جاسمن

لائبریرین
آلودگی
سب کے ہی سینوں میں ہے پھیلا ہوا سانسوں کا حبس
کوئی شہر ایسا نہیں جس کی فضا بوجھل نہ ہو
اقبال ساجد
 
شعر و شاعری والے بھی تو کبھی سائنس کے زمروں میں پھڑپھڑا کے دیکھیں۔:):):)
شعر و شاعری والے کہیں کیا پھڑ پھڑائینگے۔ یہ بے چارے تو قفس میں بند وہ پنچھی ہیں جو کہتے ہیں۔

ہم کو وہ چین قفس میں ہے کہ بستاں میں نہیں

یہ اور بات کہ ان کے اشعار ہر جگہ پھڑپڑھاتے پہنچ جاتے ہیں یہاں تک کہ ایوانوں میں بھی تہلکہ مچائے رکھتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
جاسمن جی ، ثروت زہرہ کی ورکنگ لیڈی کی یہ شاعری ہمیں بہت پسند ، جو ہر ورکنگ لیڈی کی تر جمانی کرتی ہے؀

ورکنگ لیڈی

نہ چوڑی کی کھن کھن، نہ پائل کی چھن چھن
نہ گجرا ،نہ مہندی، نہ سرمہ، نہ ابٹن
میں خود کو نہ جانے کہاں بھول آئی

جو ڈیوڑھی سے نکلی تو بچے کی چیخیں
وہ چولھا، وہ کپڑے، وہ برتن، وہ فیڈر
وہ ماسی کی دیری، وہ جلدی میں بڑ بڑ
نہ دیکھا تھا خود کو، نہ تم کو سنا تھا
بس اسٹاپ پر اب کھڑی سوچتی ہوں
کسے سینت رکھا کسے چھوڑ آئی
میں خود کو نہ جانے کہاں بھول آئی
وہ چبھتی نگاہیں،وہ آفس کی دیری
سیاہی کے دھبوں میں رنگی ہتھیلی
وہ باتوں کی ہیبت جو سانسوں نے جھیلی
وہ زہری رویے، وہ الجھی پہیلی
مری مٹھیوں میں سلگتی دوپہری
میں کی بورڈ پر انگلیاں چھوڑآئی
میں خود کو نہ جانے کہاں بھول آئی!

جلی شام! پر سرمئی رُت کدھر ہے
تھکی ماندی آنکھوں میںلمبا سفر ہے
یہ دہلیز ، آنگن مگر سکھ کدھر ہے
ادھورے کئی کام رکھے ہیں، گھر ہے
ہر اک سانس اب وقت کی دھار پر ہے
وہ آسودہ لمحے کہاں چھوڑ آئی
میں خودکو نہ جانے کہاں بھول آئی!
تھکن بستروں پر پڑی اونگھتی ہے
نگاہوں کی گرمی تلک سوچکی ہے
ہر اک پل ہمیں اگلے دن کی پڑی ہے
مجھے یہ تسلی کہ خود جی سکوں گی
تمھیں یہ سہارا کہ ثروت بہت ہے
وہ فرصت کے دن میں کہاں چھوڑ آئی
میں خود کو نہ جانے کہاں بھول لائی
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
آپا دھاپی

روز کی آپا دھاپی سے کچھ وقت چرا کر لائے ہیں
یار ذرا ہم دونوں کی اک اچھی سی تصویر نکال

شاہد کمال
 

سیما علی

لائبریرین
عمر کا لحاظ

جھگڑتے وقت ذرا بھی لحاظ رکھتا نہیں
اگرچہ عمر میں کافی بڑا ہوں میں خود سے

عمیر نجمی
 

سیما علی

لائبریرین
بغض

یہ نفرت اور یہ سود و زیاں ذہنوں میں رہنے دو
دلوں کے آئینوں پر بغض کی کائی نہیں چلتی،،،

احمد علوی
 

سیما علی

لائبریرین
سیاست
سیاست نے کیا ہے معتبر تھالی کے بینگن کو
یہاں پر جھوٹ ہی چلتا ہے سچائی نہیں چلتی
احمد علوی
 

اکمل زیدی

محفلین
میری اب تک کی کچی شاعری کا ایک شعر یاد آگیا جس پر وارث بھائ سے بھی داد ملی تھی ۔۔

بارشوں کی دعا نہیں کرتے
جن کے کچے مکان ہوتے ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
رشوت

اس سے بد تر لت نہیں ہے کوئی یہ لت چھوڑیئے
روز اخباروں میں چھپتا ہے کہ رشوت چھوڑیئے

جوش ملیح آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
جھوٹ

گھر میں آ کر کھیلو کودو، دفتر میں آرام کرو
جھوٹ کے کاروبار کو جتنا کر سکتے ہو عام کرو

انعام الحق جاوید
 

سیما علی

لائبریرین
کرپشن

مسلسل ڈَس رہا ہے وائرس ہم کو ’’کرپشن‘‘ کا
مگر اس روگ کو کب اپنے چارہ گر سمجھتے ہیں!!
 
کرپشن ہی کرپشن ہے جدھر جاؤ جہاں دیکھو
مگر خاموش ہیں پھر بھی تو سب اہل زباں دیکھو
نہ دو رشوت تو گھر بیٹھوتم اپنی ڈگریاں لے کر
برستی کب ہے رحمت اسکی سوئے آسماں دیکھو
مزے لیتی ہے اب دنیا کہیں بھی حادثہ گزرے
میں گرتی بجلیاں دیکھوں تم اپنا آشیاں دیکھو


عظیم سہارن پوری
 
Top