الف عین
لائبریرین
گجرات I
بس ایک آن میں منظر کی آنکھ بند ہوئی
تمام رنگ مہکتی ہوئی فضاؤں کے
تمام گیت بہکتی ہوئی ہَواؤں کے
تمام لفظ بلکتی ہوئی دعاؤں کے
تمام حرف وبیاں شوق کی نگاہوں کے
تمام نور کے چشمےتمام دل کے دیار
تمام خواب تمنّاؤں کے گل وگلزار
تمام خاک ہوئے اور ایک ہی پل میں
اتھاہ گہرے اندھیرے کی سرد کھائی میں
فنا کی آخری ہچکی کے بعد
ڈوب گئے!!
اور اس کے بعد فضا نے غبار اوڑھ لیا
سحر کی ٹھنڈی ہوا اپنے بال بکھرا کر
نہ جانے کس کے لئے بین کرکے روتی رہی؟
سیاہ سوگ کی تنہائی میں ڈبوتی رہی
حقیقتوں کی نہ پوچھو کہ خواب بھی نہ رہے
فقط سوال ہیں جن کے جواب بھی نہ رہے
نہ جانے کون سا غم تھا کہ جس کے بوجھ تلے؟
بلند وبالا مکانوں نے خود کشی کرلی
جنوں میں صحرا نے کھیتوں نے سبزہ زاروں نے
خود اپنے جیب وگریباں چاک کرڈالے
زمین بھوک میں اپنے بدن کو کھانے لگی
یہ لگ رہا تھا کہ جیسے قیامت آنے لگی
مگر کسی کوکرشمہ دکھانا ہوتا ہے
کرامتوں کا بھی کوئی زمانہ ہوتا ہے
کہ یہ بھی تھاکہ اندھیرے کی سرد کھائی میں
کہ خوف اور اذیت کی بے پناہی میں
جو انتظار کی امید کی ڈھلان پہ تھے
مگر یقین کا اپنے دیا جلائے ہوئے تھے
اور اپنے پالنے والے سے لَو لگائے ہوئے تھے
تو ان کو نیک فرشتے بچانے آئے ہوئے تھے
کہ روشنی کی بہر حال جیت ہوتی ہے
***