پہلا سوال ۔ کیا قرآن شریف میں مرقوم اللہ سبحانُہُ و تعالٰی کے باقی احکام سنّت میں شامل نہیں ہیں ؟
بھائی اجمل صاحب، میری ذاتی ناقص رائے اس سلسلے میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔
ہمارے رسول پاک (ص) چلتا پھرتا قرآن ہیں۔ یہ رائے تاریخی بیانات سے حضور کے بارے میں ثابت ہے۔ ہمارے رسول پرنور (ص) نے قران کے ہر حکم کو اپنی زندگی میں نافذ کیا۔ اس لحاظ سے قرآن میں مرقوم اللہ سبحانُہُ و تعالٰی کے تمام احکامات سنت رسول سے بھی ثابت ہیں۔ اس میں ایسے احکامات جو اللہ کی طرف سے انفرادی نوعیت کے ہیں جن پر رسول اللہ اور صحابہ کرام کے اعمال مختلف نوع تواریخ اور احادیث کی کتب سے ثابت ہیں۔ اور مزید یہ کہ جسے ہم اسلامی نظام کہتے ہیں وہ قرآن کے اجتماعی احکامات ہیں۔ وہ بھی تاریخ اسلام اور احادیث سے ثابت ہیں کہ رسول اللہ نے قران حکیم کے ان احکامات کے مطابق ان اجتماعی اصلاحات کو معاشرے میں قائم کیا۔ ہمارا اسلام اللہ کے وعدے کے مطابق اس قراں حکیم میں موجود ہے۔ ان تواریخ اور احادیث کی کتب کا مطالعہ کرنے کے وقت انتہائی احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ اور ان کتب کو قرآن کی کسوٹی پر پرکھنے کی ضرورت ہے۔
]دوسرا سوال ۔ کیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے باقی فعل سنّت میں شامل نہیں ہیں ؟
آپ کے اس سوال کا جواب رسول اللہ کی اس حدیث پاک سے ملتا ہے۔ تین ریفرنس فراہم کر رہا ہوں:
عربی:
From: Kingdom of Saudi Arabia
Ministry of Islamic Affairs, Endowments, Da'wah and Guidance
http://hadith.al-islam.com/Display/Display.asp?Doc=1&Rec=6851
حدثنا هداب بن خالد الأزدي حدثنا همام عن زيد بن اسلم عن عطاء بن يسار عن أبي سعيد الخدري
أن رسول الله صلى اللہ عليہ وسلم قال لا تكتبوا عني
ومن كتب عني غير القرآن فليمحہ وحدثوا عني ولا حرج ومن كذب علي قال همام أحسبه قال متعمدا فليتبوا مقعدا من النار
اردو:
هداب بن خالد الأزدي حدثنا همام عن زيد بن اسلم عن عطاء بن يسار عن أبي سعيد
سے مروی ہے کہ یقیناَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے (نسبت کرکے) کچھ نہ لکھو،
اور جس کسی نے مجھ سے (نسبت کرکے) کچھ بھی لکھا ماسوائے قران کے، وہ اس کو تلف کردے اور میرے طرف سے بتا دو ایسا کرنے (تلف کرنے) میں کوئی گناہ نہیں اور جس کسی نے مجھ (رسول پرنور) سے کوئی بھی غلط بات منسوب کی - اور حمام فرماتے ہیں کہ انہوں نے "جانتے بوجھتے" ہوئے کا لفظ بھی استعمال کیا - اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
انگریزی:
University of Southern Califofornia
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/muslim/042.smt.html#042.7147
Abu Sa'id Khudri reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Do not take down anything from me,
and he who took down anything from me except the Qur'an, he should efface that and narrate from me, for there is no harm in it and he who attributed any falsehood to me-and Hammam said: I think he also said:" deliberately" -he should in fact find his abode in the Hell-Fire.
From Printed Book:
صحیح مسلم کتاب 1، صفحہ 211، حدیث 594
پرنٹر: مکتبہ عدنان، بیروت، 1967
Saheeh Muslim, vol 1 pg 211 Hadith number 594, Printer Maktab a Adnan, Beirut 1967
The Prophet (S) commanded, La taktabu ‘anni ghair-al-Qur’an; wa mun kataba ‘anni ghair-al-Qur’an falyamhah. (Write from me nothing but the Qur’an and if anyone has written, it must be obliterated.) -
قران کا پیش کیا جانا عقلی طور پر درست ہے، ہمارا ایمان بھی اس پر ہے اور تاریخ سے بھی ثابت ہے۔ یہے وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 249 سال بعد تک کسی حدیث کی کتاب کا وجود نہیں رہا۔ حدیث کی جملہ کتب فارسی مصنفین نے 249 سال کے بعد لکھی۔
قران اور اس سے پیشتر کتب پر قرآن حکیم کے احکامات کے مطابق ہمارا ایمان ہے کہ وہ جملہ پیغمبرانِ کرام پر نازل ہوئی تھیں۔ قران سے ثابت اِن کتب کے علاوہ اگر ہم سے کوئی کہے کہ آپ مزید بعد میں آنے والی کسی بھی کتاب کو مانئے تو یہ یقیناَ کفر ہے۔ دیکھئے کس کتاب پر ایمان لانا ہے اور اس کی کسوٹی قران ہے۔
[AYAH]2:177[/AYAH]
نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو بلکہ اصل نیکی تو یہ ہے کہ کوئی شخص اﷲ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور
(اﷲ کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اور اﷲ کی محبت میں (اپنا) مال قرابت داروں پر اور یتیموں پر اور محتاجوں پر اور مسافروں پر اور مانگنے والوں پر اور (غلاموں کی) گردنوں (کو آزاد کرانے) میں خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور جب کوئی وعدہ کریں تو اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہوں، اور سختی (تنگدستی) میں اور مصیبت (بیماری) میں اور جنگ کی شدّت (جہاد) کے وقت صبر کرنے والے ہوں، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں
اللہ کی کتاب جس کے لئے
"الکتاب" کا لفظ مندرجہ بالا آیت میں استعمال ہوا ہے، ہی مانی جانی چاہئیے۔ اس کے بعد کوئی کچھ لکھتا ہے تو اسے قران کی کسوٹی سے پرکھیں۔ کہ یہی وہ کتاب ہے جو محمد العربی (ص) کو رسول اللہ بناتی ہے۔
باقی کتب لکھ کر تھوڑے سے دام کمانے والوں کے لئے اللہ تعالی کے واضح احکامات۔
[AYAH]2:78[/AYAH]
اور ان میں سے (بعض) ان پڑھ (بھی) ہیں جنہیں (سوائے سنی سنائی جھوٹی امیدوں کے) کتاب (کے معنی و مفہوم) کا کوئی علم ہی نہیں وہ (کتاب کو) صرف زبانی پڑھنا جانتے ہیں یہ لوگ محض وہم و گمان میں پڑے رہتے ہیں
[AYAH]2:79[/AYAH]
پس
ایسے لوگوں کے لئے بڑی خرابی ہے جو اپنے ہی ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے عوض تھوڑے سے دام کما لیں، سو ان کے لئے اس (کتاب کی وجہ) سے ہلاکت ہے جو ان کے ہاتھوں نے تحریر کی اور اس (معاوضہ کی وجہ) سے تباہی ہے جو وہ کما رہے ہیں
اللہ تعالی کے مندرجہ بالا الفاظ رسول پرنور کے ذریعے ہی ہم تک پہنچے۔ اللہ کی اطاعت اور اس کے رسول کی اطاعت فرمانے کا مْقصد ہے، اس کتاب کو جو اللہ نے نازل کی مانا جائے اور باقی کتب جدید و قدیم کو اسی کی روشنی میں پرکھا جائے۔
[AYAH]3:3[/AYAH]
(اے حبیب!) اسی نے (یہ) کتاب آپ پر حق کے ساتھ نازل فرمائی ہے (یہ) ان (سب کتابوں) کی تصدیق کرنے والی ہے جو اس سے پہلے اتری ہیں اور اسی نے تورات اور انجیل نازل فرمائی ہے
ان حوالہ جات کی فراہمی کے بعد، اس سلسلے میں مزید حوالہ جات فراہم کرنے سے قاصر ہوں، مسلمان کی لئے سرچشمہء ہدایت قرآن حکیم ہے اور ہدایت کے لئے قران کریم سے رجوع کرنا زیادہ بہتر ہے۔
[ARABIC]يأيها الذين امنوا اطيعوا الله واطيعوا الرسول واولي الامر منكم فان ۔۔[/ARABIC]
والسلام