سفاک اسرائیلی شہریوں کیلئے فلسطینیوں کا قتل تماشا بن گیا
غزہ (نیوز ڈیسک) اسرائیلی قوم کی بے حسی اور سفاکت کی بہترین عکاس یہ تصویر ہے جو اس وقت سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے۔ یہ تصویر مشرق وسطیٰ میں کام کرنے والی ایک یورپی صحافی ایلن سورنسن کی جانب سے ٹوئیٹر پر اپ لوڈ کی گئی۔ ساتھ ہی بتایا گیا کہ ”سدیروٹ“ میں ایک چٹان کی چوٹی پر اسرائیلی کرسیاں لگا کر غزہ کے نہتے عوام پر بمباری کے مناظر کسی فلم کی طرح دیکھنے میں مشغول ہیں۔ جب دھماکوں کی آواز آتی ہے تو یہ ”تماشائی“ خوشی سے تالیاں بجاتے اور اچھلتے بھی ہیں۔ اس تصویر پر دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے ٹوئیٹر صارفین نے انتہائی حیرت کا اظہار کیا۔ بہت سے لوگوں نے پیغامات دئیے کہ آج کل کے دور میں لوگوں کو مرتے دیکھ کر اس طرح کے ردعمل کا اظہار ناقابل یقین ہے۔ اسی طرح کئی صارفین نے اس عمل کو انتہائی گھٹیا اور انسانیت سے گری ہوئی حرکت قرار دیا۔ یورپی اخبار میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق تو کئی ”تماشائی“ ”پاپ کورن“ بھی لے کر آئے ہوئے تھے اور ان کے لئے یہ بمباری ایسے ہی تھی جیسے کہ الیکشن سے بھرپور فلم چل رہی ہو۔ ایک نے اخبار کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہم یہاں اسرائیل کے ہاتھوں حماس کو تباہ ہوتے دیکھنے آئے ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ ظلم اور بربریت کی یہ بے مثال داستانیں پوری دنیا کے سامنے آنے کے باوجود سب خاموش ہیں اور کسی میں ہمت نہیں کہ اسرائیل کے ہاتھ روک دے۔
غزہ (نیوز ڈیسک) اسرائیلی قوم کی بے حسی اور سفاکت کی بہترین عکاس یہ تصویر ہے جو اس وقت سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے۔ یہ تصویر مشرق وسطیٰ میں کام کرنے والی ایک یورپی صحافی ایلن سورنسن کی جانب سے ٹوئیٹر پر اپ لوڈ کی گئی۔ ساتھ ہی بتایا گیا کہ ”سدیروٹ“ میں ایک چٹان کی چوٹی پر اسرائیلی کرسیاں لگا کر غزہ کے نہتے عوام پر بمباری کے مناظر کسی فلم کی طرح دیکھنے میں مشغول ہیں۔ جب دھماکوں کی آواز آتی ہے تو یہ ”تماشائی“ خوشی سے تالیاں بجاتے اور اچھلتے بھی ہیں۔ اس تصویر پر دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے ٹوئیٹر صارفین نے انتہائی حیرت کا اظہار کیا۔ بہت سے لوگوں نے پیغامات دئیے کہ آج کل کے دور میں لوگوں کو مرتے دیکھ کر اس طرح کے ردعمل کا اظہار ناقابل یقین ہے۔ اسی طرح کئی صارفین نے اس عمل کو انتہائی گھٹیا اور انسانیت سے گری ہوئی حرکت قرار دیا۔ یورپی اخبار میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق تو کئی ”تماشائی“ ”پاپ کورن“ بھی لے کر آئے ہوئے تھے اور ان کے لئے یہ بمباری ایسے ہی تھی جیسے کہ الیکشن سے بھرپور فلم چل رہی ہو۔ ایک نے اخبار کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہم یہاں اسرائیل کے ہاتھوں حماس کو تباہ ہوتے دیکھنے آئے ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ ظلم اور بربریت کی یہ بے مثال داستانیں پوری دنیا کے سامنے آنے کے باوجود سب خاموش ہیں اور کسی میں ہمت نہیں کہ اسرائیل کے ہاتھ روک دے۔