نوائے وقت
اس ميں کوئ شک نہيں کہ کسی بھی نظام ميں خرابی يا کمی کی نشاندہی کی جا سکتی ہے۔ ليکن بنيادی بات يہ ہے کہ مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے احتساب کا ايک مربوط اور موثر نظام موجود ہے۔ جس رپورٹ کا حوالہ ديا گيا ہے وہ امريکی حکومت ہی کے احتساب سے متعلق ادارے نے کانگريس کی کميٹی کے سامنے پيش کی تھی۔ يہ امر ايک شفاف اور واضح طريقہ کار کو واضح کرتا ہے۔
آپ مکمل رپورٹ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔
http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1241297&da=y
اس رپورٹ کے مطابق دسمبر 2004 سے جون 2008 تک افغان سيکورٹی فورسز کو جو اسلحہ فراہم کيا گيا، اس کی ترسيل کے نظام میں نقائص تھے۔ رپورٹ ميں اسلحے کے اعداد وشمار ميں موجود خاميوں پر بھی تفصيلی تجزيہ اور نظام ميں بہتری کے ليے تجاويز بھی پيش کی گئيں۔ آخر ميں ڈيفنس ڈيپارٹمنٹ کی جانب سے وضاحت اور تجاويز کے لیے لائحہ عمل بھی رپورٹ ميں شامل کيا گيا۔
جہاں تک آئ – ايس – پی – آر کی جانب سے اس رپورٹ پر تبصرے کا سوال ہے تو اس ضمن ميں يہ رپورٹ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ امريکی حکومت اپنے ارادے اور عزم ميں مخلص ہے۔ افراد اور متعلقہ ادارے اپنی مجموعی کارکردگی اور پرفارمنس کے لیے ايک منظم نظام کے تحت جواب دہ ہيں۔
امريکی حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر احتساب رپورٹ سے اس تاثر کی بھی نفی ہو جاتی ہے کہ امريکہ دانستہ دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov