سوات ڈیل مبارک ہو

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اور اسکے بعد آپکی ”نالائق“ فوج اور انٹیلی جنس ادارے انہیں نہ پکڑ سکی۔


آپ نے بالکل درست کہا ہے کہ امريکہ ابھی تک اسامہ بن لادن کو گرفتار کرنے ميں کامياب نہيں ہو سکا ہے ليکن يہ بھی حقيقت ہے کہ القائدہ تنظيم کے کئ اہم رکن گرفتار يا ہلاک ہو چکے ہیں۔ 2001 ميں امريکہ کی فوجی کاروائ سے پہلے القائدہ کاميابی کے ساتھ دنيا کے مختلف ممالک ميں دہشت گرد سيل اور گروپ تيار کر رہی تھی جس کی تمام تر ٹرينيگ افغانستان ميں کی جا رہی تھی۔ يہ تمام تربيت اور امداد طالبان حکومت کی زير نگرانی کی جا رہی تھی۔ اس وقت يہ صورت حال نہيں ہے۔ يہ درست ہے کہ ايک تنظيم کی حيثيت سے القائدہ اس وقت بھی ايک خطرہ ہے ليکن اس کی افاديت پہلے سے بہت کم ہو چکی ہے۔ اس تنظيم کی باقی ماندہ قيادت مفرور ہے اور اس کی تمام توجہ اپنے وجود کو برقرار رکھنے پر صرف ہو رہی ہے۔

اسامہ بن لادن کو بالآخر انصاف کے کٹہرے ميں لايا جائے گا اور انھيں اپنے جرائم کی سزا ملے گی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

راشد احمد

محفلین
کب اسامہ بن لادن کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

اور یہ بھی بتادیں کہ بش صاحب کو کب لایا جائے گا بے گناہ افغانیوں اور عراقیوں کو مارنے کے جرم میں؟
 

طالوت

محفلین
آپ نے بالکل درست کہا ہے کہ امريکہ ابھی تک اسامہ بن لادن کو گرفتار کرنے ميں کامياب نہيں ہو سکا ہے ليکن يہ بھی حقيقت ہے کہ القائدہ تنظيم کے کئ اہم رکن گرفتار يا ہلاک ہو چکے ہیں۔ 2001 ميں امريکہ کی فوجی کاروائ سے پہلے القائدہ کاميابی کے ساتھ دنيا کے مختلف ممالک ميں دہشت گرد سيل اور گروپ تيار کر رہی تھی جس کی تمام تر ٹرينيگ افغانستان ميں کی جا رہی تھی۔ يہ تمام تربيت اور امداد طالبان حکومت کی زير نگرانی کی جا رہی تھی۔ اس وقت يہ صورت حال نہيں ہے۔ يہ درست ہے کہ ايک تنظيم کی حيثيت سے القائدہ اس وقت بھی ايک خطرہ ہے ليکن اس کی افاديت پہلے سے بہت کم ہو چکی ہے۔ اس تنظيم کی باقی ماندہ قيادت مفرور ہے اور اس کی تمام توجہ اپنے وجود کو برقرار رکھنے پر صرف ہو رہی ہے۔

اسامہ بن لادن کو بالآخر انصاف کے کٹہرے ميں لايا جائے گا اور انھيں اپنے جرائم کی سزا ملے گی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

یہ ویسی ہی حقیقت ہے جیسی کہ عراق میں خطرناک ہتھیاروں کی موجودگی ۔۔Shame on u USA
وسلام
 

فرخ

محفلین
نذیر ناجی کی چمچہ گیری اور غلاظت اسکی گفتگو سے صاف ظاہر ہوچکی جب وہ نشے میں دھت ایک دوسرے صحافی کو گندی گالیا ں نکال رہا تھا۔
اب ایسا ذلیل شخص کیا اگر اچھی باتیں کرکے لوگوں کا دل موہ لینے کی کوشش کرے گا، تو اسے کیا کہیں گی آپ؟

اسے آپ ذاتیات پر حملہ سمجھیں یا کچھ اور مگر آپ ایک ایسے شخص کی باتیں یہاں پیش کر رہی ہیں جو بمہ ثبوت ظاہر ہو چُکا ہے کہ کس غلیظ طبیت کا ہے اور حکومتی پٹھو ہے۔

اسکا یہ بھی مطلب ہوسکتا ہے کہ آپ جیسے ایم کیو ایم جیسے دھشت گرد جس کا سربراہ پاکستان کے قیام کا سراسر مخالف ہے، کی حمایت کرنے کی کوشش کرتی ہیں، ویسے ہی اس ذلیل شخص کی حمائیت کی کوشش کر رہی ہیں۔
اب ایسا کمینہ شخص اگر اچھی باتیں پیش کر تا تو اسکا مطلب سیدھا سا یہی ہےکہ ایک مرتبہ پھر قوم کو ایسی باتوں سے ناصرف اٌلو بنایا جا رہا ہے، بلکہ اپنے قدم مضبوط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تاکہ بعد میں موقع پا کر پھر ڈنگ مارا جائے۔


فرخ،

نذیر ناجی کے اس کالم کے جواب میں آپ ذاتیات پر حملے کرنے کی بجائے اگر دلائل سے انکی باتوں کو غلط ثابت کرتے تو بہتر ہوتا۔

میں علی ابن ابی طالب کے اس قول پر یقین رکھتی ہوں کہ انصاف کرتے وقت یہ نہ دیکھا جائے کون کہہ رہا ہے، بلکہ یہ دیکھا جائے کہ کیا کہہ رہا ہے۔

افسوس فرخ یہ آپ کے اندر کا کینہ ہے جو دلائل سے بات کرنے کی بجائے آپکو ذاتیات پر حملے کرنے پر مجبور کرتا ہے۔

اور یہ بھی یار رکھئیے آپ طالبان جیسے وحشی درندوں کی حمایت کرتے آئے ہیں۔ اگر آپ ہی طرح بات کرنا ہو تو آپ کو بہت کچھ جواب دے سکتی ہوں، مگر معذرت کہ یہ میرا طریقہ کار نہیں۔

اور میں ہر شر سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرتی ہوں۔ امین۔

اب آپ ذرا میرے اس سوال کا جواب دیں کہ میری کس تحریر سے آپ کو لگا ہے کہ میں طالبان کی حمائیت کر رہا ہوں۔
اور میں جانتا ہوں آپ اس سوال کا جواب نہیں دے سکیں گی۔ اور اسکی وجہ ایک یہ بھی ہے،کہ میں‌طالبان کی حمائیت نہیں کرتا۔ مگر اسکی آڑ لے کر جو ملک اور اسلام دشمن سر اُٹھا رہے ہیں ان پر بھی آواز اٹھاتا ہوں۔
اگر طالبان غلط ہیں تو اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں، کہ نذیر ناجی اور ایم کیو ایم جیسی ذلیل چیزیں کو صحیح کہا جائے۔

اور میں اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں ان فتنوں سے بھی جو اپنے اوپر کسی اور کی برائی کو اچھال کر ، لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں۔ اور اندر ہی اندر ملک کو طالبان سے پہلے کے کھا رہے ہیں۔ اللہ غارت کرے ایسے لسانی گروہوں کو جنہوں نے لوگوں کو محض زبان کی بنیاد پر تقسیم کردیا۔
آمین، ثم آمین
 

فرخ

محفلین
آپ نے بالکل درست کہا ہے کہ امريکہ ابھی تک اسامہ بن لادن کو گرفتار کرنے ميں کامياب نہيں ہو سکا ہے ليکن يہ بھی حقيقت ہے کہ القائدہ تنظيم کے کئ اہم رکن گرفتار يا ہلاک ہو چکے ہیں۔ 2001 ميں امريکہ کی فوجی کاروائ سے پہلے القائدہ کاميابی کے ساتھ دنيا کے مختلف ممالک ميں دہشت گرد سيل اور گروپ تيار کر رہی تھی جس کی تمام تر ٹرينيگ افغانستان ميں کی جا رہی تھی۔ يہ تمام تربيت اور امداد طالبان حکومت کی زير نگرانی کی جا رہی تھی۔ اس وقت يہ صورت حال نہيں ہے۔ يہ درست ہے کہ ايک تنظيم کی حيثيت سے القائدہ اس وقت بھی ايک خطرہ ہے ليکن اس کی افاديت پہلے سے بہت کم ہو چکی ہے۔ اس تنظيم کی باقی ماندہ قيادت مفرور ہے اور اس کی تمام توجہ اپنے وجود کو برقرار رکھنے پر صرف ہو رہی ہے۔

اسامہ بن لادن کو بالآخر انصاف کے کٹہرے ميں لايا جائے گا اور انھيں اپنے جرائم کی سزا ملے گی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov



کس انصاف کے کٹہرے کی بات کر رہے ہیں، جہاں معصوم فلسطینیوں، کشمیریوں، عراقیوں، ویت نامیوں اور ناجانے کتنی خلقت کا قتل کوئی جرم نہیں ہوتا؟
 

طالوت

محفلین
فرخ ، کہاں سر پھوڑ رہے ہیں ۔۔ یہاں مخالفت صرف اپنے مفادات و عقائد کا تحفظ ہے اور کچھ نہیں ! ورنہ طالبان کو تو شاید یہ ایڈوانٹیج بھی حاصل ہے کہ ہم انھیں جاہل مطلق کہتے ہیں مگر متحدہ تو پڑھوں لکھوں اور روشن خیال لوگوں کی جماعت ہے۔۔
وسلام
 

فرخ

محفلین
فرخ ، کہاں سر پھوڑ رہے ہیں ۔۔ یہاں مخالفت صرف اپنے مفادات و عقائد کا تحفظ ہے اور کچھ نہیں ! ورنہ طالبان کو تو شاید یہ ایڈوانٹیج بھی حاصل ہے کہ ہم انھیں جاہل مطلق کہتے ہیں مگر متحدہ تو پڑھوں لکھوں اور روشن خیال لوگوں کی جماعت ہے۔۔
وسلام

طالوت، سٹائل کے ساتھ اردو بولنے والوں کو پڑھالکھا اور روشن خیال مت سمجھیں۔کبھی اس جماعت کے سربراہ کی گفتگو ملاحظہ کیجئے گا
اور آپ نے بالکل صحیح کہا، یہاں کچھ لوگ جن بدنامِ زمانہ جماعتوں اور ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں، طالبان کے نام پر اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں،و رنہ انکی اپنی حقیقتیں طالبان کی جاہلیت سے کہیں زیادہ گھناؤنی اور گری ہوئی ہیں۔
 

طالوت

محفلین
جی میں نے یہ طنزیہ کہا تھا ورنہ اس محفل کے ان لوگوں میں شامل ہوں جو متحدہ یعنی ایم کیو ایم کو خاصی اچھی طرح جانتے ہیں ،، یہ اور بات ہے کہ ہزاروں میل دور بیٹھے مومن شاید ہمیں مسلم بھی نہیں سمجھتے کہ جن کے یہاں ہماری گواہی قابل قبول نہیں ۔۔
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
فرخ،
مجھے آپ کے ارادوں کا علم ہے کہ آپ ذاتیات پر حملے کر کے موضوع کو دلائل اور طالبان سے ہٹا کر صرف مچھلی منڈی بنانا چاہتے ہیں۔
آپکے مقابلے میں میرے لیے علی ابن ابی طالب کا قول کافی ہے جو میں اوپر پیش کر چکی ہوں۔ حکمت مومن کی گمشدہ میراث ہے جو جہاں ملے وہیں سے حاصل کر لے۔ یہ رسول ص کا وہ قول ہے جو مجھ تک علی ابن ابنی طالب علیہ الصلوۃ و السلام سے پہنچا ہے۔ اور اللہ کا یہ پیغام قران میں بالکل صاف ہے کہ کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر مجبور نہ کرے کہ تم ناانصافی کرو۔

میں نے نذیر ناجی کی ذاتیات پر بات ہی نہیں کی ہے جو آپ مسلسل مجھ پر جھوٹ باندھ رہے ہیں کہ میں انکا دفاع کر رہی ہوں۔ بلکہ انہوں نے جو طالبان کے حوالے سے اور رائیٹ ونگ میڈیا کے حوالے سے ملکی حالات بیان کیے ہیں ان پر قوم کو سوچنے اور غور و فکر کی دعوت دے رہی ہوں۔ بہرحال یہ بات آپ کی سمجھ میں آنے والی نہیں، بلکہ آپ کا واحد مقصد یہ ہے کہ خود تو طالبانی ظلم و ستم کے خلاف آواز نہ نکلے اور جو کوئی اس ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج کرے تو اصل موضوع کو چھوڑ کر اسکی ذاتیات پر حملے شروع کر دو۔
محترم خالی خولی یہ نعرے لگا کر آپ ہماری آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتے کہ آپ طالبان کے حمایتی نہیں۔ رائیٹ ونگ میڈیا کے لوگ بھی ایسے ہی جھوٹے نقاب چڑھائے رکھتے ہیں مگر ان کی نقاب کشائی اوپر نذیر ناجی نے اپنے کالم میں کر دی ہے۔ اور آپ کی اصلیت بھی سوائے اسکے اور کچھ نہیں کہ آپ طالبان کے ہر ہر وحشت و بربریت پر مبنی جرم پر کہتے چلے آئے کہ یہ طالبان نہیں بلکہ اسلام اور پاکستان کے دشمن کرتے چلے آ رہے ہیں، اور آپ جیسوں کے اسی کردار کی وجہ سے طالبانی فتنہ پھیل اور پھول سکا کہ آج لاکھوں افراد بے گھر ہیں اور ہزاروں بے گناہ موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
آپ لاکھ مجھے اسلام اور پاکستان کا دشمن قرار دیتے رہیں اور مچھلی منڈی بنانے کی سازش کرتے رہیں، مگر آپ جیسوں کے چہروں پر پڑے نقاب بہت حد تک ہٹ چکے ہیں اور اصلیت سامنے آ چکی ہے۔

باقی مزید میں آپ سے بحث میں کبھی نہیں پڑوں گی اور نہ اس تھریڈ کو طالبان کے موضوع سے ہٹنے دوں گی۔ اور آپ جیسے حضرات جو مچھلی منڈی بنا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے مجھے انگریزی کی وہ کہاوت اچھی طرح یاد ہے کہ: "کبھی مچھلی منڈی بنانے والے جاہلوں سے بحث نہ کرو۔ پہلے وہ دلائل کو چھوڑ کر جہالت میں تمہیں کھینچ کر اپنی سطح پر لے آئیں گے ۔۔۔ اور پھر جہالت اور مچھلی منڈی بنانے کے تجربے کی بنا پر تمہیں شکست دے دیں گے۔"
 

راشد احمد

محفلین
مہوش
میں نے اکثر دیکھا ہے کہ جب آپ کسی سے اتفاق نہ کریں تو آپ اسے یا تو طالبان کا ساتھی بنادیتی ہیں یا پیپلزپارٹی یا ن لیگ کا حمایتی بنادیتی ہیں۔ آپ کو کوئی سیاسی جماعت جوائن کر لینی چاہئے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش
میں نے اکثر دیکھا ہے کہ جب آپ کسی سے اتفاق نہ کریں تو آپ اسے یا تو طالبان کا ساتھی بنادیتی ہیں یا پیپلزپارٹی یا ن لیگ کا حمایتی بنادیتی ہیں۔ آپ کو کوئی سیاسی جماعت جوائن کر لینی چاہئے۔

راشد بھائی، بنا تو مجھے ان حضرات نے متحدہ کا رکن ہے، حالانکہ میں نے صرف کراچی اور اہل کراچی کے مسائل، مشرقی پاکستان کے مسائل اور انڈین مسلمانوں کے مسائل بیان کیے تھے اور تصویر کو دوسرے رخ سے پیش کیا تھا۔
مزید یہ کہ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ میں نے کس کو پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ کا رکن بنایا ہے؟
باقی طالبان کے حوالے سے بات صاف ہے کہ آج اتنے سالوں تک طالبان جتنا فتنہ پھیلاتی آئی ہے، اس پر وہ قوم کے غیض و غضب سے اسی لیے بچتی رہی کہ رائیٹ ونگ میڈیا اور انکے فورمز میں موجود ہمدرد ہر ہر وحشیانہ جرم کا الزام طالبان سے ہٹا کر پاکستان اور اسلام دشمن قوتوں پر لگا دیتے تھے اور اپنے گریبان میں جھانکنے کی زحمت نہیں کرتے تھے۔ ان طالبان کے ہمدردوں کی وجہ سے ہی یہ فتنہ اتنا پھیلا پھولا کہ آج صرف ایک علاقے میں اس ناسور کو ختم کرنے کے لیے دس پندرہ لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور سیکنڑوں ہزاروں موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ تو بتلائیے کہ کون ہے اس چیز کا ذمہ دار کہ جو کہ قوم کو ہر فتنے پر تھپک تھپک کر سلاتا رہا اور قوم نے اتنی دیر کر دی طالبان کے سانپ والی فطرت کو پہچاننے میں؟ آپ مجھے اس ذمہ دار کا نام بتا دیجئے۔ بھائی ذرا سوچئے، سمجھئے، یہ لوگ ابھی بھی طالبان کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھا رہے بلکہ حکومت، فوج اور ہر ہر اس شخص کے خلاف محاذ کھولنے کے لیے تیار ہیں جو طالبان کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
 

فرخ

محفلین
محترمہ، آپ کا موجودہ بیان، بہرحال نذیر ناجی جیسے شخص کو سپورٹ کرنا ہی لگ رہا ہے۔ ذرا گوگل پر جائیے اور یہ الفاظ سرچ کیجئے
nazir naji abuse
اور اپنے پسندیدہ نذیر ناجی کی گفتگو ملاحظہ کیجئےگا۔ اتنا بتا دوں کہ اس نے ایسی غلط زبان استعمال کی ہے، کہ شائید کوئی بھی مہذب شخص اسے برداشت نہیں کرسکے گا۔

اور پھر خود سوچئیےگا، کہ اگر علی ابن طالب رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اس شخص کی ایسی حرکتوں‌کا پتا چلتا تو وہ اسکے ساتھ کیا کرتے؟؟؟ شائید آپ کو اسکی باتیں‌سُن کر شرم آجائے اور انصاف کا تقاضا بھی کہ ایسے گھٹیا شخص کے کالم پوسٹ کرکے اسے حضرت علی ابن طالب رضی اللہ تعالٰی عنہ کی بات کی سپورٹ دی جائے۔

اور ویسے آپ جیسے لوگ کوئی نئے نہیں‌ہیں، کہ احادیث و روایات کا سہارا لے کر باتیں منافقوں اور گھٹیا لوگوں کی سپورٹ کرتے ہیں۔

مجھے آپکے اس انصاف میں‌کوئی انصاف والی بات نظر نہیں‌آتی، کہ طالبان کے اشیو کا سہارا لے کر ڈھکے چھپے، ایک غدار لوگوں کی جماعت ایم کیوایم اور اب نذیر ناجی جیسے بدنامِ‌زمانہ حکومتی پٹھو کی باتیں یہاں‌پوسٹ کر رہی ہیں۔

مومن کی تعریف حکمت کے لحاظ سے تو کردی، مگر کس مومن کی بات کررہی ہیں آپ؟ نذیر ناجی، غدار الطاف حسین، یا پھر آپ خود ؟ جن کے نزدیک کوئی بات اگر ایم کیو ایم کے خلاف جاتی ہو تو پورا ملک غلط، ورنہ طالبان تو غلط ہیں‌ہی؟

میں ویسے خود تو آپ کو کبھی اسلام اور پاکستان کا دشمن قرار نہیں دیا، مگر آپ جن کی باتیں‌کرتی ہیں اور جنہیں سپورٹ کرتی ہیں، وہ ضرور ملک اور اسلام کے دشمن ہیں۔

میں کبھی طالبان کی حمائیت نہیں کی ،البتہ ان لوگوں پر نقطہ چینی ضرور کرتا ہوں، جن کی مثال ہے "چور بھی کہے چور چور"




فرخ،
مجھے آپ کے ارادوں کا علم ہے کہ آپ ذاتیات پر حملے کر کے موضوع کو دلائل اور طالبان سے ہٹا کر صرف مچھلی منڈی بنانا چاہتے ہیں۔
آپکے مقابلے میں میرے لیے علی ابن ابی طالب کا قول کافی ہے جو میں اوپر پیش کر چکی ہوں۔ حکمت مومن کی گمشدہ میراث ہے جو جہاں ملے وہیں سے حاصل کر لے۔ یہ رسول ص کا وہ قول ہے جو مجھ تک علی ابن ابنی طالب علیہ الصلوۃ و السلام سے پہنچا ہے۔ اور اللہ کا یہ پیغام قران میں بالکل صاف ہے کہ کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر مجبور نہ کرے کہ تم ناانصافی کرو۔

میں نے نذیر ناجی کی ذاتیات پر بات ہی نہیں کی ہے جو آپ مسلسل مجھ پر جھوٹ باندھ رہے ہیں کہ میں انکا دفاع کر رہی ہوں۔ بلکہ انہوں نے جو طالبان کے حوالے سے اور رائیٹ ونگ میڈیا کے حوالے سے ملکی حالات بیان کیے ہیں ان پر قوم کو سوچنے اور غور و فکر کی دعوت دے رہی ہوں۔ بہرحال یہ بات آپ کی سمجھ میں آنے والی نہیں، بلکہ آپ کا واحد مقصد یہ ہے کہ خود تو طالبانی ظلم و ستم کے خلاف آواز نہ نکلے اور جو کوئی اس ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج کرے تو اصل موضوع کو چھوڑ کر اسکی ذاتیات پر حملے شروع کر دو۔
محترم خالی خولی یہ نعرے لگا کر آپ ہماری آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتے کہ آپ طالبان کے حمایتی نہیں۔ رائیٹ ونگ میڈیا کے لوگ بھی ایسے ہی جھوٹے نقاب چڑھائے رکھتے ہیں مگر ان کی نقاب کشائی اوپر نذیر ناجی نے اپنے کالم میں کر دی ہے۔ اور آپ کی اصلیت بھی سوائے اسکے اور کچھ نہیں کہ آپ طالبان کے ہر ہر وحشت و بربریت پر مبنی جرم پر کہتے چلے آئے کہ یہ طالبان نہیں بلکہ اسلام اور پاکستان کے دشمن کرتے چلے آ رہے ہیں، اور آپ جیسوں کے اسی کردار کی وجہ سے طالبانی فتنہ پھیل اور پھول سکا کہ آج لاکھوں افراد بے گھر ہیں اور ہزاروں بے گناہ موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
آپ لاکھ مجھے اسلام اور پاکستان کا دشمن قرار دیتے رہیں اور مچھلی منڈی بنانے کی سازش کرتے رہیں، مگر آپ جیسوں کے چہروں پر پڑے نقاب بہت حد تک ہٹ چکے ہیں اور اصلیت سامنے آ چکی ہے۔

باقی مزید میں آپ سے بحث میں کبھی نہیں پڑوں گی اور نہ اس تھریڈ کو طالبان کے موضوع سے ہٹنے دوں گی۔ اور آپ جیسے حضرات جو مچھلی منڈی بنا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے مجھے انگریزی کی وہ کہاوت اچھی طرح یاد ہے کہ: "کبھی مچھلی منڈی بنانے والے جاہلوں سے بحث نہ کرو۔ پہلے وہ دلائل کو چھوڑ کر جہالت میں تمہیں کھینچ کر اپنی سطح پر لے آئیں گے ۔۔۔ اور پھر جہالت اور مچھلی منڈی بنانے کے تجربے کی بنا پر تمہیں شکست دے دیں گے۔"
 

مہوش علی

لائبریرین
کچھ حضرات ہیں جنہیں اب تاقیامت یہ بات سمجھ میں نہیں آنی والی یہاں نذیر ناجی کی ذات کی تعریف و توثیق نہیں بلکہ اوپر بیان کیے گئے دلائل پر روشنی ڈالی جا رہی ہے۔ چین جا کر علم حاصل کرنے کا حکم اس لیے نہیں تھا کہ چین میں اسوقت بہت زاہد و عابد لوگ بستے تھے، بلکہ بےشک وہ شرابی ہوں یا افیمچی ہوں، مگر ان کے پاس علم تھا جسے حاصل کرنے کا حکم تھا۔
اوپر جو دلائل بیان ہوئے ہیں، ان کا ابھی تک ایک بھی جواب نہیں دیا گیا مگر پورا زور ذاتیات پر ہے۔

*****************************
اور اب رؤف کلاسرا کا کالم جس میں آپ کو طالبان کے یہ حمایتی مزید بے نقاب نظر آئیں گے۔ انشا اللہ۔

Where is our red ribbon !!....آخر کیوں؟…رؤف کلاسرا



جمعہ کے روز وفاقی وزیر ڈاکٹر بابر اعوان قومی اسمبلی میں افغانستان سے آئے ہوئے تاجک اور ازبک دہشتگردوں کے خلاف بونیر، مالاکنڈ، سوات اور دیگر علاقوں میں جاری آپریشن کے خلاف بڑی خوبصورتی سے دلائل دے رہے تھے۔ اس سے زیادہ عمدہ تقریر اس مسئلے پر میرا خیال ہے کسی نے نہیں کی تھی خصوصاً بابر اعوان نے جب مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف کی پارٹی لیڈروں کی تقریروں اور ان میں پائے جانے والے تضاد پر گفتگو شروع کی تو بہت سارے لوگ ان کو سراہے بغیر نہ رہ سکے۔ تاہم جب آج ہمارے فوجی جوان ہمارے لیے اپنی جانیں قربان کر رہے تھے تو اسی وقت پی ایم ایل نواز کے خواجہ سعد رفیق تاجکوں اور ازبکوں کی حمایت میں بیٹھے حامد میر کے شو میں آنسو بہا رہے تھے۔ اسی پروگرام میں گلوکار رحیم شاہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سوات کی ایک خوبصورت آواز والی گلوکارہ کو انہی طالبان نے چوک میں لٹا کر اس کے گیارہ ٹکڑے کیے۔ اس گلوکارہ کے ساتھ ہونے والے اتنے بڑے ظلم کی کہانی سن کر خواجہ سعد رفیق کی آنکھ سے کوئی آنسو نہیں بہا۔ لیکن جب افغانستان سے آئے ہوئے تاجک اور ازبک حملہ آوروں کے خلاف ہمارے فوجی اپنی جانیں نچھاور کر رہے ہیں تو ان کے دل میں بہت ہمدردی کی لہر آئی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس قوم کو دو آنسو بہا کر جذباتی کرنا بہت آسان کام ہے۔
جب ڈاکٹر بابر اعوان اپنے کمرے میں بیٹھے تھے تو چند صحافیوں سمیت میں بھی وہاں موجود تھا۔ میں نے ان کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب آپ کو پتہ ہے کہ امریکہ میں ریڈ ربن کی کیا اہمیت ہے۔ انہوں نے جب نفی میں جواب دیا تو میں مسکرایا اور کہا کہ ڈاکٹر صاحب میں نے بھی کہیں اس کا ذکر پڑھا تھا لیکن اس کی تاریخ کا مجھے بھی پتہ نہیں ہے۔
ککی (Kiki) کو بچپن سے ہی یہ شوق تھا کہ وہ اپنے کام سے دوسرے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لائے گا۔ لوگ اس پر ہنستے تھے کہ بھلا ایک شخص کیسے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لا سکتا ہے۔ وہ اپنی دھن کا پکا رہا۔ کالج سے فارغ ہوا تو اس نے یو۔ایس میرین جائن کر لی۔ وہاں سے اکتایا تو پولیس آفیسر بن گیا۔ جلد ہی اس نے ڈرگ کنٹرول ایجنسی کو جائن کیا کیونکہ اس کا خیال تھا کہ امریکہ کی نئی نسل کا مستقبل ان ڈرگ ڈیلرز کے ہاتھوں خطرے میں تھا۔ اس کی ماں کو اچھی طرح علم تھا کہ ڈرگ کے اسمگلر کتنے خطرناک لوگ تھے۔ ایک بار جب وہ ڈیوٹی سے واپس آیا تو اس کی ماں نے اپنے بیٹے کو اپنی ممتا کا واسطہ دیکر روکنے کی کوشش کی تو وہ مسکرایا اور بولا ماں میں سمجھتا ہوں کہ میں اکیلا ہوں لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ میں دوسرے لوگوں کی زندگیوں میں فرق ڈال سکتا ہوں۔ ماں کی ممتا بیٹے کے خواب کے سامنے ہار گئی اور ککی نے 1974ء میں یو۔ایس ڈرگ ایجنسی جائن کر کے اپنے آپ کو میکسیکو میں ٹرانفسر کرا لیا جو ڈرگ کے اسمگلروں کی سلطنت سمجھی جاتی تھی۔ بہت جلد ککی نے ایک بہت بڑا اسکینڈل پکڑا جس میں فوج پولیس اور سیاستدان ڈرگ اسمگلروں کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔ 7 فروری 1985ء کی ایک گرم دوپہر وہ اپنی بیوی کے ساتھ لنچ کرنے کیلئے اپنے دفتر سے باہر نکلا تو اسے پانچ لوگوں نے گن پوائنٹ پر اغوا کر لیا۔ اس کی تلاش کیلئے پانچ سو لوگوں پر مشتمل ایک ٹیم بنائی گئی جنہوں نے ایک ماہ بعد اس کی اور اس کے مخبر کی لاش ایک خالی قبر سے ڈھونڈ نکالی۔ جب ککی کی ڈیڈ باڈی اس کے گھر لائی گئی تو پہلی دفعہ اس کے اردگرد رہنے والوں کو یہ احساس ہوا کہ ایک نوجوان نے ان کے بچوں کے مستقبل کے نام پر اپنا آج قربان کر دیا تھا۔ اس احساس نے کہ کسی نے اپنی زندگی ان کے بچوں کے نام پر قربان کی بڑی تیزی سے وہاں پھیلنا شروع ہو گیا۔ بہت جلد ککی وہاں کے نوجوانوں کا رول ماڈل بن گیا۔ یہ تحریک ہر طرف پھیلنے لگ گئی ۔کسی کو خیال آیا کہ ککی کی یاد میں ایک ایسا ہفتہ منایا جائے گا جس کے دوران تمام لوگ ریڈ ربن پہنیں گے جس کا مقصد اس نوجوان کی اپنے ملک کے شہریوں کیلئے دی ہوئی قربانی کو خراج تحسین پیش کرنا ہو گا۔ یوں ککی کی یاد میں امریکہ میں پہلی دفعہ ایک ایسا ہفتہ منایا گیا جب تمام لوگوں نے ریڈ ربن پہنے اور یوں اپنے ملک اور قوم کیلئے دی گئی اس قربانی کو ایک نئے انداز سے سراہنے کا عمل شروع ہوا۔ دھیرے دھیرے یہ تحریک یورپ تک پھیلی اور آج لاکھوں لوگ اس ریڈ ربن تحریک کا حصہ ہیں۔ آج بھی جب کوئی امریکی یا یورپین اپنے لوگوں کیلئے اپنی جان قربان کرتا ہے تو وہاں سارے لوگ ریڈ ربن پہن کر اس کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ککی کا خواب پورا ہو گیا ہے کہ ایک شخص بھی اپنی ذات میں اتنی بڑی تحریک ہوتا ہے کہ وہ انسانوں کی زندگیاں بدل سکتا ہے۔ امریکہ کو سپر پاور بنانے میں ککی جیسے نوجوانوں کا بڑا ہاتھ ہے ۔ آج جب ہمارے بہادر فوجی افسر، کمانڈوز اور جوان اپنی جانیں افغانستان سے آئے ہوئے تاجک، ازبک اور ان کے ساتھ ملے ہمارے طالبان کے خلاف اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں تو خواجہ سعد رفیق جیسے لوگ ریڈ ربن پہننے کے بجائے ان ظالم درندوں کے حق میں ٹی وی پر بیٹھے آنسو بہا رہے ہیں۔ ہم ایک ایسی کنفیوژ قوم بن کر رہ گئے ہیں جن کیلئے ہر باہر سے آنے والا حملہ آور ہیرو کا درجہ پاتا ہے اور جو ان کے خلاف لڑتے ہیں چاہے اپنی فوج ہی کیوں نہ ہو ان کو قومی ہیرو ہونے کا وہ درجہ نہیں ملتا جو دنیا بھر میں دوسری اقوام اپنے بہادروں کو ریڈ ربن کی شکل میں دیتی ہیں۔ ہم دنیا کے واحد لوگ ہوں گے جو ان لوگوں کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں جو افغانستان سے ہمارے اوپر حملہ آور ہوئے ہیں۔ لڑکیوں کے اسکولوں کو تباہ کرتے ہیں، نوجوان لڑکیوں کو نامحرم مرد سرعام کوڑے مارتے ہیں ۔ان کی وجہ سے پندرہ لاکھ اپنا گھر بار چھوڑ کر بے سروسامانی کی حالت میں غیروں کی مدد کے سہارے زندہ رہنے پر مجبور کر دیے جاتے ہیں۔ تاہم داد دینی چاہیے اس قوم اور اس کے دانشوروں اور سیاستدانوں کو جو ابھی بھی تاجک اور ازبک ظالموں کے حق میں آنسو بہانے کیلئے تیار ہیں۔ شاید ان بیرونی حملہ آوروں اور ان کے ساتھ ملے ہمارے طالبان کے حق میں آنسو بہانے سے ہمارے یہ سیاستدان عوام سے ووٹ لے سکتے ہیں لہذا سوات کے چوک میں طالبان کے ہاتھوں گیارہ ٹکڑوں میں تبدیل ہونے والی گلوکارہ کی لاش پر کسی کے آنسو نہیں بہتے اور نہ ہی کوئی اس کیلئے ریڈ ربن باندھنے کو تیار ہے۔
 

فرخ

محفلین
ایک ہی خاتون ایسی ہیں جنہیں ہمیشہ ایسے لوگوں سے دلائل دینے کی عادت ہے، جو پہلے ہی بری طرح‌بدنام ہیں۔ اور سونےپر سہاگا یہ کہ وہ ان دلائل کو لانے کے لیئے ایسی روایات کا سہارا لیتی ہیں، جو کہیں سے بھی ان پر جچتی نہیں اور نہ ایسی ان بدنام زمانہ لوگوں کا ان روایات اور دین سے کوئی تعلق ہوتا ہے۔ مقصد صرف یہ ہے،کہ اپنی سیاست چمکانے کے لئے چاہے بدنام لوگوں‌کی تحاریر کا سہارا ہی کیوں‌نہ لینا پڑے، کر ڈالو اور پھر عام سیاست دان کی طرح جواب میں روایات اور احادیث کا سہارا لے لو۔

آپ میں ، اور باقی ملک کا بیڑا غرقانے والے سیاست دانوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔میں نے پہلے بھی سیاست دانوں کو ایسے ہی قوم کو چکر دینے کے لئے روایات و احادیث سے دلیلیں دیتے دیکھا ہے، اور جس مقصد کے لیے وہ علامہ بنتے ہیں وہ کبھی اچھا ثابت نہیں ہوتا، بلکہ انکے ذاتی مفاد کے لئے ہوتا ہے۔

ذرا اس چین جا کر علم حاصل کرنے والی بات کی حقیقت تو واضح کریں کہ یہ حُکم کس نے دیااور کس کتاب یا ذریعے سے آئی ہے؟ مجھے آپ کے جواب کا شدت سے انتظار رہیگا۔

کچھ حضرات ہیں جنہیں اب تاقیامت یہ بات سمجھ میں نہیں آنی والی یہاں نذیر ناجی کی ذات کی تعریف و توثیق نہیں بلکہ اوپر بیان کیے گئے دلائل پر روشنی ڈالی جا رہی ہے۔ چین جا کر علم حاصل کرنے کا حکم اس لیے نہیں تھا کہ چین میں اسوقت بہت زاہد و عابد لوگ بستے تھے، بلکہ بےشک وہ شرابی ہوں یا افیمچی ہوں، مگر ان کے پاس علم تھا جسے حاصل کرنے کا حکم تھا۔
اوپر جو دلائل بیان ہوئے ہیں، ان کا ابھی تک ایک بھی جواب نہیں دیا گیا مگر پورا زور ذاتیات پر ہے۔

*****************************
اور اب رؤف کلاسرا کا کالم جس میں آپ کو طالبان کے یہ حمایتی مزید بے نقاب نظر آئیں گے۔ انشا اللہ۔

where is our red ribbon !!....آخر کیوں؟…رؤف کلاسرا



جمعہ کے روز وفاقی وزیر ڈاکٹر بابر اعوان قومی اسمبلی میں افغانستان سے آئے ہوئے تاجک اور ازبک دہشتگردوں کے خلاف بونیر، مالاکنڈ، سوات اور دیگر علاقوں میں جاری آپریشن کے خلاف بڑی خوبصورتی سے دلائل دے رہے تھے۔ اس سے زیادہ عمدہ تقریر اس مسئلے پر میرا خیال ہے کسی نے نہیں کی تھی خصوصاً بابر اعوان نے جب مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف کی پارٹی لیڈروں کی تقریروں اور ان میں پائے جانے والے تضاد پر گفتگو شروع کی تو بہت سارے لوگ ان کو سراہے بغیر نہ رہ سکے۔ تاہم جب آج ہمارے فوجی جوان ہمارے لیے اپنی جانیں قربان کر رہے تھے تو اسی وقت پی ایم ایل نواز کے خواجہ سعد رفیق تاجکوں اور ازبکوں کی حمایت میں بیٹھے حامد میر کے شو میں آنسو بہا رہے تھے۔ اسی پروگرام میں گلوکار رحیم شاہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سوات کی ایک خوبصورت آواز والی گلوکارہ کو انہی طالبان نے چوک میں لٹا کر اس کے گیارہ ٹکڑے کیے۔ اس گلوکارہ کے ساتھ ہونے والے اتنے بڑے ظلم کی کہانی سن کر خواجہ سعد رفیق کی آنکھ سے کوئی آنسو نہیں بہا۔ لیکن جب افغانستان سے آئے ہوئے تاجک اور ازبک حملہ آوروں کے خلاف ہمارے فوجی اپنی جانیں نچھاور کر رہے ہیں تو ان کے دل میں بہت ہمدردی کی لہر آئی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس قوم کو دو آنسو بہا کر جذباتی کرنا بہت آسان کام ہے۔
جب ڈاکٹر بابر اعوان اپنے کمرے میں بیٹھے تھے تو چند صحافیوں سمیت میں بھی وہاں موجود تھا۔ میں نے ان کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب آپ کو پتہ ہے کہ امریکہ میں ریڈ ربن کی کیا اہمیت ہے۔ انہوں نے جب نفی میں جواب دیا تو میں مسکرایا اور کہا کہ ڈاکٹر صاحب میں نے بھی کہیں اس کا ذکر پڑھا تھا لیکن اس کی تاریخ کا مجھے بھی پتہ نہیں ہے۔
ککی (kiki) کو بچپن سے ہی یہ شوق تھا کہ وہ اپنے کام سے دوسرے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لائے گا۔ لوگ اس پر ہنستے تھے کہ بھلا ایک شخص کیسے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لا سکتا ہے۔ وہ اپنی دھن کا پکا رہا۔ کالج سے فارغ ہوا تو اس نے یو۔ایس میرین جائن کر لی۔ وہاں سے اکتایا تو پولیس آفیسر بن گیا۔ جلد ہی اس نے ڈرگ کنٹرول ایجنسی کو جائن کیا کیونکہ اس کا خیال تھا کہ امریکہ کی نئی نسل کا مستقبل ان ڈرگ ڈیلرز کے ہاتھوں خطرے میں تھا۔ اس کی ماں کو اچھی طرح علم تھا کہ ڈرگ کے اسمگلر کتنے خطرناک لوگ تھے۔ ایک بار جب وہ ڈیوٹی سے واپس آیا تو اس کی ماں نے اپنے بیٹے کو اپنی ممتا کا واسطہ دیکر روکنے کی کوشش کی تو وہ مسکرایا اور بولا ماں میں سمجھتا ہوں کہ میں اکیلا ہوں لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ میں دوسرے لوگوں کی زندگیوں میں فرق ڈال سکتا ہوں۔ ماں کی ممتا بیٹے کے خواب کے سامنے ہار گئی اور ککی نے 1974ء میں یو۔ایس ڈرگ ایجنسی جائن کر کے اپنے آپ کو میکسیکو میں ٹرانفسر کرا لیا جو ڈرگ کے اسمگلروں کی سلطنت سمجھی جاتی تھی۔ بہت جلد ککی نے ایک بہت بڑا اسکینڈل پکڑا جس میں فوج پولیس اور سیاستدان ڈرگ اسمگلروں کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔ 7 فروری 1985ء کی ایک گرم دوپہر وہ اپنی بیوی کے ساتھ لنچ کرنے کیلئے اپنے دفتر سے باہر نکلا تو اسے پانچ لوگوں نے گن پوائنٹ پر اغوا کر لیا۔ اس کی تلاش کیلئے پانچ سو لوگوں پر مشتمل ایک ٹیم بنائی گئی جنہوں نے ایک ماہ بعد اس کی اور اس کے مخبر کی لاش ایک خالی قبر سے ڈھونڈ نکالی۔ جب ککی کی ڈیڈ باڈی اس کے گھر لائی گئی تو پہلی دفعہ اس کے اردگرد رہنے والوں کو یہ احساس ہوا کہ ایک نوجوان نے ان کے بچوں کے مستقبل کے نام پر اپنا آج قربان کر دیا تھا۔ اس احساس نے کہ کسی نے اپنی زندگی ان کے بچوں کے نام پر قربان کی بڑی تیزی سے وہاں پھیلنا شروع ہو گیا۔ بہت جلد ککی وہاں کے نوجوانوں کا رول ماڈل بن گیا۔ یہ تحریک ہر طرف پھیلنے لگ گئی ۔کسی کو خیال آیا کہ ککی کی یاد میں ایک ایسا ہفتہ منایا جائے گا جس کے دوران تمام لوگ ریڈ ربن پہنیں گے جس کا مقصد اس نوجوان کی اپنے ملک کے شہریوں کیلئے دی ہوئی قربانی کو خراج تحسین پیش کرنا ہو گا۔ یوں ککی کی یاد میں امریکہ میں پہلی دفعہ ایک ایسا ہفتہ منایا گیا جب تمام لوگوں نے ریڈ ربن پہنے اور یوں اپنے ملک اور قوم کیلئے دی گئی اس قربانی کو ایک نئے انداز سے سراہنے کا عمل شروع ہوا۔ دھیرے دھیرے یہ تحریک یورپ تک پھیلی اور آج لاکھوں لوگ اس ریڈ ربن تحریک کا حصہ ہیں۔ آج بھی جب کوئی امریکی یا یورپین اپنے لوگوں کیلئے اپنی جان قربان کرتا ہے تو وہاں سارے لوگ ریڈ ربن پہن کر اس کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ککی کا خواب پورا ہو گیا ہے کہ ایک شخص بھی اپنی ذات میں اتنی بڑی تحریک ہوتا ہے کہ وہ انسانوں کی زندگیاں بدل سکتا ہے۔ امریکہ کو سپر پاور بنانے میں ککی جیسے نوجوانوں کا بڑا ہاتھ ہے ۔ آج جب ہمارے بہادر فوجی افسر، کمانڈوز اور جوان اپنی جانیں افغانستان سے آئے ہوئے تاجک، ازبک اور ان کے ساتھ ملے ہمارے طالبان کے خلاف اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں تو خواجہ سعد رفیق جیسے لوگ ریڈ ربن پہننے کے بجائے ان ظالم درندوں کے حق میں ٹی وی پر بیٹھے آنسو بہا رہے ہیں۔ ہم ایک ایسی کنفیوژ قوم بن کر رہ گئے ہیں جن کیلئے ہر باہر سے آنے والا حملہ آور ہیرو کا درجہ پاتا ہے اور جو ان کے خلاف لڑتے ہیں چاہے اپنی فوج ہی کیوں نہ ہو ان کو قومی ہیرو ہونے کا وہ درجہ نہیں ملتا جو دنیا بھر میں دوسری اقوام اپنے بہادروں کو ریڈ ربن کی شکل میں دیتی ہیں۔ ہم دنیا کے واحد لوگ ہوں گے جو ان لوگوں کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں جو افغانستان سے ہمارے اوپر حملہ آور ہوئے ہیں۔ لڑکیوں کے اسکولوں کو تباہ کرتے ہیں، نوجوان لڑکیوں کو نامحرم مرد سرعام کوڑے مارتے ہیں ۔ان کی وجہ سے پندرہ لاکھ اپنا گھر بار چھوڑ کر بے سروسامانی کی حالت میں غیروں کی مدد کے سہارے زندہ رہنے پر مجبور کر دیے جاتے ہیں۔ تاہم داد دینی چاہیے اس قوم اور اس کے دانشوروں اور سیاستدانوں کو جو ابھی بھی تاجک اور ازبک ظالموں کے حق میں آنسو بہانے کیلئے تیار ہیں۔ شاید ان بیرونی حملہ آوروں اور ان کے ساتھ ملے ہمارے طالبان کے حق میں آنسو بہانے سے ہمارے یہ سیاستدان عوام سے ووٹ لے سکتے ہیں لہذا سوات کے چوک میں طالبان کے ہاتھوں گیارہ ٹکڑوں میں تبدیل ہونے والی گلوکارہ کی لاش پر کسی کے آنسو نہیں بہتے اور نہ ہی کوئی اس کیلئے ریڈ ربن باندھنے کو تیار ہے۔

رؤف کلاسرا کے اس بے وقوفانہ کالم پر میں صرف افسوس ہی کرسکتا ہوں، کیونکہ یہ بات سب کو پتا ہے کہ موجودہ طالبان پر کوئی بھی آنسو نہیں بہاتا۔کیونکہ اب سب کو پتا ہے کہ یہ طالبان نہیں‌بلکہ غیر ملکی ایجنسیوں کی لگائی ہوئی فصل ہیں۔
جیسے لوگ حکومت کی بےوقوفانہ پالیسیوں اور ظلم سے تنگ آچُکے ہیں ویسے ہی طالبان کے اس شوشے سے بھی تنگ آچُکے ہیں جن پر بیٹھ کر غدار الطاف حسین، ذردآری اور دیگرچمچے اپنی سیاست کا کھیل کھیل رہے ہیں، اور مقصد صرف اور صرف امریکہ بہادر سے امداد حاصل کرنا ہے۔
پتا نہیں روؤف کلاسرا کو تاجک اور ازبک کے ظلم پر آنسو بہانے والے کہاں مل گئے۔ یا پھر صرف اپنے کالم میں‌نمک مرچ لگانے کی خاطر یہ ڈرامہ بھی رچا دیا، تاکہ محترمہ مہوش علی جیسے لوگوں‌کو اپنی بھڑاس نکالنے کے لئے کوئی پرزہ میسر ہو۔
 

طالوت

محفلین
رؤف کلاسرہ کی کیا بات ہے سنا ہے ان کو سچے خواب بھی نظر آنے لگے ہیں ۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ یہ بات مبشر لقمان کے پروگرام میں کی گئی کسی کالم کے حوالے سے۔
وسلام
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
سوات قومی جرگہ کا آپریشن کے حق میں بیان اور قاضی حسین احمد اور عمران خان جیسے لیڈران کی مذمت کہ وہ انکے بچوں کے قتل عام پر اپنی سیاست نہ کریں۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں سوات کی عوام نے الیکشنز میں بطور اپنا نمائندہ چنا تھا۔

http://www.thenews.com.pk/top_story_detail.asp?id=22186

swat qaumi jirga supports operation

monday, may 18, 2009

by our correspondent

peshawar: Expressing satisfaction over the ongoing military operation in swat, buner and dir lower districts, members of the swat qaumi jirga on sunday asked the government and security forces to take it to its logical conclusion.

“qazi hussain ahmad, sirajul haq and imran khan should not score political points on the massacre of our children and destruction of our property,” said the jirga members after its meeting at the provincial headquarters of the pakhtunkhwa milli awami party (pkmap) here.

“we wish to convey our voice to the participants of the government-sponsored all parties conference (apc), scheduled to be held today (monday), not to pay heed to the voices of some so-called political and religious elements who want an end to the operation in malakand division,” the swat qaumi jirga declared.

Besides jirga members, the meeting was attended by swat district nazim jamal nasir, nazim batkhela abdul jabbar, ayub khan, ziauddin yousafzai and provincial president of pkmap mukhtar khan yousafzai.

Briefing the journalists, mukhtar yousafzai, flanked by the rest of the jirga members, said the swat operation should continue till the militants laid down their arms or were eliminated. “the problem can’t be solved through talks as the government has already conceded much time and concessions. Now it is time to act,” said yousafzai while voicing strong support for the military action. He said religious or other parties asking for an end to the operation had two options. “either they are supporting the terrorists or are against them,” said yousafzai, who also demanded of the provincial and central governments to charge the former commissioner malakand division muhammad javed and chief of tanzim nifaz shariat-e-muhammadi (tnsm) sufi muhammad over the killing hundreds of people.

Nazim swat jamal nasir, nazim batkhela abdul jabbar and ziauddin yousafzai said although they were satisfied with the pace of the operation, yet the people of the malakand division wanted the elimination of the top taliban leadership.

“the operation must be quick and targeted. Security forces will win hearts of the people by eliminating the high value targets in swat,” they demanded. Some of the jirga members complained that the taliban fm radio was still operational, creating doubts in the minds of the people of swat.

the jirga members appealed to the people to boycott the religious and political parties demanding suspension of the operation and asking for talks with the militants at this crucial time.

they also warned against some elements active in the camps for the internally displaced persons in the guise of welfare organisations. They asked the government to take action against such elements.
 

ساجداقبال

محفلین
میں علی ابن ابی طالب کے اس قول پر یقین رکھتی ہوں کہ انصاف کرتے وقت یہ نہ دیکھا جائے کون کہہ رہا ہے، بلکہ یہ دیکھا جائے کہ کیا کہہ رہا ہے۔
ناجی صاحب ایک دوسرے صحافی سے جو کہہ رہے وہ دیکھ لیں کہ 'کیا کہہ' رہے ہیں۔ یہ نہ دیکھیں کون کہہ رہا ہے۔
 
اللہ غارت کرے مسلمانوں‌کو قتل اور بے گھر کرنے والوں‌کو، اس کا پلان بنانے والوں‌کو اور اسکی سپورٹ‌کرنے والوں‌کو
 

غازی عثمان

محفلین
سوات قومی جرگہ کا آپریشن کے حق میں بیان اور قاضی حسین احمد اور عمران خان جیسے لیڈران کی مذمت کہ وہ انکے بچوں کے قتل عام پر اپنی سیاست نہ کریں۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں سوات کی عوام نے الیکشنز میں بطور اپنا نمائندہ چنا تھا۔

محترمہ قاضی حسین یا عمران خان کبھی سوات سے منتخب نہیں ہوے ، نا ہی وہاں سے الیکشن لڑا ہے
 
ویسے امریکی کو افغانستان میں مسئلے ہین ان کا یہی حل ہے کہ پشتونوں کو بے گھر کردو اور قتل کردو۔ کیانی یہی کام کررہاہے۔
 
Top