سعودی عرب کے لئے حج کے مالی فوائد، دلچسپ اعدادوشمار

حسینی

محفلین
یقینا سعودی عرب والے کماتے ہیں اور کمانا ان کا حق بھی ہے۔۔۔۔ اگر جائز منافع کے ساتھ کما ئیں۔۔۔۔
لیکن میں نے اک منظر اور بھی دیکھا ہے۔۔۔۔
پچھلے سال چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر عراق میں تھا۔۔۔ تقریبا دس بارہ دن وہاں گزارے۔۔۔ لیکن میرا اک روپیہ خرچ نہیں ہوا۔۔۔۔
اندازے کے مطابق لگ بھگ دو کروڑ لوگ وہاں جمع تھے۔۔۔۔ اور اتنے سارے لوگوں کے لیے کھانا پینا، اور رہائش مفت میں میسر تھا۔۔۔ مقامی لوگوں کی طرف سے۔۔۔
یہ لوگ سال بھر کماتے ہیں۔۔۔ اور چہلم کے موقع پر امام حسین کے نام پر دل کھول کر خرچ کرتے ہیں۔۔۔ نجف سے کربلا تقریبا 80 کلو میٹر کا فاصلہ لوگ پیدل جاتے ہیں۔۔۔ لیکن ایسے انتظامات اور سب کچھ مفت میں کہ عقل دنگ رہ جائے۔
نجف اور کربلا دونوں جگہوں پر، مقامی لوگوں کی طرف سے ٹینٹس لگے ہوتے ہیں جہاں ضرورت کی ہرچیز مفت میں ملتی ہے۔۔۔ ہاں البتہ کوئی پیسے دے کر ہوٹل میں رہنا چاہے تو یہ سہولت اپنی جگہ میسر ہے۔

کیا سعودی عرب کے لوگ حاجیوں کا اس طرح سے استقبال نہیں کرسکتے ۔۔۔ کہ یہ لوگ تو مہمان خدا ہیں۔۔۔ کیا وہاں کسی نے ایسا منظر دیکھا ہے کہ حاجیوں کو مفت کھانا یا رہائش وغیرہ میسر ہو؟؟
 

عثمان

محفلین
یقینا سعودی عرب والے کماتے ہیں اور کمانا ان کا حق بھی ہے۔۔۔۔ اگر جائز منافع کے ساتھ کما ئیں۔۔۔۔
لیکن میں نے اک منظر اور بھی دیکھا ہے۔۔۔۔
پچھلے سال چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر عراق میں تھا۔۔۔ تقریبا دس بارہ دن وہاں گزارے۔۔۔ لیکن میرا اک روپیہ خرچ نہیں ہوا۔۔۔۔
اندازے کے مطابق لگ بھگ دو کروڑ لوگ وہاں جمع تھے۔۔۔۔ اور اتنے سارے لوگوں کے لیے کھانا پینا، اور رہائش مفت میں میسر تھا۔۔۔ مقامی لوگوں کی طرف سے۔۔۔
یہ لوگ سال بھر کماتے ہیں۔۔۔ اور چہلم کے موقع پر امام حسین کے نام پر دل کھول کر خرچ کرتے ہیں۔۔۔ نجف سے کربلا تقریبا 80 کلو میٹر کا فاصلہ لوگ پیدل جاتے ہیں۔۔۔ لیکن ایسے انتظامات اور سب کچھ مفت میں کہ عقل دنگ رہ جائے۔
نجف اور کربلا دونوں جگہوں پر، مقامی لوگوں کی طرف سے ٹینٹس لگے ہوتے ہیں جہاں ضرورت کی ہرچیز مفت میں ملتی ہے۔۔۔ ہاں البتہ کوئی پیسے دے کر ہوٹل میں رہنا چاہے تو یہ سہولت اپنی جگہ میسر ہے۔

کیا سعودی عرب کے لوگ حاجیوں کا اس طرح سے استقبال نہیں کرسکتے ۔۔۔ کہ یہ لوگ تو مہمان خدا ہیں۔۔۔ کیا وہاں کسی نے ایسا منظر دیکھا ہے کہ حاجیوں کو مفت کھانا یا رہائش وغیرہ میسر ہو؟؟
دس لاکھ کی آبادی والا شہر کربلا جنگ زدہ علاقے میں دس بارہ دن تک دو کروڑ افراد کی مفت مہمان نوازی کا انتظام کیسے کرتا ہے ؟
 

زیک

مسافر
2013 کے فگرز والی پوسٹ کے تمام ریفرنس اہل تشیع کی سائیٹز ہیں۔ کوئی آزاد ذریعہ ؟
جنوری 2013:
Over the past 10 days, the annual commemoration ceremonies are expected to have drawn up to 15 million pilgrims [...] Officials expect some 15 million worshippers to have passed through the city, which lies 110 kilometres (70 miles) south of Baghdad, by the end of the commemorations.

Among them will be around 600,000 pilgrims from 30 different countries, leaving all of the city's 700 hotels packed to the brim.

جنوری 2012:
Officials said some 15 million devotees will have passed through Karbala by Saturday, when Arbaeen commemorations conclude [...]
Karbala provincial governor Amal al-Din al-Har said he expected that some 15 million pilgrims will have visited the shrine city in the two weeks running to Arbaeen's climax on Saturday.

Included in that figure, he said, were around 200,000 devotees from outside the country.
 
ویسے ن لیگ کی اچھائیاں ن لیگیوں کی زبانی قبول ہیں۔ شیعہ کا لفظ کچھ مشکوک بنا دیا آپ نے :)
آہم۔ ایسا نہیں ہے۔
وکی پر تعداد کے حوالے سے 5 ریفرنس دئیے گئے تھے۔ میں نے سب کو باری باری کھولا تو وہ تمام اہل تشیع مکتبہ فکر کی تھیں۔ آزاد ذرائع کہنے کی وجہ یہ تھی کہ ہمارے ہاں کوئی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت اپنے جلسے، جلوس (اور اب دھرنے بھی )کے شرکاء کی تعداد غیر معمولی طور پر بڑھا چڑھا کر بیان کرتی ہے جبکہ آزاد ذرائع ان تمام دعووں کے برعکس حقیقت سے قریب ترین اعداد بتا رہے ہوتے ہیں جو عموماً تھوڑی بہت کمی بیشی کے ساتھ صحیح ہوتے ہیں۔ کیونکہ کربلا کو شیعہ مکتبہ فکر میں ایک خاص مقام حاصل ہے، اور اس تیس ملین کے دعویٰ کے تمام ماخذ اہل تشیع کی سائیٹز تھیں تو انھیں اپنی ذاتی معلومات میں اضافے سے پہلے کسی آزاد ذریعہ سے پرکھنا ضروری جانا۔
زیک نے جو دو حوالے دئیے ان میں بھی مقامی اتھارٹیز ہی کے حوالے سے کہا گیا ہے وہ چہلم امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے موقع پر 2 ہفتوں میں 15 ملین زائرین کی آمد متوقع کر رہے ہیں، اوراتنے لوگ آتے بھی ہوں گے۔
 

حسینی

محفلین
دس لاکھ کی آبادی والا شہر کربلا جنگ زدہ علاقے میں دس بارہ دن تک دو کروڑ افراد کی مفت مہمان نوازی کا انتظام کیسے کرتا ہے ؟
2013 کے فگرز والی پوسٹ کے تمام ریفرنس اہل تشیع کی سائیٹز ہیں۔ کوئی آزاد ذریعہ ؟


کربلا عراق کے دوسرے شہروں کی نسبت پر امن رہا ہے۔۔ اور اب بھی پر امن ہے۔۔۔ امریکی حملے کے وقت بھی نجف اور کربلا کی عوام کی طرف سے خصوصی حفاظت کی گئی تھی۔۔۔
تعداد کے حوالے سے اختلاف ہو سکتا ہے۔۔۔ اور ہر بڑے اجتماع کے حوالے سے ایسا ہوتا رہتا ہے۔۔۔ جیسے عمران خان کے لاہور کے اجتماع کو جمعیت علمائے اسلام ف کے ترجمان نے دس ہزار کا اجتماع قرار دیا۔
البتہ چہلم کے انہی دنوں میں آپ کوئی بھی عراقی نیوز چینل یا کوئی عالمی چینل جو اس اجتماع کی کوریج دے رہا ہو کو اک دفعہ دیکھ لیں تو کچھ اندازہ ہوجائے گا۔۔۔ کہ بات بہت حد تک درست ہے۔
تعداد کو بے شک نصف لے لیں یعنی اک کروڑ تو بھی حج سے چار پانج گنا بڑا اجتماع قرار پاتا ہے۔
اور شہر کے اندر ان سب کا اک ساتھ اکھٹا ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔۔۔ آتے ہیں ۔۔ مولا کو سلام کر کے چلے جاتے ہیں۔۔۔ اور سلسلہ جاری رہتا ہے۔۔ خصوصی مقامی لوگ بہت جلدی چلے جاتے ہیں تاکہ دور سے آئے لوگوں کو باری ملے۔
اور مفت مہمان نوازی یقینا ہر وقت میسر رہتی ہے۔۔۔ لیکن حیثیت والے لوگ ہوٹلوں میں رہتے ہیں۔۔ اور ہوٹل سے کھاتے ہیں۔
ان سب کا میں عینی شاہد ہوں۔۔۔۔ اور واقعا میرے لیے سب کچھ حیران کن تھا۔۔۔
 
تعداد کو بے شک نصف لے لیں یعنی اک کروڑ تو بھی حج سے چار پانج گنا بڑا اجتماع قرار پاتا ہے۔
حج اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے،اس کے اجتماع کا کسی بھی اور اجتماع کے ساتھ بلحاظ تعداد تقابل کرنا مناسب نہیں لگتا۔ بادی النظر میں قاری کو یوں بھی محسوس ہوتا ہے جیسے تعداد کو سامنے رکھ کر حج کی بے توقیری کی جا رہی ہے۔
 

حسینی

محفلین
حج اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے،اس کے اجتماع کا کسی بھی اور اجتماع کے ساتھ بلحاظ تعداد تقابل کرنا مناسب نہیں لگتا۔ بادی النظر میں قاری کو یوں بھی محسوس ہوتا ہے جیسے تعداد کو سامنے رکھ کر حج کی بے توقیری کی جا رہی ہے۔
جی نہیں۔۔۔ ہرگز ایسا قصد اور ارادہ نہ تھا۔۔۔
حج اسلام کا بنیادی اور اہم ترین ارکان میں سے ہے۔۔۔۔ حج واجبات شرعیہ میں سے ہے۔ اپنی شرائط کے ساتھ۔۔۔
البتہ بات صرف یہ ہورہی ہے تھی۔۔ جس طرح سے لڑی کا عنوان ہے۔۔ حج سے بڑے اجتماعات ہیں کہ جہاں بہت کچھ مفت میں ملتا ہے۔۔ جبکہ حج میں بہت سے مفاد پرست ساری دنیا سے اپنے اپنے کاروبار چمکانے لگ جاتے ہیں۔ ناجائز منافع کمانے لگ جاتے ہیں۔۔
ایسا کرنا قبیح ہے۔۔۔ کاش حج کا عمل بھی جتنا ہوسکے آسان اور سستا ہوجائے۔۔ کہ ہر مسلمان کے دسترس میں آجائے۔

ہاں البتہ یہ بات بھی بہت حدتک درست ہے کہ زمانے کے ساتھ ساتھ حج کی روح نکلتی جارہی ہے۔۔ اور اس عظیم عبادت کا فلسفہ ختم ہوتا جارہا ہے۔۔۔
حج سے جو پیغام عالم اسلام کو ملنا چاہیے تھا وہ نہیں مل رہا۔۔ خطبہ حج کو پورے سال کے لیے جس طرح مسلمانوں کا آئینہ عمل ہونا چاہے تھا ایسا نہیں ہورہا۔۔۔ حج پر عالم اسلام کے مسائل کے حل کے بارے جتنا سوچنا چاہیے تھا ایسا نہیں ہورہا۔
لاکھوں کا اجتماع ہے۔۔ آئے۔۔ کھائے پئے ۔۔ جمع ہوئے۔۔ طواف کیے۔۔۔ کنکر ماری۔۔ اور ختم۔۔ انفرادیت بہت آگئی ہے۔۔ اجتماعیت ختم۔۔۔
ہم سب مسلمان اک بدن کی مانند کی سوچ ختم ہے۔۔۔
اب تو یہ پیغام بھی آگیا کہ حج میں سیاسی گفتگو کرنا۔۔۔ یا کسی ظالم کے خلاف بات کرنا ممنوع ہے۔۔۔ قرآن کا برائت از مشرکین کا پیغام کہیں کھو گیا ہے۔۔۔ یہ درد دل البتہ باقی رہے گا۔۔۔
کیا حرم کا تحفہ زم زم کے علاوہ کچھ بھی نہیں؟؟؟ حاجی حج سے کیا پیغام لے کر اپنے اپنے ملکوں کو جاتے ہیں؟؟
 

زیک

مسافر
حج اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے،اس کے اجتماع کا کسی بھی اور اجتماع کے ساتھ بلحاظ تعداد تقابل کرنا مناسب نہیں لگتا۔ بادی النظر میں قاری کو یوں بھی محسوس ہوتا ہے جیسے تعداد کو سامنے رکھ کر حج کی بے توقیری کی جا رہی ہے۔
کسی اجتماع کو حج سے بڑا قرار دینے سے حج کی بےتوقیری نہیں ہوتی

کربلا میں میں محرم صفر میں بہت لوگ جاتے ہیں مگر ان کا حج سے مقابلہ مشکل ہے کہ یہ تعداد کبھی اکٹھی نہیں ہوتی۔
 
Top