سعودی عرب میں گاڑی چلاتی دو خواتین پکڑی گئیں

شمشاد

لائبریرین
کیا گھر سے مارکیٹ یا سکول یا دفتر تک جانا سفر ہے؟ کیا سعودیہ نرالا اسلامی ملک ہے کہ صرف وہاں ہی خواتین کا گاڑی چلانا منع ہے؟
پوری دنیا میں یہ واحد ملک ہے جہاں خواتین گاڑی نہیں چلا سکتیں۔ اور یہ اس ملک کا اپنا قانون ہے۔

دوسری طرف سعودی عورتیں جہاز کی پائلٹ بھی ہیں اور جہاز اڑاتی ہیں۔
 

زیک

مسافر
پوری دنیا میں یہ واحد ملک ہے جہاں خواتین گاڑی نہیں چلا سکتیں۔ اور یہ اس ملک کا اپنا قانون ہے۔

دوسری طرف سعودی عورتیں جہاز کی پائلٹ بھی ہیں اور جہاز اڑاتی ہیں۔
تو اس کے پیچھے کیا وجہ ہے کہ گاڑی چلانا منع ہے مگر جہاز اڑانا جائز؟
 

مقدس

لائبریرین
آئی تھنک دے جسٹ وانٹ ٹو بی ڈفرنٹ لولزز کیونکہ جہاز چلاتے ہوئے کون سا محرم ساتھ ہوتا ہے اور یقیناً انسٹرکٹرز بھی کوئی ان کے رشتے دار نہیں ہوتے
 

محب اردو

محفلین
کیا گھر سے مارکیٹ یا سکول یا دفتر تک جانا سفر ہے؟
جب اجازت ملے گی تو کوئی دور جانے کے لیے پہلے اجازت لینے نہیں آئے گا ۔ ابھی اتنی سختی ہے تو یہ حال ہے ذرا ڈھیل دے دی گئی تو اللہ جانے کیا بنتا ہے ۔ پھر بعد میں لوگ کہیں گے جناب ہمیں بار بار روک کر پوچھا جارہا ہے کہ آپ طویل سفر پر ہیں یا قصیر پر ۔ جو چیز بڑے فساد کی جڑ بن سکتی ہو اس کو ممکن حد تک روکنا چاہیے ۔ اور ویسے بھی قانوں دو جمع دو چار ہی ہو تو چل سکتا ہے ۔
کیا سعودیہ نرالا اسلامی ملک ہے کہ صرف وہاں ہی خواتین کا گاڑی چلانا منع ہے؟
سعودیہ اس حوالے سے واقعتا نرالا اور واحد اسلامی ملک ہے جہاں اللہ کا یہ احسان ہے کہ اسلامی قوانین و حدود کا نفاذ دوسرے اسلامی ممالک کی نسبت زیادہ ہے ۔ اور اللہ کرے اس میں اور بہتری آئے اور مکمل طور پر اسلامی قوانین کا پابند بن جائے ۔
دین کے معاملے میں اپنے سے اچھے کی طرف دیکھ کر اس جیسا یا اس سے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ نہ کہ اس کے برعکس ۔
یہی بات دیگر ممالک کے لیے کرنی چاہیے کہ آخر سعودیہ کا کاروباری زندگی بھی تو عورت کی سیاقت و قیادت کے بغیر چل ہی رہا ہے نا تمہارا کیوں نہیں چل سکتا ؟
 

حسینی

محفلین
بات سیدھی اور آسان ہے۔۔ ڈرائیونگ فی نفسہ اور خود سے کوئی برا کام نہیں ہے۔۔۔ اور نہ ہی اس کی حرمت پر کوئی دلیل ہے۔
لیکن اگر اس پر کوئی اور حرمت مترتب ہو جیسے شوہر کی اجازت کے بغیر سفر، حرام کام کے لیے سفر وغیرہ تو یہ کام مرد کی ڈرائیونگ پر بھی مترتب ہو سکتے ہیں۔
مرد حضرات بھی حرام کام کے لیے سفرکر سکتے ہیں۔۔۔ تو ڈرائیونگ حرام نہیں ہوگی۔۔۔ وہ کام حرام ہوگا جس کے لیے سفر کیا جا رہا ہے۔
لہذا خود ڈرائیونگ کو حرام کہنا اور بھی صرف عورت کے لیے مضحکہ خیز لگتا ہے۔
 

زیک

مسافر
جب اجازت ملے گی تو کوئی دور جانے کے لیے پہلے اجازت لینے نہیں آئے گا ۔ ابھی اتنی سختی ہے تو یہ حال ہے ذرا ڈھیل دے دی گئی تو اللہ جانے کیا بنتا ہے ۔ پھر بعد میں لوگ کہیں گے جناب ہمیں بار بار روک کر پوچھا جارہا ہے کہ آپ طویل سفر پر ہیں یا قصیر پر ۔ جو چیز بڑے فساد کی جڑ بن سکتی ہو اس کو ممکن حد تک روکنا چاہیے ۔ اور ویسے بھی قانوں دو جمع دو چار ہی ہو تو چل سکتا ہے ۔

سعودیہ اس حوالے سے واقعتا نرالا اور واحد اسلامی ملک ہے جہاں اللہ کا یہ احسان ہے کہ اسلامی قوانین و حدود کا نفاذ دوسرے اسلامی ممالک کی نسبت زیادہ ہے ۔ اور اللہ کرے اس میں اور بہتری آئے اور مکمل طور پر اسلامی قوانین کا پابند بن جائے ۔
دین کے معاملے میں اپنے سے اچھے کی طرف دیکھ کر اس جیسا یا اس سے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ نہ کہ اس کے برعکس ۔
یہی بات دیگر ممالک کے لیے کرنی چاہیے کہ آخر سعودیہ کا کاروباری زندگی بھی تو عورت کی سیاقت و قیادت کے بغیر چل ہی رہا ہے نا تمہارا کیوں نہیں چل سکتا ؟
اگر ایسی بات ہے تو خواتین پائلٹس کا کیا جواز ہے؟

اور کیا خواتین کو قید کر دیا جائے تاکہ فساد کا باعث نہ بنیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
میں نے بی بی سی اردو پر پڑھا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ کے خلاف کوئی قانون نہیں لیکن روایتی طور پر اس کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے
 

محب اردو

محفلین
بات سیدھی اور آسان ہے۔۔ ڈرائیونگ فی نفسہ اور خود سے کوئی برا کام نہیں ہے۔۔۔ اور نہ ہی اس کی حرمت پر کوئی دلیل ہے۔
لیکن اگر اس پر کوئی اور حرمت مترتب ہو جیسے شوہر کی اجازت کے بغیر سفر، حرام کام کے لیے سفر وغیرہ تو یہ کام مرد کی ڈرائیونگ پر بھی مترتب ہو سکتے ہیں۔
مرد حضرات بھی حرام کام کے لیے سفرکر سکتے ہیں۔۔۔ تو ڈرائیونگ حرام نہیں ہوگی۔۔۔ وہ کام حرام ہوگا جس کے لیے سفر کیا جا رہا ہے۔
لہذا خود ڈرائیونگ کو حرام کہنا اور بھی صرف عورت کے لیے مضحکہ خیز لگتا ہے۔
ایک سیدھی سی بات اور بھی ہے
ایک چھوٹے سے گھر میں والدین کیطرف سے کتنے ایسے جائز کام ہیں جو بذات خود جائز ہوتے ہیں لیکن بچوں کو ان سے سختی سے منع کردیا جاتا ہے ۔ اہل محلہ کسی کام کے نہ کرنے پر متفق ہو جاتے ہیں کسی خاص گاؤں یا شہروالے کسی کام پر پابندی لگا دیتے ہیں ۔ یہ سب پابندیاں ماننا ایک شریف النفس اور بہترین انسان کے لیے ہر کوئی ضروری سمجھتا ہے کوئی یہ نہیں کہتا کہ آپ خواہ مخواہ کی پابندیاں لگا رہے ہیں ۔
اسی طرح اگر کسی ملک میں رہنے والے علماء اور اس کے حکام اور اکثر عوام اگر کسی جائز کام کے نقصانات کی وجہ سے اس پابندی پر متفق ہو جائیں تو اس میں حرج کیا ہے ؟
ویسے بھی جب حلت و حرمت کی واضح نص موجود نہ ہو تو شریعت کی طرف سے کچھ بنیادی اصول سمجھائے گئے ہیں مثلا :
ما أدی إلی حرام فہو محرم اگر کوئی جائز کام حرام میں داخل ہونے کا سبب بن رہا ہو تو پھر اس جائز کو بھی حرام ہی سمجھا جائے گا ۔علماء اس کو سدا للزریعۃ بھی کہتے ہیں مثلا اللہ تعالی نے صرف بدکاری سے منع نہیں کیا بلکہ جو چیزیں بدکاری کا سبب بن سکتی ہیں ان سے بھی منع کیا اور فرمایا ولاتقربوا الزنی ۔ کہ اس فعل کو کرنا تو دور کی بات اس کے قریب بھی نہیں جانا ۔
اسی طرح کسی کام کے کرنے سےفائدہ بھی اور نقصان بھی ہو رہا ہو تو پھر اجتناب نقصان ، حصول نفع پر مقدم ہوتاہے ۔ درء المفاسد أولی من جلب المنافع آپ نے سن رکھا ہوگا ۔
جس ملک میں پابندی ہے کہنے کو وہاں ملوکیت ہے لیکن اس میں صرف پابندی ایسے ہی کسی کی خواہش پر نہیں لگادی گئی بلکہ پورے ملک کے معتبر علماء اور اہل حکومت و سیاست نے ایک طویل مشاورت کے بعد یہ اقدام کیا ہے ۔ اور اگر جمہوریت کی نگاہ سے بھی اس مسئلہ کو دیکھا جائے تو سعودیہ کی اکثریت اس پابندی پر نہ صرف متفق ہے بلکہ بہت مطمئن ہے ۔
 

زیک

مسافر
میں نے بی بی سی اردو پر پڑھا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ کے خلاف کوئی قانون نہیں لیکن روایتی طور پر اس کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے
ممکن ہے ایسا ہو مگر کیا کوئی خاتون جا کر لائسنس کے لئے اپلائی کرے تو اسے کیا کہیں گے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
ممکن ہے ایسا ہو مگر کیا کوئی خاتون جا کر لائسنس کے لئے اپلائی کرے تو اسے کیا کہیں گے؟
اسے منع کر دیا جاتا ہے۔ لیکن کئی سعودی اور غیر سعودی خواتین کے پاس انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس یا دیگر ممالک کے لائسنس ہوتے ہیں جو سعودی عرب میں ویلڈ ہوتے ہیں۔ یہ پوسٹ اس تناظر میں تھی :)
 

محب اردو

محفلین
اگر ایسی بات ہے تو خواتین پائلٹس کا کیا جواز ہے؟
میرے علم میں ویسے اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے ۔ اگر ایسا ہے بھی تو پہلے ڈرائیونگ والا مسئلہ آپ کو سمجھ آگیا ہے۔؟
ہر قسم کی برائی سے اجتناب کرنا چاہیے لیکن اگر کوئی چند برائیوں سے بچا ہوا ہے اور دیگر میں مبتلا ہے تو اس کو برائیاں چھوڑ کر اچھائیوں کی طرف دعوت دینی چاہیے نہ کہ حسنات سے سیئات کی طرف کھینچنا چاہیے ۔
اور کیا خواتین کو قید کر دیا جائے تاکہ فساد کا باعث نہ بنیں؟
آپ کے ہاں فساد اس قدر بڑھ چکا ہے تو آپ بہتر جانتے ہیں ۔ ویسے بھی عورت کا اصل مقام اس کا گھر ہے (قرآن مجید کے اندر وقرن فی بیوتکن سے امہات المؤمنین کو اسی کی تلقین کی گئی ہے ) اور باہر نکلنا بقدر ضرورت اور وہ بھی شرعی حدود و قیود کے اند ررہتےہوئے ۔ کچھ لوگ اسی کو قید کرنا بھی سمجھتے ہیں ۔
 
اس معاملے کا تعلق اسلام سے اتنا ہے نہیں جتنا میڈیا ظاہر کرتا ہے۔ یہی سوال ایک شیخ نے سعودی مفتی سے کیا تھا، جواب مع ویڈیو کے نیچے حاضر ہے۔
 

حسینی

محفلین
ا
۔
اسی طرح اگر کسی ملک میں رہنے والے علماء اور اس کے حکام اور اکثر عوام اگر کسی جائز کام کے نقصانات کی وجہ سے اس پابندی پر متفق ہو جائیں تو اس میں حرج کیا ہے ؟
۔
لیکن اس مسئلے میں سعودیہ کے علماء تنہا نظر آتے ہیں۔۔۔ اور میرا خیال ہے وہاں کے بھی چند ہی علماء اس کام سے منع کرتے ہوں گے۔
ورنہ پوری دنیا میں اور بھی بہت سارے علماء ہیں۔۔۔ جن میں سے کسی کا فتوی آج تک نہیں دیکھا گیا؟
کیا سعودیہ کے علماء کا فہم دین باقیوں سے فرق کرتا ہے؟
باقی عوام کی جو بات اگر آپ کر رہے ہیں تو میرا خیال ہے وہاں کی اکثر یتی عوام اس کام کے حق ٰ میں ہونگے۔۔۔ نہ کے مخالف۔ّ
 

سید ذیشان

محفلین
میرا سوال بڑا سیدھا سا ہے۔ کہ کیا خواتین سعودی عرب میں شاپنگ کے لئے یا پھر کسی اور مقصد کے لئے اکیلی باہر نکل سکتی ہیں؟

اگر اس کا جواب ہاں میں ہے تو اس سے کیا فرق پڑے گا کہ وہ پیدل جا رہی ہے یا پھر ڈرائیو کر کے جا رہی ہے؟
 
Top