نیرنگ خیال
لائبریرین
کلام حضرت خواجہ غلام فریدؒیہ کافی میرے پسندیدہ ترین کلام میں سے ایک ہے، مجھے بے حد بے حد بے حد پسند ہےپٹھانے خان نے اسے اتنے خوبصورت انداز میں گایا ہے کہ سرائیکی سے ناواقف احباب بھی اس کے سحر میں گرفتار ہوئے بغیر نہیں رہ سکتےکیا حال سناواں دل داکوئی محرم راز نی مل دادل کا میں کیا حال سناؤں؟کوئی محرم راز ہی نہیں ملتامنہ دُھوڑ ، مٹی سِر پایُم۔ سارا ننگ نمُوذ ونجایُمکوئی پُچھن نہ ویہڑے آیا، ہتھوں اُلٹا عالم کِھلداکوئی محرم راز نی مِلدامنہ گرد آلودہ اور سر مٹی بھبھوت ہو گیا، میں نے اپنی ساری عزت اور شان بھی گنوائیکوئی میرے گھر پوچھنے تک بھی نہ آیا، الٹا زمانہ مجھ پر ہنستا ہےکوئی محرم راز ہی نہیں ملتاآیا بار برہوں سر بھاری ۔لگی ہو ، ہو شہر خواریاونجیں عمر گزاریُم ساری، نہ پایُم ڈس منزل داکوئی محرم راز نی ملدامیرے سر پہ جدائی کا بھاری بوجھ رکھ دیا گیا۔ اور سارے شہر میں میری بدنامی ہو گئیساری عمر میں نے ایسے ہی گزار دی (یعنی بے فائدہ) اور منزل کا راستہ نہ پا سکاکوئی محرم راز ہی نہیں ملتاپُنوں ہود نہ کھڑ مکلایا۔ چھڈ کلھڑی کیچ سدھایاسوہنے جان، پچھان بھلایا، کُوڑا عذر نبھایُم گِھل داکوئی محرم راز نی ملداشہزادہ پنوں نے تو کچاوے میں سوار ہو کر بھی مجھے نہ مکلایا (یعنی جھوٹے منہ بھی ساتھ جانے کا نہ کہا)مجھے اکیلی چھوڑ کر کیچ کو چلا گیاسوہنے نے تو جان پہچان بھی بھلا دی (یعنی پیار کی لاج بھی نہ رکھی)میں نےجھوٹا عذر نبھایا کہ مجھے نیند آ گئی تھیکوئی محرم راز نہیں ملتادل پریم نگر دوں تانگھے، جتھاں پینڈے سخت اڑانگےنہ یار فرید ؔ نہ لانگھے، ہے پندھ بہوں مشکل داکوئی محرم راز نی ملدامیرا دل محبت کے شہر کی طرف کھنچتا ہے۔ جہاں بہت سخت مصیبتیں اور رکاوٹیں ہیںنہ کوئی ہمسفر ہے ، اور نہ ہی راستہ کا درست علم، اور سفر بھی بہت مشکلوں بھرا ہےکوئی محرم راز ہی نہیں ملتا@سیدہ شگفتہ ، مہ جبین@نیرنگ خیال
جناب ترجمہ تو کمال ہے مگر غریب پر آج پٹھانے خان کی آواز میں کلام سنتے یہ عقدہ کھلا ہے کہ شائد اس میں سے کچھ اشعار رہ گئے ہیں۔ میں وہ بھی یہاں شامل کر کے دراخواست گزار ہوں کہ ان کے ترجمے سے بھی ہمیں آگاہی دی جائے۔ امید ہے آپ اس استدعا پر کان دھرتے ہوئے ترجمے سے سرفراز فرمائیں گے۔
کیا حال سناواں دل دا
کوئی محرم راز نی مل دا
منہ دُھوڑ ، مٹی سِر پایُم۔ سارا ننگ نمُوذ ونجایُم
کوئی پُچھن نہ ویہڑے آیا، ہتھوں اُلٹا عالم کِھلدا
کوئی محرم راز نی مِلدا
آیا بار برہوں سر بھاری, لگی ہو ، ہو شہر خواری
اونجیں عمر گزاریُم ساری، نہ پایُم ڈس منزل دا
کوئی محرم راز نی ملدا
دل یار کیتے کُر لاوے, تڑ پھاوے تے غم کھاوے
ڈکھ پاوے سول نبھاوے, ایہو طور تیڈے بیدل دا
کوئی محرم راز نی ملدا
کئی سہنس طبیب کماون, سے پڑیاں جھول پلاون
میڈے دلا دا بھید نہ پاون, پووے فرق نہیں ہک تِل دا
کوئی محرم راز نی ملدا
پُنوں ہود نہ کھڑ مکلایا۔ چھڈ کلھڑی کیچ سدھایا
سوہنے جان، پچھان بھلایا، کُوڑا عذر نبھایُم گِھل دا
کوئی محرم راز نی ملدا
سن لیلیٰ دیہانہہ پکارے, تیڈا مجنوں زار نزارے
سوہنا یار تو نے ہک وارے, کڈیں چا پردہ محمل دا
کوئی محرم راز نی ملدا
دل پریم نگر دوں تانگھے، جتھاں پینڈے سخت اڑانگے
نہ یار فرید ؔ نہ لانگھے، ہے پندھ بہوں مشکل دا
کوئی محرم راز نی ملدا
اگر لکھنے میں کوئی غلطی ہو گئی ہو تو اس کی بھی اصلاح فرما دیجئے گا۔ کیوں کہ سرائیکی کے متعلق معلومات بیحد محدود ہیں۔