہتے تھے شیطان (جن) کو سزا ملی ہے۔
لیکن عجیب بات یہ ہوتی ہے کہ آج کے مسلمان شھاب ثاقب کو دیکھ کر یہ نہیں کہتے، مگر پھر بھی تیار نہیں ہیں کہ قرآن کی اس غلطی کو تسلیم کریں، اسے دیومالائی قصہ مانیں، اس کھل کر انکار کریں کہ meteor کا شیطان سے کوئی تعلق نہیں ۔
قرآن دعویٰ کرتا ہے کہ زلزلہ اللہ کی نشانی ہے جس سے وہ گمراہ قوموں کو تباہ کرتا ہے۔ مگر جدید سائنس نے ثابت کیا کہ زلزلہ زمین میں موجود ٹیکٹونک سلوں کی حرکت کی وجہ سے آتا ہے اور جو قوم بھی ان سلوں پر آباد ہوتی ہے، وہ تباہی کا شکار ہوتی ہے، چاہے وہ کافر قوم ہو یا پھر مسلمان قوم ہو۔
اسی طرح قران دعویٰ کرتا ہے کہ شھاب ثاقب اور کچھ نہیں بلکہ فقط اللہ کی طرف سے شیاطین کو مارنے کا ذریعہ ہیں۔
اب کون ہے جو اس ماڈرن دنیا میں ایسے دعویٰ کو قبول کرے گا؟
مزید کہانی یہ ہے کہ شیاطین (یا پھر جن) وغیرہ ایک دوسرے کے کندھوں پر سوار ہو کر دنیا کے آسمان تک پہنچ جاتے ہیں اور پھر اللہ کی بتائی ہوئی باتیں سن لیتے ہیں اور پھر ایک دوسرے کے نیچے موجود جن تک پہنچاتے جاتے ہیں۔ چنانچہ اللہ انہی شیاطین (جنات) سے اللہ کے احکامات کو بچانے کے لیے ان شھاب ثاقب کو مارتا ہے۔
سورۃ 37، آیت 6 تا 10:
بے شک ہم نے دنیا کے پہلے آسمان کو ستاروں اور سیاروں کی زینت سے آراستہ کر دیا۔ اور (انہیں) ہر سرکش شیطان سے محفوظ بنایا۔ وہ (شیاطین) عالمِ بالا کی طرف کان نہیں لگا سکتے اور اُن پر ہر طرف سے (انگارے) پھینکے جاتے ہیں۔ اُن کو بھگانے کے لئے اور اُن کے لئے دائمی عذاب ہے۔ مگر جو (شیطان) ایک بار جھپٹ کر (فرشتوں کی کوئی بات) اُچک لے تو شہاب ثاقب (عربی آیت: شِهَابٌ ثَاقِبٌ) اُس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔
سورۃ 67: آیت 15:
ہم نے تمہارے قریب کے آسمان (یعنی زمین کے 7 آسمانوں میں سے پہلے آسمان) کو چراغوں (ستاروں) سے آراستہ کیا ہے اور اُنہیں شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنا دیا ہے۔
سورۃ 72، آیت 8 تا 10:
(جن کہتے ہیں)اور یہ کہ ہم (جنوں) نے آسمان کو ٹٹولا تو دیکھا کہ وہ پہرے داروں سے پٹا پڑا ہے اور شہابوں (عربی: شُهُبًا) کی بارش ہو رہی ہے۔ اور یہ کہ پہلے ہم (جن) سن گن لینے کے لیے آسمان میں بیٹھنے کی جگہ پا لیتے تھے، مگر اب جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے گھات میں ایک شہاب ثاقب (عربی: شِهَابًا) لگا ہوا پاتا ہے۔
Sunan Ibn Majah » The Book of the Sunnah - كتاب المقدمة »
It was narrated from Abu Hurairah that:
The Prophet said: "When Allah decrees a matter in heaven, the angels beat their wings in submission to his decree (with a sound) like a chain beating a rock. Then "When fear is banished from their hearts, they say: 'What is it that your Lord has said?' They say: 'The truth. And He is The Most High, The Most Great." He said: 'Then the eavesdroppers (from among the jinn) listen out for that, one above the other, so (one of them) hears the words and passes it on to the one beneath him. The Shihab (shooting star) may strike him before he can pass it on to the one beneath him and the latter can pass it on to the soothsayer or sorcerer, or it may not strike him until he has passed it on. And he ads one hundred lies to it, and only that word which was overheard from the heavens is true."
Sahih Muslim » The Book on Salutations and Greetings (Kitab As-Salam)
'Abdullah. Ibn 'Abbas reported:
A person from the Ansar who was amongst the Companions of Allah's Messenger (ﷺ) reported to me: As we were sitting during the night with Allah's Messenger (ﷺ), a meteor shot gave a dazzling light. Allah's Messenger (ﷺ) said: What did you say in the pre-Islamic days when there was such a shot (of meteor)? They said: Allah and His Messenger know best (the actual position), but we, however, used to say that that very night a great man had been born and a great man had died, whereupon Allah's Messenger (ﷺ) said: (These meteors) are shot neither at the death of anyone nor on the birth of anyone. Allah, the Exalted and Glorious, issues Command when He decides to do a thing. Then (the Angels) supporting the Throne sing His glory, then sing the dwellers of heaven who are near to them until this glory of God reaches them who are in the heaven of this world. Then those who are near the supporters of the Throne ask these supporters of the Throne: What your Lord has said? And they accordingly inform them what He says. Then the dwellers of heaven seek information from them until this information reaches the heaven of the world. In this process of transmission (the jinn snatches) what he manages to overhear and he carries it to his friends. And when the Angels see the jinn they attack them with meteors. If they narrate only which they manage to snatch that is correct but they alloy it with lies and make additions to it.
'Abdullah. Ibn 'Abbas reported:
A person from the Ansar who was amongst the Companions of Allah's Messenger (ﷺ) reported to me: As we were sitting during the night with Allah's Messenger (ﷺ), a meteor shot gave a dazzling light. Allah's Messenger (ﷺ) said: What did you say in the pre-Islamic days when there was such a shot (of meteor)? They said: Allah and His Messenger know best (the actual position), but we, however, used to say that that very night a great man had been born and a great man had died, whereupon Allah's Messenger (ﷺ) said: (These meteors) are shot neither at the death of anyone nor on the birth of anyone. Allah, the Exalted and Glorious, issues Command when He decides to do a thing. Then (the Angels) supporting the Throne sing His glory, then sing the dwellers of heaven who are near to them until this glory of God reaches them who are in the heaven of this world. Then those who are near the supporters of the Throne ask these supporters of the Throne: What your Lord has said? And they accordingly inform them what He says. Then the dwellers of heaven seek information from them until this information reaches the heaven of the world. In this process of transmission (the jinn snatches) what he manages to overhear and he carries it to his friends. And when the Angels see the jinn they attack them with meteors. If they narrate only which they manage to snatch that is correct but they alloy it with lies and make additions to it.
یاد رہے کہ قرآن ستارے اور meteor میں کوئی فرق نہیں کرتا۔
meteor کا نظریہ فقط ماڈرن سائنس نے پیش کر کے بتلایا ہے کہ یہ "ٹوٹے ہو ستارے" ہوتے ہیں جو کہ زمین کی کشش کے سبب جب زمین کے دائرے میں داخل ہوتے ہیں تو اپنی رفتار کی وجہ سے چنگاریاں اڑانے لگتے ہیں۔
مسلمانوں کی 1300 سالہ تاریخ میں (سائنس کی ترقی سے قبل) "جمیع" مسلمان شہاب ثاقب کو دیکھ کر کہتے تھے شیطان (جن) کو سزا ملی ہے۔
لیکن عجیب بات یہ ہوتی ہے کہ آج کے مسلمان شھاب ثاقب کو دیکھ کر یہ نہیں کہتے، مگر پھر بھی تیار نہیں ہیں کہ قرآن کی اس غلطی کو تسلیم کریں، اسے دیومالائی قصہ مانیں، اس کھل کر انکار کریں کہ meteor کا شیطان سے کوئی تعلق نہیں ۔
آخری تدوین: