آوازِ دوست

محفلین
مجھ غریب کے سر کے کافی اوپر سے یہ بات گزر گئی ہے۔۔۔ ہم موٹی عقل والوں کے لیے آسان باتیں کیا کریں۔۔۔۔
آسان بات تو یہی ہے کہ آپ کسی سے کم نہیں ہیں اور کوئی سہولت ایسی نہیں ہو سکتی جو آپ کی خدمت کا اعزاز حاصل کرنے سے انکار کر دے البتہ سہولت دینے والے کو قائل کرنے میں دیر سویر ہو جائے تو الگ بات ہے :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
بزرگ فرماتے ہیں کہ چھپی ہوئی تو سب ڈھونڈ لیتے ہیں۔ سامنے دھری اکثر نظر نہیں آتی۔ اس بات پر ہم بہت ہنسا کرتے تھے۔ بھلا یہ بھی کوئی بات ہوئی، "سامنے دھری نظر نہ آئے"، اندھے کو نظر نہ آتی ہو تو اور بات ہے۔ لیکن زندگی کے نشیب و فراز سے گزرتے ہم نے محسوس کیا کہ یہ بات کچھ ایسی بےمعنی نہیں۔ کبھی ایسا ہوتا کہ ہم بےاختیار پکار اٹھتے۔ "اوہ! یہ پہلے کیوں نہ دیکھا۔ سامنے کی بات تھی۔" کبھی دل سے آواز آتی۔ "خاموش! اب سب کے سامنے اس بات کا تذکرہ کر کے خود کی عزت نہ کروا لینا۔ یہ تو کسی اندھے کو بھی نظر آجاتی۔" زندگی ایسے کتنے ہی واقعات سے عبارت ہوتی چلی گئی جس میں ہم نے سامنے دھری کو کبھی درخور اعتنا نہ سمجھا اور بعد میں خود کو ہی ہلکی سے چپت لگا کر سرزنش کر لی۔ اور کبھی دائیں بائیں دیکھا کہ کوئی دیکھ تو نہیں رہا۔ کسی کو ہماری حماقت کا احساس تو نہیں ہوگیا۔ ایسے واقعات کے چند دن بعد تک ہمیں جو شخص مسکرا کر ملتا تو ہمارے دل سے بےاختیار آواز آتی۔ " لگتا ہے اس کو ہماری حماقت کا پتا چل گیا ہے۔ اسی لیے مسکرا رہا تھا۔ " اور کتنے ہی دن ہم اس مسکراہٹ میں طنز کا شائبہ ڈھونڈتے رہتے ۔ ایسے ہی لاتعداد واقعات میں سے ایک واقعہ آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔

ملازمت کے دوران آٹو میٹڈ سسٹم میں ایک عجیب مسئلہ آگیا۔ دورانِ کوڈ کمپائلیشن اگر کوئی مسئلہ آجاتا تو ہمارے لکھے سکرپٹ ای میل کرنے کی بجائے اجازت نامے کا رقعہ ہاتھ میں تھامے اس وقت تک انتظار کرتے رہتے تھے جب تک ہم آکر ان پر ماؤس کلک رنجہ نہ فرما دیتے۔ اس مسئلے کی وجہ سے روزانہ کا کام متاثر ہو رہا تھا۔ ٹیسٹنگ ٹیم انتظار میں رہتی کہ کب ہم جناب دفتر میں قدم رکھیں اور اجازت نامے کو سرفراز فرمائیں۔ دفتر میں کچھ مصروفیات بھی ایسی تھیں کہ اس طرف مکمل توجہ کرنے سے قاصر تھے۔ نیٹ ورک ٹیم اور ٹیکنالوجی سپورٹ ٹیم کے لوگوں سے استدعا کی کہ کہ ہم نے اس سارے سسٹم میں مدتوں سے کوئی تبدیلی نہیں کی لہذا کسی ونڈوز اپگریڈ کی وجہ سے یہ مسئلہ آنا شروع ہوگیا ہے ۔ وہ بھی اپنے حصے کا سر پٹک چکے۔ سرور مشین ری سٹارٹ کر کر کے بھی معاملہ نہ سلجھا۔ وہ اطلاقیہ جس سے ہم ای میلز بھیجتے تھے۔ اس کی تنصیب کاری بھی دوبارہ کر لی لیکن وہی ڈھاک کے تین پات۔ ہم نے سرور کو اپڈیٹس والی فہرست سے نکلوا دیا۔ تاکہکوئی اپڈیٹ مزید معاملہ خراب نہ کردے اور اس مسئلے کو مصروفیات کے اختتام پذیر ہونے تک نہ کرنے والے کاموں کی فہرست کے حوالے کر دیا۔ متبادل حل کے طور پر کرنا یہ شروع کیا کہ بعد از نماز فجر گھر سے ہی مشین کنیکٹ کر کے دیکھ لیتے۔ اگر سکرپٹس اجازت نامے کے منتظر ہوتے تو ہم اجازت دے کر خود کو کوئی سرکاری افسر سمجھ لیتے۔ دن گزرتے رہے ہم نے اس مشق کو جاری رکھا۔ کمرشل ریلیز ہوجانے کے بعد جب ہماری مصروفیات میں خاطر خواہ کمی آگئی تو ہم نے سوچا کہ اب اس معاملے کو بھی سلجھا لینا چاہیے۔

ایک بار پھر نئے جذبے سے ہم نے آغاز کیا۔ سب سے پہلے گزشتہ مہینوں میں آنے والی تمام اپڈیٹس کی تفصیلات پڑھیں۔ اطلاقیہ دوبارہ انسٹال کیا۔ جب اس کو چلانے کی خاطر رن کرنے لگے تو ایکا ایکی خیال آیا کہ کیوں نہ "Elevated Privileges" کے ساتھ چلایا جائے۔ سو فوراً بطور ایڈمنسٹریٹر چلایا۔ مسئلہ سلجھ چکا تھا۔ اگرچہ ہم اس بھید سے بخوبی آشنا تھے کہ مائیکروسافٹ آپریٹنگ سسٹم بھی پاکستانی معاشرت کی طرح افسر شاہی کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود یہ سامنے دھری ہم کو مہینوں تک نظر نہ آئی۔

(جاری ہے)

ہاہاہا، یہ تو بالکل سچی بات ہے ذوالقرنین بھائی، ویسے ایک بات کچھ تو ایسے باکمال بھی ہوتے ہیں جنہیں وہ بھی دھرا دکھائی دے جاتا ہے جس کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہوتا :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
آسان بات تو یہی ہے کہ آپ کسی سے کم نہیں ہیں اور کوئی سہولت ایسی نہیں ہو سکتی جو آپ کی خدمت کا اعزاز حاصل کرنے سے انکار کر دے البتہ سہولت دینے والے کو قائل کرنے میں دیر سویر ہو جائے تو الگ بات ہے :)
محبتیں ہیں آپ کی حضور۔۔۔۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہاہاہا، یہ تو بالکل سچی بات ہے ذوالقرنین بھائی، ویسے ایک بات کچھ تو ایسے باکمال بھی ہوتے ہیں جنہیں وہ بھی دھرا دکھائی دے جاتا ہے جس کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہوتا :)
ہاہاہاہاااا۔۔۔۔ کب لکھ رہیں اس موضوع پر۔۔۔ اور تحریر کا عنوان رکھا جا سکتا ہے "سامنے دھری جو کبھی نہیں دھری" :p
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ہاہاہاہاااا۔۔۔۔ کب لکھ رہیں اس موضوع پر۔۔۔ اور تحریر کا عنوان رکھا جا سکتا ہے "سامنے دھری جو کبھی نہیں دھری" :p

ذوالقرنین بھائی، آپ اس شگفتہ کو لکھنے پر اُکسا رہے ہیں جس کا قلم توڑ کر میں اسے زبردستی نظربند کر رکھا ہے بلکہ قتل کرنے کے درپے ہوں :)
 

تجمل حسین

محفلین
ذوالقرنین بھائی، آپ اس شگفتہ کو لکھنے پر اُکسا رہے ہیں جس کا قلم توڑ کر میں اسے زبردستی نظربند کر رکھا ہے بلکہ قتل کرنے کے درپے ہوں :)
اففف۔۔۔۔۔۔۔
توبہ ہے آپی۔ آپ اتنی ظالم ہیں یہ آج معلوم ہوا۔ میں تو آپ کو ایسا نہیں سمجھتا تھا۔ لیکن یہاں تو بات نظر بندی کے بعد قتل تک پہنچ گئی ہے۔ پلیز پلیز پلیز۔۔۔۔۔۔ ایسا ظلم نہ کیجئے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
ذوالقرنین بھائی، آپ اس شگفتہ کو لکھنے پر اُکسا رہے ہیں جس کا قلم توڑ کر میں اسے زبردستی نظربند کر رکھا ہے بلکہ قتل کرنے کے درپے ہوں :)

ہمارے ہاں تو ادباء نظر بندی میں دفتر کے دفتر قلمبند کردیتے ہیں۔ اگر آپ نے قلم نہ توڑا ہوتا تو آج صفِ اولین کے مصنفین میں نام لکھا جا رہا ہوتا۔ :)

بہرکیف، نظربندی بھلے برقرار رکھیے تاہم قلم کی جگہ کی بورڈ کو سنبھالنے دیجے اور قتل کردیجے ان خیالات کو جو قلم توڑ ہڑتال کی ترغیب دیتے ہیں۔ :) :) :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ذوالقرنین بھائی، آپ اس شگفتہ کو لکھنے پر اُکسا رہے ہیں جس کا قلم توڑ کر میں اسے زبردستی نظربند کر رکھا ہے بلکہ قتل کرنے کے درپے ہوں :)
آپ نے اپنی رعیت میں اس قدر ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے اور میں آپ کو ایک ہمدرد انسان سمجھتا رہا۔۔۔۔ o_O:cry:

اففف۔۔۔۔۔۔۔
توبہ ہے آپی۔ آپ اتنی ظالم ہیں یہ آج معلوم ہوا۔ میں تو آپ کو ایسا نہیں سمجھتا تھا۔ لیکن یہاں تو بات نظر بندی کے بعد قتل تک پہنچ گئی ہے۔ پلیز پلیز پلیز۔۔۔۔۔۔ ایسا ظلم نہ کیجئے۔ :)
ظلم ہوتے رہیں گے۔۔۔۔ :shock::p

ہمارے ہاں تو ادباء نظر بندی میں دفتر کے دفتر قلمبند کردیتے ہیں۔ اگر آپ نے قلم نہ توڑا ہوتا تو آج صفِ اولین کے مصنفین میں نام لکھا جا رہا ہوتا۔ :)

بہرکیف، نظربندی بھلے برقرار رکھیے تاہم قلم کی جگہ کی بورڈ کو سنبھالنے دیجے اور قتل کردیجے ان خیالات کو جو قلم توڑ ہڑتال کی ترغیب دیتے ہیں۔ :) :) :)
درست بات کی احمد بھائی آپ نے۔ اس قدر وسیع المطالعہ اور زباندان شخصیت کا یوں خود کو دبائے رکھنا ناقابل معافی جرم ہے۔
 
بہت بہت خوب نیرنگ بھائی کیا عمدہ تحریر ہے سچ میں مزا آ گیا پڑھ کر بہت ساری دعاؤں کے ساتھ خوش رہیں آباد رہیں..
سامنے دھری اکثر نظر نہیں آتی آپ کی تحریر پڑھ کر بہت سی یادیں تازہ ہو گئی
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت بہت خوب نیرنگ بھائی کیا عمدہ تحریر ہے سچ میں مزا آ گیا پڑھ کر بہت ساری دعاؤں کے ساتھ خوش رہیں آباد رہیں..
سامنے دھری اکثر نظر نہیں آتی آپ کی تحریر پڑھ کر بہت سی یادیں تازہ ہو گئی
شکرگزار ہوں اور امید ہے کہ تازہ ہوئی یادیں زیرِ قلم لائی جائیں گی۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بزرگ فرماتے ہیں کہ چھپی ہوئی تو سب ڈھونڈ لیتے ہیں۔ سامنے دھری اکثر نظر نہیں آتی۔ اس بات پر ہم بہت ہنسا کرتے تھے۔ بھلا یہ بھی کوئی بات ہوئی، "سامنے دھری نظر نہ آئے"، اندھے کو نظر نہ آتی ہو تو اور بات ہے۔ لیکن زندگی کے نشیب و فراز سے گزرتے ہم نے محسوس کیا کہ یہ بات کچھ ایسی بےمعنی نہیں۔ کبھی ایسا ہوتا کہ ہم بےاختیار پکار اٹھتے۔ "اوہ! یہ پہلے کیوں نہ دیکھا۔ سامنے کی بات تھی۔" کبھی دل سے آواز آتی۔ "خاموش! اب سب کے سامنے اس بات کا تذکرہ کر کے خود کی عزت نہ کروا لینا۔ یہ تو کسی اندھے کو بھی نظر آجاتی۔" زندگی ایسے کتنے ہی واقعات سے عبارت ہوتی چلی گئی جس میں ہم نے سامنے دھری کو کبھی درخور اعتنا نہ سمجھا اور بعد میں خود کو ہی ہلکی سے چپت لگا کر سرزنش کر لی۔ اور کبھی دائیں بائیں دیکھا کہ کوئی دیکھ تو نہیں رہا۔ کسی کو ہماری حماقت کا احساس تو نہیں ہوگیا۔ ایسے واقعات کے چند دن بعد تک ہمیں جو شخص مسکرا کر ملتا تو ہمارے دل سے بےاختیار آواز آتی۔ " لگتا ہے اس کو ہماری حماقت کا پتا چل گیا ہے۔ اسی لیے مسکرا رہا تھا۔ " اور کتنے ہی دن ہم اس مسکراہٹ میں طنز کا شائبہ ڈھونڈتے رہتے ۔ ایسے ہی لاتعداد واقعات میں سے ایک واقعہ آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔

ملازمت کے دوران آٹو میٹڈ سسٹم میں ایک عجیب مسئلہ آگیا۔ دورانِ کوڈ کمپائلیشن اگر کوئی مسئلہ آجاتا تو ہمارے لکھے سکرپٹ ای میل کرنے کی بجائے اجازت نامے کا رقعہ ہاتھ میں تھامے اس وقت تک انتظار کرتے رہتے تھے جب تک ہم آکر ان پر ماؤس کلک رنجہ نہ فرما دیتے۔ اس مسئلے کی وجہ سے روزانہ کا کام متاثر ہو رہا تھا۔ ٹیسٹنگ ٹیم انتظار میں رہتی کہ کب ہم جناب دفتر میں قدم رکھیں اور اجازت نامے کو سرفراز فرمائیں۔ دفتر میں کچھ مصروفیات بھی ایسی تھیں کہ اس طرف مکمل توجہ کرنے سے قاصر تھے۔ نیٹ ورک ٹیم اور ٹیکنالوجی سپورٹ ٹیم کے لوگوں سے استدعا کی کہ کہ ہم نے اس سارے سسٹم میں مدتوں سے کوئی تبدیلی نہیں کی لہذا کسی ونڈوز اپگریڈ کی وجہ سے یہ مسئلہ آنا شروع ہوگیا ہے ۔ وہ بھی اپنے حصے کا سر پٹک چکے۔ سرور مشین ری سٹارٹ کر کر کے بھی معاملہ نہ سلجھا۔ وہ اطلاقیہ جس سے ہم ای میلز بھیجتے تھے۔ اس کی تنصیب کاری بھی دوبارہ کر لی لیکن وہی ڈھاک کے تین پات۔ ہم نے سرور کو اپڈیٹس والی فہرست سے نکلوا دیا۔ تاکہکوئی اپڈیٹ مزید معاملہ خراب نہ کردے اور اس مسئلے کو مصروفیات کے اختتام پذیر ہونے تک نہ کرنے والے کاموں کی فہرست کے حوالے کر دیا۔ متبادل حل کے طور پر کرنا یہ شروع کیا کہ بعد از نماز فجر گھر سے ہی مشین کنیکٹ کر کے دیکھ لیتے۔ اگر سکرپٹس اجازت نامے کے منتظر ہوتے تو ہم اجازت دے کر خود کو کوئی سرکاری افسر سمجھ لیتے۔ دن گزرتے رہے ہم نے اس مشق کو جاری رکھا۔ کمرشل ریلیز ہوجانے کے بعد جب ہماری مصروفیات میں خاطر خواہ کمی آگئی تو ہم نے سوچا کہ اب اس معاملے کو بھی سلجھا لینا چاہیے۔

ایک بار پھر نئے جذبے سے ہم نے آغاز کیا۔ سب سے پہلے گزشتہ مہینوں میں آنے والی تمام اپڈیٹس کی تفصیلات پڑھیں۔ اطلاقیہ دوبارہ انسٹال کیا۔ جب اس کو چلانے کی خاطر رن کرنے لگے تو ایکا ایکی خیال آیا کہ کیوں نہ "Elevated Privileges" کے ساتھ چلایا جائے۔ سو فوراً بطور ایڈمنسٹریٹر چلایا۔ مسئلہ سلجھ چکا تھا۔ اگرچہ ہم اس بھید سے بخوبی آشنا تھے کہ مائیکروسافٹ آپریٹنگ سسٹم بھی پاکستانی معاشرت کی طرح افسر شاہی کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود یہ سامنے دھری ہم کو مہینوں تک نظر نہ آئی۔

(جاری ہے)
انتہائی معلوماتی!!!!
اس سامنے دھری کے نظر نہ آنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ دیکھنے والے 8 میں سے ساڑھے ساتھ گھنٹے تو کیفے میں بھاپ اڑاتی چائے اور کھانے کے مزے لیتے رہتے ہیں اور جن ذرا آن کی آن سسٹم کے سامنے آ بھی جائیں تو اسی بھاپ کے اثر سے سامنے دھری ہر شے دھندلی دھندلی ہی دکھتی ہے۔

حسب روایت بہت عمدہ لکھا ذوالقرنین! اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
انتہائی معلوماتی!!!!
اس سامنے دھری کے نظر نہ آنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ دیکھنے والے 8 میں سے ساڑھے ساتھ گھنٹے تو کیفے میں بھاپ اڑاتی چائے اور کھانے کے مزے لیتے رہتے ہیں اور جن ذرا آن کی آن سسٹم کے سامنے آ بھی جائیں تو اسی بھاپ کے اثر سے سامنے دھری ہر شے دھندلی دھندلی ہی دکھتی ہے۔

حسب روایت بہت عمدہ لکھا ذوالقرنین! اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
آپ وہ ساڑھے سات گھنٹے ہماری کڑی نگرانی کرنے کی بجائے کوئی کام کیوں نہیں کر لیتیں۔۔۔ :p

حوصلہ افزائی پر شکرگزار ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ہاہاہاہااااا۔۔۔۔ذرا "شاہد" کو تو دیکھو۔۔۔۔ :p

اصلِ شہود و شاہد و مشہود ایک ہے
حیراں ہوں پھر مشاہدہ ہے کس حساب میں

غالب نے تو پتہ نہیں کیا کہا ہے لیکن ہمیں یہ سمجھ آرہا ہے کہ 'سب کوچے والے ایک سے ہی ہوتے ہیں۔" :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اصلِ شہود و شاہد و مشہود ایک ہے
حیراں ہوں پھر مشاہدہ ہے کس حساب میں

غالب نے تو پتہ نہیں کیا کہا ہے لیکن ہمیں یہ سمجھ آرہا ہے کہ 'سب کوچے والے ایک سے ہی ہوتے ہیں۔" :)
ارے چست تو کوئی بھی بن سکتا ہے۔۔۔ اہلیان کوچہ ہی اکھٹے کرنا دشوار کام ہے۔۔۔ :D
 

محمداحمد

لائبریرین
ارے چست تو کوئی بھی بن سکتا ہے۔۔۔ اہلیان کوچہ ہی اکھٹے کرنا دشوار کام ہے۔۔۔ :D

'فزیکلی' تو شاید اکھٹے نہ ہو سکیں لیکن نظریاتی بنیاد پر جو اتحاد و اتفاق و یگانگت کوچے والوں میں پائی جاتی ہے اُس کی نظیر اس دنیا میں کہیں اور ملنا امرِ محال سے کم نہیں ہے۔ :) :)
 

نایاب

لائبریرین
نیرنگی خیال کی حامل بہت خوبصورت تحریر
سامنے دھری کا نہ دکھنا ۔۔ کیا عجب ۔؟
مجھے تو کبھی کبھی " ماتھے دھری " ڈھونڈنے کی " پسوڑی " پڑی رہتی ہے ۔
بہت دعائیں
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
'فزیکلی' تو شاید اکھٹے نہ ہو سکیں لیکن نظریاتی بنیاد پر جو اتحاد و اتفاق و یگانگت کوچے والوں میں پائی جاتی ہے اُس کی نظیر اس دنیا میں کہیں اور ملنا امرِ محال سے کم نہیں ہے۔ :) :)
اسی لیے تو ہم کہتے ہیں کہ تمام سست "نظریاتی" ہوتے ہیں۔ اہل چست کی طرح "تھالی کے بینگن" نہیں۔۔۔ :p
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نیرنگی خیال کی حامل بہت خوبصورت تحریر
سامنے دھری کا نہ دکھنا ۔۔ کیا عجب ۔؟
مجھے تو کبھی کبھی " ماتھے دھری " ڈھونڈنے کی " پسوڑی " پڑی رہتی ہے ۔
بہت دعائیں
آپ کی محبت اور دعائیں ہیں نایاب بھائی۔۔۔۔ :)
یعنی وہ شاعر نے کیا کہا ہے کہ
تری ہی عبارت دل کوئی تیرے چہرے پر تھی لکھی ہوئی
میری آنکھ جس پر رکی رہی کوئی حرف تھا وہ مٹا ہوا
 
Top