یہ بھر پور کوششیں کون سی تھیں؟
ایک ہفتے سے اسرائیل کوکھلی چھٹی دے رکھی ہے ،۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
آپ کی رائے اس مخصوص سوچ اور غلط تصور کی آئينہ دار ہے جس کے مطابق امريکہ اور اسرائيل کو يکجا کر کے کسی بھی طور ايک ہی عنصر کے طور پر بيان کيا جاتا ہے۔
جبکہ حقائق اس سے کوسوں دور ہيں۔
اسرائيل کے ساتھ ہمارے طويل المدت بنيادوں پر استوار سفارتی تعلقات کا يہ مطلب نہيں ہے کہ ہر عالمی ايشو پر ہمارا موقف اور ہماری خارجہ پاليسی کے فيصلے ايک دوسرے کے ساتھ مطابقت رکھتے ہيں يا لازمی طور پر وابستہ ہيں۔ ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح کر دوں کہ خطے ميں بے شمار عرب ممالک کے ساتھ بھی ہمارے مضبوط سفارتی روابط اور اسٹريجک شراکت دارياں ہيں۔ تاہم اس کا يہ مطلب نہيں ہے کہ اسرائيل يا خطے کا کوئ بھی دوسرا ملک کسی بھی ايشو پر اپنے موقف کے ليے کسی طور بھی ہم پر انحصار کرتا ہے يا ہماری تائيد کا تابع ہے۔
مختلف اردو فورمز پر غزہ کی تازہ صورت حال کے حوالے سے رائے اور تجزيے پڑھنے کے بعد يہ واضح ہے کہ امريکی حکومت کی جانب سے اسرائيل اور فلسطين کے کئ دہائيوں پر محيط تنازعے کے خاتمے کے ضمن ميں کی جانے والی کوششوں اور اس حوالے سے امريکی حکومت کے موقف اور پاليسی کے حوالے سے غلط فہمی اور ابہام پايا جاتا ہے۔
امريکی حکومت مغربی کنارے اور غزہ ميں ايک آزاد فلسطينی رياست کے قيام اور 1967 سے فلسطينی علاقوں پر اسرائيلی تسلط کے ضمن ميں فلسطينی عوام کے موقف کی مکمل حمايت کرتی ہے۔ امريکی حکومت کے مشرق وسطی کے حوالے سے نقطہ نظر کو عرب ليگ کی بھی حمايت حاصل ہے۔ اس ضمن ميں امريکی حکومت تمام متعلقہ فريقين سے مکمل رابطے ميں ہے اور ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ بے گناہ شہريوں کی حفاظت کو يقينی بنايا جائے
ہم خطے ميں ايک مربوط امن معاہدے کے لیے کوشاں ہيں جس ميں فلسطين کے عوام کی اميدوں کے عين مطابق ايک خودمختار اور آزاد فلسطينی رياست کے قيام کا حصول شامل ہے جہاں وہ اسرائيل کے شانہ بشانہ امن کے ساتھ زندگی گزار سکيں۔ اس ايشو کے حوالے سے امريکہ پر زيادہ تر تنقید اس غلط سوچ کی بنياد پر کی جاتی ہے کہ امريکہ کو دونوں ميں سے کسی ايک فريق کو منتخب کرنا ہو گا۔ يہ تاثر بالکل غلط ہے کہ امريکہ اسرائيل کی غيرمشروط حمايت کرتا ہے۔
ہم نے تمام فريقين پر واضح کيا ہے کہ بے گناہ شہريوں کی حفاظت کو يقینی بنايا جائے اور ہم کشيدگی ميں کمی کے ليے کيے جانے والے اقدامات کی حمايت کر رہے ہيں۔ يہ امر افسوس ناک ہے کہ مصر کی جانب سے جنگ بندی کے ضمن ميں پيش کی جانے والی تجاويز پر تمام فريقين متفق نہيں ہو سکے۔
ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے ميں اسرائيل يا کسی اور ملک کے فوجی اقدامات کی توجيحات يا ان کی حمايت اور ترجمانی نہيں کروں گا۔
جو رائے دہندگان امريکہ کی جانب سے اسرائيل کو اسلحہ فراہم کرنے کا سوال اٹھاتے ہيں وہ صرف ايک پہلو پر توجہ مرکوز کيے ہوئے ہيں۔ حقيقت يہ ہے کہ امريکہ دنيا کے بہت سے ممالک کی افواج کو اسلحے کے ساتھ ساتھ فوجی سازوسامان اور تربيت فراہم کرتا ہے۔ ان ميں اسرائيل کے علاوہ اسی خطے ميں لبنان، سعودی عرب اور شام سميت بہت سے ممالک شامل ہيں۔
اسی ضمن ميں آپ کو ايک بار پھر يہ باور کروانا چاہتا ہوں کہ امريکی حکومت نے پاکستان اور بھارت، دونوں کو فوجی امداد کے علاوہ تعمير وترقی اور معاشی حوالے سے مستقل بنيادوں پر امداد فراہم کی ہے، باوجود اس کے کہ دونوں ممالک کے درميان کئ بار جنگيں ہو چکی ہيں۔ اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ امريکہ دونوں ممالک ميں سے کسی ايک کو دوسرے پر فوقيت ديتا ہے
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu