عاطف بٹ
محفلین
پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ نے سانحہ لال مسجد کے حقائق جاننے کیلئے وفاقی شرعی عدالت کے سینئر جج شہزاد الشیخ پر مشتمل یک رکنی عدالتی کمیشن تشکیل دیدیا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لال مسجد آپریشن کے دوران لاپتہ ہونے والے 103 افراد کے لواحقین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ تحقیقاتی ادارے ثابت نہیں کرسکے کہ مقتولین دہشت گرد تھے۔ ایس ایس پی اسلام آباد طاہر عالم نے لال مسجد کے حوالے سے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ لال مسجد سے کسی خاتون کی لاش نہیں ملی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ درست نہیں کیونکہ جاں بحق ہونے والوں میں معصوم بچیاں بھی شامل تھیں۔
عدالتی کمیشن کو 45 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدالتی کمیشن سانحہ لال مسجد کے اسباب کی چھان بین کرنے کے ساتھ ساتھ مذکورہ سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی صحیح تعداد کے حوالے سے بھی حقائق اکٹھے کرے گا۔ کمیشن جاں بحق افراد کے لواحقین کو ریاست کی جانب سے ملنے والے معاوضے کی ادائیگی، لاشوں کی شناخت کر کے لواحقین کے حوالے کرنے، سانحہ کے ذمہ داروں کے تعین اور ان کے خلاف کی جانے والی کسی بھی کارروائی کے حوالے سے بھی رپورٹ پیش کرے گا۔ مقدمے کی سماعت 45 دن کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔
عدالتی کمیشن کو 45 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدالتی کمیشن سانحہ لال مسجد کے اسباب کی چھان بین کرنے کے ساتھ ساتھ مذکورہ سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی صحیح تعداد کے حوالے سے بھی حقائق اکٹھے کرے گا۔ کمیشن جاں بحق افراد کے لواحقین کو ریاست کی جانب سے ملنے والے معاوضے کی ادائیگی، لاشوں کی شناخت کر کے لواحقین کے حوالے کرنے، سانحہ کے ذمہ داروں کے تعین اور ان کے خلاف کی جانے والی کسی بھی کارروائی کے حوالے سے بھی رپورٹ پیش کرے گا۔ مقدمے کی سماعت 45 دن کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔