محمد بلال اعظم
لائبریرین
آپ کی داد میرا حوصلہ بڑھاتی ہیں اور دعائیں میرا اثاثہ ہیںواہہہہہہہہہہہہ
بہت خوب
بہت سی دعاؤں بھری داد
ڈھیروں دعائیں
آپ کی داد میرا حوصلہ بڑھاتی ہیں اور دعائیں میرا اثاثہ ہیںواہہہہہہہہہہہہ
بہت خوب
بہت سی دعاؤں بھری داد
ڈھیروں دعائیں
بے شک بے شک۔ سبحان اللہجو کچھ بھی ملا ہے، ترےؐ صدقے میں ملا ہے
کافی یہی نسبت ہے میرے پیارے محمدﷺ
واہمیری دریوزہ گری بھی مجھے اب راس نہیں
سو مرے کوزہ گرِ حرفِ دعا! جانے دے
کیا کہنےیہی ہیں وہ، جنہیں زعمِ شناوری تھا بہت
کنارِ نیل جو پہنچے تو ناؤ چاہتے ہیں
یہ پارسا جو طریقت کی بات کرتے ہیں
یہ داغ داغ ہیں، اپنا بچاؤ چاہتے ہیں
بہت ہی عمدہ بلال بھائی ۔ کیا کہنے۔ایک دنیا ہے مرے درپئے آزار جدا
پھر بھی ملتا نہیں مجھ کو کوئی غم خوار جدا
کچھ مرے عہد کی قسمیں بھی جدا ٹھہری ہیں
کچھ مرے دوست، ترا وعدۂ ایثار جدا
کرب کی خاک سے خلوت میں تراشے ہوئے جسم
خون تھوکیں سرِ بازار، سرِ دار جدا
کفِ قاتل کی شکن بھی تو الگ ہے سب سے
اور مقتول کی ٹوٹی ہوئی تلوار جدا
میری دستار پہ چھینٹے ہیں لہو کے میرے
اے فلک ناز مرے، ہے مری دستار جدا
یوں تو مسند پہ بھی اطوار نرالے تھے مگر
سرمدِ شعر کی سج دھج ہے سرِ دار جدا
تم نے اِس بار تخاطب ہی بدل ڈالا ہے
ورنہ یاروں سے ہوئے یار کئی بار جدا
ایک حلقہ سا کھنچا ہے مرے چاروں جانب
پھر بھی دیوار سے ہے سایۂ دیوار جدا
ہم نے ہر بار تمدن کو زمیں برد کیا
ہم نے رکھے ہیں ثقافت کے بھی معیار جدا
بیحد ممنون ہوں کاشف بھائیواہ ۔۔۔
خوبصورت۔
کیا خوب ہے۔
آئے ہائے۔ زبردست
خوب است۔
شکریہ سر۔عباس بھائی بہت عمدہ.. خوبصورت.
تشکربہت ہی عمدہ بلال بھائی ۔ کیا کہنے۔
کیا منفرد ردیف نکالی ہے اور بہت خوب نبھائی ہے۔
بہت سی داد
جب حشر کا دن ہو، تری قربت ہو میسر
کیا اتنی اجازت ہے مرے پیارے محمدﷺ
جو کچھ بھی ملا ہے، ترےؐ صدقے میں ملا ہے
کافی یہی نسبت ہے میرے پیارے محمدﷺ
یہ پارسا جو طریقت کی بات کرتے ہیں
یہ داغ داغ ہیں، اپنا بچاؤ چاہتے ہیں
ایک حلقہ سا کھنچا ہے مرے چاروں جانب
پھر بھی دیوار سے ہے سایۂ دیوار جدا
ہم نے ہر بار تمدن کو زمیں برد کیا
ہم نے رکھے ہیں ثقافت کے بھی معیار جدا
جب حشر کا دن ہو، تری قربت ہو میسر
کیا اتنی اجازت ہے مرے پیارے محمدﷺ
جو کچھ بھی ملا ہے، ترےؐ صدقے میں ملا ہے
کافی یہی نسبت ہے میرے پیارے محمدﷺ
یہ پارسا جو طریقت کی بات کرتے ہیں
یہ داغ داغ ہیں، اپنا بچاؤ چاہتے ہیں
ایک حلقہ سا کھنچا ہے مرے چاروں جانب
پھر بھی دیوار سے ہے سایۂ دیوار جدا
ہم نے ہر بار تمدن کو زمیں برد کیا
ہم نے رکھے ہیں ثقافت کے بھی معیار جدا
سبحان اللہ، جزاک اللہ محمد خلیل الرحمٰن بھیا حضورزمیں پہ نازشِ انساں محمد عربی
فلک پہ نور کا ساماں محمدِ عربی
دکھی دلوں کے لیے چارہ ساز ذکرِ نبی
ہر ایک درد کا درماں محمدِ عربی
تمہارے دم سے ہے ’’ تصویرِ کائینات میں رنگ‘‘
تمہی حیات کا عنواں محمدِ عربی
مٹے ہیں فاصلے کون و مکاں کے آج کی شب
ہیں آج عرش پہ مہماں محمدِ عربی
ہر امّتی کی شفاعت خدا کی مرضی سے
تمہاری شان کے شایاں محمدِ عربی
شفیعِ امّتِ مرحوم، ھادیئ برحق
گواہ آپ کا قرآں محمدِ عربی
تمہارے بعد نہ ہوگا کوئی خدا کا نبی
ہیں آپ ختمِ رسولاں محمدِ عربی
خلیل کو بھی دکھا دیجیے رخِ انور
اسے ہے بس یہی ارماں محمدِ عربی
اب عرض ہیں مصرع طرح پر دو شعر
غیر کے لب پر ہے اور شاید تمہارے دل میں ہے
"ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے"
اک نظر ہم پر پڑی اور نیم بسمل کردیا
زہر کی تاثیر کیسی اس سمِ قاتل میں ہے
ایک غزل کے چند اشعار پیش خدمت ہیں۔
رات دن بس اِک تماشا چاہیے
دِل کے بہلانے کو کیا کیا چاہیے
اتفاقاً بھول جاتے ہیں تجھے
التزاماً یاد رکھنا چاہیے
کتنا زخمی آج انساں ہوگیا
اس کو اب کوئی مسیحا چاہیے
اجنبی ہیں راستے، تنہا سفر
شکل کوئی اب شناسا چاہیے
اِس بھری محفِل میں تنہا ہیں خلیل
آج تو بس کوئی اپنا چاہیے
حضرتِ داغ کی ضمین میں ایک غزل
’’حضرتِ دل آپ ہیں کِس دھیان میں‘‘
یوں بھی آتے ہیں کبھی میدان میں
وہ لجا کر کچھ اگر کہہ نہ سکے
کہہ دیا کِس نے ہماے کان میں
روکنے کا یوں بہانہ ہوگیا
ہم نے پیالہ رکھ دیا سامان میں
خلق اُن کے دیکھنا ہوں گر تمہیں
دیکھ لو بس جھانک کر قرآن میں
ہار کر بھی پالیا اُن کو خلیلؔ
فائدہ ہی فائدہ نقصان میں
جب حشر کا دن ہو، تری قربت ہو میسر
کیا اتنی اجازت ہے مرے پیارے محمدﷺ
جو کچھ بھی ملا ہے، ترےؐ صدقے میں ملا ہے
کافی یہی نسبت ہے میرے پیارے محمدﷺ
یہ پارسا جو طریقت کی بات کرتے ہیں
یہ داغ داغ ہیں، اپنا بچاؤ چاہتے ہیں
ایک حلقہ سا کھنچا ہے مرے چاروں جانب
پھر بھی دیوار سے ہے سایۂ دیوار جدا
ہم نے ہر بار تمدن کو زمیں برد کیا
ہم نے رکھے ہیں ثقافت کے بھی معیار جدا
بہت خوب Abbas Swabian بھیابہت بہت شکریہ سر جی۔
السلام علیکم۔
غزل
میرا اب درد کم نہیں ہوتا
پھر بھی چہرے پہ غم نہیں ہوتا
دل تو میرا اداس ہے لیکن
آنکھ میں میری نم نہیں ہوتا
درد سینے میں دفن رہتا ہے
ہاتھ میں جب قلم نہیں ہوتا
دل سے جو بات بھی نکلتی ہے
اثر اس کا عدم نہیں ہوتا
سلسلہ تیری آہ کا شاہین
اک ذرا بھی تو کم نہیں ہوتا
شکریہ جی۔ جزاک اللہبہت خوب Abbas Swabian بھیا
تشکرزبردست، کیا بات ہے بہت خوب بلال بھائی
اردو محفل اور تمام منتظمین کو گیارہویں سالگرہ کے موقع پر عالمی اردو مشاعرہ کے کامیاب انعقاد پر دلی مبارکباد
سب سے پہلے ایک نعت کے دو اشعار
جب حشر کا دن ہو، تری قربت ہو میسرکچھ متفرق اشعار پیش کرنے کی اجازت چاہوں گا
کیا اتنی اجازت ہے مرے پیارے محمدﷺ
جو کچھ بھی ملا ہے، ترےؐ صدقے میں ملا ہے
کافی یہی نسبت ہے میرے پیارے محمدﷺ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر وہی شامِ غریباں کا دھواں آنکھوں میںاور آخر میں ایک غزل کے ساتھ اجازت چاہوں گا
پھر وہی ہاتفِ غیبی کی صدا، جانے دے
میری دریوزہ گری بھی مجھے اب راس نہیں
سو مرے کوزہ گرِ حرفِ دعا! جانے دے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم چاند کی کرنوں کو سنبھالے ہوئے رکھو
وہ نور کی صورت سرِ محرابِ دعا آئے
لفظوں کا اجالا ہے جو تم دیکھ رہے ہو
خوشبو سی سماعت ہے، تمہیں کون بتائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہی ہیں وہ، جنہیں زعمِ شناوری تھا بہت
کنارِ نیل جو پہنچے تو ناؤ چاہتے ہیں
یہ پارسا جو طریقت کی بات کرتے ہیں
یہ داغ داغ ہیں، اپنا بچاؤ چاہتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک دنیا ہے مرے درپئے آزار جدا
پھر بھی ملتا نہیں مجھ کو کوئی غم خوار جدا
کچھ مرے عہد کی قسمیں بھی جدا ٹھہری ہیں
کچھ مرے دوست، ترا وعدۂ ایثار جدا
کرب کی خاک سے خلوت میں تراشے ہوئے جسم
خون تھوکیں سرِ بازار، سرِ دار جدا
کفِ قاتل کی شکن بھی تو الگ ہے سب سے
اور مقتول کی ٹوٹی ہوئی تلوار جدا
میری دستار پہ چھینٹے ہیں لہو کے میرے
اے فلک ناز مرے، ہے مری دستار جدا
یوں تو مسند پہ بھی اطوار نرالے تھے مگر
سرمدِ شعر کی سج دھج ہے سرِ دار جدا
تم نے اِس بار تخاطب ہی بدل ڈالا ہے
ورنہ یاروں سے ہوئے یار کئی بار جدا
ایک حلقہ سا کھنچا ہے مرے چاروں جانب
پھر بھی دیوار سے ہے سایۂ دیوار جدا
ہم نے ہر بار تمدن کو زمیں برد کیا
ہم نے رکھے ہیں ثقافت کے بھی معیار جدا
بیحد شکر گزار ہوں آپ کامحمد بلال اعظم . زبردست .
نہایت مرصع اور اعلی کلام ہے . سبھی اشعار ایک سے بڑھ کر ایک ہیں . بہت عمدہ .
یقین جانیئے مجھے بھی بہت خوشی ہوئی، اور اتنا عمدہ کلام پڑھ کر تو اور بھی زیادہ خوشی ہوئی، میں اس وقت سو جاتا ہوں، لیکن اس مشاعرے کا اتنی شدت سے انتظار تھا کہ سو نہیں پایا، اور شکر ہے سو کر اتنا عمدہ کلام سے محروم رہ جاتا تو بہت دکھ ہوتا۔تشکر
عرصے بعد آپ سے ہم کلام ہو کر دلی خوشی ہوئی
کیسے ہیں آپ؟