الف عین
لائبریرین
گزرے ہوئے تمام مناظر نظر میں ہیں
گھر میں بھی اس طرح ہیں کہ جیسے سفر میں ہیں
پتھراؤ کرنے والے بہت دور بین ہیں
کچھ پھل ضرور اب بھی ہمارے شجر میں ہیں
یا تنگ ہو گئی ہیں فضاؤں کی سرحدیں
یا وسعتیں تمام مرے بال و پر میں ہیں
تھا کس کا انتظار کہ اُجڑے مکان میں
آنکھیں سی اب بھی چپکی ہوئی بام و در میں ہیں
منظورؔ سب ہمیں ہیں ترے شہر کے عذاب
محسوس تو کریں کہ ہم اپنے ہی گھر میں ہیں
***
گھر میں بھی اس طرح ہیں کہ جیسے سفر میں ہیں
پتھراؤ کرنے والے بہت دور بین ہیں
کچھ پھل ضرور اب بھی ہمارے شجر میں ہیں
یا تنگ ہو گئی ہیں فضاؤں کی سرحدیں
یا وسعتیں تمام مرے بال و پر میں ہیں
تھا کس کا انتظار کہ اُجڑے مکان میں
آنکھیں سی اب بھی چپکی ہوئی بام و در میں ہیں
منظورؔ سب ہمیں ہیں ترے شہر کے عذاب
محسوس تو کریں کہ ہم اپنے ہی گھر میں ہیں
***