قیصرانی بھائی! کچھ تفصیل درج ذیل ہے۔
راولپنڈی سے مینگورہ: تقریباً ساڑھے چار گھنٹے۔ سوائے تخت بھائی کے (سالوں سے) زیرِ تعمیر فلائی اوور کے باقی تمام سڑک کی حالت بہت اچھی ہے۔ صرف کچھ جگہوں پہ رش کی وجہ سے مسئلہ ہو سکتا ہے جیسے مینگورہ، بٹ خیلہ، مردان وغیرہ میں۔
مینگورہ سے بحرین: تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ۔ سڑک زیادہ تر جگہوں پہ بہترین حالت میں ہے۔
بحرین سے کالام: تقریباَ اڑھائی سے پونے تین گھنٹے۔ سڑک کی حالت بدترین ہے۔ تاہم کوئی بھی گاڑی اس پہ جا سکتی ہے۔ فور وہیل ڈرائیو کی خاص ضرورت نہیں ہے۔ سوزوکی ڈبہ تک بآسانی جا سکتا ہے۔
کالام سے مہوڈنڈ: اڑھائی سے تین گھنٹے۔ ٹریک کی حالت سیزن کے ساتھ ساتھ بہتر ہوتی جاتی ہے۔ جب راستے کے گلیشیئر پگھل جاتے ہیں تو کاریں بھی مہوڈنڈ تک چلی جاتی ہیں۔ اس سے پہلے فور وہیل ڈرائیو ہی بہتر آپشن ہے۔ اس کے باوجود میں نے وہاں لوگوں کو اپنی کاریں حتی الامکان آگے تک لے جاتے دیکھا۔
بحرین سے خواض خیلہ: تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ۔ سڑک کی حالت کافی بہتر۔ یہ وہی سڑک ہے جو مینگورہ سے بحرین تک جاتی ہے۔
خواض خیلہ سے بشام براستہ شانگلہ پاس: اڑھائی سے تین گھنٹے۔ نوے فیصد سے زیادہ جگہ پہ سڑک بہت عمدہ حالت میں ہے۔ بعض مقامات پر سیلاب سے کٹاؤ کی وجہ سے سڑک خراب ہے، لیکن یہ مقامات بہت تھوڑے ہیں اور کوئی بھی تیس چالیس میٹر سے زیادہ طویل نہیں ہے۔
بشام سے راولپنڈی: یہ قراقرم ہائی وے کا راستہ ہے۔ سڑک کی حالت انتہائی شاندار ہے۔ لیکن شنکیاری سے مانسہرہ تک بے تحاشا رش ہوتا ہے، اور مانسہرہ سے ایبٹ آباد تک بے تحاشا ترین رش ہوتا ہے۔ اور ایبٹ آباد سے حسن ابدال تک تو رش ہوتا ہی ہے۔ اسی رش کی وجہ سے یہ راستہ تقریباَ 6 سے 7 گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔
نوٹ: میں تصویری مراسلوں میں سڑکوں کی تصاویر بھی شامل کر رہا ہوں، جس سے سڑک کی عمومی حالت کا کافی حد تک اندازہ لگ سکتا ہے۔