اندرون سندھ مکمل ہڑتال، کراچی متاثر
سندھی قومپرست جماعت جیے سندھ قومی محاذ آریسر گروپ کی طرف سے مالاکنڈ فوجی آپریشن متاثرین کی آمد کے خلاف ہڑتال کے اعلان پر اندرون سندھ کے تمام اہم شہروں کے کاروباری مراکز بند اور سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم ہے۔
مالاکنڈ متاثرین کی آمد کے خلاف سندھ میں ایک دن کے وقفے کے بعد دوسری ہڑتال کی جا رہی ہے ہڑتال کی اپیل سندھی قومپرست جماعت جیے سندھ قومی محاذ آریسر گروپ نے دی ہے۔
دوسری جانب کراچی میں صبح سے ملیر، لیاری اور گڈاپ سمیت کئی علاقوں میں کاروبار جزوی طور پر بند رہا جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ معمول سے کم ہے۔ ٹرانسپورٹ اتحاد کی جانب سے حکومت کی یقین دہائی کے بعد آج گاڑیاں معمول کے مطابق چلانے کا اعلان کیا گیا تھا اس کے باوجود ٹریفک کم رہا ہے۔ تاہم کئی علاقوں میں پیٹرول پمپ اور سی این جی گیس سٹیشن بھی بند ہیں۔
سکھر سے ہمارے نامہ نگار نثار کھوکھر نے بتایا کہ ہڑتال کے دوران اندرون سندھ کے تمام اہم شہروں کے کاروباری مراکز بند ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم نظر آرہی ہے۔جیے سندھ کے کارکنان نے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں۔جسقم آریسر گروپ کے مطابق پولیس نے ان کے درجنوں کارکنان گرفتار کیے ہیں۔
حیدرآباد کے اہم کاروباری مراکز رشیم گلی،ٹاور مارکیٹ،گل سنٹر،قاسم آباد اور دیگر علاقوں میں دکانیں صبح سے بند ہیں۔
میرپور خاص، بدین، ٹھٹھہ، نوابشاہ، سانگھڑ، دادو، جامشور اور سیہون میں بھی کاروبار زندگی معطل رہا ہے۔ دوسری جانب خیرپور میں جیے سندھ کے کارکنان نے فیاض خمیسانی کی قیادت میں احتجاجی جلوس نکالا ہے۔جسقم کے مطابق پولیس نے خیرپور سے ان کے دس کارکنان کو گرفتار کر لیا ہے۔
لاڑکانہ، جیکب آباد، شکارپور، کشمور کندھ کوٹ اور قمبر شھدادکوٹ میں بھی ہرتال کی گئی ہے اور سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم نظر آرہا ہے۔
سندھ میں سوات اور مالاکنڈ میں فوجی آپریشن متاثرین کی آمد کے خلاف قومپرست جماعت جیے سندھ کی ایک دن کے وقفے کے بعد یہ دوسری ہڑتال ہے۔ پہلی ہڑتال سنیچر کےروز بشیر قریشی کی قیادت میں قائم جسقم نے کی تھی جبکہ پیر کی ہڑتال جسقم آریسر گروپ کی اپیل پر کی گئی ہے۔
جسقم چیئرمین عبدالواحد آریسر نے کہا ہے کہ سرحد سے پشتونوں کی آمد سے سندھی اپنی دھرتی پر اقلیت میں تبدیل ہوجائیں گے۔انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ سوات اور مالاکنڈ آپریشن متاثرین کو صوبہ سرحد کے بندوبستی علاقوں اور اٹک پل کے قریب پنجاب کے علاقوں میں آباد کیا جائے تاکہ انہیں واپسی میں آسانی ہوسکے۔
آریسر کا کہنا ہے کہ سندھی پوری قوت سے اپنی دھرتی کا دفاع کریں گے اور غیر سندھیوں کی آمد کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔
کراچی سے ہمارے نامہ نگار ریاض سہیل نے بتایا کہ ہڑتال کے اعلان سے کراچی میں بھی معمولات زندگی متاثر ہورہے ہیں۔
رات گئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے اس ہڑتال سے لاتعلقی کا اظہار کردیا تھا تاہم ہڑتال کو دیگر قوم پرست جماعتوں کی بھی حمایت حاصل ہے۔
ہڑتال کے باعث قومی شاہراہ، سپر ہائی وے اور انڈس ہائی وے سمیت اندرون سندھ کے تمام شاہراہوں پر پبلک ٹرانسپورٹ معمول سے کم ہے۔
کراچی میں صبح سے ملیر، لیاری اور گڈاپ سمیت کئی علاقوں میں کاروبار جزوی طور پر بند رہا جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ معمول سے کم ہے۔ ٹرانسپورٹ اتحاد کی جانب سے حکومت کی یقین دہائی کے بعد آج گاڑیاں معمول کے مطابق چلانے کا اعلان کیا گیا تھا اس کے باوجود ٹریفک کم رہا ہے۔ تاہم کئی علاقوں میں پیٹرول پمپ اور سی این جی گیس سٹیشن بھی بند ہیں۔
محکمہ تعلیم نے سوموار کے روز تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا تھا تاہم اکثر نجی اسکول بند رہے اور تمام تعلیمی اداروں میں ہونے والے امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں۔
دوسری جانب محکمہ داخلہ نے موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر پابندی میں مزید ایک ماہ کی توسیع کردی ہے۔ وزیر اعلٰی ہاؤس میں کل رات امن امان کے بارے میں ہونے والے اجلاس میں وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے بتایا کہ شرپسندوں کو گولی مارنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
وزیر اعلٰی سید قائم علی شاھ کا کہنا تھا کہ متاثرین آپریشن کو کیمپوں تک محدود رکھا جائے گا جہاں سے انہیں واپس بھیج دیا جائے گا۔ ’سندھ کے لوگوں کے حقوق پر کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔‘
سید قائم علی شاھ نے دبے لفظوں میں اھنی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پر بھی تنقید کی اور کہا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر فاروق ستار مطمئین ہوکر گئے تھے مگر اس کے بعد بھی انہوں نے ہڑتال کی حمایت کی۔
دوسری جانب حکمران اتحاد میں شامل ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے رات گئے ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ انہوں نے سوموار کے روز کسی ہڑتال کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے مگر آپریشن متاثرین کی آمد کے حوالے سے سندھ کے لوگوں میں جو خدشات پائے جاتے ہیں وہ ان کی حمایت کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ تئیس مئی کو ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کیے گئے ایک اعلامیے میں رابطہ کمیٹی نے جسقم آریسر گروپ کی ہڑتال کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی اور انہیں یقین دلایا کہ ایم کیوایم سندھ پر کسی صورت میں بھی طالبان کا قبضہ نہیں ہونے دےگی۔
دوسری جانب سندھی ادیبوں اور شعرا کی تنظیم سندھی ادبی سنگت نے بھی آپریشن متاثرین کی سندھ آمد کی مخالفت کی ہے اور قوم پرست جماعتوں کے جاری احتجاج میں شرکت کا اعلان کیا ہے
بشکریہ بی بی سی اردو