ڈاکٹرعامر شہزاد
معطل
اسلام آباد : ترنول میں ساتویں جماعت کے طالب علم اسامہ نے ٹیچر سے عشق میں ناکامی پر کلاس روم میں ہی اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ساتویں جماعت کا طالب علم 14 سالہ اسامہ کلاس ٹیچر کے عشق میں مبتلا ہو گیا تھا اور ٹیچر کی جانب سے مثبت جواب نہ ملنے کے باعث دل برداشتہ ہو کر خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی اور موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا
طالب علم نے خودکشی کے وقت ایک خط بھی چھوڑا جس میں اسکول انتظامیہ سے درخواست کی گئی تھی کہ خودکشی کے لیے استعمال ہونے والا پستول کہیں دور پھینک دیں تا کہ میرے اہل خانہ پر کوئی پولیس کیس نہ بنے اور میرے کیے کی سزا وہ نہ پائیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ مقتول طالب علم نے اپنی ٹیچر سے عشق میں ناکامی کے بعد خود ہی اپنے والد کے 30 بور پستول سے اپنے پیٹ میں گولی مار کر خود کشی کی ہے۔
پولیس کے مطابق اسامہ نے اپنی پسندیدگی کا اظہار اپنی ٹیچر سے بھی کیا تھا لیکن ٹیچر کے انکار اور سمجھانے بجھانے پر دلبرداشتہ ہوکر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
اسلحے کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ اسامہ کے والد یہاں موجود نہیں ہیں، واپسی پر ان سے بھی اسلحہ کے بارے میں تفتیش کی جائے گی۔
دوسری جانب پولیس کو طالب علم کا اسکول پرنسپل کے نام لکھا گیا خط بھی ملا جس میں اسامہ نے تحریر کیا ہے کہ وہ نہیں جانتا کہ ایسا کرناچاہیے یا نہیں تا ہم اس عمل کے لیے معافی چاہتاہوں۔
حوالہ
طالب علم نے ٹیچر سے عشق میں ناکامی پر خود کشی کر لی
کراچی کے سکول میں دو طالبعلموں کی عشق میں خود کشی،
کراچی یونیورسٹی کے طالبعلم کی امتحان سے روکنے پر خود کشی،
سندھ یونیورسٹی کی نائلہ رند کا انیس خاصخیلی کے ہاتھوں قتل،
اور اب
ساتویں کلاس کے طالب علم کی ٹیچر کے عشق میں خود کشی . . .
کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ ہم اپنے تعلیمی اداروں میں دی جانے والی تعلیم اور میڈیا میں دکھائی جانے والی فحاشی پہ نظر ثانی کریں ؟
تفصیلات کے مطابق ساتویں جماعت کا طالب علم 14 سالہ اسامہ کلاس ٹیچر کے عشق میں مبتلا ہو گیا تھا اور ٹیچر کی جانب سے مثبت جواب نہ ملنے کے باعث دل برداشتہ ہو کر خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی اور موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا
طالب علم نے خودکشی کے وقت ایک خط بھی چھوڑا جس میں اسکول انتظامیہ سے درخواست کی گئی تھی کہ خودکشی کے لیے استعمال ہونے والا پستول کہیں دور پھینک دیں تا کہ میرے اہل خانہ پر کوئی پولیس کیس نہ بنے اور میرے کیے کی سزا وہ نہ پائیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ مقتول طالب علم نے اپنی ٹیچر سے عشق میں ناکامی کے بعد خود ہی اپنے والد کے 30 بور پستول سے اپنے پیٹ میں گولی مار کر خود کشی کی ہے۔
پولیس کے مطابق اسامہ نے اپنی پسندیدگی کا اظہار اپنی ٹیچر سے بھی کیا تھا لیکن ٹیچر کے انکار اور سمجھانے بجھانے پر دلبرداشتہ ہوکر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
اسلحے کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ اسامہ کے والد یہاں موجود نہیں ہیں، واپسی پر ان سے بھی اسلحہ کے بارے میں تفتیش کی جائے گی۔
دوسری جانب پولیس کو طالب علم کا اسکول پرنسپل کے نام لکھا گیا خط بھی ملا جس میں اسامہ نے تحریر کیا ہے کہ وہ نہیں جانتا کہ ایسا کرناچاہیے یا نہیں تا ہم اس عمل کے لیے معافی چاہتاہوں۔
حوالہ
طالب علم نے ٹیچر سے عشق میں ناکامی پر خود کشی کر لی
کراچی کے سکول میں دو طالبعلموں کی عشق میں خود کشی،
کراچی یونیورسٹی کے طالبعلم کی امتحان سے روکنے پر خود کشی،
سندھ یونیورسٹی کی نائلہ رند کا انیس خاصخیلی کے ہاتھوں قتل،
اور اب
ساتویں کلاس کے طالب علم کی ٹیچر کے عشق میں خود کشی . . .
کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ ہم اپنے تعلیمی اداروں میں دی جانے والی تعلیم اور میڈیا میں دکھائی جانے والی فحاشی پہ نظر ثانی کریں ؟