دام بیجوں کے کیوں نہیں گرتے
کھاد سستی کبھی نہیں ہوتی
بجلی آئے نہ آئے کٹیا میں
بل کا ناغہ کبھی نہیں ہوتا
مرض کوئی بھی ہو علاج میں بس
ہانپتی کانپتی ہوئی ماں کی
کچھ دعائیں مجھے میسر ہیں
کپڑے پھٹتے نہیں کبھی عابی
گل کے گرتے ہیں یہ پسینے سے
گڑیا پڑھنے مری نہیں جاتی
بیٹا کھیتوں میں اگ رہا ہے مرا
گھی مصالحوں کا جو یہ فیشن ہے
ہے یہی ایک شوق بیوی کا
کوئی تہوار ہو تو کرتی ہے
کھیت پانی سے زیادہ پیتے ہیں
یہ پسینہ مرے مساموں کا
خون جتنا پلانا پڑتا ہے
اتنا بنتا نہیں بدن میں مرے
ہڈیاں تک نچوڑ دیتا ہوں
تب کہیں فصل لہلہاتی ہے
دیکھ کر حوصلہ مرا عابی
دھوپ سورج کی ہار جاتی ہے
سخت موسم سے جیت جاتا ہوں
سبزی ہو یا اناج منڈی میں
سستے داموں میں ہار جاتا ہوں
فصل ہوتے ہی میں چکا دوں گا
"میری گندم خریدنے والو!!
تھوڑا آٹا ادھار دے دو گے؟"
عابی مکھنوی