سنّت کیا ہے ؟

شاکرالقادری

لائبریرین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم



کیونکہ یہ تو ہر زی شعور مسلمان جانتا ہے کہ قرآن کا مجموعہ قرآنی سورتیں ہیں اور قرآنی سورتوں کا مجموعہ آیات۔۔۔ لیکن میرا سوال اپنی جگہ پر موجود ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وسلام۔۔۔

غلط کہا آپ نے

یہ تو ہر ذی شعور جانتا ہے کہ : قرآن کا مجموعہ قرآنی سورتیں ہیں

ایسے ذی شعور صرف آپ ہی ہیں
ورنہ ہر ذی شعور تو یہ جانتا ہے کہ: قرآنی سورتوں کا مجموعہ قرآن ہے

اور یہ بھی غلط کہا آپ نے

کہ: قرآنی سورتوں کا مجموعہ آیات ہیں

ورنہ ہر ذی شعور تو یہ جانتا ہے کہ: قرآنی آیات کا مجموعہ قرآنی سورتیں ہیں

پرائمری جماعت کی سطح کے ایک بچے سے بھی یہ باتیں پوچھی جاتیں تو وہ درست جواب دیتا ۔۔۔۔۔ :eek::eek::eek::eek:
 

شاکرالقادری

لائبریرین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


السلام علیکم۔۔۔
بزرگوارِ محترم قادری صاحب!۔ اگر ہم گرفت کرنے میں لگ جائیں تو جو موضوع ہے اُس سے ہٹ جائیں کے فلحال تشفئے دل کے لئے امام صاحب کی تحقیق دیکھتے ہیں۔۔۔۔
مسند ابی حنیفہ میں کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی روایت موجود ہے (دیکھئے، مسند امام اعظم صفحہ ٤٦ مترجم طبع حامد اینڈ کمپنی لاہور)۔۔۔
چلیں اب اپنے الفاظوں پر ثابت قدمی سے عمل کر کے دکھائیں۔۔۔

اصلی پوسٹ بذریعہ شاکرالقادری
واہ ۔۔۔ کیا انداز گفتگو ہے
یقینا ایسی روایات بھی قابل گرفت ہیں اور ناقلین بھی قابل گرفت اور قابل تکذیب اور ناقابل تصدیق ہیں:eek::eek::eek::eek:
وسلام۔۔۔۔

آپ نے اپنی اس پوسٹ میں میری پوسٹ کا اقتباس لیا ہے۔ جو کہ اوپر نظر آ رہا ہے جس میں چار عدد شتونگڑے بھی نظر آرہے ہیں

کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ میری اصلی پوسٹ میں یہ والے :)eek:) چار کارٹون موجود تھے؟؟؟؟؟

کیا اقتباس لینے کا یہی طریقہ ہے آپ جیسے محققین کے پاس
کیا آپ علمی تحقیق کے نام پر جو لیپا پوتی کرتے رہتے ہیں اس میں یہی طریقہ کار اختیار کرتے ہیں

افسوس ہے کہ ایسا کر کے آپ شدید خیانت کے مرتکب ہوئے ہیں
جو دنیا کی کسی بھی اخلاقیات میں جائز نہیں
 

Dilkash

محفلین
بڑا مزا ایا دین سے متعلق اتنی خوبصورت گفتگو کا۔
ماشااللہ بہت ھی محنت سے تیاری کرکے آپس میں جوابات دئے گئے ہیں۔

بس تشنگی یہ رھی کہ محترم فاروق صاحب کی طرف سے بجائے جواب دینے ،اس کے برعکس موصوف نے سوال پوچھنے والوں کے اوپر سوال کرکے موضوع سے بھاگنے کی کوشش فرما ئی ھے۔انتھائی معزرت کے ساتھ فاروق بھائی کہ مجھے اپکی علمی صلاحیتوں کا از حد اعتراف ھے۔
کیا اچھا ہوتا کہ معزز علما کرام کی جانب سے اتنی عمدہ دلائل کے بعد ذاتی انا اور پسند ناپسند کے حلقے سے با ھر اکر انکی فرمودات کو تسلیم کرتے۔
مجھے افسوس اس امر کا بھی ہے کہ موضوع سے ھٹ کر اخر میں اپ نے مولویوں اور مولیویت کا الگ راگ الاپنا شروع کیا۔
یہی کام تو شائد اغیا ر ہی کرتے چلے ارہے ہیں کہ براہ راست اسلام پر اٹیک کرنے کی بجائے علماء پر (اسلام کی فھم رکھنے والے ) تھمتیں لگا کر انکی سبکی کرتے ہیں تاکہ جب یہ لوگ(علماء ) لوگوں کی نظروں میں ذلیل ھوں تو عام مسلمان پر انکی باتوں کا کوئی اثر نہیں رھے گا اور اس طرح اسلامی تعلیمات پر لوگوں کی توجہ ختم ھو جائیگی۔
گستاخی کے لئے معزرت خواہ ہوں
 
بڑا مزا ایا دین سے متعلق اتنی خوبصورت گفتگو کا۔
ماشااللہ بہت ھی محنت سے تیاری کرکے آپس میں جوابات دئے گئے ہیں۔

بس تشنگی یہ رھی کہ محترم فاروق صاحب کی طرف سے بجائے جواب دینے ،اس کے برعکس موصوف نے سوال پوچھنے والوں کے اوپر سوال کرکے موضوع سے بھاگنے کی کوشش فرما ئی ھے۔انتھائی معزرت کے ساتھ فاروق بھائی کہ مجھے اپکی علمی صلاحیتوں کا از حد اعتراف ھے ۔ ۔ ۔ ۔
جناب آپ کے دعاؤن کے ساتھجوابات کا سلسلہ جاری ر ہے گا۔ اور اپنے سوالات جو اس آرٹیکل سے پیشتر کئے تھے اور ساتھ میں بھی کرتا رہا ہوں، انکے جوابات کا انتظار ہے۔ صبر کیجئے۔ مولویت کے جرثومہ اسلام سے بھی پرانے ہیں۔ جن کا علماء کرام سے قطعاَ‌کوئی تعلق نہیں۔ مولویت وہ بیل ہے جو علماء کرام کے کام پر آگے بڑھتی ہے۔ غور کیجئے گا۔
والسلام
 
پوسٹ نمبر : 2
‫3‬) یہ کتاب پہلی کتابوں کی تصدیق ‫(confirm) کرتی ہے ۔۔۔۔ (سورہ : 2 ، آیت : 97 )۔
ہم ایک آیت کسی دوسری کی جگہ بدل دیتے ہیں ۔۔۔۔ (سورہ : 16 ، آیت : 101 )۔
باذوق صاحب، مندرجہ بالا تراجم سے بھی آپ نے نا مناسب رویہ برتا ہے
دیکھئے کہ اس آیت میں اہمیت ہے اس بات کی کہ یہ قرآن گذشتہ کتب کی تصدیق کرتا ہے اور اگر کسی حکم کو اللہ تعالی نے مسلمانوں کے لئے تبدیل کیا تو اس میں جبریل کو قصور وار نہیں ٹھیرائیں

[AYAH]2:97[/AYAH] آپ فرما دیں: جو شخص جبریل کا دشمن ہے (وہ ظلم کر رہا ہے) کیونکہ اس نے (تو) اس (قرآن) کو آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے (جو) اپنے سے پہلے (کی کتابوں) کی تصدیق کرنے والا ہے اور مؤمنوں کے لئے (سراسر) ہدایت اور خوشخبری ہے

جبکہ درج ذیل آیت اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ قرآن میں کچھ قوانین اللہ تعالی نے گذشتہ کتابوں سے تبدیل کرکے عطا فرمائے ہیں۔ تو اس میں ایک آیت دوسری کی نفی کرتی نظر نہیں‌آتی۔

[AYAH]16:101[/AYAH] اور جب ہم کسی آیت کی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں اور اللہ (ہی) بہتر جانتا ہے جو (کچھ) وہ نازل فرماتا ہے (تو) کفار کہتے ہیں کہ آپ تو بس اپنی طرف سے گھڑنے والے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ (آیتوں کے اتارنے اور بدلنے کی حکمت) نہیں جانتے
‫4) ۔۔۔ تمام پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں ۔۔۔۔ (سورہ : 2 ، آیت : 285 )۔
ان (پیغمبروں) میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے ۔۔۔۔ (سورہ : 2 ، آیت : 253 )۔

یہاں ہم کو حکم دیا جارہا ہے کہ ایمان لانے میں ہم کوئی فرق نہ کریں کہ یہ سب ایک ہی پیغام لے کر آئے:
[AYAH]2:285[/AYAH] (وہ) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر ایمان لائے (یعنی اس کی تصدیق کی) جو کچھ ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا اور اہلِ ایمان نے بھی، سب ہی (دل سے) اﷲ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، (نیز کہتے ہیں:) ہم اس کے پیغمبروں میں سے کسی کے درمیان بھی (ایمان لانے میں) فرق نہیں کرتے، اور (اﷲ کے حضور) عرض کرتے ہیں: ہم نے (تیرا حکم) سنا اور اطاعت (قبول) کی، اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش کے طلب گار ہیں اور (ہم سب کو) تیری ہی طرف لوٹنا ہے

اور یہ آیت پچھلی آیت کی تنسیخ‌نہیں کرتی، یہ تو صرف بتاتی ہے کہ کسی نے کلام فرمایا تو کسی کو اسکی خدمات پر درجہ عطا کیا۔ جیسے ہر انسان عزت و اکرام میں برابر ہے لیکن ان کے درجے انکے اعمال پر مشتمل ہیں۔
[AYAH]2:253[/AYAH] یہ سب رسول (جو ہم نے مبعوث فرمائے) ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، ان میں سے کسی سے اﷲ نے (براہِ راست) کلام فرمایا اور کسی کو درجات میں (سب پر) فوقیّت دی (یعنی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جملہ درجات میں سب پر بلندی عطا فرمائی)، اور ہم نے مریم کے فرزند عیسٰی (علیہ السلام) کو واضح نشانیاں عطا کیں اور ہم نے پاکیزہ روح کے ذریعے اس کی مدد فرمائی، اور اگر اﷲ چاہتا تو ان رسولوں کے پیچھے آنے والے لوگ اپنے پاس کھلی نشانیاں آجانے کے بعد آپس میں کبھی بھی نہ لڑتے جھگڑتے مگر انہوں نے (اس آزادانہ توفیق کے باعث جو انہیں اپنے کئے پر اﷲ کے حضور جواب دہ ہونے کے لئے دی گئی تھی) اختلاف کیا پس ان میں سے کچھ ایمان لائے اور ان میں سے کچھ نے کفر اختیار کیا، (اور یہ بات یاد رکھو کہ) اگر اﷲ چاہتا (یعنی انہیں ایک ہی بات پر مجبور رکھتا) تو وہ کبھی بھی باہم نہ لڑتے، لیکن اﷲ جو چاہتا ہے کرتا ہے

‫5) زانی مسلمان عورت کی سزا عمر بھر کے لیے گھر میں نظر بندی ۔۔۔۔ (سورہ : 4 ، آیت : 15 )۔
زانی مسلمان عورت کی سزا سو کوڑے ۔۔۔۔ (سورہ : 24 ، آیت : 2 )۔
یہاں‌تو آپ بلکل گھوم گئے۔ سرکار 4:15 میں زنا کا لفظ کہان استعمال ہوا ہے ذرا اشارہ فرمائیں؟ یہ تو فحشات کا حکم ہے۔

[AYAH] 4:15[/AYAH] [ARABIC]وَاللاَّتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَآئِكُمْ فَاسْتَشْهِدُواْ عَلَيْهِنَّ أَرْبَعةً مِّنكُمْ فَإِن شَهِدُواْ فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللّهُ لَهُنَّ سَبِيلاً [/ARABIC]
اور تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھیں تو ان پر اپنے لوگوں میں سے چار مردوں کی گواہی طلب کرو، پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں بند کر دو یہاں تک کہ موت ان کے عرصۂ حیات کو پورا کر دے یا اللہ ان کے لئے کوئی راہ (یعنی نیا حکم) مقرر فرما دے

اور 24:2 میں‌زنا کی سزا کا حکم ہے۔ دونوں آیات مختلف جرائم کے لئے ہیں۔ لگتا ہے آپ کی قرآن کی تعلیم بغور نہیں اور بہت ہی کم ہے جو ایسے عذر پیش کر رہے ہیں۔

[AYAH]24:2[/AYAH] [ARABIC] الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِئَةَ جَلْدَةٍ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ [/ARABIC]

زانی عورت اور زانی مرد کو ان دونوں میں سے ہر ایک کو سو (سو) کوڑے مارو ) اور تمہیں ان دونوں پر میں ذرا ترس نہیں آنا چاہئے اگر تم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو، اور چاہئے کہ ان دونوں کی سزا (کے موقع) پر مسلمانوں کی (ایک اچھی خاصی) جماعت موجود ہو
‫6) اللہ کے نزدیک ایک روز تمہارے حساب کی رو سے ہزار برس کے برابر ہے ۔۔۔۔ (سورہ : 22 ، آیت : 47 )۔
اور وہ عذاب اس روز نازل ہوگا جس کا اندازہ پچاس ہزار برس کا ہوگا ۔۔۔۔ (سورہ : 70 ، آیت : 4 )۔
بھائی درج ذیل آیت میں تو صرف اتنا ہے کہ عذاب کا ایک دن (اللہ کا ایک دن)‌ ہمارے 1000 سال کے برابر ہوگا۔ آپ کو شبہ ہے؟ مجھے تو نہیں ہے۔
[ARABIC]22:47[/ARABIC] اور یہ آپ سے عذاب میں جلدی کے خواہش مند ہیں اور اﷲ ہرگز اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہ کرے گا، اور (جب عذاب کا وقت آئے گا) تو (عذاب کا) ایک دن آپ کے رب کے ہاں ایک ہزار سال کی مانند ہے (اس حساب سے) جو تم شمار کرتے ہو

دیکھ لیجئے اور ضرب تقسیم کرکے اور حساب کرکے کہ
جتنا فاصلہ روشنی ایک دن میں ویکیوم میں یعنی خلاء میں‌طے کرتی ہے ۔ وہ برابر ہے۔
جتنا فاصلہ چاند ایک ہزار برس میں طے کرتا ہے۔ اور روشنی کی یہ رفتار 18 اعشاری نقاط تک درست ہے۔

learn that 12000 Lunar Orbits / Earth Day = 299,792.458 km/s is the speed of light for observers standing outside gravitational fields and looking at light also traveling outside gravitational fields. But from General Relativity we know that an observer near a black hole for example sees the speed of light outside gravitational fields a zillion km/s. This means that if the speed of angels outside gravitational fields were defined in km/sec then it would have appeared to vary for observers in different gravitational fields, however since this speed is defined in Lunar orbits/Earth day then it would never appear to vary to anyone because 12000 Lunar orbits/ Earth day is common to all observers. Hence the Quran gave us a better definition for time and distance: a definition common to all observers, forever!!!​
اور درج ذیل آیت بتاتی ہے کہ جب فرشتے جب زمیں سے عرش کا فاصلہ طے کرتے ہیں‌ تو ایہ فاصلہ(ہمارے) 50،000 برس میں طے ہوتا ہے۔ اور فرشتے کی گھڑی میں صرف ایک دن گذرا ہوتا ہے۔ آپ کو اس کا یقیں نہیں‌ مجھے تو ہے۔

[AYAH]70:4[/AYAH] اس (کے عرش) کی طرف فرشتے اور روح الامین عروج کرتے ہیں ایک دن میں، جس کا اندازہ (دنیوی حساب سے) پچاس ہزار برس کا ہے٭

ثبوت کے لئے ذرا یہ کیلکولیشنز ملاحظہ فرمالیجئے۔ Relativistic Time Dilation
http://www.speed-light.info/angels_speed_of_light.htm

یہ دونوں آیات بلکل ٹھیک ہیں، پہلی آیت بتاتی ہے کے اللہ کا ایک دن ہمارے 1000 سال کا ہوتا ہے۔ اور دوسری آیت بتاتی ہے کہ فرشتوں کو زمیں سے عرش تک کا فاصلہ طے کرنے میں ہمارے 50000 سال لگتے ہیں اور فرشتے کی گھڑی میںصرف ایک دن گزرتا ہے، یہ کیلکولیشن مزید آپ مندرجہ بالا ویب سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔ بہت ہی صاف اور آسان طریقہ سے دونوں‌کیلکولیشنز کی گئی ہیں۔ اور ایک ڈسکشن فورم بھی کھلا ہے۔ اور صاحب مجھے تو کوئی کیلکولیشن نہیں چاہئیے، میرا تو ایمان ہے فقط اس کتاب پر، آپ کا ہے؟

باذوق صاحب، آپ باقاعدگی سے غور کرکے قرآن پڑھنا شروع کردیجئے۔ آپ کا یہ ازحد کنفیوژن دور ہو جائے گا اور آپ یہ بے معنی اور بے ربط باتیں کرنا چھوڑ دیں‌گے۔ قرآن کو غلط ثابت کرنے کی کوششیں 1400 سال سے جاری ہیں۔ کامیبی نہیں ہوئی۔ میری بات پر مخلصانہ غور کریں۔

یہ سلسلہ جاری ہے۔ آپ از خود کوئی ایسی آیت جس پر آپ مزید تفصیل نہیں جاہتے، اگر ہٹانا چاہیں تو بندہ کو بتا دیں۔ امید ہے آپ کو قابل اطمینان جواب مل رہےہیں۔
مجھے میرے سوالات، کتب روایات سے طریقہ تعلیم نماز اورکن کتب پر ایمان لایا جائے کے جوابات کا انتظار رہے گا۔ آپ کا کام بہت ہی اعلی ہے کہ اب اس سے انشاءاللہ لاکھوں کا بھلا ہوگا۔
والسلام
جاری ہے۔۔۔۔
 
اب تک کا اسکور

بھائی باذوق، اور آپ کے دیگر ساتھی۔

بات یہاں‌سے شروع ہوئی تھی کہ کتب روایات، کی تدوین کا معیار خراب ہے اور اس سلسلے میں 90 صفحات کی ایک کتاب پر لاہور ہائی کورٹ بحث کر کے، علماء کرام سے التماس کرچکی ہے کہ روایات کی کتب کو ٹھیک کیا جائے۔

آپ کا موقف یہ تھا کہ ان کتب روایات میں سب کچھ بالکل درست ہے۔

اب تک کا سکور یہ ہے۔
آپ کے 8 سفحات پر پھیلے ہوئے مغالطوں کا جواب دے رہا ہوں اور پہلی کچھ آیات کے دو عدد جواب دے چکا ہوں۔ باقی جاری ہے۔


آپ کی طرف سے اب تک جو جوابات موصول نہیں ہوئے۔
1۔ تمام مسلمانوں متفقہ کا طریقہء‌نماز ، کتب روایات سے
2۔ آپ کو رسول اکرم کی درج ذیل حدیث دی کتب روایات سے آپ نے اسے منسوخ‌شدہ بتایا۔ تو کیا ان کتب روایات میں منسوخ‌شدہ احادیث بھی شامل ہیں؟ ان کی لسٹ کہاں ہے؟ اور کون سا ایسا شخص ہے، جسے یہ حق حاصل ہوا کہ رسول اللہ کی حدیث کو منسوخ‌کردے؟ اور اگر رسول صلعم نے اس کو خود منسوخ‌کیا تو اس منسوخ‌کرنے والی حدیث کا ریفرنس دیجئے۔

‏[arabic]حدثنا ‏ ‏هداب بن خالد الأزدي ‏ ‏حدثنا ‏ ‏همام ‏ ‏عن ‏ ‏زيد بن أسلم ‏ ‏عن ‏ ‏عطاء بن يسار ‏ ‏عن ‏ ‏أبي سعيد الخدري ‏
‏أن رسول الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏قال ‏ ‏لا تكتبوا عني ومن كتب عني غير القرآن فليمحه وحدثوا عني ولا حرج ومن كذب علي ‏ ‏قال ‏ ‏همام ‏ ‏أحسبه قال متعمدا ‏ ‏فليتبوأ ‏ ‏مقعده من النار [/arabic]3۔
اردو:
هداب بن خالد الأزدي ‏ ‏حدثنا ‏ ‏همام ‏ ‏عن ‏ ‏زيد بن اسلم ‏ ‏عن ‏ ‏عطاء بن يسار ‏ ‏عن ‏ ‏أبي سعيد
سے مروی ہے کہ یقیناَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے (نسبت کرکے) کچھ نہ لکھو، اور جس کسی نے مجھ سے (نسبت کرکے) کچھ بھی لکھا ماسوائے قران کے، وہ اس کو تلف کردے اور میرے طرف سے بتا دو ایسا کرنے (تلف کرنے) میں کوئی گناہ نہیں اور جس کسی نے مجھ (رسول پرنور) سے کوئی بھی غلط بات منسوب کی - اور حمام فرماتے ہیں کہ انہوں نے "جانتے بوجھتے" ہوئے کا لفظ بھی استعمال کیا - اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔

پھر آپ قرآن کو تضادات سے بھرپور قرار دے رہے ہیں اور آپ کی اب تک کی کوشش ہے کہ قرآن کو ایک غلطیوں کا مجموعہ ثابت کردیں، جس پر آپ نے 8 صفحات پر مشتمل معروضات پیش کئے ہیں۔ مکمل آیات یا ان کے حوالے کے بغیر۔ بیشتر تو صرف مکمل آیت بیان کرنے سے ہی واضح ہوتے جارہے ہیں۔ باقی کا مدلل جواب آپ کے سامنے ہے۔
4۔ آپ نے کا ایمان کس کس کتاب پر ہے، آپ نے اب تک کھل کر نہیں بتایا۔
5۔ کبوتری سے نکاح والی روایت کیا ثابت ہے یا منسوخ؟
6۔ ازواج مطہرات کا اجنبیوں کو نہا کر دکھانے والی روایات کیا رسول اللہ سے بھی ثابت ہیں؟ یا یہ منسوخ ‌ہیں۔

آپ تو صاف صاف "تارک حدیث" اور "تارک قرآن" نکلے اور اپنی تاویلات سے صاحب قران رسول اللہ صلعم کی اہانت قرآن سے ثابت کر رہے ہیں۔ نعوذ باللہ۔ ان سب کے مدلل جوابات آپ کی طرف آرہے ہیں صاحب! کل تک تمام روایات درست تھیں اور ایک بھی ضعیف نہ تھی اور آج تنسیخ‌شدہ روایات ان کتب سے دریافت ہورہی ہیں۔

اب تک آپ اپنا ہی راگ الاپ رہے ہیں، اور اس سے "تارک حدیث" اور "تارک قرآن" ثابت ہورہے ہیں۔ میرے سوالات کے جوابات آپ کے پاس لگتا ہے نہیں ہیں۔ بھائی کٹ پیسٹ‌تو سب کرلیتے ہیں، ذرا سوالات کے جوابات بھی تیار کیجئے۔

ان سوالات کو تقریبا مہینہ ہو رہا ہے۔ آپ کی سنجیدگی اس معاملے میں بہت ہی کم لگتی ہے۔ اگر اب بھی آپ ان سوالات کے جوابات نہ دے پائے تو ہم سمجھیں گے آپ بھاگ کھڑے ہوئے ہیں، لہذا یہ سلسلہ بند کرنا پڑے گا۔

لگتا ایسا ہے کہ آپ کا تعلق قرآن حکیم سے اب تک واجبی ہے۔ اس کے بارے میں شک و شبہات ذہن سے نکالیے اور اللہ کی رسی کو مظبوطی سے تھامئے۔

یقین رکھئے کہ اللہ تعالی نے ایک ہی کتاب نازل فرمائی ہے۔ اس کتاب کے بعد سب کتب انسانوں نے لکھی ہیں۔ لہذا ان میں علم و اعلام تو موجود ہے لیکن ایمان صرف قرآن اور صاحب قرآن پر ہی لایا جاتا ہے، بحکم البقرۃ، آیت 177 کے۔

جوابات کا سلسلہ جاری ہے۔ اور سوالات کا بھی جاری رہے گا۔
 

باذوق

محفلین
جھوٹا کون ہے ؟؟

مکرمی فاروق صاحب !
کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ۔۔۔۔
آپ اصل موضوع سے ہٹ چکے ہیں اور غیر ضروری مسائل کو بیچ میں لانے کی دانستہ کوششوں میں مصروف ہیں۔
آپ کے بیشمار جھوٹ کا پول کھولا جا چکا ہے۔ پھر بھی آپ کی ہٹ دھرمی دور نہیں ہوئی ، افسوس !

غیر جانبدار قارئین ذرا ایک بار غور فرما لیں :

چند کتابوں کی چند وضعی احادیث کو پکڑ کر فاروق صاحب نے دعویٰ دائر کر ڈالا تھا کہ : کتبِ احادیث کا استعمال ترک کر دینا چاہئے۔
اس کے جواب میں ہم نے مولانا مودودی کے حوالے سے کہا کہ : امت مسلمہ کے پاس بیشمار ضخیم کتب ہیں جن کے سہارے وضعی روایت کا پتا چل سکتا ہے۔ اور محدثین کرام اسی کام میں مصروف رہے ہیں۔

احادیث میں اہانتِ رسول اور قرآنی احکامات کی خلاف ورزی کا شوشہ چھوڑا۔
ہم نے بتایا کہ خود قرآن میں بھی بعینہ ایسا ہی ہے۔
مگر جب ہم تفصیل سے قرآن پڑھیں گے اور تفسیر و احادیث کا سہارا لیں گے تب ہمارا کا کنفیوزن دور ہوگا۔ بالکل اسی طرح جب آپ کسی حدیث کے متعلق دیگر متعلقہ احادیث دیکھیں گے اور صحابہ کے مفاہیم سے واقف ہوں گے تب حدیث کے متعلق آپ کا کوئی کنفیوزن نہیں رہے گا۔
قرآن کے لیے ایک معیار اور احادیث کے فہم کے لیے کوئی دوسرا معیار ۔۔۔ یہ ڈبل اسٹینڈرڈ کس لیے ؟؟

ہر حدیث کو قرآن کی کسوٹی سے پرکھنے کا فاروق صاحب نے چیلنج کر ڈالا۔
ہم نے جملہ پانچ حوالوں سے ثابت کر ڈالا کہ صرف قرآن سے ہر چیز ثابت نہیں کی جا سکتی۔
فاروق صاحب کی بولتی بند ہے اس پر۔

سب سے بڑا جھوٹ :
فاروق صاحب نے صحیح مسلم کی ایک حدیث (منعِ کتابت) کے ترجمے میں من مانی تحریف کی اور مفہوم کو الٹ ڈالا۔
ہم نے منعِ کتابت کی حدیث کے صحیح معانی ، محدثین کی آراء کے ذریعے پیش کیے اور اسی حدیث کے جواب میں وہ دیگر سات عدد احادیث بھی پیش کیں جن سے حدیث کی کتابت کا حکم ، رسول (ص) کی زبانی ملتا ہے۔
اس پر بھی چُپ لگ گئی محبی فاروق صاحب کو۔

فاروق صاحب نے دعویٰ کیا تھا کہ ۔۔۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 249 سال بعد تک کسی حدیث کی کتاب کا وجود نہیں رہا۔
ہم نے صحیح احادیث کے حوالوں سے ان کے اس بلند بانگ دعوے کی دھجیاں بکھیر دیں۔
اُس وقت کی کتبِ حدیث تو بہت سی ہیں پھر بھی ہم نے صرف سات عدد معروف کتب پیش کیں اور اس کے ثبوت میں سارے حوالے بھی دئے۔
اس دن دھاڑے کے جھوٹ کی پول کھلنے پر فاروق صاحب ، نے شرمندگی کا اظہار تک نہیں کیا ، معافی چاہنا تو دور کی بات !!

فاروق صاحب کا ایک دعویٰ یہ بھی رہا کہ ۔۔۔۔ "الکتاب" کا لفظ صرف قرآن کے لیے ہے۔
ہم نے مستند احادیث کے ذریعے ثابت کیا کہ : "الکتاب" کا لفظ صرف قرآن نہیں بلکہ پوری “شریعت“ کے لیے استعمال ہوا ہے۔ اور شریعت قرآن اور سنت سے بنتی ہے صرف قرآن سے نہیں۔

فاروق صاحب نے بڑی دیدہ دلیری اور جراءت سے الزام لگایا صحابہ کرام اور محدثین عظام کی مبارک ہستیوں پر ، یہ کہتے ہوئے کہ
باقی کتب لکھ کر تھوڑے سے دام کمانے والوں کے لئے اللہ تعالی کے واضح احکامات۔
اور اس کے لیے ان عظیم ہستیوں پر انہوں نے وہ آیت چسپاں کی جو کفار پر نازل ہوئی۔
یہ اتنا بڑا جرم ہے کہ جب تک فاروق صاحب اس پر توبہ نہ کریں ، ان شاءاللہ ، اللہ کے ہاں وہ بچ نہیں سکیں گے !
اور مزید یہ کہ ۔۔۔۔۔ وہ سارے محبان علی (رضی اللہ عنہ) ، حضرت علی (رض) کی ذاتِ مبارک پر ایسا رکیک حملہ دیکھ کر بھی چُپ کے چُپ بیٹھے رہے ۔۔۔ انا للہ وانا الیہ راجعون !!
 

باذوق

محفلین
آپ کا موقف یہ تھا کہ ان کتب روایات میں سب کچھ بالکل درست ہے۔
اللہ کا خوف کریں اور غلط بیانی سے کام نہ لیں برادر۔ مرنا میں نے بھی ہے اور آپ نے بھی۔ عذابِ قبر آپ نے بھی جھیلنا ہے اور میں نے بھی۔
میں نے کسی بھی ایک پوسٹ میں ایک ہلکا سا اشارہ تک نہیں دیا کہ کتبِ احادیث میں “ سب کچھ بالکل درست ہے“
اگر دیا ہو تو اس پوسٹ کا بطورِ ثبوت حوالہ دیں ورنہ بہتان لگانے کے بارے میں جو قرآنی آیت ہے اس کو ذرا یاد کر لیں ، مہربانی ہوگی۔
میرا کہنا تو یہ ہے کہ
جن سنتوں کی سند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک ثابت ہے ، وہ بھی شریعتِ اسلامی کے درجے میں ہے۔
اور جو روایت وضعی یا منکر ہے ، اس کا اظہار محدثین کرام کر چکے ہیں۔ ان جھوٹی روایات کو ہم بھی اسی طرح دور رکھتے ہیں جس طرح آپ۔
اب تک کا سکور یہ ہے۔
آپ کے 8 سفحات پر پھیلے ہوئے مغالطوں کا جواب دے رہا ہوں اور پہلی کچھ آیات کے دو عدد جواب دے چکا ہوں۔ باقی جاری ہے۔
آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ : باذوق یہاں کرکٹ کا کوئی گیم کھیلنے نہیں آیا جو آپ اسکور کی بات کر رہے ہیں۔
میں یہاں ، اللہ کی توفیق سے منکرینِ حدیث کے اُس جھوٹ کا پول کھولنے آیا ہوں ، جن کی جراءت اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ وہ قرآن میں بیان کردہ السابقون الاولون والی ہستیوں پر بھی رکیک حملے کرنے سے باز نہیں آ رہے۔
اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ قرآنی آیات اس لیے نہیں پیش کی گئی تھیں کہ آپ ان کی وضاحتیں کرتے بیٹھیں۔
خود آپ نے کہا تھا کہ : کسی آیت کو توڑ کر نماز سے دور رہنے کے حکم کو ثابت کیا جا سکتا ہے۔
بالکل یہی ہم بھی کہتے ہیں : کسی منسوخ حدیث کے ظاہری معنوں کو توڑ موڑ کر پیش کرتے ہوئے اپنے من مانے مطالب ثابت کیے جا سکتے ہیں۔
کل تک تمام روایات درست تھیں اور ایک بھی ضعیف نہ تھی اور آج تنسیخ ‌شدہ روایات ان کتب سے دریافت ہورہی ہیں۔
افسوس ! جناب عالی آپ کی علمیت پر افسوس ہو رہا ہے۔
کسی شخص کو ناسخ و منسوخ کا تک پتا نہیں اور وہ قرآن فہمی کا دعویٰ کر رہا ہے۔ کیا سورہ البقرہ کی آیت 106 ، آپ کی نظر سے اب تک نہیں گزری ؟
جو آیت کسی دوسری آیت سے منسوخ ہوئی ، وہ آج بھی قرآن کا حصہ ہے اور اس کی تلاوت بھی کی جاتی ہے۔
بعینہ اسی طرح جو حدیث ، کسی دوسری حدیث سے منسوخ ہوئی ہو ، وہ بھی صحیح حدیث ہے ، اس کا منسوخ ہونا ، اس کو موضوع روایت ثابت نہیں کرتا۔
بھائی جان ، پہلے آپ اپنی قرآن فہمی کو ہی درست کر لیں بعد میں حدیث کی طرف انگلی اٹھائیں۔ یہی آپ کے حق میں بہتر ہوگا۔
پھر آپ قرآن کو تضادات سے بھرپور قرار دے رہے ہیں اور آپ کی اب تک کی کوشش ہے کہ قرآن کو ایک غلطیوں کا مجموعہ ثابت کردیں،
ٹھیک ہے ! اگر اس طرح کی غلط بیانی سے محبی فاورق صاحب میرے متعلق قارئین میں شکوک پھیلانا چاہ رہے ہیں تو سن لیں سب :
قرآن اللہ کا کلام ہے اور ہر قسم کی انسانی غلطی سے پاک اور کسی بھی قسم کے تناقضات سے دور ہے !!
اور یہ صرف باذوق کا نہیں بلکہ دنیا کے ایک ایک مسلمان کا ایمان ہے۔
کیا خیال ہے فاروق صاحب محترم ، اب تو آپ کی تشفی ہو گئی ہوگی ناں ۔
اب سنئے ۔۔۔۔ جو اعتراضات ، قرآن کے سلسلے میں لگائے گئے تھے ، وہ صرف یہ بتانے کے لیے تھے کہ جس طرح بیچ میں سے کوئی آیت اٹھا کر من چاہا مفہوم اس کے ساتھ چسپاں کر کے معاشرے میں غلط فہمیاں پھیلائی جا سکتی ہیں بالکل اسی طرح کسی حدیث کے ظاہری معانی کو اٹھا کر اسے اپنا من چاہا مفہوم کا لباس پہنا کر غلط فہمی پیدا کی جا سکتی ہے۔
کیا اتنی سی بات آپ کی سمجھ میں نہیں آتی برادر ؟؟
اور کون سا ایسا شخص ہے، جسے یہ حق حاصل ہوا کہ رسول اللہ کی حدیث کو منسوخ‌کردے؟ اور اگر رسول صلعم نے اس کو خود منسوخ‌کیا تو اس منسوخ‌کرنے والی حدیث کا ریفرنس دیجئے۔
خود اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ناسخ و منسوخ کے قانون کا استعمال کیا ہے۔ ذرا ایک بار پھر غور کر لیں قرآن پر۔
بھائی فاروق صاحب ! کبھی آنکھیں کھول کر بھی پڑھ لیا کیجئے۔ ایک دو نہیں بلکہ پوری سات عدد احادیث ہم نے پیش کی تھیں ، اس ثبوت میں کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتابتِ حدیث کا حکم ثابت ہے۔
 

باذوق

محفلین
"بدکاری" اور "زنا" ؟؟؟؟؟؟

یہاں‌تو آپ بلکل گھوم گئے۔ سرکار 4:15 میں زنا کا لفظ کہان استعمال ہوا ہے ذرا اشارہ فرمائیں؟ یہ تو فحشات کا حکم ہے۔
[AYAH] 4:15[/AYAH] [ARABIC]وَاللاَّتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَآئِكُمْ فَاسْتَشْهِدُواْ عَلَيْهِنَّ أَرْبَعةً مِّنكُمْ فَإِن شَهِدُواْ فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللّهُ لَهُنَّ سَبِيلاً [/ARABIC]
اور تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھیں تو ان پر اپنے لوگوں میں سے چار مردوں کی گواہی طلب کرو، پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں بند کر دو یہاں تک کہ موت ان کے عرصۂ حیات کو پورا کر دے یا اللہ ان کے لئے کوئی راہ (یعنی نیا حکم) مقرر فرما دے

اور 24:2 میں‌زنا کی سزا کا حکم ہے۔ دونوں آیات مختلف جرائم کے لئے ہیں۔ لگتا ہے آپ کی قرآن کی تعلیم بغور نہیں اور بہت ہی کم ہے جو ایسے عذر پیش کر رہے ہیں۔
[AYAH]24:2[/AYAH] [ARABIC] الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِئَةَ جَلْدَةٍ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ [/ARABIC]
زانی عورت اور زانی مرد کو ان دونوں میں سے ہر ایک کو سو (سو) کوڑے مارو ) اور تمہیں ان دونوں پر میں ذرا ترس نہیں آنا چاہئے اگر تم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو، اور چاہئے کہ ان دونوں کی سزا (کے موقع) پر مسلمانوں کی (ایک اچھی خاصی) جماعت موجود ہو
حضور والا ! بڑی مہربانی ہوگی اگر ہم سب کو بتا دیں کہ ۔۔۔ آپ کس معاشرے میں قیام پذیر ہیں؟
کیا "بدکاری" اور "زنا" ۔۔۔ دو الگ الگ جرم ہیں ؟
اگر ہاں تو ذرا دونوں کا فرق بھی بتا دیں۔ آخر کچھ تو پتا چلے کہ "بدکاری" اور "زنا" میں مابہ الامتیاز کیا چیز ہے؟
اور ۔۔۔ یہ سورہ النساء کی آیت نمبر 15 میں بیان کیا گیا "جرمِ بدکاری" آخر وہ کون سا بڑا جرم ہے کہ جس پر گواہیوں کا سب سے زیادہ نصاب ، یعنی چار گواہیاں مقرر کیا گیا ہے جو کہ "زنا" کی شہادتوں کا نصاب ہے۔
اب ہماری کم علمی بھی دیکھئے کہ جتنی بھی اردو کی تفاسیر ہم نے پڑھیں ۔۔۔ ان سب میں سورہ النساء کی آیت نمبر 15 میں بیان کردہ "جرمِ بدکاری" کو زنا ہی کہا گیا ہے۔
اب ہم بھولے بھالے قارئین کو یہ کیا پتا تھا کہ چودہ سو سال بعد ایک صاحبِ علم اٹھتے ہیں اور قرآن و حدیث کے صحیح ترین مفاہیم سے آگاہ کرنے والے صحابہ ، محدثین و ائمہ کے علی الرغم فرماتے ہیں کہ "بدکاری" اور "زنا" دو الگ الگ جرم ہیں۔ بہت خوب !
علامہ اقبال تو بہت پہلے فرما گئے تھے کہ : خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں !

ویسے محبی فاروق صاحب محترم !
منکرینِ حدیث کے امامِ اعظم جناب غلام احمد پرویز نے اپنی معروف تصنیف "قرآنی فیصلے" کے صفحہ نمبر 164 پر پانچ عدد ایسے جرم گنائے ہیں جن کی سزا قرآن نے مقرر کر دی ہے اور وہ ہیں :
قتل ، چوری ، زنا ، قذف اور بغاوت !!
اگر "جرمِ بدکاری" ، زنا سے الگ کوئی جرم ہے تو منکرینِ حدیث کے امامِ اعظم اسے کیوں چھوڑ گئے ؟ یا اگر ان سے بھول ہو گئی تو اسلم جیراج پوری ، تمنا عمادی اور طلوعِ اسلام فیملی کیا کر رہی ہے اب تک ؟؟

قارئین ۔۔۔ ذرا غور فرما لیں کہ جو لوگ قرآن کی آڑ میں انکارِ حدیث کے فتنے کو شہ دے رہے ہیں خود ان کی قرآن فہمی کا کیا معیار ہے؟؟
 

باذوق

محفلین
6۔ ازواج مطہرات کا اجنبیوں کو نہا کر دکھانے والی روایات کیا رسول اللہ سے بھی ثابت ہیں؟ یا یہ منسوخ ‌ہیں۔
جہاں تک مجھے علم ہے
ازواج مطہرات کا اجنبیوں کو نہا کر دکھانے والی روایات
میں لفظ "ازواج مطہرات" نہیں بلکہ "زوجہ مطہرہ" آنا چاہئے۔
پھر بھی ہمارے فاروق صاحب ، کچھ ہم سے بہتر جانتے ہیں۔ لہذا ان سے ادباََ گذارش ہے کہ ان روایات کے عربی متن ( اور ہو سکے تو "اپنی طرف کا اردو ترجمہ" بھی) فراہم کریں۔ شکریہ ۔
اور یہ تو پہلے ہی کہا جا چکا ہے کہ کسی حدیث کا منسوخ ہونا اس بات کو لازم نہیں کرتا کہ وہ غیر ثابت بھی ہے۔
 
موضوع یہی ہے کہ کتب احادث میں قابل گرفت مواد ہے یا نہیں

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم۔
بزرگوارِ محفل اگر آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز نہیں لگتا تو مجھے قرآن مجید کی کوئی ایسی آیت دکھا دیں جس میں کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی ممانعت کی گئی ہو؟؟؟۔۔۔بزرگو کیا قرآن ہمیں بول براز کے مسائل سمجھاتا ہے؟؟؟۔۔۔ اگر سمجھاتا ہے تو پیش کیجئے اور اگر نہیں سمجھاتا تو ہم اُن مسائل کو کہاں تلاش کریں مسند امام ابوحنیفہ میں یا بخاری میں؟؟؟۔۔۔ حیرت ہوتی ہے جب آپ نانا کے آگے ننیال کے قصے سناتے ہیں۔۔۔
وسلام۔۔۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم۔
خان صاحب کیسے ہیں اُمید کرتا ہوں کے خیریت سے ہوں گے۔۔۔

آپ کا موقف یہ ہے کہ کُتب روایات میں غلطی ہے۔۔۔
یہ جو میں نے کوٹ کیا ہے میں چاہوں گا کہ اُس کتاب میں سے حرف با حرف اعتراض یہاں پر پیش کریں تاکہ ہم بھی تو پڑھیں آج کے دور میں ایسا کون سا سورما پیدا ہوگیا جو بخاری پر اعتراض کرتا ہے اور مجھے اُمید ہے کہ آپ کھلواڑ کو بالائے طاق رکھ کر پوری روایت جو نہا کر دکھانے پر بخاری میں پیش کئی گئی ہے یہاں پر پیش کریں گے۔۔۔

کیونکہ مجھے انتظار رہے گا۔۔۔
وسلام۔۔۔

6۔ ازواج مطہرات کا اجنبیوں کو نہا کر دکھانے والی روایات کیا رسول اللہ سے بھی ثابت ہیں؟ یا یہ منسوخ ‌ہیں۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

السلام علیکم۔
بزرگوارِ محترم یہ فن بھی ہم نے آپ کے پیر و مرشد فارسی کا(شیخ) السلام سے ہی سیکھا ہے کیا کریں مجبور ہیں نہ کیونکہ لوہا ہی لوہے کو کاٹتا ہے۔۔۔ ابن ماجہ کی وہ روایت جس میں ناموں کے ہیر پھیر سے قادریوں کے جدامجد نے احادیث کو نشانہ بنایا تھا لنک جہاں پر پوری معلومات موجود ہے۔۔۔ تشفی ہوجائے گی اور ہاں‌ بڑی تکلیف ہوئی اپنی تحریر میں رد وبدل سے حیرت ہے ویسے ہونی تو نہیں‌ چاہئے تھی۔۔۔ ہوسکتا ہے کہ تکلیف روح سے جسم کے اب کے تعلق کی وجہ سے ہوئی ہو خیر۔۔۔ آپ وہ تحریر پڑھیں۔۔۔
وسلام۔۔۔

کیا اقتباس لینے کا یہی طریقہ ہے آپ جیسے محققین کے پاس
کیا آپ علمی تحقیق کے نام پر جو لیپا پوتی کرتے رہتے ہیں اس میں یہی طریقہ کار اختیار کرتے ہیں
 
مکرمی فاروق صاحب !
کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ۔۔۔۔
آپ اصل موضوع سے ہٹ چکے ہیں اور غیر ضروری مسائل کو بیچ میں لانے کی دانستہ کوششوں میں مصروف ہیں۔
آپ کے بیشمار جھوٹ کا پول کھولا جا چکا ہے۔ پھر بھی آپ کی ہٹ دھرمی دور نہیں ہوئی ، افسوس !

غیر جانبدار قارئین ذرا ایک بار غور فرما لیں :

چند کتابوں کی چند وضعی احادیث کو پکڑ کر فاروق صاحب نے دعویٰ دائر کر ڈالا تھا کہ : کتبِ احادیث کا استعمال ترک کر دینا چاہئے۔
اس کے جواب میں ہم نے مولانا مودودی کے حوالے سے کہا کہ : امت مسلمہ کے پاس بیشمار ضخیم کتب ہیں جن کے سہارے وضعی روایت کا پتا چل سکتا ہے۔ اور محدثین کرام اسی کام میں مصروف رہے ہیں۔
جھوٹ اپ کا یہان پکڑا جاتا ہے: کل تک ایک بھی روایت ضعیف نہ تھی اور آج منسوخ‌بھی مل رہی ہیں۔ کوئی600000 روایات میں سے 99 ف صد اٹھا کر پھینک رہا ہے اور کوئی اپنی مرضی کی اپنی ویب سائیٹ پر شائع کر رہا ہے۔ آپ کا پچھلا بیان اور نئے بیان کا تضاد۔ اور جناب کس حدیث نے کتابت والی حدیث کو منسوخ کیا؟ آپ پر جوط قرض‌ہے۔ لیکن آپ سے کیا پوچھنا؟ کہ آپ تو احادیث کو مانتے ہی نہیں۔ جب آپ کو حدیث پیش کی جاتی ہے وہ آپ کو منسوخ شدہ نظر آتی ہے اور منسوخ شدہ حدیث کا ریکارڈ بھی آپ پر قرض‌ہے۔
یہ امت مسلمہ کا اجماع ہے کہ جس پر امت صدیوں سے قائم ہے اور انشاء اللہ قیامت تک رہے گی کہ بخاری و مسلم دو ایسی مستند کتابیں ہیں جن میں کوئی حدیث، کوئی ایک حدیث بھی ضعیف نہیں ہے ۔6[/URL]


احادیث میں اہانتِ رسول اور قرآنی احکامات کی خلاف ورزی کا شوشہ چھوڑا۔
ہم نے بتایا کہ خود قرآن میں بھی بعینہ ایسا ہی ہے۔
مگر جب ہم تفصیل سے قرآن پڑھیں گے اور تفسیر و احادیث کا سہارا لیں گے تب ہمارا کا کنفیوزن دور ہوگا۔ بالکل اسی طرح جب آپ کسی حدیث کے متعلق دیگر متعلقہ احادیث دیکھیں گے اور صحابہ کے مفاہیم سے واقف ہوں گے تب حدیث کے متعلق آپ کا کوئی کنفیوزن نہیں رہے گا۔
قرآن کے لیے ایک معیار اور احادیث کے فہم کے لیے کوئی دوسرا معیار ۔۔۔ یہ ڈبل اسٹینڈرڈ کس لیے ؟؟
آپ خود مان رہے ہیں کہ آپ نے قرآن کی آیات کو توڑا مروڑا، اور درست حوالے نہیں دیے۔ آپ کا مقصد تو بہت واضح تھا، مجھ کو الجھانا۔ جب آپ نے درست جوابات آتے دیکھے تو اپنا جرم مان کر پچھلے دروازے سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قرآن کی آیات کو توڑ مروڑ کے پیش کرکے آپ نے اہانت رسول کی۔ جب مین نے چابت کرنا شروع کیا تو آپ نے مان لیا کہ آپ نے ایسا کیا۔
جناب قرآن قطعا" کسی رسول کی اہانت نہیں کرتا، جونکہ آپ تارک قرآن ہیں آپ نے خود مانا ہے کہ آپ نے قرآن کی آیات کو توڑ مروڑ کر آپ نے معانی نکالے ہیں۔ یہ کام کوئی مسلمان نہیں کر سکتا۔ آپ کی توڑے مروڑے ہوئے معانی جب میں دنیا کے سامنے لایا تو آپ گھبرا گئے اور اب یہ بیان بازی؟ یہ تو ہم سب کو پتہ ہے کہ مولوی قرآن کو نہیں مانتا اور اپنے پرانے ہتھکنڈوں میں‌مصروف ہے۔

ہر حدیث کو قرآن کی کسوٹی سے پرکھنے کا فاروق صاحب نے چیلنج کر ڈالا۔
ہم نے جملہ پانچ حوالوں سے ثابت کر ڈالا کہ صرف قرآن سے ہر چیز ثابت نہیں کی جا سکتی۔
فاروق صاحب کی بولتی بند ہے اس پر۔
ان کے جوابات تو باقاعدگی سے آرہے ہیں اور آپ کے پھیلائے ہوئے کنفیوژن کا پول کھلتا جارہا ہے۔ باقی سوالات کے جوابات بھی آپ کے کٹ پیسٹ کہ جس میں آیات کا درست حوالہ اور درست ترجمہ تک نہ تھا اور مقصد یہ تھا کہ بہت سارا موا پیش کرکے جیت لیا جائے اس کے جواب میں آپ کو اتنا ہی مٹیریل ملے گا۔ نہ آپ اور دوسرے مولوی قرآن کو مانتے ہیں اور نہ ہی حدیث رسول کو آپ تو اپنی روایات ٹھونسنے میں مصروف ہیں۔

سب سے بڑا جھوٹ :
فاروق صاحب نے صحیح مسلم کی ایک حدیث (منعِ کتابت) کے ترجمے میں من مانی تحریف کی اور مفہوم کو الٹ ڈالا۔
ہم نے منعِ کتابت کی حدیث کے صحیح معانی ، محدثین کی آراء کے ذریعے پیش کیے اور اسی حدیث کے جواب میں وہ دیگر سات عدد احادیث بھی پیش کیں جن سے حدیث کی کتابت کا حکم ، رسول (ص) کی زبانی ملتا ہے۔
اس پر بھی چُپ لگ گئی محبی فاروق صاحب کو۔
مجھے تو اب تک اس حدیث‌کے جواب کا انتظار ہے، چپ تو آپ کو لگی ہے، پہلے بتائیں‌کے رسول اللہ صلعم کی طرف سے حدیث رسول کی ممانعت والی حدیث کو کس نے کب منسوخ کیا۔ حوالہ دیں۔ کونسا ایسا سورما پیدا ہوا ہے جو رسول اللہ کی حدیث کو منسوخ‌کرتا ہے۔ سوائے مولوی جیسے تارک حدیث سے ادھر ادھر بھاگنے سے گریز کریں۔ بھائی آپ اس حدیث کو کیوں نہیں‌مانتے۔
فاروق صاحب نے دعویٰ کیا تھا کہ ۔۔۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 249 سال بعد تک کسی حدیث کی کتاب کا وجود نہیں رہا۔
ہم نے صحیح احادیث کے حوالوں سے ان کے اس بلند بانگ دعوے کی دھجیاں بکھیر دیں۔
اُس وقت کی کتبِ حدیث تو بہت سی ہیں پھر بھی ہم نے صرف سات عدد معروف کتب پیش کیں اور اس کے ثبوت میں سارے حوالے بھی دئے۔
اس دن دھاڑے کے جھوٹ کی پول کھلنے پر فاروق صاحب ، نے شرمندگی کا اظہار تک نہیں کیا ، معافی چاہنا تو دور کی بات !!
یہ ایک اور جھوٹ‌باذوق کے بدذوق ہونے کا۔ جو روایت قرآن کے خلاف ہے، اللہ کے خلاف ہے اور رسول اللہ صلعم کی زبان سے ادا ہی نہیں ہوسکتی۔ صرف مولوی اپنی خود ساختہ اسناد کی آڑ میں ایسے جرم کرتا ہے۔ آپ کا دعوی کے نماز صرف کتب روایت میں ہے، اس دعوی کی پول کھل گئی ہے۔ 1400 سال کے بعد بھی جب کی سنت نماز ہر جگہ پھیل گئی ہے، مولوی مان کر نہیں دیتا اور مصر ہے کہ معلوم کرے کے نماز کا صحیح طریقہ آخر ہے کیا۔ بھائی، وہ نماز والی روایات کدھر ہیں؟
فاروق صاحب کا ایک دعویٰ یہ بھی رہا کہ ۔۔۔۔ "الکتاب" کا لفظ صرف قرآن کے لیے ہے۔
ہم نے مستند احادیث کے ذریعے ثابت کیا کہ : "الکتاب" کا لفظ صرف قرآن نہیں بلکہ پوری “شریعت“ کے لیے استعمال ہوا ہے۔ اور شریعت قرآن اور سنت سے بنتی ہے صرف قرآن سے نہیں۔
یہ مشرک ہونے کی سب سے بڑی نشانی ہے کہ اللہ کی کتاب کے ساتھ کوئی انسانوں کی کتاب شامل کرے۔ مولوی ازل سے مشرک ہے۔ یہ کتب روایات 250 سال کے بعد لکھی گئی اور سنی سنائی باتوں‌پر ، کسی کو نہ حفظ نہ یاد۔ ثبوت یہاں ہے ۔ ذرا آپ کسی عدالت میں ایسا گواہ پیش کریں‌ جس نے جرم ہوتے صرف سنا ہو تو اس کی کیا حیثیت ہوگی۔ جو مولوی قرآن کی آیات کے معانی بدلنے کی کوشش کرسکتا ہے، جو ہستی رسول سلعم کے بیانات توڑ مروڑ کے فائدہ اٹھا سکتا ہے، اس نے دوسرے علماء کرام سے فائدہ بھی خوب اٹھایا اور اپنی پاژندی روایات خوب ٹھونسی احادیث کے ساتھ۔
فاروق صاحب نے بڑی دیدہ دلیری اور جراءت سے الزام لگایا صحابہ کرام اور محدثین عظام کی مبارک ہستیوں پر ، یہ کہتے ہوئے کہ
باقی کتب لکھ کر تھوڑے سے دام کمانے والوں کے لئے اللہ تعالی کے واضح احکامات۔
اور اس کے لیے ان عظیم ہستیوں پر انہوں نے وہ آیت چسپاں کی جو کفار پر نازل ہوئی۔
یہ اتنا بڑا جرم ہے کہ جب تک فاروق صاحب اس پر توبہ نہ کریں ، ان شاءاللہ ، اللہ کے ہاں وہ بچ نہیں سکیں گے !
اور مزید یہ کہ ۔۔۔۔۔ وہ سارے محبان علی (رضی اللہ عنہ) ، حضرت علی (رض) کی ذاتِ مبارک پر ایسا رکیک حملہ دیکھ کر بھی چُپ کے چُپ بیٹھے رہے ۔۔۔ انا للہ وانا الیہ راجعون !!
یہی تو خوبی ہے مولوی کی کہ جب چور کی طرح پکڑا جاتا ہے تو اس کو اہانت رسول نظر آتی ہے۔ اہانت علماء‌نظر اتی ہے۔
مجھے اپنے سوالات کا اب بھی انتظار ہے۔ اور اہانت رسول سے پر روایات کا مجموعہ یہاں‌ پڑھ لیں۔ اسلام کے مجرم

مولوی کی یہ خاصیت ہے کہ وہ تارک سنت ہے، نماز کا طریقہ اس سنت جاریہ کے بعد بھی ڈھونڈھ رہا ہے اور مصر ہے کہ یہ تعلیم قرآن میں نہیں، بلکہ مولویت کی کتب روایات میں‌ہے۔

مولوی تارک حدیث ہے، اس کو حدیث‌پیش کریں تو اس کو منسوخ قرار دے کر ریجیکٹ کر دیتا ہے، لیکن منسوخ‌شدہ روایات کی لسٹ اس کے پاس نہیں ہے۔ نہ کوئی ثبوت ہے کہ یہ حدیث کب منسوخ‌ہوئی۔
مولوی تارک قرآن ہے، یہ قرآن کے ساتھ انسانوں کی لکھی ہوئی کتب روایات شامل کرتا ہے، وہ کتب روایات جس میں رسول کی احادیث کے علاوہ اسرائیلی روایات بھی شامل ہیں

جب بھی کسی نے اس طرف اشارہ کیا، تاریخ گواہ ہے کہ مولویت نے اسکو کٹوا دیا، سازش کی اور اپنی مولویت کی حفاظت کی۔
مولویت مذہب کی آڑ میں ایک مذموم سیاسی تحریک ہے۔ اس کے بارے میں‌مزید جانئیے اور قرآن و سنت اور درست احادیث کا خود مطالعہ کریں۔

جوابات جاری ہیں
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم۔
خان صاحب کیسے ہیں اُمید کرتا ہوں کے خیریت سے ہوں گے۔۔۔

آپ کا موقف یہ ہے کہ کُتب روایات میں غلطی ہے۔۔۔
یہ جو میں نے کوٹ کیا ہے میں چاہوں گا کہ اُس کتاب میں سے حرف با حرف اعتراض یہاں پر پیش کریں تاکہ ہم بھی تو پڑھیں آج کے دور میں ایسا کون سا سورما پیدا ہوگیا جو بخاری پر اعتراض کرتا ہے اور مجھے اُمید ہے کہ آپ کھلواڑ کو بالائے طاق رکھ کر پوری روایت جو نہا کر دکھانے پر بخاری میں پیش کئی گئی ہے یہاں پر پیش کریں گے۔۔۔

کیونکہ مجھے انتظار رہے گا۔۔۔
وسلام۔۔۔

کارتوس صاحب، آپ کے سوال سے خلوص کا اظہار ہوتا ہے۔ آپ تھوڑا وقت لگائیے اور اس کتاب کا مطالعہ کیجئے۔
http://ourbeacon.com/wp-content/uploads/admin2/2007/08/criminals.pdf
یہ کتاب ایک بار لاہورہائی کورٹ میں مقدمہ سہہ چکی ہے۔ یہ کہنا کہ دشمنان اسلام نے کبھی کوئی سازش اسلام کے خلاف نہیں کی بے معنے ہے۔ ہمارے اسلاف و بزرگوں نے بہت عزت کمائی ہے، ایسے نہیں۔ اس کتاب کا بنیادی خیال ہے کہ ہماری کتب میں چالاکی سے کچھ روایات شامل کی گئی ہیں۔ اور سمجھداری سے (بدذوقی سے نہیں) ان کا مناسب ازالہ ہمارے علماء کرام کرسکتے ہیں۔کہ کم از کم ان احادیث کی ایک لسٹ بنا کر اس پر اجماع کر لیں۔ باقی ساری بحث اسی بات سے شروع ہوئی ہے۔ کہ کچھ "بد ذوق " اس بات کو ماننے کو بھی تیار نہیں۔ جبکہ احادیث کی تعداد کا اختلاف بہت سی کتب سے ظاہر ہے اور کئی ویب سائیٹس پر احادیث کم اور زیادہ ہیں۔ کچھ کتب میں ان میں سے کچھ احادیث موجود نہیں ہیں۔ جو کہ ان کتب یا ویب سائیٹس کے صاف ستھرے ہونے کی مد میں لئے جانی چاہئیے۔
والسلام۔
 

Dilkash

محفلین
محترمین

اگر آپ سمجتھے ہیں کہ اپ یہاں پر جو کجھ لکھ رھے ہیں، اللہ کی خوشنودی،دین کی خدمت اور عوام کی بھلائی کے لئے ھے تو پھر اپ سب کو ذاتی انا سے باھر نکل کر ایک دوسرے پر روایاتی رکیک حملے چھوڑ کر اور ہیر پھیر کرنے والے مولویوں کی انداز بیاں کو ترک کرنا پڑے گا۔

یہ کیا بات ہوئی کہ اتنے لمبے چوڑے تقاریر قرانی ایات اور احادیث میں ملفوف کرکے اپنے اپ کو سچا اور دوسرے کو جھوٹا بنانے پر تلا ھوا ھے۔مین سمجھتا ہوں کہ ھر دو فریقن ماشااللہ پڑھے لکھے او صاحب علم ھیں ۔
کیا یہ اچھا نہ ھوگا کہ بحث کو علمی اور تھذیبی پھلو کے ساتھ اگے لیجایا جائے تاکہ ھم جیسے مبتدی متاثر ہوکر سچی لگن سے کچھ سیکھ سکیں۔نہ کہ سنت کیا ھے !!دھاگے کو دیکر نظر انداز کریں کہ یہ توخود اپس میں مشت و گریبان ہے ھمیں کیا سبق سکھائیں گے۔

اپ سے التماس ہے کہ اگر کوئی بھی یہ سمجھتا ہے کہ مد مقابل جمھور کو سمجھانے کی بجائے الجھانے کی کوشش کر رھا ہے تو محترم اجمل کیطرح خود بحود بحث سے الگ ہوجائے۔کہ یہی ایک طریقہ ہوسکتا ہے ۔گمراہیت سے بچنے کا۔

شکریہ
 
محترمین

اگر آپ سمجتھے ہیں کہ اپ یہاں پر جو کجھ لکھ رھے ہیں، اللہ کی خوشنودی،دین کی خدمت اور عوام کی بھلائی کے لئے ھے تو پھر اپ سب کو ذاتی انا سے باھر نکل کر ایک دوسرے پر روایاتی رکیک حملے چھوڑ کر اور ہیر پھیر کرنے والے مولویوں کی انداز بیاں کو ترک کرنا پڑے گا۔

یہ کیا بات ہوئی کہ اتنے لمبے چوڑے تقاریر قرانی ایات اور احادیث میں ملفوف کرکے اپنے اپ کو سچا اور دوسرے کو جھوٹا بنانے پر تلا ھوا ھے۔مین سمجھتا ہوں کہ ھر دو فریقن ماشااللہ پڑھے لکھے او صاحب علم ھیں ۔
کیا یہ اچھا نہ ھوگا کہ بحث کو علمی اور تھذیبی پھلو کے ساتھ اگے لیجایا جائے تاکہ ھم جیسے مبتدی متاثر ہوکر سچی لگن سے کچھ سیکھ سکیں۔نہ کہ سنت کیا ھے !!دھاگے کو دیکر نظر انداز کریں کہ یہ توخود اپس میں مشت و گریبان ہے ھمیں کیا سبق سکھائیں گے۔

اپ سے التماس ہے کہ اگر کوئی بھی یہ سمجھتا ہے کہ مد مقابل جمھور کو سمجھانے کی بجائے الجھانے کی کوشش کر رھا ہے تو محترم اجمل کیطرح خود بحود بحث سے الگ ہوجائے۔کہ یہی ایک طریقہ ہوسکتا ہے ۔گمراہیت سے بچنے کا۔

شکریہ

جو حقیقت آپ کو نظر آرہی ہے، مجھے بھی نظر آرہی ہے۔ بہت شکریہ اس سمجھدار بیان کا۔
 

باذوق

محفلین
فاروق صاحب !
آپ کے سارے جوابات میں نے دیکھ لیے۔ شکریہ۔
اور میری سمجھ میں بھی آ گیا کہ کیوں اجمل صاحب نے آپ کے منہ لگنا گوارا نہیں کیا۔
بھلا جس شخص کو ناسخ و منسوخ کی تعریف ہی نہیں معلوم اس سے کیا خاک بحث کی جائے گی ؟
آپ تو جناب ، منسوخ حدیث کو بھی موضوع و ضعیف حدیث کی طرح سمجھتے ہیں۔
دو احادیث اگر آپ کے سامنے آئیں ، ایک میں لکھا ہو کہ حدیث مت لکھو اور دوسری میں کہا گیا ہو کہ حدیث لکھو۔
اور دونوں بھی احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوں۔ بتائیے آپ کس پر عمل کریں گے اور کیوں؟
ظاہر سی بات ہے جب تک آپ فنِ حدیث سے بہرہ ور نہ ہوں اسی طرح مغالطات کے چکر کھاتے رہیں گے۔

ہر چیز کو قرآن سے ثابت کرنے والے دعویٰ کا دفاع آپ اب بھی نہیں کر سکے۔ اور میرے پانچ دلائل اب بھی آپ پر ادھار ہیں۔

تف ہے آپ کے مطالعے پر۔ جناب عالی ، ہم نے سات احادیث دی ہیں جن میں واضح طور پر حکم ہے کہ حدیث لکھو۔ پھر بھی آپ کا اصرار سمجھ سے باہر ہے۔ ہم تو دونوں ہی احادیث کو مانتے ہیں ، منسوخ بھی اور ناسخ بھی۔ مگر آپ تو شائد منکرِ حدیث ہیں جو آپ ناسخ احادیث ، یعنی وہ احادیث جو کتابتِ حدیث کا حکم دیتی ہیں ، ان کو قطعاََ نہیں مانتے !!
یہ ہے وہ فرق ، جو آپ کو ساری امتِ مسلمہ سے الگ بتاتا ہے !!

دورِ نبوی میں جو کتبِ احادیث لکھی گئیں ، اس کے سارے ثبوت ہم نے فراہم کر دئے۔ پھر بھی آپ کی ہٹ دھرمی ۔۔۔ افسوس جناب!!

بہرحال ، آپ کی بوکھلاہٹ ، جس طریقہ کے اول جلول جوابات اگل رہی ہے ۔۔۔ وہ آپ ہی کو مبارک ہوں !!

==========
یہ دلکش صاحب کا مشورہ ہے :
اگر کوئی بھی یہ سمجھتا ہے کہ مد مقابل جمھور کو سمجھانے کی بجائے الجھانے کی کوشش کر رھا ہے تو محترم اجمل کیطرح خود بحود بحث سے الگ ہوجائے۔کہ یہی ایک طریقہ ہوسکتا ہے ۔گمراہیت سے بچنے کا۔
اور میں بھی اجمل صاحب محترم کے نقشِ قدم پر ہوں‌ اب اس آخری پوسٹ کے ساتھ !
جن احادیث‌ کا مجھے جواب دینا ہوگا ۔۔۔ وہ میں‌ علیحدہ دھاگے میں‌ دے لیا کروں‌ گا۔

والسلام علیکم !!
 

Dilkash

محفلین
کارتوس صاحب، آپ کے سوال سے خلوص کا اظہار ہوتا ہے۔ آپ تھوڑا وقت لگائیے اور اس کتاب کا مطالعہ کیجئے۔
http://ourbeacon.com/wp-content/uploads/admin2/2007/08/criminals.pdf
یہ کتاب ایک بار لاہورہائی کورٹ میں مقدمہ سہہ چکی ہے۔ یہ کہنا کہ دشمنان اسلام نے کبھی کوئی سازش اسلام کے خلاف نہیں کی بے معنے ہے۔ ہمارے اسلاف و بزرگوں نے بہت عزت کمائی ہے، ایسے نہیں۔ اس کتاب کا بنیادی خیال ہے کہ ہماری کتب میں


محترم ایف ایس خان ساکن ٹیکساس

اپکا نام اس طرح اس لئے لکھا کہ ٹیکساس میں اور بھی کچھ پاکستانی امریکی اس طرح کے ابریوشن کیسا تھ نام لکھتے ھیں جن میں سے ایک ایم جے خان بھی ہے اور ہر کوئی اسے جانتا ہے جو کہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے لئے کام کرہا ہے اور 9/11 کے بعد پاکستانیوں کی اصلاح پر لگا ہوا ہے،پشاور میں تو اسے بقول جوتے پڑے تھے اجکل دیار غیر میں مقیمین پاکستانیوں کی تنظیموں کی وساطت سے ھمارے جیسے مزدوری کرنے والوں کی برین واش کرتا پھر رہا ہے۔کہ یہ کام پہلے جرنیلوں اور الیٹ تک محدود تھا اور پھر جب جمھور کی رائےالیٹ کے اختیار میں نہ رہی تو انہوں نے ھم مزدوروں کو بھی سمجھانے کے قابل سمجھا۔کہ چلو ان کو سمجھاو کہ زیادہ ٹر ٹر نہ کریں ورنہ امریکہ بھادر سب کو نیست و نابود کرے گا۔

چند مہینے پہلے ھماری ایک بہت پرانی تنظیم کی وساطت سے امریکن اور پاکستانی سفارتکار کے سامنے اردو پنجابی میں لپٹی خشبودار انگریزی میں درس دے رھا تھا کہ اخر میں وقفہ سوالات میں ایک جماتیئے نے ان سے پوچھا کہ بقول اپکے امریکہ میں اظہار خیال کی برملا ازادی ہے اور ہر کوئیا شوق سے ہیلری سمیت کسی بھی سیاسی شخصیت کی ایسی کی تیسی کر سکتا ہے۔جبکہ اس کے برعکس اگر کوئی خود مختار ملک امریکہ کے خلاف بولے تو انکو صفحہ ھستی سے مٹا دیا جاتا ہے۔ یہ کیوں؟؟؟؟

انہوں نے فرمایا کہ وہ امریکی انٹرسٹ کے خلاف جاتا ہے۔اس لئے انکے ساتھ اس طرح کا سلوک ہوتا ہے۔
اپ ذرہ یہ ارشاد فرمائے کہ یہاں جو کچھ لکھا جا رہا ہے وہ امریکی انٹرسٹ کے مفاد میں تو نہیں۔؟؟؟
 
Top