صاحبو و احبابو سلام علیکم
چونکہ میری قرآن فہمی پر اعتراض کیا جارہا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ میں دیگر احباب و اصحاب کی قرآن فہمی سے مدد لوں۔ آپ حضرات خود درج ذیل تحریر دیکھئے۔ میں نے یہاں کتب روایت سے روایت شدہ سزا کا متن اور قرآن حکیم کی آیت سے سزا کا متن لکھا ہے۔ اور اس پر اپنا کوئی بیان نہیںدیا ہے۔
ہمارا سوال ہے کہ ان میں سے کونسی سزا درست ہے؟
اگر ہم اس روایت میں فراہم کی ہوئی سزا کو مان لیں تو فرمان الہی ، قرآن حکیم جو رسول اکرم کی زبان سے ادا ہوا، اس قرآن حکیم کی کچھ آیات کے پڑھنے سے سوالات ذہن میں آتے ہیں۔
روایت میں دی ہوئی سزا کو ماننے سے جو سوالات قرآن حکیم کی آیات کی وجہ سے اٹھتے ہیں ، میں نے صرف ان آیات اور ان آیات کی وجہ سے جو سوالات سامنے آتے ہیں ان کو درج کردیا ہے بناءکسی تبصرے کے۔ ہمارے احباب و اصحاب سے استدعا ہے کہ ان سوالات کے جوابات خلوص سے عنایت فرمادیجئے۔ تاکہ سب کے کام آئیں۔
روایات کے مطابق زنا کی سزا: رجم یعنی پتھر مار مار کر
قتل کردینا۔
"چنانچہ موطا مالک میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے ایک خطبہ میں حمد و ثنا کے بعد فرمایا کہ لوگو اللہ تعالی نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور آپ پر اپنی کتاب نازل فرمائی۔ اس کتاب اللہ میں رجم کرنے کے حکم کی آیت بھی تھی جسے ہم نے تلاوت کیا، یاد کیا ، اس پر عمل بھی کیا ۔ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں رجم ہوا اور ہم نے بھی آپ (صلعم) کے بعد رجم کیا۔ مجھے ڈر لگتا ہے کہ کچھ زمانہ گزرنے کے بعد کوئی یہ نہ کہنے لگے کہ ہم رجم کو کتاب اللہ میں نہیں پاتے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ خدا کے اس فریضے کو جسے اللہ نے اپنی کتاب میں اتارا، چھوڑ کر گمراہ ہوجائیں۔ کتاب اللہ میں رجم کا حکم مطلق حق ہے۔
"
جبکہ قرآن کے مطابق زنا کی سزا دیکھئے
سو درے لیکن موت نہیں
قرآن حکیم میں اللہ تعالی فرماتے ہیں۔
[ayah]24:2[/ayah] [arabic]الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِئَةَ جَلْدَةٍ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِين[/arabic]
ترجمہ:-بدکار عورت اور بدکار مرد تو ان دونوں میں سے ہر ایک کو سو (سو) کوڑے مارو اور تمہیں ان دونوں پر اس میں ذرا ترس نہیں آنا چاہئے اگر تم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو، اور چاہئے کہ ان دونوں کی سزا پر مسلمانوں کی (ایک) جماعت موجود ہو
ہم فرضی طور پر روایت میں دئے ہوئے بیان کو مان لیتے ہیں اور سوالات کرتے ہیں :
یہ آٰیت کیسے کھو گئی جب کہ اللہ تعالی اس کتاب کی حفاظت فرمارہے ہیں -- نعوذ باللہ ؟؟؟
[ayah]15:9[/ayah] [arabic]إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ [/arabic]
بیشک یہ ذکرِ عظیم (قرآن) ہم نے ہی اتارا ہے اور یقیناً ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے
کیا اللہ تعالی رسول اللہ کو پتھر مار مار کر قتل کرنے کی ہدایت دے کر بھول گئے -- نعوذ باللہ ؟؟؟
[ayah]20:52[/ayah] [arabic]قَالَ عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي فِي كِتَابٍ لَّا يَضِلُّ رَبِّي وَلَا يَنسَى [/arabic]
فرمایا: ان کا علم میرے رب کے پاس کتاب میں (محفوظ) ہے،
نہ میرا رب بھٹکتا ہے اور نہ بھولتا ہے
اللہ تعالی کس کس گناہ کی صورت میں انسان کے قتل کی اجازت دیتا ہے؟ کیا اللہ تعالی کا فرمان درست ہے یا بنی اسرائیل کا؟
[ayah]5:32[/ayah] [arabic]مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِالبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم بَعْدَ ذَلِكَ فِي الْأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ[/arabic]
اسی وجہ سے فرض کردیا ہم نے
نبی اسرائیل پر کہ جس نے قتل کیا کسی انسان کو بغیر اس کے کہ اس نے
کسی کی جان لی ہو یا فساد مچایا ہو زمین میں تو گویا اس نے قتل کر ڈالا سب انسانوں کو اور
جس نے زندگی بخشی ایک انسان کو تو گویا اس نے زندہ کیا سب انسانوں کو۔ اور بے شک آچُکے ہیں اُن کے پاس ہمارے رسول واضح احکام لے کر پھر بھی
یقیناً بہت سے لوگ ان میں سے اس کے بعد بھی زمین میں زیادتیاں کرتے رہے۔
سوالات:
کیا اللہ تعالی بھول گئے کہ انہوں نے صرف قتل اور زمین میں فساد کی سزا کی صورت میں قتل کی اجازت دی تھی؟ نعوذ باللہ
کیا یہ قانون نیا ہے؟ یا پھر یہی قانون تورات میں بھی تھا؟
کیا بنی اسرائیل کو اللہ تعالی نے پتھر مار مار کر ہلاک کرنے کا قانون دیا تھا اور پھر ہمارا رب بھول گیا؟؟؟؟ نعوذ باللہ۔
اگر اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو بھی قتل کی اجازت صرف انسان کے قتل اور زمین کے فساد کی شکل میں دی تھی تو پھر اسرائیلیوں میں زنا کی سزا قتل کہاں سے آئی؟
اگر ایسی سزا کے حکم کا اللہ تعالی کی طرف سے بنی اسرائیل کی کتب میں بھی وجود نہیں تھا تو پھر اسرائییوں نے یہ سزا کیا خود سے ایجاد کی؟
اگر ایک شخص اللہ کے حکم کا انکار کردے تو کیا نافرمانی نہیں ہے؟ کیا سو درے کی سزا کو انسان کے قتل سے بدلنا اللہ کی آیات کا انکار یعنی نافرمانی نہیں ہے؟
[ayah]2:99 [/ayah][arabic]وَلَقَدْ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلاَّ
الْفَاسِقُونَ[/arabic]
اور بیشک ہم نے آپ کی طرف روشن آیتیں اتاری ہیں اور ان (آیات) کا سوائے نافرمانوں کے کوئی انکار نہیں کر سکتا
اگر کسی نے نہ قتل کیا اور نہ ہی زمین میں فساد کیا تو کیا اس کا قتل کردینا سنگ دلی نہیں ہے؟ کیا سنگدلی کو اللہ تعالی پسند فرماتا ہے؟
[ayah]2:74[/ayah] [arabic]ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الأَنْهَارُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللّهِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ[/arabic]
پھر سخت ہوگئے تمہارے دل، ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی، گویا کہ وہ پتّھر ہیں یا زیادہ سخت (پتّھر سے بھی) اور بیشک پتھروں میں تو ایسے بھی ہیں کہ پھوٹ بہتی ہیں جن میں سے نہریں اور ان میں ایسے بھی ہیں جو پھٹ جاتے ہیں اور نکلتا ہے ان میں سے پانی۔ اور ان میں تو ایسے بھی ہیں جو گرپڑتے ہیں اللہ کے خوف سے۔ اور نہیں ہے اللہ بے خبر اس سے جو تم کرتے ہو۔
امید ہے کہ اس روایت کی سزا کو مان لینے کے بعد قرآن حکیم کی آیات سے جو سوالات سامنے آتے ہیں ان کے جوابات ہمارے احباب و اصحاب بہتر طور پر فراہم کرکے ہم سب کی ہدایت کا باعثبنیں گے۔۔۔۔۔۔
بغور دیکھئے ۔۔۔۔ میں نے صرف سوالات پوچھے ہیں۔ وہ بھی متاثرہ آیات کی وجہ سے۔۔۔۔ کوئی بیان نہیںدیا ۔۔۔ کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ کوئی قرآن فہمی نہیں سامنے لایا ہوں۔۔
اب آخری سوال:
کیا ہم اس ایک روایت کو مان کر قرآن حکیم کی ان تمام آیات کو منسوخ کردیں ، ان سے انکار کردیں جو یہاںمتاثر نظر آرہی ہیں؟
والسلام