عبدالقیوم چوہدری
محفلین
کچھ کچھ واقف لگ رہے ہیں آپ ۔یہ ایک مفروضہ ہی ہے۔ جس کا جی چاہتا ہے مانے جس کو اشتباہ ہے انکار کر دے۔ اس سے سورج کے اترنے چڑھنے میں کوئی فرق نہیں آئے گا اور نہ بیمار بچے کا بخار اترے گا۔
کچھ کچھ واقف لگ رہے ہیں آپ ۔یہ ایک مفروضہ ہی ہے۔ جس کا جی چاہتا ہے مانے جس کو اشتباہ ہے انکار کر دے۔ اس سے سورج کے اترنے چڑھنے میں کوئی فرق نہیں آئے گا اور نہ بیمار بچے کا بخار اترے گا۔
Quantum fluctuations پر ابھی تحقیق ہو رہی ہے۔ البتہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ کائنات میں موجود خلا ہر سمت میں مسلسل پھیل رہا ہے۔ا ور گزرتے وقت کے ساتھ اس کی رفتار میں تیزی acceleration آ رہی ہے۔
ابھی تھوڑی دیر پہلے تو آپ کچھ اور کہہ رہے تھے۔آئن اسٹائن کے نظریہ اضافیت کے مطابق کائنات خلا میں ہے۔ خلا اور وقت کے ملاپ سے بننے والی ڈائی مینشن کو space time continuum کہتے ہیں۔ جو کل کائنات میں موجو د ہر قسم کے مادہ و شعاؤں کو گھیرے ہوئے ہے۔
بات یہ ہے کہ دھماکے کے مفروضے تو معاملہ اور ہی آسان ہو جاتا ہے۔ یہ جو کُن ہے یہی تودھماکے کا باعث ہے ۔ جس طرح کن ایک لمحے کا لمحہ ہے اور ہماری سمجھنے کی رفتا ر کن کے وقوعہ کی رفتا ر کا مقابلہ ہی نہیں کر سکتیمجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ بحث کا نقطہ کیا ہے؟ اللہ پاک دنیا کو سائنس کے اصولوں پہ بنائیں، چلائیں یا کسی اور جادوئی اصول پہ، اس سے اس اصول کی نفی یا انکار یا اس پر اعتراض کرنے کا جواز کیا ہے؟
مذہبی برادری کی اکثریت سائنس سے (صرف سائنس ہی نہیں بلکہ مذہب کی حقیقی تعلیمات سے بھی) کوسوں دور ہو کر مسخرے پن کا مظاہرہ کرتی ہے اور خدا کو عظیم تر ثابت کرنے کے چکر میں اصولی طور پر خدا کی شان میں ہی کمی کا باعث بنتی ہے۔ اللہ پاک کی مرضی کہ وہ کائنات کو بگ بینگ سے پیدا کریں یا کسی اور طریقے سے، اللہ پاک کی مرضی وہ کائنات کو سائنس کے اصولوں پہ چلائیں یا کسی اور اصول پہ، اس سے انکار یا اعتراض خدا کی ہی شان میں گستاخی کا سبب ہے۔
سائنس کی پڑھی لکھی برادری کی اکثریت مذہبی برادری سے متنفر ہو کر اور سائنس سے محبت اور مذہب سے لاعلمی کی بنیاد پہ سائنس کو اتنا سر پہ بٹھا لیتی ہے کہ خدا کا رتبہ دے دیتی ہے۔ حالانکہ سائنس کے علاوہ بھی کئی علوم کائنات میں موجود ہیں اور انسانی حس صرف انہی کا مشاہدہ کر سکتی ہے جہاں تک اس کی حد ہے اور سائنسی مطالعے سے بھی خدا کا انکار یا اقرار دونوں معنی نہیں رکھتے، سائنس نے کئی ایک ان اصولوں کو غلط ثابت کیا ہے جو مذہبی طبقہ میں رائج تھے جس سے خود مذہب کا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور وہ خالصتا انسان کے گھڑے ہوئے تھے۔ اس مغالطے کی بنیاد پہ وہ مذہب سے متنفر ہوگئے۔
بگ بینگ اگر کل کو درست ثابت ہو بھی جائے تو مذہبی طبقے کا جواب کیا ہو گا؟ مجھے اصولی طور پہ صرف اس بات پہ اعتراض ہے کہ یہ دھماکہ خود بخود ہو گیا ہے۔ اگر فرض کر بھی لیا جائے کہ یہ تھیوری درست ہے تو بھی میرا یہ ایمان ہے کہ یہ دھماکہ یا تو اللہ پاک کے کہنے پہ ہوا ہے یا اللہ پاک کے احکامات کے محرکات کے نتیجے میں ہوا ہے۔
ابھی تک تو سائنس یہی کہہ رہی ہے کہ ازخود ہو گیا۔دھماکہ کس محرک سے ہوا؟؟؟
واقف اور کچھ کچھ؟کچھ کچھ واقف لگ رہے ہیں آپ ۔
ویسے واقف یعنی جاننے والے ۔تو آپ ہو سکتے ہیں۔واقف اور کچھ کچھ؟
یو ٹرن یو ٹرن ۔۔۔ابھی تھوڑی دیر پہلے تو آپ کچھ اور کہہ رہے تھے۔
کوی بات نہیں ۔ چند لاکھ سال کی ہی تو بات ہے ۔ کائناتی سکیل پر تو پلک جھپکتے آنے والی ہے آئس ایج ۔فی الحال تو گرمی بڑھ رہی ہے
کائنات میں مادہ اور خلا دونوں موجود ہے۔ جبکہ کل کائنات space-time continuum یا زمان و مکاں کی ڈائی مینشن میں مقید ہےابھی تھوڑی دیر پہلے تو آپ کچھ اور کہہ رہے تھے۔
یہ شطرنج ہے پائین، آپ آرام کریں۔میں سو جاؤں یا بحث آگے بڑھنے کے امکانات موجود ہیں؟
کائنات میں کچھ بھی از خود نہیں ہوتا۔ ہر قسم کی تبدیلی کے پیچھے محرکات ہیں۔ جیسے کشش ثقل، کوان ٹم فلیکوچویشن وغیرہ۔ بگ بینگ سے "پہلے" کیا تھا سے متعلق ایک تھیوری بہت مشہور ہو رہی ہے۔ کوشش کریں شاید سمجھ آ جائے۔ مجھے تو یہ ٹھیک ہی لگ رہی ہے۔ابھی تک تو سائنس یہی کہہ رہی ہے کہ ازخود ہو گیا۔
جزاک اللہ۔یہ شطرنج ہے پائین، آپ آرام کریں۔
یہ کوانٹم فلکچوایشن پر بھی ذرا روشنی ڈالیں کہ یہ ازخود ہوتی ہیں یا نہیں۔کائنات میں کچھ بھی از خود نہیں ہوتا۔ ہر قسم کی تبدیلی کے پیچھے محرکات ہیں۔ جیسے کشش ثقل، کوان ٹم فلیکوچویشن وغیرہ
کوانٹم لیول پر Uncertainty principle کی بدولت کوانٹم فیلڈ فلیکچویشن ہوتی ہے۔ جسکی وجہ سے خلا میں بہت ہی کم وقت کیلئے مصنوعی ذرات ظاہر اور غائب ہوتے رہتے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ خلا کبھی بھی مکمل "خالی" نہیں ہوتی۔ ان فلیکچویشنز کو کچھ سال قبل سوپر کمپیوٹر سے ویژلائز کیا گیا تھا۔یہ کوانٹم فلکچوایشن پر بھی ذرا روشنی ڈالیں کہ یہ ازخود ہوتی ہیں یا نہیں۔
یعنی کفر اور ایمان میں کوئی فرق نہ رہا۔۔۔اگر کوئی خدا کو مانے یا نہ مانے فرق نہیں پڑتا ۔ فرق پڑتا ہے خدا کے احکام کو ماننے یا نہ ماننے سے۔ خدا کا اقرار کرکے جھوٹ ۔ چوری ۔ دھوکہ ۔ قتل کرنا ۔زیادہ بڑا جرم ہے۔
سائنس کی حیثیت صرف ایک علم کی ہے۔۔۔مذہبی برادری کی اکثریت سائنس سے (صرف سائنس ہی نہیں بلکہ مذہب کی حقیقی تعلیمات سے بھی) کوسوں دور ہو کر مسخرے پن کا مظاہرہ کرتی ہے
جی کم از کم اس سورج ہی کو ٹھنڈا ہونے دیں!!!کوی بات نہیں ۔ چند لاکھ سال کی ہی تو بات ہے ۔ کائناتی سکیل پر تو پلک جھپکتے آنے والی ہے آئس ایج ۔
برف ہی برف گولے گنڈے ہی گولے گنڈے ۔
سائنس کی حیثیت صرف ایک علم کی ہے۔۔۔
جیسے جوتے گانٹھنے کا علم ہے۔۔۔
ہمیں اس سے بحث نہیں کہ دھماکہ ہوا تھا یا نہیں۔۔۔
خدا چاہے تو دھماکے جیسی تخریبی چیز سے تعمیر کرسکتا ہے۔۔۔
اور آگ کی گرمی کو ٹھنڈک سے بدل سکتا ہے۔۔۔
اعتراض اس وقت ہوتا ہے جب اپنے اٹکل پچو نظریات سے خدا کا رد اور انکار کرتے ہیں اس موقع پر حق واضح کرنا ضروری ہوتا ہے۔۔۔
آپ سیدھے سادے انداز میں مشاہدات اور تجربات کی بنیاد پر نظریہ پیش کریں، ان معلومات سے ہم بھی لطف اندوز ہوں گے اور علم میں اضافہ کریں گے۔۔۔
لیکن جب یہ کہیں گے کہ یہ سب خود اپنی مرضی سے ہورہا ہے۔۔۔
بگ بینگ بھی خودبخود ہوگیا، کائنات میں گریویٹیشنل فورس، ریسیپروکل فورس، الیکٹرومیگنٹک فورس سب کچھ خود بخود پیدا ہوگئیں، ان کی تخلیق میں خدا کا کوئی عمل دخل نہیں۔۔۔
تو اس واضح جھوٹ اور گمراہی کا انکار کرنا ضروری ہے۔۔۔
آپ تو خدا کا انکار کریں اور ہم آپ کے اس انکار کا انکار نہ کریں؟؟؟
اعتراض اس وقت ہوتا ہے جب اپنے اٹکل پچو نظریات سے خدا کا رد اور انکار کرتے ہیں، اس موقع پر حق واضح کرنا ضروری ہوتا ہے
اصل میں خدا کا وجود میٹا فزیکل ہونے کی وجہ سے سائنس کی فزیکل ڈومین سے باہر ہے۔ اسی لئے سائنس کبھی بھی خدا کے وجود پر براہ راست کوئی تبصرہ یا بحث نہیں کرتی۔ بلکہ اسٹیفن ہاکنگ مرحوم جیسے اعلی پایہ کے ماہر طبیعات نے بگ بینگ اور خدا کے وجود سے متعلق صرف اتنا کہا تھا کہ اس کے ہونے کیلئے کسی خدائی کرامت (معجزہ) کی الگ سے ضرورت نہیں تھی۔ کیونکہ وہ فطرتی قوتیں یا محرکات پہلے سے موجود تھے جن کے نتیجہ میں بگ بینگ کا دھماکہ وقوع پزیر ہوا۔بگ بینگ بھی خودبخود ہوگیا، کائنات میں گریویٹیشنل فورس، ریسیپروکل فورس، الیکٹرومیگنٹک فورس سب خود بخود پیدا ہوگئیں، ان کی تخلیق میں خدا کا کوئی عمل دخل نہیں