سندھی تنظیم اور متحدہ کا مہاجرین کیمپ سندھ میں لگانے پر احتجاج

باسم

محفلین
سلام آباد… وزیراطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ بے گھر ہونے والوں کیلئے پورا پاکستان کھلا ہے، کئی افراد صوبہ بلوچستان اور صوبہ سندھ منتقل ہوچکے ہیں، انہیں صرف رجسٹریشن کرانی ہوگی۔ڈی جی آی ایس پی آر کے ہمراہ پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والوں کی دیکھ بحال کے لیے حکومت تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے اس وقت نقلِ مکانی کرنے والوں کی رجسٹریشن کے لیے90 سینٹرز کام کر رہے ہیں، تمام سینٹرز کا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں آپریشنز ہو رہے ہیں، ان میں غذائی سازو سامان کی کمی کا سامنا ہے اور جو علاقے کلیئر ہو جاتے ہیں وہاں غذائی اشیا پہنچائی جا رہی ہیں، قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ کالام اور مدین میں ضروری اشیا فراہم کر دی گئی ہیں ۔حکومت کو کرائسز مینیجمنٹ کے لیے زیادہ وسائل کی ضرورت ہے ۔
جنگ اردو
 

غازی عثمان

محفلین
جئے سندھ قومی محاذ اور سندھ کی تمام قوم پرست جماعتیں متاثرین کی سندھ آمد کے خلاف ہیں

اچھا ہوا کہ آپ نے میرے موقف کی حمایت کی،، کہ

متحدہ قومی موومنٹ ایک قوم پرست اور دہشت پسند جماعت ہے،،

کیونکہ وہ بھی اس ہڑتال میں برابر کہ شریک ہیں اور بقول نثار پنہور جسقم اور ایم کیو ایم کہ مقاصد ایک ہیں اور م ق م سندھ میں متاثرین آپریشن کی آمد کے خلاف ہیں


ان قوم پرستوں اور نام نہاد حق پرستوں اور قاتلوں کے سرپرستوں کو شرم آنی چاہیئے کہ مجبور اور بے کس پاکستانی شہریوں پر امن و عافیت کے دروازے بند کررہیں ہیں،
 

زین

لائبریرین
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بھی آج کہا ہے کہ مہاجرین سوات کی سندھ آمد پر کوئی پابندی نہیں۔

-------------


سوات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کوئٹہ بھی آئے ہیں ۔
 

باسم

محفلین
جسقم کے وفد کی ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات
جئے سندھ قومی محاذ کے وفد کی ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرو پر رابطہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات میں سندھ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔جئے سندھ قومی محاذآریسرگروپ کے ایک وفدنے ہفتہ کوایم کیوایم کے مرکزنائن زیرو پر رابطہ کمیٹی کے اراکین کنورخالد یونس،ڈاکٹرصغیراحمد،سیف یارخان اورشاکرعلی سے ملاقات کی ۔جسقم کی جانب سے25مئی کی ہڑتال میں ایم کیوایم سے تعاون کی درخواست کی گئی ۔ملاقات کے دوران سندھ میں طالبانائزیشن کی روک تھام اور سوات و دیگر علاقوں سے نقل مکانی کرکے آنیوالوں کی رجسٹریشن پرزوردیاگیا۔رابطہ کمیٹی نے جسقم کو25مئی کی ہڑتال کی مکمل حمایت کی یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم کسی صورت سندھ میں طالبان کاقبضہ نہیں ہونے دیگی۔
 
میں باسم بھائی اور مہوش کی بات کو آگے بڑھاتا ہوں، کہ حقیقت کچھ یوں ہے کہ جسقم نے ہڑتال کال کی تھی اور متحدہ نے اس کال کو کافی رات گئے فالو کیا ۔ یہ واقعی ایک حقیقت ہے لیکن اس کا پس منظر خالص سیاسی نظر آتا ہے کیونکہ ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ سوات مہاجرین کی آڑ میں جرائم پیشہ لوگ بھی آرہے ہیں اور اسکی ایک مثال کل رات کو کچھ یوں ظاہر ہوئی کہ یونیورسٹی روڈ پر ایک خاتون کا قتل ہوا حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ عورت جس کمیونٹی سے تعلق رکھتی تھی اسی کمیونٹی کے لوگوں نے اسکا قتل کیا (یہ بات بہرحال پورے کراچی مین مشہور ہے) صاف ظاہر ہے کہ مقصد انارکی اور لسانیت کا فروغ ہے ۔ باوجود اس کے کہ میں متحدہ کی 90 فیصد پالیسیز سے اتفاق نہیں کرتا لیکن اس کے باوجود میں ہر الزام متحدہ کو دیتا بھی نہیں ہوں کیونکہ بہرحال سچ کو کھوجنا بھی ایک طرح کا سچ ہی ہے۔

یہ کال اس وقت جان پکڑ گئی جب پنجاب حکومت (محترم نواز شریف) نے سوات مہاجرین کی ذمہ داری لینے کے بجائے دوسرا اختیار کیا۔

مجھ سمیت اکثریت ہمیشہ متحدہ کی مخالفت کرتے ہیں اور کافی حد حق بجانب بھی ہیں لیکن اگر ہم دوسری طرف حقائق کا جائزہ لیں تو میری یا مجھ جیسوں کی ساری سوچیں درست بھی نہیں ہوا کرتیں۔ ذرا غور کیجئے کہ پورا سرحد اس وقت جل رہا ہے۔ وہاں کسی کی عزت تو کیا جان اور سوچ بھی محفوظ نہیں ہے مگر کسی نے تک وہاں پر موجود عناصر اس شدت کے ساتھ دہشت گرد نہیں کہا جس طرح متحدہ یا الطاف حسین کو کہا جاتا ہے مجھے اس پر بھی حیرت ہے۔ سرحد میں موجود عناصر جو کچھ کر رہے ہیں اس کا ماخذ تلاش کرنے کی ابھی کوئی کوشش نہیں کی گئی صرف طالبان کا لفظ استعمال کیا۔ کیا وہاں کوئی خاص شخصیت کا اب تک سراغ نہیں ملا جس کو ہم الطاف حسین کا نعم البدل کہہ سکیں۔ حالانکہ سندھ میں شاید پچھلے 20 سالوں میں اتنے قتل نہ ہوئے جتنے اب ہر ماہ صوبہ سرحد میں ہو جاتے ہیں۔ مگر صرف ایک اجتماعی لفظ طالبان استعمال ہوتا ہے ابھی تک کسی خان، یا میر کا نام واضح طور پر سامنے نہیں آیا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ متحدہ ایک متنازع جماعت ہے اس کے لیڈروں کے حرکات و سکنات کا سب کو علم ہے مگر میرے ساتھیوں اگر ہم الطاف حسین اور اس کے حواریوں کا ماضی کھنگالیں اور ملک و قوم کو اس جماعت کے لیڈروں سے کتنا نقصان پہنچا ہے اس کا اگر ایک آزاد جائزہ لیں تو وہ ملک کے صرف ایک لیڈر کا عشر عشیر بھی نہیں ہے۔ میرا مطلب آصف علی زرداری سے ہے۔ اس کی کرپشن اور ملک دشمنی کسی سے چھپی نہیں ہے، نواز شریف کل کیا تھے اور آج کیا ہیں یہ بھی کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے، رحمن ملک جیسا کرپٹ انسان ملک کی اہم اور حساس سیٹ پر بیٹھ کر کیا کر رہا ہے یہ بھی عیاں ہے، بے نظیر مرحوم کا ماضی کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے، شیری رحمان صاحبہ کی فائلز کی تعداد بھی سینکڑوں میں ہے، شیخ رشید صاحب کا کچا چٹھا سب کو پتہ ہے، چوہدری برادران کل کہاں تھے آج کہاں ہیں یہ بھی ایک واضح حقیقت ہے

تو میرے ساتھیو ! ملک دشمن سیاستدانوں کا ابھی تک صرف اتنا کہہ کر تذکرہ ہوتا ہے کہ یہ لوگ کرپٹ ہیں اور پاکستان کی کسی کورٹ میں اتنا دم خم نہیں ہے کہ وہ کسی کے خلاف کوئی ایکشن لے سکے۔ لوگ کہتے ہیں کہ الظاف حسین پر مقدمات ہیں اور سزا یافتہ ہے تو میرے ساتھیو ! زرداری پر بھی تو بے شمار مقدمات تھے ان کو ایک خاص مفاہمت کے تحت کیسے صاف کیا گیا۔

دیکھئے ساتھیو ! جہاں تک ملک دشمنی کی بات تو ہے تو کم از کم متحدہ ایک ایسی واحد جماعت ہے جس کے کسی بھی لیڈر پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔ اور نہ ہی وہ ملک دشمنی میں ملوث پائی گئی ہے۔ اب اگر ہم اس جماعت کا صوبہ سرحد کی طاقتوں سے موازنہ کریں تو جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے وہ سندھ یا پنجاب سے نہیں جا رہا۔ میرا مطلب بم دھماکے، قتل عام اور ملک کو کھوکھلا کرنے جیسی سازشیں نہیں بلکہ علمی اقدامات بھی ہیں، انڈیا سے ان کو سرحد پار امداد ملتی ہے اور بارڈر کراس کر کے وہ لوگ یہاں ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،

پاکستان کا جھنڈا اب صوبہ سرحد کے کتنے علاقوں مین لہراتا ہے ؟ کیا وہ لوگ ملک دشمن نہیں ہیں ؟ یہ سب کیا حقائق نہیں ہیں

میں ایک لمبی بحث کو طول نہیں دینا چاہتا مگر یہ امر ہے کہ صرف متحدہ ہی نہیں سب ہی ایک جیسے ہیں کچھ کم ہیں اور کچھ زیادہ ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ متحدہ کو سندھ کی اور بالخصوص کراچی کی عوامی حمایت حاصل ہے اس لئے ایک خاص طبقہ جو چوہدریوں ، وڈیروں ، میروں، خانوں کی غلامی کا عادی ہے وہ نہیں چاہتا کہ کوئی انکے خلاف آواز اٹھائے۔

میں کراچی میں رہتا ہوں۔ یہ بھی ایک سچ ہے کہ مجھے متحدہ ایک آنکھ نہیں بھاتی لیکن یہاں کم از کم لوگ اس لحاظ سے آزاد ہیں کہ کسی جاگیردار کو کو یہ ہمت نہیں ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو اپنی اوطاق میں یا جرگہ میں بلا کر رسوا کر سکے۔

میرے ساتھیو ! یہ ایک ایسا سچ ہے جس نے مجھے ایک طویل تحریر لکھنے پر مجبور کیا ۔ مانا کہ متحدہ غلط جماعت ہے مگر اسلحہ کھلے عام کہاں بنتا ہے ؟ باڑہ یا سرحد میں ۔ اس کا آزادانہ استعمال کہاں ہوا ہے یہ آپ بھی جانتے ہیں اور ہم بھی ۔ گاڑیاں کراچی سے چھنتی ہیں اور بغیر کاغزات کہاں چلتی ہیں ۔ قبائلی علاقوں میں ۔ دشمنی میں آزادانہ قتل کہاں ہوتے ہیں ؟قبائلی علاقوں میں اور چھپنے کی جگہ کہاں ملتی ہے ؟ کراچی میں ۔ ۔ ۔

آخر میں یہی کہونگا کہ یہ ہڑتال بہرحال غلط تھی کیونکہ اس وقت سوات کے دیگر متاثرہ علاقوں کے مسلم بہن بھائیوں کو پورے ملک میں امان چاہیئے اور ہم سب کو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیئے کیونکہ یہ لیڈر جو آج روک رہے ہیں ان کو کسی مصیبت میں کوئی فرق نہیں پڑے گا یہ لوگ محلوں میں دعوتیں اڑاتے رہیں گے ۔

بم دھماکوں میں لیڈر نہیں عوام مرتی ہے

ضروری نہیں کہ میری باتوں سے اتفاق کیا جائے یا نہ کیا جائے مگر درخواست ہے کہ ان پر ٹھنڈے دل سے غور ضرور کیا جائے اور صرف بحث برائے بحث کے بجائے کوئی مثبت بات کی جائے تاکہ مجھ جیسے کم علم کے علم میں بھی اضافہ ہو سکے۔

اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معافی چاہوں گا۔

والسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
سرمد،

مجھے آپکی تحریر میں پورا عکس اپنے خیالات کا ہی نظر آیا ہے۔

کاش کہ اور بھی ہوں جو آپکے لکھے پر ٹھنڈے دل سے غور و فکر کر سکیں کہ اسی میں قوم کی بحیثیت مجموعی فلاح ہے کہ نفرتوں اور غلط فہمیوں کی یہ فضا ختم ہو کر امن و محبت و احترام کی فضا پیدا ہو۔
 
سرمد،

مجھے آپکی تحریر میں پورا عکس اپنے خیالات کا ہی نظر آیا ہے۔

کاش کہ اور بھی ہوں جو آپکے لکھے پر ٹھنڈے دل سے غور و فکر کر سکیں کہ اسی میں قوم کی بحیثیت مجموعی فلاح ہے کہ نفرتوں اور غلط فہمیوں کی یہ فضا ختم ہو کر امن و محبت و احترام کی فضا پیدا ہو۔

شکریہ مہوش ! کوئی کچھ بھی کہے مگر میں کالج سے یونیورسٹی تک کے ماحول تمام سیاسی و مذہبی تنظیموں کو موازنہ کرتا آیا ہوں۔ میرا تجزیہ ہوسکتا ہے کہ کسی حد تک لوگوں کو تلخ لگے مگر جو سچ ہے وہ لفظوں کی امربیل میں باندھا تو جاسکتا ہے لیکن اس امر بیل کے پھول بہرحال کھلتے ہیں تو سب نظر آجاتا ہے
 

شاہ حسین

محفلین
یہ کال اس وقت جان پکڑ گئی جب پنجاب حکومت (محترم نواز شریف) نے سوات مہاجرین کی ذمہ داری لینے کے بجائے دوسرا اختیار کیا۔


والسلام

مسلم لیگ کے اجلاس کی خبر جس میں سوات مہاجرین کو پنجاب میں قبول نہ کرنے کا اعلامیہ جاری ہوا تھا جیو ڈاٹ ٹی وی ہر پڑھی تھی پر اب نہیں مل رہی ہے اگر اس کا کوٕئی ربط مل سکے ۔
 
مسلم لیگ کے اجلاس کی خبر جس میں سوات مہاجرین کو پنجاب میں قبول نہ کرنے کا اعلامیہ جاری ہوا تھا جیو ڈاٹ ٹی وی ہر پڑھی تھی پر اب نہیں مل رہی ہے اگر اس کا کوٕئی ربط مل سکے ۔

شاہ صاحب ! میں بھی اسکو تلاش کر رہا ہوں مگر وہ ایک دم ہی کہیں غائب ہو گئی ہے، حیرت کی بات یہ ہے کہ اس فیصلے پر اب تک کسی نے لسانیت کو ہوا دینے کا الزام نہیں لگایا
 

طالوت

محفلین
اگر مسلم لیگ کے کسی اجلاس میں اس قسم کی بے ہودگی کی گئی ہے تو یہ انتہائی قبل نفرت بات ہے ۔ جس ملک میں بنگالی افغانی برمی و ایرانیوں کو رہنے کی آزادی ہے وہاں ہم کسی سواتی کسی سرحدی کو کیونکر روک سکتے ہیں ؟ یہ مقام شرم ہے ۔ اور متحدہ و جسقم کا کھیل بھی کچھ کچھ سمجھ میں آ رہا ہے مگر واضح ہو لے تو بات کریں گے ۔ مگر اس تمام صورتحال کا مجموعی اثر پٹھانوں کے لئے انتہائی دردناک اور تکلیف دہ ہو گا ۔ جسقسم متحدہ کو استعمال کر رہی ہے یا متحدہ جسقم کو بہرحال لسانیت کی آگ کو ہوا مل رہی ہے اور یہ بات کسی کو نہیں بھولنا چاہیے کہ پٹھان سارے ملک میں آباد ہیں اگر خدانخواستہ یہ آگ شعلوں میں تبدیل ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا نہ پنجاب میں مسلم لیگ اور پنجابیوں کا نہ سندھ میں مہاجروں اور سندھیوں کا ۔ منظر وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے اور ہمارے نام نہاد لیڈر چاہے وہ لاڑکانہ سے ہوں یا لندن سے لاہور سے ہوں یا پشاور سے نیرو کی بانسری بجا رہے ہیں ۔ اور مجھے صد فیصد یقین ہے کہ ان کو شاہ ایران جیسا پروٹوکول مل جائے گا اور ہم ایک دوسرے کی گردنیں اتار رہے ہوں گے ۔
وسلام
 
اگر مسلم لیگ کے کسی اجلاس میں اس قسم کی بے ہودگی کی گئی ہے تو یہ انتہائی قبل نفرت بات ہے ۔ جس ملک میں بنگالی افغانی برمی و ایرانیوں کو رہنے کی آزادی ہے وہاں ہم کسی سواتی کسی سرحدی کو کیونکر روک سکتے ہیں ؟ یہ مقام شرم ہے ۔ اور متحدہ و جسقم کا کھیل بھی کچھ کچھ سمجھ میں آ رہا ہے مگر واضح ہو لے تو بات کریں گے ۔ مگر اس تمام صورتحال کا مجموعی اثر پٹھانوں کے لئے انتہائی دردناک اور تکلیف دہ ہو گا ۔ جسقسم متحدہ کو استعمال کر رہی ہے یا متحدہ جسقم کو بہرحال لسانیت کی آگ کو ہوا مل رہی ہے اور یہ بات کسی کو نہیں بھولنا چاہیے کہ پٹھان سارے ملک میں آباد ہیں اگر خدانخواستہ یہ آگ شعلوں میں تبدیل ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا نہ پنجاب میں مسلم لیگ اور پنجابیوں کا نہ سندھ میں مہاجروں اور سندھیوں کا ۔ منظر وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے اور ہمارے نام نہاد لیڈر چاہے وہ لاڑکانہ سے ہوں یا لندن سے لاہور سے ہوں یا پشاور سے نیرو کی بانسری بجا رہے ہیں ۔ اور مجھے صد فیصد یقین ہے کہ ان کو شاہ ایران جیسا پروٹوکول مل جائے گا اور ہم ایک دوسرے کی گردنیں اتار رہے ہوں گے ۔
وسلام

یہی بات قوم کی سمجھ میں نہیں آتی طالوت صاحب !

جس قوم میں انفرادی سوچ کا کوئی معیار نہ ہو وہ ایسے ہی لیڈروں کی چرب زبانی کا شکار ہوتی ہیں اور یہ لیڈر بھاگ جاتے ہیں یا قومی مصالحت کے کالے قانون کی آڑ لیکر اعلی عہدوں پر براجمان ہوجاتے ہین۔ اگر اس قوم میں انفرادی سوچ کی کمی ہے تو وہ صرف معاملہ فہمی کی ہے کہ یہ لوگ معاملے کو سمجھتے نہیں ہیں، کسی لیڈر کو بجلی ، پانی، آٹا یا چینی ، تعلیم یا صحت سے کوئی غرض نہیں یہ تو عوامی مسائل ہیں اور عوام کی سادہ لوحی دیکھئے کہ تپتی گرمیوں میں انکے جلوسوں میں "زندہ باد" کے نعرے لگاتی ہے
 

مہوش علی

لائبریرین
اس وقت قوم کو سیاست کی نہیں بلکہ متحد ہونے کی ضرورت ہے

متحدہ اگر مہاجرین کیمپ سندھ میں نہیں لگاتی ہے، تو میری نظر میں یہ غلطی ہو گی۔

بہرحال یہ وقت قوم کے لیے متحد ہونے کا ہے سیاست کرنے کا نہیں۔ متحدہ کے اس اقدام کی مذمت کریں، مگر اس کو بنیاد بنا کر اپنی سیاست نہ کریں۔


مہاجرین کیمپ کی دوسروں صوبوں میں بندش کی تجویز سب سے پہلے پنجاب سے پیش کی گئی

یہ چیز میں کلیئر کرنا چاہ رہی تھی کہ اگرچہ کہ اس چیز کا تذکرہ اخبارات میں نہیں آ رہا ہے، مگر جو کچھ جسقم یا متحدہ نے کہا ہے [یعنی کیمپوں کو صرف سرحد میں ہونا چاہیے] اس کی تجویز سب سے پہلے پنجاب کی طرف سے پیش کی گئی ہے۔

اس خبر کا لنک یہ ہے۔

اسی تجویز کے آنے کے بعد ہی سندھ میں یہ تحریک شروع ہوئی ہے۔


پنجاب حکومت کا نقطہ نظر

پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ:

1۔ مہاجرین کے روپ میں بہت سے خود کش حملہ آور پنجاب کا رخ کر سکتے ہیں کیونکہ پنجاب میں انہیں کئی ہائی لیول کے ٹارگٹ خود کش حملوں کے لیے میسر ہیں۔

2۔ اس صورتحال سے بچنے کے لیے دو اقدامات کیے جائیں۔

پہلا یہ کہ مہاجرین کے سارے کیمپ صوبہ سرحد میں ہی لگائے جائیں۔ اس طرح ان متاثرین کو اپنے علاقوں سے بہت دور سفر کر کے پناہ حاصل نہیں کرنا پڑے گی اور ان پناہ گاہوں تک وہ پیدل بھی رسائی حاصل کر سکیں گے۔ نیز انکی واپسی بھی ان علاقوں سے ان کے لیے بہت آسان ہو گی۔


دوم یہ کہ جو لوگ مہاجرین کیمپوں کی بجائے انفرادی طور پر پنجاب کا رخ کر رہے ہیں، انکی جس حد تک ممکن ہو سکے رجسٹریشن کی جائے، تاکہ خود کش حملہ آوروں کے خطرے کو کسی حد تک کم کیا جا سکے۔

3۔ لیکن پنجاب حکومت نے یہ واضح کیا تھا کہ اگر یہ ممکن نہ ہو سکا تو ایمرجنسی میں وہ پنجاب میں بھی مہاجر کیمپ کھولنے کے لیے تیار ہیں۔


میرے خیال میں پنجاب حکومت کی یہ باتیں اور موقف سو فیصدی رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔

سندھ کی جماعتوں کا موقف

مسئلہ یہ ہے کہ پنجاب کے اس موقف کے بعد سندھ میں بھی ان مہاجرین کیمپوں کے خلاف تحریک پیدا ہوئی ہے۔ اور چونکہ کراچی میں حالات پہلے سے ہی کشیدہ ہیں، اس لیے اس مہاجرین کیمپوں کا قیام اور زیادہ پیجدہ مسئلہ اختیار کر گیا ہے۔

کراچی میں پشتوں آبادی تقریبا 40 کے قریب بتائی جا رہی ہے، جو کہ واقعی بہت بڑی کمیونٹی ہے۔ مہاجرین کیمپ نہ ہونے کے باوجود بہت سے لوگ انفرادی طور پر کراچی آئے ہیں کیونکہ انکے رشتے دار پہلے سے ہی یہاں موجود ہیں۔


متحدہ کی طرف سے بھیجی جانی والی امداد

اگرچہ کہ متحدہ نے مہاجرین کیمپوں کو کراچی میں بنانے کی بجائے صوبہ سرحد میں ہی بنانے کا موقف اختیار کیا ہے، لیکن مثبت پہلو یہ ہے کہ کراچی میں سوات کے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے بہت دل کھول کر کام ہو رہا ہے اور معاشرے کے تمام طبقات اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

kkf190509-9.jpg

kkf190509-13.jpg


یہ فرنچ سفارتکار ہیں جو متحدہ کی خدمت خلق فاؤنڈیشن کے کاموں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
kkf200509-1.jpg


کرکٹرز راشد لطیف، سکندر بخت، فیصل اقبال وغیرہ خدمت خلق کی کاروائیوں میں ہاتھ بٹاتے ہوئے
kkf200509-6.jpg


عمر شریف اور دیگر بہت سے آرٹسٹوں نے طارق روڈ اور دیگر علاقوں میں پرسنلی جا کر لوگوں سے چندے جمع کیے
omershareef-190509-3.jpg

jublie-cloth-market1805-2.jpg



دعا کریں کہ ملک میں اچھی سپرٹ قائم رہے۔ اگر پنجاب اور سندھ کو میری رائے میں مہاجر کیمپ کھولنے چاہیے ہیں اور ملک اور قوم کو افضلیت دینی چاہیے ہے۔ بے شک وہ رجسٹریشن کا سخت ترین طریقہ کار اختیار کر لیں، مگر ہر صورت میں یہ مہاجر کیمپ کھولیں۔ سیاست برطرف، یہ وقت اپنے بھائیوں کی امداد کا وقت ہے۔
 

زینب

محفلین
سندھ کوئی ایم کیو ایم کے "باپ"کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی بھی پاکستانی کہیں بھی پورے ملک میں آجا سکتا ہے ۔۔پنجاب نے اسیی کوئی بات نہیں کہی کہ مہاجرین پنجاب نہیں آسکتے۔۔۔۔۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو پنجاب کے سکولوں‌میں‌مہاجرین کی رہائش کا بندوبست کیا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایم کیو ایم اور یہ جو جقسم نا م کی بلا ہے میں‌نے نام ہی پہلی بار سنا:ُ یہ اپنا ملبہ اب پنجاب پر گرا کر پاک صاف ہونا چاہ رہے ہیں ۔۔۔۔جبکہ یہ نہیں جانتے کہ عوام جانتی ہے کوئی بھی موقعہ ہو قوم کے متحدہ ہونے کا ایم کیو ایم کسی نا کسی کے پیچھے چھپ کر یا سامنے آکر گند ہی کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زینب

محفلین
یہ ہڑتال یا مکمل شڑ ڈاون اس لیے نہیں کہ لوگ ان کے حمایتی ہیں یہ اس لیے کہ لوگ جلاو گھیراو سے اپنی املاک بچانا چاہتے ہیں اس لیے دکانیں بند کر دی جاتی ہیں‌۔۔۔۔۔۔۔۔ایم کیو ایم بھی تو اس نام نہاد جقسم کے ساتھ ہے اور مکمل حمایت کر رہی ہے ۔میں‌کہتی ہوں سندھ کوئی ایم کیو ایم والوں‌کے"باپ"کا ہے۔۔۔۔۔جو قبضہ جمانا چاہتے ہیں میرا مطالبہ ہے کہ طالبان کے بعد اگلا آپریشن پاک فوج اس ایم کیو ایم کے خلاف کرے ‌ختم کیا جائے اس ملک دشمن غدار پارٹی کو
 
متحدہ کو شرم انی چاہیے کہ یہ خود پناہ گزینوں‌کی جماعت ہے۔
مگر حیرت کہ بات یہ ہے کہ بےوقوف لوگ یہ نہیں‌ سمجھ رہے کہ اصل مسئلہ بھاڑے کی فوج کی امریکی غلامی ہے جس کی وجہ سے یہ ہجرت کا مسئلہ پیدا ہوا ہے نہ کہ مہاجروں کی اباد کاری۔
اللہ پاکستان کی حفاظت کرے۔
ورنہ فوج نے تو اس کو تباہ کرنے کا ٹھیکہ لے لیا ہے
 
سندھ کوئی ایم کیو ایم کے "باپ"کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی بھی پاکستانی کہیں بھی پورے ملک میں آجا سکتا ہے ۔۔پنجاب نے اسیی کوئی بات نہیں کہی کہ مہاجرین پنجاب نہیں آسکتے۔۔۔۔۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو پنجاب کے سکولوں‌میں‌مہاجرین کی رہائش کا بندوبست کیا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایم کیو ایم اور یہ جو جقسم نا م کی بلا ہے میں‌نے نام ہی پہلی بار سنا:ُ یہ اپنا ملبہ اب پنجاب پر گرا کر پاک صاف ہونا چاہ رہے ہیں ۔۔۔۔جبکہ یہ نہیں جانتے کہ عوام جانتی ہے کوئی بھی موقعہ ہو قوم کے متحدہ ہونے کا ایم کیو ایم کسی نا کسی کے پیچھے چھپ کر یا سامنے آکر گند ہی کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جسقم کا مطلب ہے (جئے سندھ قومی موومنٹ) یہ ایک ایسی تنظیم ہے جس کا بانی جی ایم سید تھا لیکن زینب ایک بات بہت واضح ہے کہ اگر جئے سندھ یا اس طرح کو کوئی بھی تنظیم کسی ایسے فلاحی کام کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں تو اس پر احتجاج ضرور ہونا چاہیئے

جہاں تک بات ہے کہ شہباز شریف صاحب کے بیان کی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم لیگ ن وہ واحد جماعت ہے جس کے اجلاس میں تقریبا انہی خدشات کا اظہار کیا گیا تھا جس کی بنیاد پر یہ ہڑتال ہوئی۔ میں نہ تو مسلم لیگ کی مخالفت کر رہا ہوں اور نہ کسی اور کی حمایت کر رہا ہوں بلکہ حقائق کو جذبات سے نہیں پر پہلو سے پرکھنا چاہیئے۔ جس طریقے سے آپ نے ایک لفظ استعمال کیا جو واقعی آپ جیسی نفیس خاتون کو زیب نہیں دیتا کہ سندھ کسی کے باپ کا نہیں ہے تو زینب یہ نعرہ ہر کوئی لگا سکتا ہے۔ جہاں تک سندھ کا تعلق ہے تو سندھیوں کو یہ پہلا حق حاصل ہے کہ ان کو نوکریاں ملیں، تعلیم ملے اور اس صوبے میں ان کا استحصال نہ ہو۔ قیام پاکستان کے بعد جب مہاجرین کا سلسلہ شروع ہوا تو سب سے پہلے یہی جی ایم سید تھا جس نے اچار اور روٹیوں سے لٹی پٹی ٹرینوں کا استقبال کیا تھا۔ بعد میں یہ ہوا کہ آنے والے چونکہ زیادہ تعلیم یافتہ تھے ان کو نوکریاں مل گئیں اور سندھی پھر وہیں کے وہیں کھڑے رہے۔ اسکے بعد جس کا منہ اٹھا وہ سندھ چلا آیا اور مزید اس قوم کا استحصال ہوا۔ غور کیجئے کہ سندھ میں پولیس کی نفری میں زیادہ حصہ پنجاب کا ہے۔ مگر پنجاب میں کسی سندھی کو نوکری نہیں ملتی ہے۔ استحصال تو ہوا ہے نا ؟ تو وہ قوم اپنی بقا کے لئے کھڑی ہوتی ہے۔

دیکھئے میں سندھیوں کی حمایت نہیں کر رہا ہوں میں خود ایک اردو اسپیکنگ فیملی سے ہوں اور تعلیم کی وجہ سے میں ان لاکھوں سندھیوں سے زیادہ فوائد حاصل کرتا ہوں جو انکو ملنے چاہیئں، میں ایک اچھی زندگی گزارتا ہوں اللہ نے تمام ضرورتوں کو پورا کیا ہے۔ انہی چیزوں کو دیکھ کر ایک سندھی کا جو صدیوں سے اس صوبے کا باسی ہے وہ مجھ سے جیلس تو ہو گا نا ؟ کیونکہ اس صوبے کے وسائل میں سے ان کو کچھ نہیں ملتا ہے۔

جب کسی قوم کا استحصال ہوگا تو ایسا کرے گی یا نہیں ؟ آپ یقین کیجئے کہ سندھ کے دور افتادہ علاقوں میں عورتوں اور بچوں کے پاس پاؤں میں چپل نہیں ہوتی ہے، جب ہم جیسے لوگ پکنک پر جھیلوں پر جاتے ہیں تو یہی غریب سندھی دور بیٹھ کر کھانے کا انتظار کرتے ہیں کہ بچا کچا ان کو ملے گا۔

ذرا ان کی غربت اور ان کے ساتھ ہوئے استحصال کو بھی ہمدردی کی نگاہ سے دیکھئے کہ ہر قوم سندھ میں خوش ہے سوائے ان غریب سندھیوں کے جن کو ان کے ہی وڈیروں نے مارا

بس یہ سمجھئے کہ یہ ایک رد عمل ہے جو وقتا فوقتا سامنے آتا رہتا ہے ۔ لیکن ان کی یہ تحریک کافی کمزور ہے اور کافی عرصے سے چل رہی ہے ۔ ہوگا کچھ نہیں آپ بے فکر رہیئے
 
سندھ کوئی ایم کیو ایم کے "باپ"کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی بھی پاکستانی کہیں بھی پورے ملک میں آجا سکتا ہے ۔۔پنجاب نے اسیی کوئی بات نہیں کہی کہ مہاجرین پنجاب نہیں آسکتے۔۔۔۔۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو پنجاب کے سکولوں‌میں‌مہاجرین کی رہائش کا بندوبست کیا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایم کیو ایم اور یہ جو جقسم نا م کی بلا ہے میں‌نے نام ہی پہلی بار سنا:ُ یہ اپنا ملبہ اب پنجاب پر گرا کر پاک صاف ہونا چاہ رہے ہیں ۔۔۔۔جبکہ یہ نہیں جانتے کہ عوام جانتی ہے کوئی بھی موقعہ ہو قوم کے متحدہ ہونے کا ایم کیو ایم کسی نا کسی کے پیچھے چھپ کر یا سامنے آکر گند ہی کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جسقم ہو متحدہو یا طالبان
اص مسئلہ ان کے مائی باپ یعنی فوج کا ہے۔
یہ فوج روایتی طور پر فرنگی کی غلام ہے اور پھر غلامی کو جوا قوم کو پہنانا چاہتی ہے۔
 
متحدہ کو شرم انی چاہیے کہ یہ خود پناہ گزینوں‌کی جماعت ہے۔
مگر حیرت کہ بات یہ ہے کہ بےوقوف لوگ یہ نہیں‌ سمجھ رہے کہ اصل مسئلہ بھاڑے کی فوج کی امریکی غلامی ہے جس کی وجہ سے یہ ہجرت کا مسئلہ پیدا ہوا ہے نہ کہ مہاجروں کی اباد کاری۔
اللہ پاکستان کی حفاظت کرے۔
ورنہ فوج نے تو اس کو تباہ کرنے کا ٹھیکہ لے لیا ہے

کاش قوم یہ سمجھ لے کہ امریکہ ان کو ٹکڑوں میں بانٹ کر ان کو کمزور کر رہا ہے تمام سیاستدان کو بھاگ جائیں بشمول زرداری صاحب کے۔ لیکن عوام کا حال عراقی عوام جیسا ہوگا کہ بہت سارے گروپس پیدا ہو جائین گے اور ایک دوسرے کا گلا کاٹیں گے۔

اللہ اس ملک و قوم کے حالات پر اپنا رحم و کرم نازل فرمائے
 
یہ فوج روایتی طور پر فرنگی کی غلام ہے اور پھر غلامی کو جوا قوم کو پہنانا چاہتی ہے۔

آپ کا یہ جملہ خاصا جاندار ہے ہمت علی صاحب۔ واقعی پاکستانی فوجی افسران اپنی تعلیم و تربیت کے حوالے سے خالص فرنگی انداز میں پروان چڑھتے ہیں

لیکن

میرے بھائی سارے فوجی ایسے نہیں ہیں، امریکہ اور اسکے حواری چاہتے ہی یہی ہیں کہ فوج اور عوام میں ایک خلا اور بے اعتمادی کی فضا قائم ہو تاکہ ملک نظریاتی اور دفاعی اعتبار سے کمزور ہو جائے تاکہ اس کو اپنا ہذف حاصل کرنے میں آسانی ہو۔
 

ظفری

لائبریرین
جسقم کا مطلب ہے (جئے سندھ قومی موومنٹ) یہ ایک ایسی تنظیم ہے جس کا بانی جی ایم سید تھا لیکن زینب ایک بات بہت واضح ہے کہ اگر جئے سندھ یا اس طرح کو کوئی بھی تنظیم کسی ایسے فلاحی کام کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں تو اس پر احتجاج ضرور ہونا چاہیئے

جہاں تک بات ہے کہ شہباز شریف صاحب کے بیان کی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم لیگ ن وہ واحد جماعت ہے جس کے اجلاس میں تقریبا انہی خدشات کا اظہار کیا گیا تھا جس کی بنیاد پر یہ ہڑتال ہوئی۔ میں نہ تو مسلم لیگ کی مخالفت کر رہا ہوں اور نہ کسی اور کی حمایت کر رہا ہوں بلکہ حقائق کو جذبات سے نہیں پر پہلو سے پرکھنا چاہیئے۔ جس طریقے سے آپ نے ایک لفظ استعمال کیا جو واقعی آپ جیسی نفیس خاتون کو زیب نہیں دیتا کہ سندھ کسی کے باپ کا نہیں ہے تو زینب یہ نعرہ ہر کوئی لگا سکتا ہے۔ جہاں تک سندھ کا تعلق ہے تو سندھیوں کو یہ پہلا حق حاصل ہے کہ ان کو نوکریاں ملیں، تعلیم ملے اور اس صوبے میں ان کا استحصال نہ ہو۔ قیام پاکستان کے بعد جب مہاجرین کا سلسلہ شروع ہوا تو سب سے پہلے یہی جی ایم سید تھا جس نے اچار اور روٹیوں سے لٹی پٹی ٹرینوں کا استقبال کیا تھا۔ بعد میں یہ ہوا کہ آنے والے چونکہ زیادہ تعلیم یافتہ تھے ان کو نوکریاں مل گئیں اور سندھی پھر وہیں کے وہیں کھڑے رہے۔ اسکے بعد جس کا منہ اٹھا وہ سندھ چلا آیا اور مزید اس قوم کا استحصال ہوا۔ غور کیجئے کہ سندھ میں پولیس کی نفری میں زیادہ حصہ پنجاب کا ہے۔ مگر پنجاب میں کسی سندھی کو نوکری نہیں ملتی ہے۔ استحصال تو ہوا ہے نا ؟ تو وہ قوم اپنی بقا کے لئے کھڑی ہوتی ہے۔

دیکھئے میں سندھیوں کی حمایت نہیں کر رہا ہوں میں خود ایک اردو اسپیکنگ فیملی سے ہوں اور تعلیم کی وجہ سے میں ان لاکھوں سندھیوں سے زیادہ فوائد حاصل کرتا ہوں جو انکو ملنے چاہیئں، میں ایک اچھی زندگی گزارتا ہوں اللہ نے تمام ضرورتوں کو پورا کیا ہے۔ انہی چیزوں کو دیکھ کر ایک سندھی کا جو صدیوں سے اس صوبے کا باسی ہے وہ مجھ سے جیلس تو ہو گا نا ؟ کیونکہ اس صوبے کے وسائل میں سے ان کو کچھ نہیں ملتا ہے۔

جب کسی قوم کا استحصال ہوگا تو ایسا کرے گی یا نہیں ؟ آپ یقین کیجئے کہ سندھ کے دور افتادہ علاقوں میں عورتوں اور بچوں کے پاس پاؤں میں چپل نہیں ہوتی ہے، جب ہم جیسے لوگ پکنک پر جھیلوں پر جاتے ہیں تو یہی غریب سندھی دور بیٹھ کر کھانے کا انتظار کرتے ہیں کہ بچا کچا ان کو ملے گا۔

ذرا ان کی غربت اور ان کے ساتھ ہوئے استحصال کو بھی ہمدردی کی نگاہ سے دیکھئے کہ ہر قوم سندھ میں خوش ہے سوائے ان غریب سندھیوں کے جن کو ان کے ہی وڈیروں نے مارا

بس یہ سمجھئے کہ یہ ایک رد عمل ہے جو وقتا فوقتا سامنے آتا رہتا ہے ۔ لیکن ان کی یہ تحریک کافی کمزور ہے اور کافی عرصے سے چل رہی ہے ۔ ہوگا کچھ نہیں آپ بے فکر رہیئے

بہت خوب سرمد جی ۔۔۔۔ بہت ہی حقیقی تجزیہ کیا ہے ۔ مگر کیا کجیئے تعصب اور نفرت ایسی چیزیں ہیں ۔ جس کے زیراثر آکر آدمی اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہے ۔ اور پھر الاپ شالاپ بکنے لگتا ہے ۔ اللہ ہم سب کو کسی کی طرف انگلی اٹھانے سے پہلے اپنے گربیاں میں بھی جھانکنے کی تو فیق عطا فرمائے ۔ آمین
 
Top