کمالجو پسپا ہو کے لوٹی ہیں وہ لہریں پھر سے آئیں گی
سمندر سے جڑے سوکھے کنارے سوچتے ہوں گے
محمداحمد
میں نے یہ غزل پہلی مرتبہ پڑھی، الفاظ نہیں تھے تعریف کے مگر پھر وارث بھائی کے مراسلے پر نظر پڑی جنہوں نے ایک ایک شعر کا حسن ہم جیسوں کے لئے وضاحت سے بیان کیا ہے
آپ حقیقتاً داد کے مستحق ہیں
خدا آپ کے زور قلم کو مزید طاقت دے. اتنی کم عمری میں اتنے بلند خیالات قابل تحسین ہیں
شکریہ تابش بھائی!
لاجواب۔
اور کیا ہی خوب تجزیے پڑھنے کو ملے۔
اور اب یہ وقت آ گیا ہے کہ اتائی ڈاکٹروں کو اصلاح کے لیے ٹیگ کیا جاتا ہے۔
بہت خوب کمال است