اگر چند جرنیل بھی اس ملک کو یرغمال نہ بناتے تو یہاںہر دوسرے ٹٹ پونجیے نے لوگوں کی عقلیں ماؤف کر کے اس خطے کی عوام کی زندگی مسلسل اجیرن نہ کر رکھی ہوتی ۔محبت کسی بھی چیز کی ہو بندے کو انصاف سے کام لینا چاہیے۔عورت کی حکمرانی حرام ہےسے لے کر تمھیں ایسی جگہ سے ہٹ کروں تک کی ساری خرابیاں ان "بہادروں' کی ہی دین ہیں۔ جن ملاؤں کی جناب دن رات مٹی پلید کرتے ہیں ان کی تو عقل بس اتنی تھی کہ محض قادیانی کو کافر قرار دینے کے چکر میں ایک شرابی کبابی کو اس ملک کا وزیر اعظم بنوا دیا تھا ، کبھی ان کی عقلوں کا بھی ماتم کریں جو ملحدوں کا خاک چٹواتے چٹواتے اس میں ملک کو اسلحے اور نشے کی لعنت دے گئے۔پورٹ قاسم ایک غلطی تھی یہ پورٹ اور بڑی پورٹ ایک بڑا ائیر پورٹ پسنی یا جیوانی میں بننا چاہیے تھا تا کہ ٹرائینگل بن سکے گوادر کراچی پسنی کی پر ہمارے تو خواب ہیں بس وہاں بلوچوں نے خون بہانا شروع کر دیا یہا ں سب نے پاکستان ایسے ہی یرغمال بنا رہے گا چند لوگوں کے ہاتھوں ۔
بھائی اسی فیصد اردو بولنے والوں کی آبادیاں ہیں آپ شاید جوش میں لکھ بیٹھے اسی طرف توجہ دلائی ہے پھر دوسرے مراسلے میں آپ نے اس کے برعکس لکھا۔پنجابی پختون اتحاد تو آپ کو یاد ہو گا ، جو کراچی میں مہاجروں سے پنجابیوں اور پختونوں کو محفوظ رکھنے کے لئے وجود میں آیا تھا ، آج شاہ فیصل یا اسے سے آگے کی آبادیوں کے کسی پنجابی سے پوچھئے کہ غنڈوں کو اپنی حفاظت پر مقرر کرنے کا کیا انجام ہوتا ہے ، بلکہ پوچھنے کی ضرورت ہی کہاں ہیں بحیثیت اردو بولنے والے آپ بھی خوب جانتے ہیں۔
ہاں شیطان کو آدم کو سجدہ کرنے سے بھی انہی جرنیلوں نے منع کیا تھا شاید اور آدم کو جنت میں گندم کھانے پر بھی انہی نے راضی کیا تھا ورنہ پاکستان جنت مین ہوتا آجاگر چند جرنیل بھی اس ملک کو یرغمال نہ بناتے تو یہاںہر دوسرے ٹٹ پونجیے نے لوگوں کی عقلیں ماؤف کر کے اس خطے کی عوام کی زندگی مسلسل اجیرن نہ کر رکھی ہوتی ۔محبت کسی بھی چیز کی ہو بندے کو انصاف سے کام لینا چاہیے۔عورت کی حکمرانی حرام ہےسے لے کر تمھیں ایسی جگہ سے ہٹ کروں تک کی ساری خرابیاں ان "بہادروں' کی ہی دین ہیں۔ جن ملاؤں کی جناب دن رات مٹی پلید کرتے ہیں ان کی تو عقل بس اتنی تھی کہ محض قادیانی کو کافر قرار دینے کے چکر میں ایک شرابی کبابی کو اس ملک کا وزیر اعظم بنوا دیا تھا ، کبھی ان کی عقلوں کا بھی ماتم کریں جو ملحدوں کا خاک چٹواتے چٹواتے اس میں ملک کو اسلحے اور نشے کی لعنت دے گئے۔
بھائی محبت پوری پوری کرو ۔
خان صاحب! اب اتنہ نہ بڑھا پاکئ داماں کی حکایت ”اپنے“ اثبات کے لئے ”دوسروں“ کی نفی کرنا ضروری نہیں ہے۔ خود کو ”سچا پاکستانی“ ضرور کہئے اور عمل سے ثابت بھی کیجئے ۔ لیکن اس کے لئے ضروری نہیں کہ ”اپنے سوا“ سب کو ”غیر سچا پاکستانی“ قرار دیا جائے۔ اسی قسم کی ”غیر متوازن“ باتیں تعصب کو، فساد کو ہوا دیتی ہیں
مہاجر ۔ ۔ ۔ مہاجر ۔ ۔ ۔ اور مہاجر
اب یہ کراچی (بلکہ پورے سندھ) میں رہائش پذیر اردو اسپیکنگ کی شناخت بن چکا ہے۔ محب وطن پاکستانیوں کو اس نام یا شناخت سے ”چڑنے“ کی ضرورت نہیں ہے۔ نہ ہی بے وزن دلائل سے یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ جب 65 سال سے پاکستان میں آباد ہوگئے تو پھر مہاجر کیسے؟ یا جو لوگ پیدا ہی کراچی، پاکستان میں ہوئے وہ ”مہاجر“ کہاں کے؟ یہ ایک ”اسلامی اصطلاح“ ہے ( جو بدقسمتی سے آج ایک گالی بن چکا یا بنایا جاچکا ہے۔ جیسے کبھی بنگالی اور گالی کو ”ویسٹ پاکستانی“ یکساں سمجھا کرتے تھے۔) جب مکہ سے مسلمانوں نے مدینہ ہجرت کی تو مکہ اور مدینہ کی زبان اور کلچر میں کوئی خاص فرق نہ ہونے کے بوجود مکہ سے ہجرت کرکے آنے والے اور ان کی اولاد ( جو مدینہ میں پیدا ہوئی) سب کے سب ”مہاجر“ ہی کہلائے۔ اور یہ ایک طرح سے اُن کی شناخت بن گئی۔ دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بننے والے پاکستان میں بھارت سے پاکستان ہجرت کرکے کراچی میں بسنے والے مہاجروں کی تو کلچر اور زبان دونوں پاکستان میں مروج مقامی زبان و کلچر سے جدا تھی۔ لہٰذا فطری طور پر یہ ایک الگ ”شناخت“ کے طور پر ابھرے۔ لہٰذا مہاجروں کی صفوں میں پیدا ہونے والے کالی بھیڑوں کی بنیاد پر پوری ”مہاجر قومیت“ کو رَد کرنا یا انہیں تضحیک کا نشانہ بنانا اور انہیں دیوار سے لگانا، انہیں علیحدگی پسند تحریکوں کے ”حوالہ“ کرنے کے مترادف ہے۔
دوسری طرف صرف ”مہاجر“ ہونے کی بنیاد پر خود کو دیگر پاکستانیوں سے ”افضل و برتر“ سمجھنا بھی نِری بے وقوفی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ اسلام میں ”ہجرت“ (ایک شرعی فریضہ) کی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے۔ لیکن یہ ”فضیلت“ صرف انہی لوگوں اور افراد کے لئے ”مخصوص“ ہے جنہوں نے خود بنفس نفیس ”اسلام کی خاطر“ ہجرت کی ۔ ”ہجرت“ کرنے والوں کی اولاد کو یہ ”فضیلت“ از خود کیسے حاصل ہوسکتی ہے۔ جب کسی حاجی کا بیٹا حاجی کے ”فضل ومرتبہ“ پر از خود فائز نہیں ہوسکتا (جب تک خود حج نہ کرلے) تو کسی مہاجر کا بیٹا ”مہاجر کے فضل و مرتبہ“ پر ہجرت کئے بغیر کیسے فائز ہوسکتا ہے۔ ”نام اور شناخت“ کی بات الگ ہے۔ یہ صرف پہچان کے لئے ہوتے ہیں، نہ کہ ”افضلیت کے معیار“ کے لئے۔
” مہاجر“ اور ”غیر مہاجر“ دونوں اطراف کے محب وطن پاکستانیوں کا یہ فرض ہے کہ باہمی فاصلوں کو کم کرنے بلکہ ختم کرنے کے لئے اقدامات کریں نہ کہ اس فاصلہ کو مزید بڑھاوا دینے والی باتیں کریں۔ اللہ پاکستان کی حفاظت کرے اور پاکستانیوں کو اس نعمت خداداد کی قدرکرنے کی توفیق دے آمین
آپکی پوسٹ اچھی ہے۔ لیکن ایک ضمنی سوال پیدا ہوا ہے۔براہِ کرم یہ بتادیجئے کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ مکے سے مدینے ہجرت کرکے آنے والے مہاجر صحابہ کی اولاد جو مدینے میں پیدا ہوئی، وہ بھی مہاجر کہلائی؟جب مکہ سے مسلمانوں نے مدینہ ہجرت کی تو مکہ اور مدینہ کی زبان اور کلچر میں کوئی خاص فرق نہ ہونے کے بوجود مکہ سے ہجرت کرکے آنے والے اور ان کی اولاد ( جو مدینہ میں پیدا ہوئی) سب کے سب ”مہاجر“ ہی کہلائے۔ اور یہ ایک طرح سے اُن کی شناخت بن گئی۔
یہ ٹھیک ہے کہ اسلام میں ”ہجرت“ (ایک شرعی فریضہ) کی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے۔ لیکن یہ ”فضیلت“ صرف انہی لوگوں اور افراد کے لئے ”مخصوص“ ہے جنہوں نے خود بنفس نفیس ”اسلام کی خاطر“ ہجرت کی ۔ ”ہجرت“ کرنے والوں کی اولاد کو یہ ”فضیلت“ از خود کیسے حاصل ہوسکتی ہے۔ جب کسی حاجی کا بیٹا حاجی کے ”فضل ومرتبہ“ پر از خود فائز نہیں ہوسکتا (جب تک خود حج نہ کرلے) تو کسی مہاجر کا بیٹا ”مہاجر کے فضل و مرتبہ“ پر ہجرت کئے بغیر کیسے فائز ہوسکتا ہے۔ ”نام اور شناخت“ کی بات الگ ہے۔ یہ صرف پہچان کے لئے ہوتے ہیں، نہ کہ ”افضلیت کے معیار“ کے لئے۔
” مہاجر“ اور ”غیر مہاجر“ دونوں اطراف کے محب وطن پاکستانیوں کا یہ فرض ہے کہ باہمی فاصلوں کو کم کرنے بلکہ ختم کرنے کے لئے اقدامات کریں نہ کہ اس فاصلہ کو مزید بڑھاوا دینے والی باتیں کریں۔ اللہ پاکستان کی حفاظت کرے اور پاکستانیوں کو اس نعمت خداداد کی قدرکرنے کی توفیق دے آمین
آپکی پوسٹ اچھی ہے۔ لیکن ایک ضمنی سوال پیدا ہوا ہے۔براہِ کرم یہ بتادیجئے کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ
- مکے سے مدینے ہجرت کرکے آنے والے مہاجر صحابہ کی اولاد جو مدینے میں پیدا ہوئی، وہ بھی مہاجر کہلائی؟
- دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا جان بچانے کی خاطر بھاگ کر آنے والوں کی ہجرت کو کیا کہیں گے ؟ کیا اس ے"اسلام کی خاطر ہجرت" کہا جاسکتا ہے؟
آپکی پوسٹ اچھی ہے۔ لیکن ایک ضمنی سوال پیدا ہوا ہے۔براہِ کرم یہ بتادیجئے کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ مکے سے مدینے ہجرت کرکے آنے والے مہاجر صحابہ کی اولاد جو مدینے میں پیدا ہوئی، وہ بھی مہاجر کہلائی؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا جان بچانے کی خاطر بھاگ کر آنے والوں کی ہجرت کو کیا کہیں گے ؟ کیا اس ے"اسلام کی خاطر ہجرت" کہا جاسکتا ہے؟
میرا خیال ہے پاکستان جان بچانے سے زیادہ اسلام کا نام سربلند کرنے اور مسلمانوں کو حکمرانی دینے کے لیے بنا تھا نہ کہ جان بچانے کے لیے۔۔۔ تو ہجرت بھی اسی واسطے ہوئی ہوگی۔۔