سعودی عرب والو

شمشاد

لائبریرین
یہ سعودی عرب میں Arab News والے بھی خوب ہیں۔ جو کاغذ پر اخبار چھپا ہے اور اس کی سُرخی ہے وہ یہاں موجود نہیں۔ اور جو یہاں موجود ہے وہ کاغذ پر موجود نہیں۔
 

باذوق

محفلین
نامور سعودی صحافی طارق المینا نے بہترین تجزیہ پیش کیا ہے :
"Why are they targeting the end-user here, the poor individual expat who had begged, borrowed and practically mortgaged his life and belongings to scrape up enough money to pay for a visa from some unscrupulous Saudi visa trader who is content to squeeze additional money from the hapless victim each year for simply allowing him to remain in the country? That in itself is a crime of the highest proportion, and those Saudis are the ones who should be rounded up and imprisoned. If the authorities want to stop the practice of fake sponsorship, then start by attacking the visa traders before anything else. They are the real criminals!"

Throwing out the baby with the bath water
 
یہ محض جذباتی سوچ ہے۔ غلطی کسی ایک طرف سے نہیں ہوتی ، ہاں کمی یا زیادتی کا معاملہ ضرور ہے۔ اور زیادتی خارجیوں کی نہیں بلکہ خود سعودی یا سعودی حکومت کی نظر آتی ہے۔ خارجیوں کے ہاتھ میں بھلا کیا ہے۔ بچارے تو زندگی بھر کی کمائی لٹا کر "ویزا" خرید کر یہاں آتے ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ ویزا حکومت ہی جاری کرتی ہے کوئی سسرال والے نہیں۔ تو جس چیز کے اجرا پر حکومتی کنٹرول نہ ہو ، پہلے آپ اس کو درست کریں بعد میں مظلوموں کی غلطیوں کی طرف آئیں۔
قانونی / غیرقانونی کا بھی اچھا مذاق بنا رکھا ہے۔ جاب ہی تو کر رہا ہے ، کسی کا حق تھوڑی مار رہا ہے۔ اس کمپنی میں کرو یا اس میں ، پسینہ ٹپکا کر محنت تو کر رہا ہے ، کیا کسی پر ڈاکہ ڈال رہا ہے؟ 8 گھنٹے کی ڈیوٹی میں چار پانچ گھنٹے چائے پانی میں گزار رہا ہے؟

ڈیپنڈینٹ کے ویزے پر لکھا ہوا ہوتا ہے کہ یہ ویزا کام کرنے کے لیے نہیں ہے
اس کے باوجود اگر ڈیپنڈینٹ ہاوس وائف اسکول میں کام کرتی ہیں تو وہ غیرقانونی کام کررہی ہیں۔ اگر وہ قانونی کام کررہی ہیں تو پھر کیوں استعفیٰ دیا؟

حق مارنا ہی ہے۔ مثال یہ دوں کہ اگر میں اپنے بچے کی فیس 1000 ریال ماہانہ دے رہا ہوں تو اسکول کو چاہیے کہ وہ اپنی کفالت پر استاد بلائے۔ ظاہر ہے وہ اگر اپنی کفالت پر استاد بلائے گا تو زیادہ پیسے دینے پڑیں گے۔ پیسہ بچانے کے لیے وہ ڈیپنڈنٹ ویزے پر (جس پر لکھا ہوا ہے کہ یہ اقامہ کام کے لیے نہیں ہے) ہاوس وائف کو کم پیسہ پر رکھ لیتے ہیں جنھں پڑھانے کا کوئی تجربہ یا قابلیت بھی نہیں ہوتی۔ ہم پیسے بھی زیادہ دیتے ہیں اور کم تعلیمی قابلیت کی غیر تربیت یافتہ استاد ملتے ہیں۔ پھر یہ کام اسکول ہمیں بتا کر نہیں کرتے ورنہ ہم اس اسکول میں اپنے بچے داخل ہی نہ کروایں۔ یہ معاملہ سراسر خارجیوں کی غیر قانونی حرکتیں ہیں۔

ایسے ہی معاملات دوسرے پیشہ میں ہیں۔ غیر قانونی کام کرتے ہیں ہیں بلاشبہ اس میں مقامی کفیل بھی شامل ہیں۔
 
ڈیپنڈینٹ کے ویزے پر لکھا ہوا ہوتا ہے کہ یہ ویزا کام کرنے کے لیے نہیں ہے
اس کے باوجود اگر ڈیپنڈینٹ ہاوس وائف اسکول میں کام کرتی ہیں تو وہ غیرقانونی کام کررہی ہیں۔ اگر وہ قانونی کام کررہی ہیں تو پھر کیوں استعفیٰ دیا؟

حق مارنا ہی ہے۔ مثال یہ دوں کہ اگر میں اپنے بچے کی فیس 1000 ریال ماہانہ دے رہا ہوں تو اسکول کو چاہیے کہ وہ اپنی کفالت پر استاد بلائے۔ ظاہر ہے وہ اگر اپنی کفالت پر استاد بلائے گا تو زیادہ پیسے دینے پڑیں گے۔ پیسہ بچانے کے لیے وہ ڈیپنڈنٹ ویزے پر (جس پر لکھا ہوا ہے کہ یہ اقامہ کام کے لیے نہیں ہے) ہاوس وائف کو کم پیسہ پر رکھ لیتے ہیں جنھں پڑھانے کا کوئی تجربہ یا قابلیت بھی نہیں ہوتی۔ ہم پیسے بھی زیادہ دیتے ہیں اور کم تعلیمی قابلیت کی غیر تربیت یافتہ استاد ملتے ہیں۔ پھر یہ کام اسکول ہمیں بتا کر نہیں کرتے ورنہ ہم اس اسکول میں اپنے بچے داخل ہی نہ کروایں۔ یہ معاملہ سراسر خارجیوں کی غیر قانونی حرکتیں ہیں۔

ایسے ہی معاملات دوسرے پیشہ میں ہیں۔ غیر قانونی کام کرتے ہیں ہیں بلاشبہ اس میں مقامی کفیل بھی شامل ہیں۔


جب اپ کے اقامہ پر یہ لکھا ہوا ہے کہ اپ کام کرنے کے اہل نہیں تو اپ اگر کام کریں تو یہ غیر قانونی ہی ہوگا
جب ادمی نے ایک معائدہ کرلیا تواس کا پابند ہونا چاہیے۔ اگر نہیں پابند تو غیر قانونی۔

اس بات سے اتفاق کرنا ہی پڑے گا۔
 
جب اپ کے اقامہ پر یہ لکھا ہوا ہے کہ اپ کام کرنے کے اہل نہیں تو اپ اگر کام کریں تو یہ غیر قانونی ہی ہوگا
جب ادمی نے ایک معائدہ کرلیا تواس کا پابند ہونا چاہیے۔ اگر نہیں پابند تو غیر قانونی۔

اس بات سے اتفاق کرنا ہی پڑے گا۔
اگر آپ کسی کے ہاتھ پاؤں باندھ کر دریا میں دھکا دے دیں اور پھر اسے کہیں کہ تمہیں تو تیرنا ہی نہیں آتا۔۔کچھ ایسا ہی آپ کر رہے ہیں اس معاملے میں۔
جب پاکستان سے کوئی مزدور سعودیہ کیلئے جاتا ہے تو پہلے قدم پر ہی اسکے ساتھ بے اصولی کرلی جاتی ہے اور یہ سلسلہ دراز ہوتا ہی چلا جاتا ہے اور بیچارہ مزدور قدم قدم پر compromise کرتا ہے ۔ اسی کا نام استحصال ہے۔
 
اگر آپ کسی کے ہاتھ پاؤں باندھ کر دریا میں دھکا دے دیں اور پھر اسے کہیں کہ تمہیں تو تیرنا ہی نہیں آتا۔۔کچھ ایسا ہی آپ کر رہے ہیں اس معاملے میں۔
جب پاکستان سے کوئی مزدور سعودیہ کیلئے جاتا ہے تو پہلے قدم پر ہی اسکے ساتھ بے اصولی کرلی جاتی ہے اور یہ سلسلہ دراز ہوتا ہی چلا جاتا ہے اور بیچارہ مزدور قدم قدم پر compromise کرتا ہے ۔ اسی کا نام استحصال ہے۔

یہ معاملہ ہاوس وائف کے نوکری کرنے کے لیے نہیں ہے
لگتا ہے اپ اس معاملہ میں زیادہ باخبر نہیں ہیں
 

یوسف-2

محفلین
یہ سعودی عرب میں Arab News والے بھی خوب ہیں۔ جو کاغذ پر اخبار چھپا ہے اور اس کی سُرخی ہے وہ یہاں موجود نہیں۔ اور جو یہاں موجود ہے وہ کاغذ پر موجود نہیں۔
شمشاد بھائی! ایسا دنیا بھر کی صحافت میں ہوتا ہے۔ پرنٹ ایڈیشن اور نیٹ ایڈیشن میں اکثر جگہ فرق ہوتا ہے۔ اس لئے کہ پرنٹ ایڈیشن کی ”ڈیڈ لائن“ کئی گھنٹے پہلے آجاتی ہے تاکہ اخبار چھاپنے اور سرکولیٹ کرنے کے لئے بھی مناسب وقت مل سکے۔ نیٹ ایڈیشن کو یہ ”وقت“ درکار نہیں ہوتا۔ اس لئے یہ بالکل آخری لمحہ تک ”اپڈیٹ“ ہوکر ”پبلش“ ہوتا ہے۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر اخبار کے ہر روز کا شمارہ میں یہ فرق موجود ہو۔ اس کا انحصار آخری گھنٹوں میں موصولہ خبروں پر ہوتا ہے۔
یہی ”فرق“ ایک ہی شہر کے ایک ہی اخبار کے لوکل اور ڈاک ایڈیشنوں میں بھی پایا جاسکتا ہے بلکہ اکثر پایا بھی۔ جاتا ہے۔ ڈاک ایڈیشن سے مراد وہ شمارے ہیں جو اخبار کے شہر سے دوسرے شہروں یا ملکوں کو بھیجے جاتے ہیں۔ جیسے جنگ کراچی، کراچی کے علاوہ کراچی سے ”باہر“ سکھر تک جاتا ہے۔ لہٰذا سکھر جانے والا شمارہ کراچی شہر میں تقسیم ہونے والے شماروں سے جدا ہوسکتا ہے کہ یہ نسبتاً پہلے چھپ کر بذریہ بس، ٹرین یا جہاز بھیجا جاتا ہے۔ اسی طرح سعودیہ میں ملنے والا جنگ کراچی، بھی کراچی اور اندرون سندھ کے شماروں سے مختلف ہوتا یا ہوسکتا ہے۔ یہ شمارے عموماً جہازوں کی روانگی کے شیڈیول کے مطابق چھپتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
کیا سعودیہ کا ”بادشاہی نظام“ اور پاکستان و ایران کا ”جمہوری نظام“ اسلام کے مطابق ہے؟ کیا اسلام کی یہ تعلیمات ہیں ؟

پاکستان کا نظام سعودیہ سے زیادہ بھلے 'اسلامی' نہ ہو، لیکن یہ سعودیہ کے نظام سے زیادہ مترقی ضرور ہے۔ مثال کے طور پر سعودیہ میں عورتوں کو پارلیمان میں شرکت کی 'اجازت' رواں سال جنوری میں جا کر ملی ہے۔ :)

لہذا پاکستان زندہ باد! :)
 
پاکستان کا نظام سعودیہ سے زیادہ بھلے 'اسلامی' نہ ہو، لیکن یہ سعودیہ کے نظام سے زیادہ مترقی ضرور ہے۔ مثال کے طور پر سعودیہ میں عورتوں کو پارلیمان میں شرکت کی 'اجازت' رواں سال جنوری میں جا کر ملی ہے۔ :)

لہذا پاکستان زندہ باد! :)

پاکستان بہرحال زندہ باد۔ اگرچہ پاکستان کا موجودہ نظام کہیں سے سعودی نظام سے بہتر نہیں ہے۔ اس لیے کہ پاکستانی نظام ڈلیور نہیں کرسکا۔ سعودی نظام ڈلیور کرسکا ہے۔ اگرچہ یہ بھی ائیدیل نہیں ہے۔

پاکستان کانظا م دنیا کے ہر نظام سے اچھا ہونا چاہیے۔ کیونکہ یہ واحد ملک ہے جہاں اسلامی جہموریت ہے۔ یہ وہ نظام ہے جو اس وقت بہترین ہے۔ اگر اس کا اطلاق ہوسکے درست طریقے سے
 
Top