قیصرانی
لائبریرین
یہ مودود احمد ماجد جیسے لوگ انتہائی زہریلے سانپ ہیں کہ جنہیں انکی دوسری قوم سے دشمنی اس بات پر مجبور کرتی ہے کہ انصاف کی جگہ بس زہریلا پروپیگنڈا کر کے انصاف کو دبا دیں۔
سیدھی سے بات ہے کہ:
1۔ دو افراد کا قتل ہوا ہے۔
2۔ انکے قاتلوں کو ہر صورت میں سزا ملنی چاہیے [قطع نظر اس چیز کے کہ انکا تعلق کس قوم و قبیلے سے ہے]
3۔ مگر یہ مودود احمد ماجد جیسے لوگ اسکی بجائے غیر متعلق پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ قادیانی حضرات شراب کی بھٹیوں، بھینسوں کی ریسیں لگوانے اور اس قسم کے قبیح کاموں میں مبتلا رہنے والی قوم ہے۔
4۔ اگر منان صدیقی صاحب پاکستانی قانون کے مطابق غیر قانونی تبلیغات کے جرم کے مرتکب ہیں بھی تو بھی اسکو بنیاد بنا کر کسی کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ انکے کلینک میں جا کر فائرنگ کر کے انسانی خون سے ہولی کھیلنا شروع کر دے۔ بلکہ یہ حق صرف عدالت کے پاس ہے کہ وہ معاملے کی چھان بین کر کے انصاف کے ساتھ بالکل صحیح فیصلہ دے۔
مگر عدالت و قانون کے احترام کو تو یہ مودود ماجد صاحب ماننے والوں میں سے نہیں، بلکہ یہ تو احترام اُن قاتلوں کا کرتے ہیں جو قادیانی کافر کا نعرہ لگاتے ہوئے معصوم قادیانی شہریوں کے خون سے ہولی کھیلتے ہیں۔
5۔ اور جب ان قاتلوں کو پکڑنے کے لی پولیس کاروائی کر رہی ہے تو انہیں تکلیف ہو رہی ہے کہ ختم نبوت کے نام پر ان انتہا پسندوں کے خلاف کاروائی کیوں ہو رہی ہے۔
6۔ اس لیے یہ بجائے اس بات پر زور دینے کے کہ ہ ان قاتلوں کو ضرور بالضرور گرفتار ہونا چاہیے، یہ انسانیت کے قاتل ہیں اور اسکا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، یہ اپنی سازشی تھیوری پیش کر رہے ہیں کہ ان دو قادیانی حضرات کو خود قادیانی حضرات نے قتل کیا ہے تاکہ مظلوم بن کر ان انتہا پسندوں [کہ جنہیں مودود ماجد صاحب ٹوپی داڑھی والے کہہ رہے ہیں] کے خلاف کاروائی کروائی جا سکے۔
اور مسئلہ یہ ہے کہ ان ٹوپی داڑھی والوں میں کچھ ایسے طبقات موجود ہیں جو کھل کر قتل عام اور وحشت و بربریت کی تعلیم و تربیت دے رہے ہیں۔
عبدالمنان صدیقی پہلے ڈاکٹر نہیں بلکہ اس سے قبل سینکڑوں شیعہ ڈاکٹروں، انجینئرز اور دیگر اچھے پوسٹوں پر فائز اہل تشیع کو بھی شیعہ کافر کے نام پر یہی انتہا پسند کھلے عام فائرنگ کر کے شہید کر چکے ہیں۔
اس قتل و غارت کو شروع ہوئے پندرہ بیس سال ہو چکے ہیں، اور ابتک اس پر جو قابو نہیں پایا جا سکا ہے اُس کی وجہ ہی یہ مودود احمد ماجد جیسے لوگ ہیں کہ جو ہر ممکن طریقے سے سازشی تھیوریاں پیش کر کر کے ان انتہا پسندوں کی حمایت کرتے ہیں۔ اسکی بجائے اگر انہوں نے اپنی قلم کا زور ان انتہا پسندوں کی دہشت گردیوں پر لگایا ہوتا تو آج یہ فتنہ پاکستان میں اتنا نہ پھیلا ہوتا۔
یہ مودود احمد ماجد کون ہیں؟