سندھ میں صرف سندھی بولنے والوں کی حکومت ہے ۔۔ الطاف حسین

عسکری

معطل
پورٹ قاسم ایک غلطی تھی یہ پورٹ اور بڑی پورٹ ایک بڑا ائیر پورٹ پسنی یا جیوانی میں بننا چاہیے تھا تا کہ ٹرائینگل بن سکے گوادر کراچی پسنی کی پر ہمارے تو خواب ہیں بس وہاں بلوچوں نے خون بہانا شروع کر دیا یہا ں سب نے پاکستان ایسے ہی یرغمال بنا رہے گا چند لوگوں کے ہاتھوں ۔
 

طالوت

محفلین
پورٹ قاسم ایک غلطی تھی یہ پورٹ اور بڑی پورٹ ایک بڑا ائیر پورٹ پسنی یا جیوانی میں بننا چاہیے تھا تا کہ ٹرائینگل بن سکے گوادر کراچی پسنی کی پر ہمارے تو خواب ہیں بس وہاں بلوچوں نے خون بہانا شروع کر دیا یہا ں سب نے پاکستان ایسے ہی یرغمال بنا رہے گا چند لوگوں کے ہاتھوں ۔
اگر چند جرنیل بھی اس ملک کو یرغمال نہ بناتے تو یہاںہر دوسرے ٹٹ پونجیے نے لوگوں کی عقلیں ماؤف کر کے اس خطے کی عوام کی زندگی مسلسل اجیرن نہ کر رکھی ہوتی ۔محبت کسی بھی چیز کی ہو بندے کو انصاف سے کام لینا چاہیے۔عورت کی حکمرانی حرام ہےسے لے کر تمھیں ایسی جگہ سے ہٹ کروں تک کی ساری خرابیاں ان "بہادروں' کی ہی دین ہیں۔ جن ملاؤں کی جناب دن رات مٹی پلید کرتے ہیں ان کی تو عقل بس اتنی تھی کہ محض قادیانی کو کافر قرار دینے کے چکر میں ایک شرابی کبابی کو اس ملک کا وزیر اعظم بنوا دیا تھا ، کبھی ان کی عقلوں کا بھی ماتم کریں جو ملحدوں کا خاک چٹواتے چٹواتے اس میں ملک کو اسلحے اور نشے کی لعنت دے گئے۔

بھائی محبت پوری پوری کرو ۔
 

محمد امین

لائبریرین
بھائی اسی فیصد اردو بولنے والوں کی آبادیاں ہیں آپ شاید جوش میں لکھ بیٹھے اسی طرف توجہ دلائی ہے پھر دوسرے مراسلے میں آپ نے اس کے برعکس لکھا۔​
پنجابی پختون اتحاد تو آپ کو یاد ہو گا ، جو کراچی میں مہاجروں سے پنجابیوں اور پختونوں کو محفوظ رکھنے کے لئے وجود میں آیا تھا ، آج شاہ فیصل یا اسے سے آگے کی آبادیوں کے کسی پنجابی سے پوچھئے کہ غنڈوں کو اپنی حفاظت پر مقرر کرنے کا کیا انجام ہوتا ہے ، بلکہ پوچھنے کی ضرورت ہی کہاں ہیں بحیثیت اردو بولنے والے آپ بھی خوب جانتے ہیں۔​


80 فیصد ایریا مہاجروں کی آبادیاں کور کرتی ہیں یہ میرا اندازہ ہے۔ عددی اعتبار سے مہاجر 80 فیصد نہیں ہیں یہ میں مانتا ہوں۔۔۔
 
یہ مہاجروں کے دشمن صرف اس لیے ہیں کہ مہاجر سچا پاکستانی ہے۔
یہ لوگ تو پاکستان کو لوٹ کر کھاگئے مہاجروں کو کہاں چھوریں گے
 

محمد امین

لائبریرین
خیر لوٹ کر کھانے میں تو مہاجر بھی کم نہیں۔ لوٹ مار کی بات ہو تو سب ایک ہوجاتے ہیں۔ مہاجر ہر معاملے میں معصوم نہیں ہیں۔ کرپٹ سب ہیں یہاں پر، بات صرف حق دینے کی ہے۔ ورنہ تو فرانس جیسے ترقی یافتہ ترین ملک کے صدر پر بھی کرپشن کے الزامات ہیں۔۔۔
 

عسکری

معطل
اگر چند جرنیل بھی اس ملک کو یرغمال نہ بناتے تو یہاںہر دوسرے ٹٹ پونجیے نے لوگوں کی عقلیں ماؤف کر کے اس خطے کی عوام کی زندگی مسلسل اجیرن نہ کر رکھی ہوتی ۔محبت کسی بھی چیز کی ہو بندے کو انصاف سے کام لینا چاہیے۔عورت کی حکمرانی حرام ہےسے لے کر تمھیں ایسی جگہ سے ہٹ کروں تک کی ساری خرابیاں ان "بہادروں' کی ہی دین ہیں۔ جن ملاؤں کی جناب دن رات مٹی پلید کرتے ہیں ان کی تو عقل بس اتنی تھی کہ محض قادیانی کو کافر قرار دینے کے چکر میں ایک شرابی کبابی کو اس ملک کا وزیر اعظم بنوا دیا تھا ، کبھی ان کی عقلوں کا بھی ماتم کریں جو ملحدوں کا خاک چٹواتے چٹواتے اس میں ملک کو اسلحے اور نشے کی لعنت دے گئے۔

بھائی محبت پوری پوری کرو ۔
ہاں شیطان کو آدم کو سجدہ کرنے سے بھی انہی جرنیلوں نے منع کیا تھا شاید اور آدم کو جنت میں گندم کھانے پر بھی انہی نے راضی کیا تھا ورنہ پاکستان جنت مین ہوتا آج :bighug:
 

یوسف-2

محفلین
ایم کیو ایم کی بد اعمالیوں کی آڑ میں کراچی کےاردو اسپیکنگ مہاجرین پر تبرا بھیجنے والوں کی خدمت میں بصد احترام عرض ہے کہ:
  1. برادرم محمد امین کی یہ بات صد فیصد درست ہے کہ ایم کیو ایم کی تشکیل ایک ”رد عمل“ کے نتیجہ میں وجود میں آئی کہ قبل ازیں برسوں بلکہ عشروں تلک کراچی میں مختلف لسانی مافیا کے ہاتھوں بے یار و مددگار اردو اسپیکنگ مہاجرین مسلسل پٹتے اور ذلیل و خوار ہوتے رہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ پبلک بس اور منی بس میں ٹکٹ کے تنازعہ یا دیگر باتوں پر دو غیر مہاجر ڈرائیور اور کنڈکٹر (عموماً مہاجرین سے بھری ہوئی بس میں) اُس اکیلے مہاجر مسافر کو ”گرفتار“ کرلیتے اور آخری اسٹاپ پر لے جاکر اس کی وہ "چھترول“ کی جاتی کہ پولس بھی کیا کرتی ہوگی، تھانے میں۔ اور ایسے واقعات عموماً کالج یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ نوجوانون کے ساتھ ہوتا۔ آخری بس اسٹاپ کے ارد گرد بھی مہاجرین ہی آباد ہوتے اور یہ ظلم آئے دن دیکھتے اور مجبور و بے کس بنے رہتے۔۔۔۔ پھر یہی ”مظلوم مہاجر“ جب ایم کیو ایم کی چھتری تلے مسلح ہوئے تو ۔ ۔ ۔ اس کے بعد کی کہانی تو سب کو ازبر ہے، پہلے والی بات کوئی نہیں جانتا یا جانتے ہوئے انجان بنا رہتا ہے۔
  2. دوسری بات یہ کہ الطاف حسین اور اس کے ساتھیوں نے تو اے پی ایم ایس او (آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن) بنائی تھی جو آج بھی اسی نام سے موجود ہے۔ مگر یہ طلبہ تنظیم کراچی کے کالجز کے یونین کے انتخابات میں کبھی بھی نمایاں کامیابی حاصل نہ کرسکی۔ لیکن اس طلبہ تنظیم کی کوکھ سے ایک لسانی تنظیم ”ایم کیو ایم“ کیسے پیدا ہوئی، اس پر بھی لوگ جان بوجھ کر انجان بن جاتے ہیں، عسکری اورغیر عسکری دونوں :( تو سن لیجئے کہ:
  3. اردو اسپیکنگ مہاجروں ”کے لئے“ ایک نئی لسانی سیاسی تنظیم ایک پنجابی حکمران جنرل محمد ضیاء الحق نے فوجی ونگ آئی ایس آئی کی پشت پناہی سے ایک سندھی مقامی حکمران سید غوث علی شاہ کے ہاتھوں بنوائی۔ اس بات کی گواہی غوث علی شاہ بارہا دے چکے ہیں جو ابھی بھی زندہ موجود ہے۔ گویا مہاجروں کے لئے ایم کیو ایم کسی مہاجر نے نہیں بلکہ ۔۔۔ ایک پنجابی حکمران نے آرمی (آئی ایس آئی) کی مدد سے ایک سندھی حکمران کے ہاتھوں بنوائی۔ سندھی قوم پرست تنظیم جئے سندھ بھی اس کی تشکیل میں برابر کی شریک ہے۔ پنجابی جنرل ضیاء نے پیپلز پارٹی کی مخالفت اور اس کی سرکوبی کرنے لئے شہری سندھ میں ”مہاجر کارڈ“ اور دیہی سندھ میں جئے سندھ کو سپورٹ کیا۔ جناح اسپتال میں داخل جی ایم سید کو پھول اور خیر سگالی کے پیغامات بھیجے۔ ایم کیو ایم کی تشکیل کا اعلان نشتر پارک میں اے پی ایم ایس او کے آٹھویں سالانہ تاسیسی اجلاس میں کیا گیا اس موقع پر دولت کی وہ ”بہار“ نظر آئی جو اگر اے پی ایم ایس او کے پاس ہوتی (اس کی اپنی فنڈنگ سے) تو وہ کراچی کے کالجز میں عروج پر پہنچ جاتی۔ یہ فنڈنگ آئی ایس آئی نے کی، جئے سندھ نے کی، فوجی حکومت نے کی یا غوث علی شاہ کی صوبائی حکومت نے کی۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے اس پہلے اجلاس کے آس پاس (کچھ پہلے یا کچھ بعد میں) الطاف حسین اور اس کے دو تین خاص ساتھیوں نے سن مین جا کر جئے ایم سید سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کی تصویری خبر ہفت روزہ تکبیر میں شائع ہوچکی ہے۔
  4. ایک پنجابی، ایک سندھی اور آئی ایس آئی کی ملی بھگت سے بنی مہاجروں کی لسانی تنظیم ایم کیو ایم کو پروان چڑھانے اور کراچی کے جملہ مہاجرین کو خوفزدہ کرکے ایم کیو ایم کی چھتری تلے جمع کرنے کے لئے پہلے مہاجر۔ پٹھان، پھر مہاجر۔ پنجابی اور پھر مہاجر۔ سندھی فسادات ”کروائے“ گئے، جن میں ہر لسانی زبان کے عوام الناس کا جی بھر کر خون بہاگیا۔ جبکہ ان لسانی تنظیموں کے لیڈرز ایک ہی جگہ ”دعوت شیراز“ اڑاتے رہے۔ (ان لسانی فسادات کے دوران ان لسانی تنظیموں کے سربراہان کا مختلف دعوتی پارٹیوں میں ایک ساتھ شریک ہوتے رہنے کی خبریں بھی شائع شدہ ہیں)
  5. لہٰذا پنجابی، سندھی، پٹھان اور فوجی ” بن کر“ اردو اسپیکنگ مہاجروں کا مذاق اڑانے والے، (ایم کیو ایم کی بد کرداریوں کی آڑ میں) مہاجروں پر تبرا بھیجنے والے، انہیں سمندر برد کرنے یا واپس انڈیا بیجنے کی تمنا رکھنے والوں کو یہ تاریخی حقیقت نہیں بھولنا چاہئے کہ ایم کیو ایم بنانے کے ”گناہ“ میں وہ (ان کی برادری) برابر کے شریک ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے ۔ ۔ ۔
  6. کہا جاتا ہے کہ پاکستان کو آل انڈیا مسلم لیگ نے نہیں بنایا بلکہ اسے کانگریس کی ہندوانہ تعصب نے بنایا کہ حضرت قائد اعظم پہلے کانگریس ہی کے پلیٹ فارم سے ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے۔ لیکن کانگریس کی مسلم دشمن ذہنیت نے انہیں مسلم لیگ کی قیادت کرنے پر مجبور کردیا۔۔۔۔ بالکل اسی طرح جیسے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بنگلہ دیش مشرقی پاکستان کے بنگالیوں نے نہین بلکہ مغربی پاکستانیوں نے بنوایا جہاں کی آرمی، اور اسٹیبلشمنٹ نے مسلسل بنگالیوں کو ذلیل و رسوا کیا اور جب 1970 کے الیکشن مین بنگالیوں کی پارٹی عوامی لیگ نے کامیابی حاصل کی تو اسے اقتدار دینے کی بجائے ملک کے ہی ٹکڑے کردئے اور مغربی پاکستانی فوجی جنرل نے ہندوؤں کے سامنے ہتھیار ڈال دئے۔:eek: اسی طرح اگر آج بھی (خاکم بدہن) بلوچستان، سندھ یا کراچی میں ایسی کوئی ”بغاوت“ ہوتی ہے تو اس کے برابر کے ذمہ دار وہ پنجابی اور فوجی بھی لازماً گے جو بلوچ اور مہاجر کی پوری قوم پر تبرا بھیجنے اور انہیں ذلیل و رسوا کرنے مین فخر محسوس کرتے ہیں۔ اللہ ہم پاکستانیون کو عقل سلیم دے کہ ہم اس بچے کھچے پاکستان کی حفاظت کر سکیں۔ آمین
 

یوسف-2

محفلین
خان صاحب! اب اتنہ نہ بڑھا پاکئ داماں کی حکایت :) ”اپنے“ اثبات کے لئے ”دوسروں“ کی نفی کرنا ضروری نہیں ہے۔ خود کو ”سچا پاکستانی“ ضرور کہئے اور عمل سے ثابت بھی کیجئے ۔ لیکن اس کے لئے ضروری نہیں کہ ”اپنے سوا“ سب کو ”غیر سچا پاکستانی“ قرار دیا جائے۔ اسی قسم کی ”غیر متوازن“ باتیں تعصب کو، فساد کو ہوا دیتی ہیں :(
 

یوسف-2

محفلین
مہاجر ۔ ۔ ۔ مہاجر ۔ ۔ ۔ اور مہاجر
اب یہ کراچی (بلکہ پورے سندھ) میں رہائش پذیر اردو اسپیکنگ کی شناخت بن چکا ہے۔ محب وطن پاکستانیوں کو اس نام یا شناخت سے ”چڑنے“ کی ضرورت نہیں ہے۔ نہ ہی بے وزن دلائل سے یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ جب 65 سال سے پاکستان میں آباد ہوگئے تو پھر مہاجر کیسے؟ یا جو لوگ پیدا ہی کراچی، پاکستان میں ہوئے وہ ”مہاجر“ کہاں کے؟ یہ ایک ”اسلامی اصطلاح“ ہے ( جو بدقسمتی سے آج ایک گالی بن چکا یا بنایا جاچکا ہے۔ جیسے کبھی بنگالی اور گالی کو ”ویسٹ پاکستانی“ یکساں سمجھا کرتے تھے۔) جب مکہ سے مسلمانوں نے مدینہ ہجرت کی تو مکہ اور مدینہ کی زبان اور کلچر میں کوئی خاص فرق نہ ہونے کے بوجود مکہ سے ہجرت کرکے آنے والے اور ان کی اولاد ( جو مدینہ میں پیدا ہوئی) سب کے سب ”مہاجر“ ہی کہلائے۔ اور یہ ایک طرح سے اُن کی شناخت بن گئی۔ دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بننے والے پاکستان میں بھارت سے پاکستان ہجرت کرکے کراچی میں بسنے والے مہاجروں کی تو کلچر اور زبان دونوں پاکستان میں مروج مقامی زبان و کلچر سے جدا تھی۔ لہٰذا فطری طور پر یہ ایک الگ ”شناخت“ کے طور پر ابھرے۔ لہٰذا مہاجروں کی صفوں میں پیدا ہونے والے کالی بھیڑوں کی بنیاد پر پوری ”مہاجر قومیت“ کو رَد کرنا یا انہیں تضحیک کا نشانہ بنانا اور انہیں دیوار سے لگانا، انہیں علیحدگی پسند تحریکوں کے ”حوالہ“ کرنے کے مترادف ہے۔
دوسری طرف صرف ”مہاجر“ ہونے کی بنیاد پر خود کو دیگر پاکستانیوں سے ”افضل و برتر“ سمجھنا بھی نِری بے وقوفی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ اسلام میں ”ہجرت“ (ایک شرعی فریضہ) کی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے۔ لیکن یہ ”فضیلت“ صرف انہی لوگوں اور افراد کے لئے ”مخصوص“ ہے جنہوں نے خود بنفس نفیس ”اسلام کی خاطر“ ہجرت کی ۔ ”ہجرت“ کرنے والوں کی اولاد کو یہ ”فضیلت“ از خود کیسے حاصل ہوسکتی ہے۔ جب کسی حاجی کا بیٹا حاجی کے ”فضل ومرتبہ“ پر از خود فائز نہیں ہوسکتا (جب تک خود حج نہ کرلے) تو کسی مہاجر کا بیٹا ”مہاجر کے فضل و مرتبہ“ پر ہجرت کئے بغیر کیسے فائز ہوسکتا ہے۔ ”نام اور شناخت“ کی بات الگ ہے۔ یہ صرف پہچان کے لئے ہوتے ہیں، نہ کہ ”افضلیت کے معیار“ کے لئے۔
” مہاجر“ اور ”غیر مہاجر“ دونوں اطراف کے محب وطن پاکستانیوں کا یہ فرض ہے کہ باہمی فاصلوں کو کم کرنے بلکہ ختم کرنے کے لئے اقدامات کریں نہ کہ اس فاصلہ کو مزید بڑھاوا دینے والی باتیں کریں۔ اللہ پاکستان کی حفاظت کرے اور پاکستانیوں کو اس نعمت خداداد کی قدرکرنے کی توفیق دے آمین
 
خان صاحب! اب اتنہ نہ بڑھا پاکئ داماں کی حکایت :) ”اپنے“ اثبات کے لئے ”دوسروں“ کی نفی کرنا ضروری نہیں ہے۔ خود کو ”سچا پاکستانی“ ضرور کہئے اور عمل سے ثابت بھی کیجئے ۔ لیکن اس کے لئے ضروری نہیں کہ ”اپنے سوا“ سب کو ”غیر سچا پاکستانی“ قرار دیا جائے۔ اسی قسم کی ”غیر متوازن“ باتیں تعصب کو، فساد کو ہوا دیتی ہیں :(

یہ اپ اپنی بات میرے منہ میں ڈال رہے ہیں۔ میں نے صرف یہ کہا ہے کہ سب سے سچا پاکستانی مہاجر ہے۔ کیونکہ پاکستان کی خاطر سب کچھ چھوڑ کر ائیں ہیں یہ لوگ
 
مہاجر ۔ ۔ ۔ مہاجر ۔ ۔ ۔ اور مہاجر
اب یہ کراچی (بلکہ پورے سندھ) میں رہائش پذیر اردو اسپیکنگ کی شناخت بن چکا ہے۔ محب وطن پاکستانیوں کو اس نام یا شناخت سے ”چڑنے“ کی ضرورت نہیں ہے۔ نہ ہی بے وزن دلائل سے یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ جب 65 سال سے پاکستان میں آباد ہوگئے تو پھر مہاجر کیسے؟ یا جو لوگ پیدا ہی کراچی، پاکستان میں ہوئے وہ ”مہاجر“ کہاں کے؟ یہ ایک ”اسلامی اصطلاح“ ہے ( جو بدقسمتی سے آج ایک گالی بن چکا یا بنایا جاچکا ہے۔ جیسے کبھی بنگالی اور گالی کو ”ویسٹ پاکستانی“ یکساں سمجھا کرتے تھے۔) جب مکہ سے مسلمانوں نے مدینہ ہجرت کی تو مکہ اور مدینہ کی زبان اور کلچر میں کوئی خاص فرق نہ ہونے کے بوجود مکہ سے ہجرت کرکے آنے والے اور ان کی اولاد ( جو مدینہ میں پیدا ہوئی) سب کے سب ”مہاجر“ ہی کہلائے۔ اور یہ ایک طرح سے اُن کی شناخت بن گئی۔ دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بننے والے پاکستان میں بھارت سے پاکستان ہجرت کرکے کراچی میں بسنے والے مہاجروں کی تو کلچر اور زبان دونوں پاکستان میں مروج مقامی زبان و کلچر سے جدا تھی۔ لہٰذا فطری طور پر یہ ایک الگ ”شناخت“ کے طور پر ابھرے۔ لہٰذا مہاجروں کی صفوں میں پیدا ہونے والے کالی بھیڑوں کی بنیاد پر پوری ”مہاجر قومیت“ کو رَد کرنا یا انہیں تضحیک کا نشانہ بنانا اور انہیں دیوار سے لگانا، انہیں علیحدگی پسند تحریکوں کے ”حوالہ“ کرنے کے مترادف ہے۔
دوسری طرف صرف ”مہاجر“ ہونے کی بنیاد پر خود کو دیگر پاکستانیوں سے ”افضل و برتر“ سمجھنا بھی نِری بے وقوفی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ اسلام میں ”ہجرت“ (ایک شرعی فریضہ) کی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے۔ لیکن یہ ”فضیلت“ صرف انہی لوگوں اور افراد کے لئے ”مخصوص“ ہے جنہوں نے خود بنفس نفیس ”اسلام کی خاطر“ ہجرت کی ۔ ”ہجرت“ کرنے والوں کی اولاد کو یہ ”فضیلت“ از خود کیسے حاصل ہوسکتی ہے۔ جب کسی حاجی کا بیٹا حاجی کے ”فضل ومرتبہ“ پر از خود فائز نہیں ہوسکتا (جب تک خود حج نہ کرلے) تو کسی مہاجر کا بیٹا ”مہاجر کے فضل و مرتبہ“ پر ہجرت کئے بغیر کیسے فائز ہوسکتا ہے۔ ”نام اور شناخت“ کی بات الگ ہے۔ یہ صرف پہچان کے لئے ہوتے ہیں، نہ کہ ”افضلیت کے معیار“ کے لئے۔
” مہاجر“ اور ”غیر مہاجر“ دونوں اطراف کے محب وطن پاکستانیوں کا یہ فرض ہے کہ باہمی فاصلوں کو کم کرنے بلکہ ختم کرنے کے لئے اقدامات کریں نہ کہ اس فاصلہ کو مزید بڑھاوا دینے والی باتیں کریں۔ اللہ پاکستان کی حفاظت کرے اور پاکستانیوں کو اس نعمت خداداد کی قدرکرنے کی توفیق دے آمین

متفق۔
مہاجر اور پاکستانی ایک ہی چیز کے دو نام ہیں ۔
 
جب مکہ سے مسلمانوں نے مدینہ ہجرت کی تو مکہ اور مدینہ کی زبان اور کلچر میں کوئی خاص فرق نہ ہونے کے بوجود مکہ سے ہجرت کرکے آنے والے اور ان کی اولاد ( جو مدینہ میں پیدا ہوئی) سب کے سب ”مہاجر“ ہی کہلائے۔ اور یہ ایک طرح سے اُن کی شناخت بن گئی۔
یہ ٹھیک ہے کہ اسلام میں ”ہجرت“ (ایک شرعی فریضہ) کی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے۔ لیکن یہ ”فضیلت“ صرف انہی لوگوں اور افراد کے لئے ”مخصوص“ ہے جنہوں نے خود بنفس نفیس ”اسلام کی خاطر“ ہجرت کی ۔ ”ہجرت“ کرنے والوں کی اولاد کو یہ ”فضیلت“ از خود کیسے حاصل ہوسکتی ہے۔ جب کسی حاجی کا بیٹا حاجی کے ”فضل ومرتبہ“ پر از خود فائز نہیں ہوسکتا (جب تک خود حج نہ کرلے) تو کسی مہاجر کا بیٹا ”مہاجر کے فضل و مرتبہ“ پر ہجرت کئے بغیر کیسے فائز ہوسکتا ہے۔ ”نام اور شناخت“ کی بات الگ ہے۔ یہ صرف پہچان کے لئے ہوتے ہیں، نہ کہ ”افضلیت کے معیار“ کے لئے۔
” مہاجر“ اور ”غیر مہاجر“ دونوں اطراف کے محب وطن پاکستانیوں کا یہ فرض ہے کہ باہمی فاصلوں کو کم کرنے بلکہ ختم کرنے کے لئے اقدامات کریں نہ کہ اس فاصلہ کو مزید بڑھاوا دینے والی باتیں کریں۔ اللہ پاکستان کی حفاظت کرے اور پاکستانیوں کو اس نعمت خداداد کی قدرکرنے کی توفیق دے آمین
آپکی پوسٹ اچھی ہے۔ لیکن ایک ضمنی سوال پیدا ہوا ہے۔براہِ کرم یہ بتادیجئے کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ مکے سے مدینے ہجرت کرکے آنے والے مہاجر صحابہ کی اولاد جو مدینے میں پیدا ہوئی، وہ بھی مہاجر کہلائی؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا جان بچانے کی خاطر بھاگ کر آنے والوں کی ہجرت کو کیا کہیں گے ؟ کیا اس ے"اسلام کی خاطر ہجرت" کہا جاسکتا ہے؟
 

یوسف-2

محفلین
آپکی پوسٹ اچھی ہے۔ لیکن ایک ضمنی سوال پیدا ہوا ہے۔براہِ کرم یہ بتادیجئے کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ
  1. مکے سے مدینے ہجرت کرکے آنے والے مہاجر صحابہ کی اولاد جو مدینے میں پیدا ہوئی، وہ بھی مہاجر کہلائی؟
  2. دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا جان بچانے کی خاطر بھاگ کر آنے والوں کی ہجرت کو کیا کہیں گے ؟ کیا اس ے"اسلام کی خاطر ہجرت" کہا جاسکتا ہے؟
میرا جواب:
  1. یہ میرا خیال ہے کہ مکہ سے آنے والے اور اُن کی اولاد بھی مہاجر یا مکی کہلاتے رہے ہیں۔ لیکن اگر تاریخی طور پر ایسا نہیں ہے، تو میری معذرت قبول کیجئے۔ لیکن مجھے ابھی بھی یہ کنفرم نہیں ہے کہ مکی مہاجرین کی اولاد مہاجرین نہیں کہلاتے تھے۔
  2. ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اپنے جان و مال کی حفاظت کے لئے لڑکر مرنے والا شہید کی موت مرتا ہے۔(الفاظ کی کمی بیشی اللہ معاف کرے، حوالہ اس وقت یاد نہیں) گویا اپنے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کے لئے کوئی بھی قدم اٹھانا (بشمول لڑنا، ہجرت کرنا)، عین اسلامی تعلیم کے مطابق ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
  3. بخاری شریف کی سب سے پہلی حدیث یہ ہے : ﺣﻤﯿﺪی، ﺳﻔﯿﺎن، ﯾﺤﯿٰﯽ ﺑﻦ ﺳﻌﯿﺪ اﻧﺼﺎری، ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ اﺑﺮاﮨﯿﻢ ﺗﯿﻤﯽ، ﻋﻠﻘﻤہ ﺑﻦ وﻗﺎص ﻟﯿﺜﯽ ﻧﮯ ﺣﻀﺮت ﻋﻤﺮ رﺿﯽ اﷲ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨہ ﮐﻮ ﻣﻨﺒﺮ ﭘﺮ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﻨﺎ ﮐہ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ رﺳﻮل اﷲ ﺻﻠﯽ اﷲ ﻋﻠﯿہ وﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﻨﺎ، ﺑﮯ ﺷﮏ اﻋﻤﺎل ﮐﺎ داروﻣﺪار ﻧﯿّﺘﻮں ﭘﺮ ﮨﮯ اور ﮨﺮ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ وﮨﯽ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ اُس ﻧﮯ ﻧﯿّﺖ ﮐﯽ۔ ﺟﺲ ﮐﯽ ﮨﺠﺮت دﻧﯿﺎ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﻋﻮرت ﺳﮯ ﻧﮑﺎح ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﮯ ﺗﻮ اس ﮐﯽ ﮨﺠﺮت اﺳﯽ ﭼﯿﺰ ﮐﯽ ﻃﺮف ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﮨﺠﺮت ﮐﯽ ﮨﮯ۔
 

عسکری

معطل
بار بار پنجابی جنرل استمال کر رہے ہیں جناب تو ضیا بھی مہاجر ہے تھے ان کی پیدائش اور عمر جالندھر مین ہوئی تھی وہ وہاں سے ہجرت کر کے آئے تھے ۔
 

ساجد

محفلین
پیر صاحب آف لندن شریف کی حکمت بھری باتیں سمجھنے کے لئے معرفتِ "حقیقی" درکار ہے۔:)
مریدین اور مرتدین کا دو نقاطی اختلاف جس کی سمجھ میں آگیا وہ محرم اور مجرم کا فرق سمجھ جائے گا اور پیر صاحب کی معرفت بھری باتوں کا بھی۔ حکومت پر برسنا تو ایک استعارہ ہے جسے سمجھنا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔
 
الطاف حسین کی باتوں سے اختلاف ضرور رکھیے
مگر یہ جان لیجیے کہ الطاف تمام مہاجروں کا نمائندہ نہیں ہے۔ مہاجر پاکستان کی ہر پارٹی میں ہیں۔
 

طالوت

محفلین
ایم کیو ایم جس "رد عمل" کے نتیجے میں وقوع پذیر ہوئی جاننے والے اسے بخوبی جانتے ہیں۔ مہاجر کوئی قومیت نہیں نہ تھی نہ ہے ۔ اردو بولنے والا ایک طبقہ ہے ، جس میں بھارت کے مختلف حصوں سے تقسیم کے دوران آنے والوں کی اگلی نسلیں ہیں۔ اور اس میں بھی یوپی ، بہار ،حیدر آباد ، دلی وغیرہ کی مختلف ثقافتوں کے حامل لوگ ہیں جن کا جنم اسی دھرتی پر ہوا وہ اسی کے بیٹے ہیں ۔ جس طرح ہر جگہ ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں ویسا ہی ان کے ہاں بھی ہے اچھے برے ، پڑھے لکھے جاہل ، محنتی کاہل ، انسانیت پرست نسل پرست ۔ میرا اسکول و کالج اور اب تک کا لگ بھگ سارا زمانہ انھی لوگوں میں گزرا ہے ، محبت ہی پائی ہے ماسوائے ان چند گندے انڈوں کے جو پنجاب میں بھی ہیں ، سندھ میں بھی بلوچ بھی ان سے خالی نہیں اور پٹھان بھی۔
میں تو یہ جانتا ہوں کہ اس ملک کے بدمعاش ٹولے پہلے زمین تیار کرتے ہیں پھر اپنے جیسی ذہنیت کے حامل بدمعاشوں کو نجات دہندوں کا نقاب پہناتے ہیں اور نفرت کے بیج بوتے ہیں ، پھر ایک پودا پھوٹتا ہے پھر دوسرا پھوٹتا ہے پھر تیسرا اور یوں ایک "سائیکل" قائم ہو جاتا ہے جسے توڑنے کے لئے ہم میں سے کوئی بھی تیار نہیں۔

حق حق کی بات ہے تو سادہ سی بات ہے مہاجر قومیت کی نمائندہ جماعت دس برس مسلسل اقتدار میں رہی کونسا حق تھا جو پہلے حاصل نہیں تھا مگر اب حاصل ہو گیا ، دو سے زیادہ دہائیوں میں کونسے حق ہیں جو مہاجروں کو نہیں ملے مگر ایم کیو ایم کی تشکیل اور فریج بیچ کلاشنکوف خرید کے بعد ملے ہیں ؟؟؟؟؟؟ پیپلز پارٹی جو ہر بار مرکز سے دفعان ہونے کے بعد خود پر اجرک اوڑھ لیتی ہے ، پانچ حکومتوں میں سندھیوں کو کیا دیا ہے ؟ اندرون سندھ کونسی دودھ کی نہریں بہتی ہیں ؟ پنجاب کے عام عوام کو پولیس آئے دن پارکوں میں چھتر مارتی ہے ، طاقتور ڈنڈوں سے کمزوروں کی جان لے لیتے ہیں ، جعلی ادویات سے سینکڑوں مارے جاتے ہیں کوئی پوچھتا تک نہیں۔ سرحد کی عوام کا کیا حال ہے ، بلوچستان والے کیا سسک نہیں رہے ہیں۔؟ سچائی صرف ایک ہے اور وہ یہ کہ اس ملک میں ایک طبقہ ہے جو اکثریت کا استحصال کر رہا ہے ، کبھی قومیت و زبان کے نام پر کبھی مذہب و وطن کے نام پر۔ اور ہم ان کے آلہ کار ہیں۔

اگر ایسے حق ملتے ہیں یا ملے ہیں تو اس ملک میں مجھ سے ہر عام آدمی جس کو اسی جیسے ہی چار لوگ جانتے ہیں ملکر اپنی اپنی ایم کیو ایم بنا لینی چاہیے ۔ کیونکہ ہم کنفیوز ہیں ، مذہب ، قومیت ، وطن ، روایت میں پھنسے ، اصل خرابی کو سمجھنے سے قاصر ، انفرادی سوچ کے حامل ۔
 

محمد امین

لائبریرین
آپکی پوسٹ اچھی ہے۔ لیکن ایک ضمنی سوال پیدا ہوا ہے۔براہِ کرم یہ بتادیجئے کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ مکے سے مدینے ہجرت کرکے آنے والے مہاجر صحابہ کی اولاد جو مدینے میں پیدا ہوئی، وہ بھی مہاجر کہلائی؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا جان بچانے کی خاطر بھاگ کر آنے والوں کی ہجرت کو کیا کہیں گے ؟ کیا اس ے"اسلام کی خاطر ہجرت" کہا جاسکتا ہے؟


میرا خیال ہے پاکستان جان بچانے سے زیادہ اسلام کا نام سربلند کرنے اور مسلمانوں کو حکمرانی دینے کے لیے بنا تھا نہ کہ جان بچانے کے لیے۔۔۔تو ہجرت بھی اسی واسطے ہوئی ہوگی۔۔
 
میرا خیال ہے پاکستان جان بچانے سے زیادہ اسلام کا نام سربلند کرنے اور مسلمانوں کو حکمرانی دینے کے لیے بنا تھا نہ کہ جان بچانے کے لیے۔۔۔ تو ہجرت بھی اسی واسطے ہوئی ہوگی۔۔

یہ بات الطاف بھائی اور ان جیسے سیکولر دماغوں کو کون سمجھائے!
 
Top