نہیں شمشاد نئے صوبوں سے مسائل حل ہونگے ۔ فرض کرو تم کو ایک ہزار افراد دے دیئے جائیں اور کہا جائے کہ انکی ہر ضرورت کا خیال رکھنا ہے پھر تم کو ساتھ میں 10 ماتحت بھی دیئے جائیں ہر امور کے لئے الگ الگ تو تم زیادہ بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہو یا صرف 100 افراد دئیے جائیں اُتنی ہی ٹیم کے ساتھ تو تم زیادہ آسانی سے سب کا خیال رکھ سکتے ہو ظاہر ہے اسطرح تمہاری دردِ سری دس فیصد کم اور کارکردگی 10 گناہ بڑھ جائے گی۔ اب بلوچستان کی بات لے لو وہاں کا وزیر اعلٰی کوئٹہ میں بیٹھتا ہے ہائی کورٹ بھی وہیں ہیں باقی سب اہم دفاتر بھی وہیں اب اگر ایک شخص حب شہر میں رہتا ہے جو کراچی سے ملا ہوا ہے تو اسکو کتنی مشکل ہوتی ہے وہاں جانے میں اسی طرح سبی والا بھی اتنا ہی پریشان ہوگا یہی حال باقی سب صوبوں کا ہے ۔ کندھ کوٹ والے کو کراچی آنے میں بھی گیارہ گھنٹے چاہیئں۔ اربابِ اختیار بھی روز روز یا کم از کم ہفتہ میں بھی ایک بار وہاں جانے سے قاصر ہیں۔ اکائی جتنی چھوٹی ہوتی ہے اسکو سنبھالنا بھی اتنا ہی اسان ہوتا ہے۔ پاکستان کے برابر کوئی بھی دوسرا ملک دکھادو جس میں صرف 4 صوبے ہوں۔ ہم لوگوں کو تنگ نظری سے باہر آکر زمینی حقائق دیکھنے ہوں گے۔ نئے صوبے بنانے میں کوئی حرج نہیں ہےجناب ہر کوئی نئے صوبے بنانے کی بات کر رہا ہے اور یہ سب کے سب صرف ایک دوسرے کی ضد میں باتیں کر رہے ہیں۔ نئے صوبے بنانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ اور بڑھیں گے۔
شمشاد تھوڑی دیر کیلئے ٹھنڈے دل سے سوچو کے جو لوگ نئے صوبوں کی مخالفت کر رہے ہیں وہ بھی ان سے کم عصبیت کا مظاہرہ تو نہیں کر رہے جو نئے صوبوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کیا اپنی بات کا اظہار کرنا اور ایک مطالبہ کرنا اتنا ہی بڑا گناہ ہے کہ لوگ لاشیں گرنے کی بات کریں۔ یقین کرو میں جب سے یہ سب بڑے اطمینان اور تحمل سے سنتا رہا سرائیکی صوبے اور ہزارہ صوبے کیلئے کراچی میں بڑے بڑے جلسے ہوئے انکے مخالفین نے جو جو بھی کہا میں نے سنا ۔ پر جیسے ہی اورنگی ٹاؤن سے مہاجر صوبےکیلئے جلوس برامد ہوا اتنا تلخ ردِ عمل سامنے آیا کہ بس ہر طرف سے مرنے مارنے اور لاشوں کے گرانے کی باتیں ہونے لگیں۔ اورنگی میرے علاقے سے بالکل ملا ہوا ہے میں نے انکا دکھ بہت قریب سے دیکھا ہے انکے مسائل بھی میں جانتا ہوں ایک وقت تھا کہ ذرا سے حالات خراب ہونے پر وہ لوگ اپنے علاقے میں محصور ہوجاتے تھے اور باقی کراچی سے رابطہ کٹ جاتا تھا۔ پھر مصطفٰی کمال نے انکے لئے ایک اور راستہ بنایا کٹی پہاڑی کا کہ لوگوں کو بنارس کے واحد راستے سے نجات ملے اور یہاں سے ہی آئے جائیں پر وہ راستہ ابھی مکمل بھی نہیں ہوا تھا کہ وہاں دہشت گردوں نے قبضہ کرلیا ۔ اور اتنی مارا ماری ہوئی کہ لوگ وہاں سے جانے سے بھی ڈرنے لگے۔ تو پھر بنارس کے پل کا منصوبہ بنایا گیا جو ابھی تک کامیاب ہے باوجود اسکے کہ خراب حالات میں وہاں پر بھی قتل و غارت گری کی گئ تھی پر اب پولیس اور رینجرز کی چوکیاں بنادی گئی ہیں۔ باوجود اپنے اپ کو مہاجر کہلوانے کے ایم کیو ایم نے بھی انکا اتنا زیادہ خیال نہیں کیا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کی محبت میں اپنا سب کچھ لٹا کر آئے ہیں۔ جب آپ انکو پاکستانی تسلیم کرتے ہیں تو انکا الگ صوبہ بننے میں کیا حرج ہے یہ کم از کم آزادی کی تحریک چلانے والوں سے تو زیادہ محبِ وطن ہیںنئے صوبے اگر بنے تو ان لاشوں کے سوداگروں اور اقتدار کے پجاریوں کی ضد بازی میں بنیں گے ناکہ انتظامی امور میں آسانی کے لیے۔
شمشاد تھوڑی دیر کیلئے ٹھنڈے دل سے سوچو کے جو لوگ نئے صوبوں کی مخالفت کر رہے ہیں وہ بھی ان سے کم عصبیت کا مظاہرہ تو نہیں کر رہے جو نئے صوبوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کیا اپنی بات کا اظہار کرنا اور ایک مطالبہ کرنا اتنا ہی بڑا گناہ ہے کہ لوگ لاشیں گرنے کی بات کریں۔ یقین کرو میں جب سے یہ سب بڑے اطمینان اور تحمل سے سنتا رہا سرائیکی صوبے اور ہزارہ صوبے کیلئے کراچی میں بڑے بڑے جلسے ہوئے انکے مخالفین نے جو جو بھی کہا میں نے سنا ۔ پر جیسے ہی اورنگی ٹاؤن سے مہاجر صوبےکیلئے جلوس برامد ہوا اتنا تلخ ردِ عمل سامنے آیا کہ بس ہر طرف سے مرنے مارنے اور لاشوں کے گرانے کی باتیں ہونے لگیں۔ اورنگی میرے علاقے سے بالکل ملا ہوا ہے میں نے انکا دکھ بہت قریب سے دیکھا ہے انکے مسائل بھی میں جانتا ہوں ایک وقت تھا کہ ذرا سے حالات خراب ہونے پر وہ لوگ اپنے علاقے میں محصور ہوجاتے تھے اور باقی کراچی سے رابطہ کٹ جاتا تھا۔ پھر مصطفٰی کمال نے انکے لئے ایک اور راستہ بنایا کٹی پہاڑی کا کہ لوگوں کو بنارس کے واحد راستے سے نجات ملے اور یہاں سے ہی آئے جائیں پر وہ راستہ ابھی مکمل بھی نہیں ہوا تھا کہ وہاں دہشت گردوں نے قبضہ کرلیا ۔ اور اتنی مارا ماری ہوئی کہ لوگ وہاں سے جانے سے بھی ڈرنے لگے۔ تو پھر بنارس کے پل کا منصوبہ بنایا گیا جو ابھی تک کامیاب ہے باوجود اسکے کہ خراب حالات میں وہاں پر بھی قتل و غارت گری کی گئ تھی پر اب پولیس اور رینجرز کی چوکیاں بنادی گئی ہیں۔ باوجود اپنے اپ کو مہاجر کہلوانے کے ایم کیو ایم نے بھی انکا اتنا زیادہ خیال نہیں کیا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کی محبت میں اپنا سب کچھ لٹا کر آئے ہیں۔ جب آپ انکو پاکستانی تسلیم کرتے ہیں تو انکا الگ صوبہ بننے میں کیا حرج ہے یہ کم از کم آزادی کی تحریک چلانے والوں سے تو زیادہ محبِ وطن ہیںنئے صوبے اگر بنے تو ان لاشوں کے سوداگروں اور اقتدار کے پجاریوں کی ضد بازی میں بنیں گے ناکہ انتظامی امور میں آسانی کے لیے۔
اپکا جواب ادھار تھاپیارے بھائی ہمت علی۔۔۔ ۔۔ اّپ کی تحریر میں موجود تضاد کی طرف توجہ دلانا چاھتا ہوں اّپنے لکھا کہ بات مہاجر ، پنجابی،پٹھان کی نہیں ، اور اّگے جا کر لکہتے ہیں کہ کراچی حیدر اّباد سکھر اور سندہ کے وہ علاقے جہاں اردو سپیکنگ اکثریت اکثریت میں ھے ملا کر ایک وحدت تشکیل دی جائے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ یہی تو لسانی منافرت ہے ہمارے اتحاد میں یہی سوچ رکاوٹ ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے اسلام کے اصولوں کو سچ ماننا ہے یا رد کرنا ہے یا اّدھے اصول ماننے ہیں اور اّدھے نہیں ماننے ۔ اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنا ہے ۔اسلام کا کیا فیصلہ ہے ۔کیا پاکستان کے خیبر پختون خوا ،پنجاب ، سندھ بلوچستان سے بھارت جانے والے مہاجر کہیں یہ مطالبہ کرسکتے ہیں اور اگر کریں تو کیا انجام ہوگا۔۔۔ ۔۔۔ ناراض نہ ہونا اگر کسی بات سے دل اّزاری ہو تو معذرت خواہ ہوں
اگر یہ لسانی منافرت ہے تو خیبر پختونخواہ کیا ہے؟ پنجاب کیا ہے؟ بلوچستان کیا ہے؟ اور سندھ کیا ہے
کیا پختونخواہ اس لیے نہیں کہ وہاں پختون رہتے ہیں اور پشتو بولی جاتی ہے۔ پنجاب کا نام اس لیے نہیں کہ وہاں پنجابی بولی جاتی ہے اور کیا بلوچی بلوچستان کی وجہ تسمیہ نہیں؟ کیا سندھ کے لوگ سندھی بولنے کی وجہ سے سندھی نہیں کہلاتے۔
اور بھی وجہ ہیں ان صوبوں کے اس نام کے کہلائے جانے کی اور اس سب میں بھی اختلاف ہے مگر یہ اس بات پر اپ بھی متفق ہوں گے کہ لسان ان صوبوں کے نام اور بننے کی اہم وجہ ہے۔ اگر یہ لسانی منافرت نہیں ہے تو جناح پور بھی لسانی منافرت نہیں ہے ۔ وگرنہ تو یہ سب لوگ منافق ہیں جو کہتے ہیں لسانی منافرت لسانی منافرت اور خود یہی کام کرتے ہیں
اتحاد میں رکاوٹ لسان نہیں زبان نہیں رسم و رواج نہیں۔ اتحاد میں رکاوٹ منافقت ہے جو اندھے لوگوں کے اندھے دلوں میں اتر چکی ہے-
ہمت بھیا ، آفرین ہے آپ کی بے خبری پر۔ ان ناموں کے حوالے سے ذرا تاریخ کا مطالعہ فرما لیں۔ خوامخواہ اپنے پیر استادوں کا منافرت بھرا بھاشن پیش کرنے سے باز رہیں۔اگر یہ لسانی منافرت ہے تو خیبر پختونخواہ کیا ہے؟ پنجاب کیا ہے؟ بلوچستان کیا ہے؟ اور سندھ کیا ہے
کیا پختونخواہ اس لیے نہیں کہ وہاں پختون رہتے ہیں اور پشتو بولی جاتی ہے۔ پنجاب کا نام اس لیے نہیں کہ وہاں پنجابی بولی جاتی ہے اور کیا بلوچی بلوچستان کی وجہ تسمیہ نہیں؟ کیا سندھ کے لوگ سندھی بولنے کی وجہ سے سندھی نہیں کہلاتے۔
اور بھی وجہ ہیں ان صوبوں کے اس نام کے کہلائے جانے کی اور اس سب میں بھی اختلاف ہے مگر یہ اس بات پر اپ بھی متفق ہوں گے کہ لسان ان صوبوں کے نام اور بننے کی اہم وجہ ہے۔ اگر یہ لسانی منافرت نہیں ہے تو جناح پور بھی لسانی منافرت نہیں ہے ۔ وگرنہ تو یہ سب لوگ منافق ہیں جو کہتے ہیں لسانی منافرت لسانی منافرت اور خود یہی کام کرتے ہیں
اتحاد میں رکاوٹ لسان نہیں زبان نہیں رسم و رواج نہیں۔ اتحاد میں رکاوٹ منافقت ہے جو اندھے لوگوں کے اندھے دلوں میں اتر چکی ہے-
کیا جواز ہے آپ کی مسلمانی کا اور کیا انداز ہے آپ کے جلال کا۔ جناب اسلام تو جغرافیائی حدود میں قید نہیں کیا جا سکتا لیکن آپ اسے اپنی مرضی کے جغرافیہ سے نتھی کر کے کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں؟؟؟۔ واقعی منافقت اسی کا نام ہے جو آپ نے یہاں دکھائی۔یہی بات میں کہہ رہاہوں اگر اسلام کو ماننا ہے تو پورا مانوں ۔ یہ کہ میں پنجابی ہوں میں پٹھان ہوں مگر یہ لسانی منافرت ہے نہ نسلی۔ اگر ردعمل میں مہاجر اپنے صوبے کی بات کریں تو لسانی منافرت۔ منافقت ہے نری۔ کہاں کا اسلام کیسا مسلمان؟ اسلام کا فیصلہ ہے کہ منافقوں کے لیے جہنم کی نچلی جگہ۔
اس کا ایک حل تو یہ ہے کہ اپنی غلطی سدھار لیں اور دوبارہ سے بھارتی شہریت لے لیں۔ یہاں بھی اپنی منافقت ملاحظہ فرمائیں کہ ایک طرف اسلام کی بات کر رہے ہیں اور بنگلہ دیش میں پھنسے مہاجروں کو پاکستان لانے کی دہائی دئیے جارہے ہیں اور دوسری طرف خود پاکستان کو برابر برا کہے جا رہے ہیں ۔ بھائی جان اگر آپ پاکستان میں خوش نہیں ہیں تو کیوں دوسروں کو یہاں لا کر "منافقوں" کا شکار کروانا چاہتے ہو؟۔ کوئی حد ہے آپ کی قلا بازیوں کی؟۔پاکستان سے جانے والوں کے ساتھ وہ سلوک نہیں ہوتا جو پاکستان میں انے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ لوگ جو پاکستان ائے تھے اسلام کے نام پر ائے تھے اپنا وطن چھوڑکرائے تھے ۔ یہ لوگ موجودہ پاکستانیوں کو غلامی سے نکال کر ائے تھے۔ مگر ان کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ نسل کشی؟ معاشی و تعلیمی ناکہ بندی؟ ان کو سمندر میں چھوڑنے کی باتیں ہورہی ہیں؟ تین لاکھ سے زیادہ بنگلہ دیش میں محصور ہیںٰ مگر ان کو کوئی پاکستانی بھی نہیں مانتا۔ برا بہ ماننا بھارت جانے والوں کے ساتھ بھارت نے انسانوں والا سلوک کیا مگر پاکستان انے والوں کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے وہ صرف منافق کرسکتے ہیں
کاشفی برادر ، آپ کو ایک مخلصا نہ مشورہ دوں گا کہ آپ بڑی ملائم شخصیت کے مالک اور نفیس ذوق رکھنے والی شخصیت ہیں ۔ سیاست کے بکھیڑوں میں پڑ کر آپ جلد جذباتی ہو جایا کرتے ہیں اور جذبات میں اکثر و بیشتر انسان اپنے مؤقف کی درست ترجمانی نہیں کر سکتے بلکہ زیادہ تر معاملات برعکس ہو جاتے ہیں اور آپ کے دونوں مراسلوں میں بھی یہ چیز صاف ظاہر ہے کہ آپ اپنے دلائل سے اپنے ہی مؤقف کو کمزور کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
آپ کی حب الوطنی پہ ہمیں کوئی شبہ نہیں۔ آپ کے اشعار میں پاکستان سے پیار کی مہک ہوتی ہے ۔ لہذا آپ ایسی کھڑوس قسم کی بحثوں سے دور ہی رہیں تو بہتر ہو گا ۔
میری خواہش تھی کہ اس موضوع ہی کو بند کردیا جائے جس سے نفرتیں پیدا ہوں اس محفل سے پیار محبت تہذیب کی خوشبوئیں سرحدوں سےپار جائیں ۔ مگر دوستوں ، پیاروں کی تحریروں نے اکسا دیا ۔ میں صرف یہ عرض کروں گا قوموں اور قبیلوں کی تقسیم اللہ کی طرف سے ہے ۔ اس کا تعلوق نہ زبان سے ہے اور نہ ہی علاقے سے ۔ پٹھان ایک قوم ہے اس کے قبیلے ختک، مہمند،بنگش یوسف زئی، وغیرہ ہیںرام ہور ، پٹنہ ، بنگال ، راجستھان میں یوسف زئی پٹھان صدیوں سے آباد ہیں انہیں پشتو بالکل نہیں آتی مگر قوم ان کی پٹھان ہی ہے ۔ اس طرح بلوچ قوم ہے جس کے بگٹی ، کھوسہ ، کھوسہ ، کرد ، کاکڑ قبیلے ہیں ۔بگٹی قبیلہ بھارت میں بھی ہے ، کھوسہ ،لغاری ، مزاری پنجاب میں ہیں کرد ایران ، عراق اور ترکی میں ہیں اپنی اپنی بولیاں بولتے ہیں مگر قوم بلوچ ہی ہے علی ھذالقیاس کیا ہم اکبر آبادی ، الہ آبادی ،انبالوی ، سیالکوٹی ، گورکھپوری ، فتحپوری، حیدرآبادی کو قوم کہہ سکتے ہیں ۔ اکبر آباد ، الہ آباد ، گورکھپور ، فتح پور اور حیدرآباد میں متعدد قومیں آباد ہیں ان سب کی تہذیب و روایات بلا تمیز قوم مقامی ہیں قوم سے تعلق شجرہ کے ذریعے بنتا ہے جو جس قوم میں پیدا ہوا یہ اللہ کی ودیعت ہے نہ اس کا تعلق زبان سے ہے اور نہ ہی علاقے سے ۔ اگر وہ گجر ، راجپوت، آفریدی،یوسف زئی یا تالپور ہے وہ جس خطے میں بھی رہے گا اس کی قوم وہی رہے گی۔ مغرب ، میں کئی ایشیائ باشندے ساٹھ ستر سال سے آباد ہیں تیسری نسل اسی کو اپنا وطن سمجھتی ہے بے شمار لوگ ایسے ہیں جنکی مادری زبان بھی بدل چکی ہے مگر ان کی قوم وہی رہے گی جسمیں پیدا ہوئے ، جس طرح اللہ نے فرمایا کہ مسلمان ایک امت ہیں ۔ یہ ایک مذہب کے پیروکار ہیں خواہ ان کا تعلق کسی قوم ، کسی علاقے سے ہو۔ اور دنیا کے ہر ملک میں صوبے انتظام میں سہولت کے لیے بنائے جاتے ہیں ۔دوسری اور سب سے اہم بات یہ کہ انداز تخطب میں تہذیب کا دامن نہیں چھوڑنا چاہءیے یہی تو خاص طور پر اس محفل کی پہچان ہے ۔ ہر انسان کا اپنانقطہ نظر ہے اس کو اتنی حق ہے جتنا مجھے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ میں اسے مجبور کروں کہ وہ اپنی سوچ بدلے ۔ دعا یہ کریں کہ اس ملک میں پیار محبت پیدا ہو یہ تب پیدا ہوگا جب ہر فرد کو سستا اور فوری انصاف ملے گا کسی کی حق تلفی کی کسی کو جراّت نہ ہو گی اللہ ہم سب پر اپنا خاص کرم فرمائے (آمین)
ہمت بھیا ، آفرین ہے آپ کی بے خبری پر۔ ان ناموں کے حوالے سے ذرا تاریخ کا مطالعہ فرما لیں۔ خوامخواہ اپنے پیر استادوں کا منافرت بھرا بھاشن پیش کرنے سے باز رہیں۔
کیا جواز ہے آپ کی مسلمانی کا اور کیا انداز ہے آپ کے جلال کا۔ جناب اسلام تو جغرافیائی حدود میں قید نہیں کیا جا سکتا لیکن آپ اسے اپنی مرضی کے جغرافیہ سے نتھی کر کے کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں؟؟؟۔ واقعی منافقت اسی کا نام ہے جو آپ نے یہاں دکھائی۔
اس کا ایک حل تو یہ ہے کہ اپنی غلطی سدھار لیں اور دوبارہ سے بھارتی شہریت لے لیں۔ یہاں بھی اپنی منافقت ملاحظہ فرمائیں کہ ایک طرف اسلام کی بات کر رہے ہیں اور بنگلہ دیش میں پھنسے مہاجروں کو پاکستان لانے کی دہائی دئیے جارہے ہیں اور دوسری طرف خود پاکستان کو برابر برا کہے جا رہے ہیں ۔ بھائی جان اگر آپ پاکستان میں خوش نہیں ہیں تو کیوں دوسروں کو یہاں لا کر "منافقوں" کا شکار کروانا چاہتے ہو؟۔ کوئی حد ہے آپ کی قلا بازیوں کی؟۔
نئے صوبے بننے سے مسائل کے حل میں مدد ملے تو ضرور بننے چاہئیں لیکن سر دست ان کا ڈول جس طرح سے سیاست چمکانے کے لئے ڈالا گیا ہے اس سے نتائج بر عکس نکل سکتے ہیں۔ اس سے بھی اہم بات ہے عالمی سیاست کی بساط میں پاکستان کی موجودہ حیثیت اور درپیش خطرات۔ اگر ہمارے سیاست دان بصیرت سے کام لیں تو یہ سب کام خوش اسلوبی سے طے پا سکتے ہیں۔ حالات سے فائدہ اٹھانے کی سیاستدانوں کی روایتی عادت پورے پاکستان کے خطرناک ثابت ہو گی۔نئے صوبے بننے چاہیں اور یہ ضرورت بھی ہیں۔