سوال کا جواب سوال میں ؟؟؟

شمشاد

لائبریرین
مجھے تو ایک سے چھٹے تک کا بھی نہیں معلوم، تم آٹھ اور نو کی بات کر رہی ہو۔

تو بھائی جی یہ ایک سے چھ تک کون سے انسان ہیں؟
 

شمشاد

لائبریرین
جب داخلہ مل چکا ہے تو کیا نیا اور کیا پرانا، سب پر ساتویں انسان کو ڈھونڈنا فرض ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ کو واسطہ اب تو یہ "فرض کریں لا کی قیمت ج ہے" چھوڑ دیں، اسکول میں بہت دماغ کھپایا تھا اس "فرض کریں۔۔۔۔" پر۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اللہ کو واسطہ اب تو یہ "فرض کریں لا کی قیمت ج ہے" چھوڑ دیں، اسکول میں بہت دماغ کھپایا تھا اس "فرض کریں۔۔۔۔" پر۔
لیکن ہم نے تو ابنِ انشا ء کے فرض کرو والا فرض کرنے کا بولا تھا

فرض کرو ہم اہل وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں
فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں

فرض کرو یہ جی کی بپتا جی سے جوڑ سنائی ہو
فرض کرو ابھی اور ہو اتنی آدھی ہم نے چھپائی ہو

فرض کرو تمہیں خوش کرنے کے ڈھونڈھے ہم نے بہانے ہوں
فرض کرو یہ نین تمہارے سچ مچ کے مے خانے ہوں
 

شمشاد

لائبریرین
یہ باقی کے "فرض کرو" کیوں چھوڑ دیئے :

فرض کرو یہ روگ ہو جھوٹا جھوٹی پیت ہماری ہو
فرض کرو اس پیت کے روگ میں سانس بھی ہم پر بھاری ہو

فرض کرو یہ جوگ بجوگ کا ہم نے ڈھونگ رچایا ہو
فرض کرو بس یہی حقیقت باقی سب کچھ مایا ہو
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
باقی کے فرض آپ کی وجہ سے چھوڑ دئیے کہ کہیں پھر سے آپ کو لا کی قیمت ج نہ یاد آ جائ
ورنہ ہم امجد اسلام امجد کے فرض کرو کو بھی پیشِ خدمت کرتے
فرض کرو ہم تارے ہوتے
اِک دوجے کو دور دور سے دیکھ دیکھ کر جلتے بُجھتے
اور پھر اِک دن
شاخِ فلک سے گرتے اور تاریک خلاؤں میں کھو جاتے
دریا کے دو دھارے ہوتے
اپنی اپنی موج میں بہتے
اور سمندر تک اس اندھری، وحشی اور منہ زور مسافت
کے جادو میں تنہا رہتے
فرض کرو ہم بھور سمے کے پنچھی ہوتے
اُڑتے اُڑتے اِک دوجے کو چھوتے۔۔۔ اور پھر
کھلے گگن کی گہری اور بے صرفہ آنکھوں میں کھو جاتے!
ابرِ بہار کے جھونکے ہوتے
موسم کے اِک بے نقشہ سے خواب میں ملتے
ملتے اور جُدا ہو جاتے
خشک زمینوں کے ہاتھوں پر سبز لکیریں کندہ کرتے
اور اَن دیکھے سپنے بوتے
اپنے اپنے آنسو رو کر چین سے سوتے
فرض کرو ہم جو کچھ اب ہیں وہ نہ ہوتے
 
Top